شمالی کینرا میں آنند اسنوٹیکر کے بعد شیورام ہیبار نے بھی ماتھے پر لگوایا پارٹی مخالف سرگرمیوں کا داغ
بھٹکل 29/جولائی (ایس او نیوز) ماضی قریب میں آنند اسنوٹیکر ایڈی یورپا کی قیادت میں بنی حکومت میں وزیر رہتے ہوئے بھی پارٹی مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہوکر پارٹی سے معطل ہونے والے ضلع شمالی کینرا کے پہلے رکن اسمبلی تھے۔ اب اس فہرست میں یلاپورکے رکن اسمبلی شیورام ہیبار کا نام بھی جڑ گیا ہے، جنہوں نے کانگریس جے ڈی ایس کی مخلوط حکومت کو گرانے کے لئے بغاوت کرنے والے گروپ کا ساتھ دیا تھا۔
سن 2011 میں آنند اسنوٹیکرسمیت بی جے پی کے 11اراکین اسمبلی نے وزیر اعلیٰ ایڈی یورپا کے خلاف عدم اعتماد کا پرچم بلند کیاتھا۔جس کی وجہ سے انہیں اسمبلی میں حاضر ہونے سے روکنے کے لئے پارٹی سے معطل کیا گیا تھاجبکہ اس مرتبہ ایڈی یورپا کو وزیراعلیٰ بنانے کی سازش کے تحت مخلوط حکومت کو گرانے کا منصوبہ بنانے والے 13اراکین کی رکنیت کو ہی اسمبلی اسپیکر نے باطل ٹھہرانے کا فیصلہ دیا ہے جس میں شیورام ہیبار بھی شامل ہیں۔اس طرح سے وہ اسمبلی کی موجودہ میعاد ختم ہونے تک انتخاب لڑنے کے اہل نہیں رہیں گے۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ سن 2011 میں ایڈی یورپا کی حکومت کو بچانے کے لئے باغیوں میں شامل بی جے پی کے 11اور 5آزاد امیدواروں کو اس وقت کے اسپیکر بھوپیا نے اسمبلی میں حاضری سے معطل کردیاتھا۔ اس وقت ان اراکین نے ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا تھامگر ہائی کورٹ نے اسپیکرکے فیصلے کو درست قرار دیا تھا۔ اس کے بعد معطل اراکین نے سپریم کورٹ میں اس فیصلے کے خلاف اپیل داخل کی تھی جس پر سماعت کے بعد سپریم کورٹ نے اسپیکر کے فیصلے کو غلط ٹھہراتے ہوئے اسے کالعدم قراردیا تھا۔سپریم کورٹ کی جسٹس التمش کبیر کی بینچ نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ اسپیکر نے اراکین اسمبلی کو دستوری اقدار اور فطری انصاف کے تقاضے پورے کیے بغیر معطل کیا ہے۔ اس کے نتیجے میں ان 16اراکین نے حکومت کی حمایت سے انکار کرتے ہوئے ایڈی یورپا کی حکومت کا خاتمہ کردیا تھا۔
اس مرتبہ بھی اراکین کی بغاوت میں مخلوط حکومت کا خاتمہ ہوگیا ہے لیکن باغی اراکین کواسپیکر رمیش کمار کی طرف سے نااہل قراردینے کے اقدام کو غیر منصفانہ اورجانبدارانہ اقدام کہتے ہوئے اراکین نے اسے سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس مرتبہ سپریم کورٹ کی طرف سے کس کو راحت ملتی ہے اور کسے مصیبت کا سامنا کرنا پڑتا ہے یہ دیکھنے کے لئے ابھی کچھ دن انتظار کرنا پڑے گا۔