جموں وکشمیر: چھن سکتا ہے محبوبہ اور عمر عبداللہ سے سرکاری بنگلہ
سرینگر، 8 اگست(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا) جموں و کشمیر میں دفعہ 370 کے ختم ہونے سے اب وہاں کے سابق وزرائے اعلیٰ بھی سرکاری بنگلہ بھی چھن سکتا ہے۔کورٹ کے حکم پر اتر پردیش، مدھیہ پردیش اور بہار کے سابق وزرائے اعلیٰ سے بنگلے خالی کرائے جا چکے ہیں۔ان ریاستوں میں سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے حکم پر یہ کارروائی ہو چکی ہے۔ذرائع بتاتے ہیں کہ جس طرح سے پلوامہ میں دہشت گردانہ حملے کے بعد 18 بڑے علیحدگی پسند رہنماؤں اور 100 سے زائد مقامی لیڈروں کی حکومت نے سیکورٹی ہٹانے کی کارروائی کی تھی۔اسی طرح اب دیگر ریاستوں کی طرح جموں و کشمیر کے سابق وزرائے اعلیٰ سے بنگلے خالی کرائے جا سکتے ہیں،اگر ایسا ہوا تو محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کے قبضے سے سرکاری بنگلے نکل جائیں گے،فاروق عبداللہ اگرچہ ذاتی بنگلے میں رہتے ہیں،مگر بتایا جاتا ہے کہ وہ سرکاری بنگلے میں نہ رہنے کے بدلے میں حکومت سے کرایہ وصول کرتے ہیں۔حکومت نے کاروائی کی تو پھر یہ سہولیات ان لیڈروں سے چھن سکتی ہیں۔اسی طرح کئی سابق وزراء کے قبضے میں بھی کچھ سرکاری بنگلے ہیں،ان سے بھی خالی کرانے کی کارروائی ہو سکتی ہے۔بتا دیں کہ سپریم کورٹ کے حکم پر یوپی میں مایاوتی، اکھلیش یادو، کلیان سنگھ، ملائم سنگھ یادو وغیرہ سے بنگلے خالی کرائے جا چکے ہیں۔بہار میں سابق نائب وزیر اعلی تیجسوی یادو سے بھی سرکاری بنگلہ لیا جا چکا ہے۔کورٹ نے یہ حکم مفاد عامہ کی درخواستوں پر سماعت کے دوران دیا تھا۔بتا دیں کہ مودی حکومت نے جموں و کشمیر میں گزشتہ سات دہائی سے لاگو آرٹیکل 370 کے دو دفعات آرٹیکل 370 (2) اور 370 (3) کو ہٹا دیا،جس سے جموں و کشمیر کو اب تک ملنے والے بہت سے استحقاق ایک جھٹکے میں ختم ہو گئے۔اسی کے ساتھ پارلیمنٹ سے منظور تمام قوانین کے جموں و کشمیر میں نافذ ہونے کا راستہ صاف ہو گیا۔