آخر گاندھی خاندان سے کس بات کا بیر!۔۔۔۔۔۔ از: ظفر آغا

Source: S.O. News Service | Published on 2nd August 2022, 11:40 AM | ملکی خبریں | اسپیشل رپورٹس |

حکم سرکار کا، خاموش، چپ رہیے، زبان نہ ہلے! اگر محمد زبیر کی طرح حکمراں جماعت کے جھوٹ کو جھوٹ کہا تو جیل جائیے اور سماجی کارکن تیستا سیتلواڈ کی طرح حاکم وقت پر انگلی اٹھائی تو آپ کا بھی وہی حشر ہوگا جو تیستا کا ہوا۔ یعنی بس چپ رہئے اور حاکم وقت یا حکمراں جماعت کے آگے سر باسجود رہئے۔ جی ہاں، یہ ہے نئے ہندوستان کی نئی جمہوریت۔ ابھی تک ہم اور آپ یہ سمجھتے تھے کہ جمہوریت میں حکومت وقت کی نکتہ چینی ہر ہندوستانی کا بنیادی حق ہے۔ جی نہیں، اب جمہوریت کا نیا سانچا بن رہا ہے، جس میں حاکم وقت اور حکمراں جماعت ہر قسم کی نکتہ چینی سے مبرا ہوگی۔ اور تو اور یہ ’نیا‘ جمہوری نظام محض شہریوں پر ہی نہیں بلکہ حزب اختلاف کی سیاسی جماعتوں پر بھی لاگو ہوگا۔ اگر پھر بھی حزب اختلاف کی سمجھ میں نہیں آتا اور وہ حکومت کے خلاف شور مچاتی رہتی ہے تو اس کے خلاف ای ڈی لگا دی جائے گی تاکہ ان کو سمجھ میں آ جائے کہ خاموش رہو ورنہ ای ڈی کے چکر لگاؤ۔

اب آپ سمجھیے کہ آخر کیوں کانگریس صدر سونیا گاندھی اور راہل گاندھی کو ای ڈی میں آئے دن پیش ہونا پڑ رہا ہے۔ کہنے کو کانگریس لیڈر شپ کے خلاف نیشنل ہیرالڈ معاملہ میں ایک مقدمہ ہے جس کی چھان بین ای ڈی کر رہی ہے۔ چلئے صاحب مان لیتے ہیں لیکن بھائی ایک محض سونیا اور راہل ہی نہیں بلکہ حزب اختلاف کا جو بھی لیڈر بولتا ہے اس کو ای ڈی کا نوٹس موصول ہو جاتا ہے۔ شرد پوار، عام آدمی پارٹی کے لیڈر، لالو یادو کے معتمد خاص، ممتا بنرجی کے وزیر و درجنوں کو ای ڈی کے سامنے پیش ہونا پڑ رہا ہے۔

حزب اختلاف کو خاموش رکھنے کے لئے محض ایک ای ڈی کا ہی استعمال نہیں ہو رہا ہے بکہ اگر کوئی لیڈر ای ڈی کے دباؤ میں نہیں آتا تو پھر اس کو طرح طرح سے ذہنی تکلیف دی جاتی ہے۔ ابھی آپ نے سنا اور پڑھا ہی ہوگا کہ پارلیمنٹ کے اندر مودی حکومت کی مشہور وزیر اسمرتی ایرانی کا نگریس صدر سونیا گاندھی کے ساتھ پارلیمنٹ کے اندر کس بدسلوکی سے پیش آئیں۔ یہ بی جے پی کا اپوزیشن کو چپ کرانے کا نفسیاتی حربہ ہے۔ طریقہ کار یہ ہے کہ حریف کو ذہنی طور پر اذیت دے کر اس کو خاموش رہنے پر مجبور کر دو۔ اسمرتی ایرانی اسی سوچی سمجھی حکمت عملی کا استعمال سونیا گاندھی کے خلاف کر رہی تھیں۔

حیرت کی بات یہ ہے کہ اب اس ملک میں گاندھی خاندان کو بھی طرح طرح سے اذیت دی جا رہی ہے۔ لوگوں کو نہرو-گاندھی خاندان سے نااتفاقی ہو سکتی ہے لیکن اس خاندان کے مخالفین بھی اس بات سے انکار نہیں کر سکتے ہیں کہ اس خاندان نے ہندوستان کی ترقی کے لئے جو قربانیاں دی ہیں اور جس طرح آزادی کے 75 سالوں میں ملک کو جدیدیت کے راستے پر چلایا ہے ایسا کوئی دوسرا نہیں کر سکا۔ خود پہلے وزیر اعظم جواہر لال نہرو سے لے کر سونیا گاندھی تک کی ملک کے لئے بیش بہا خدمات کا ذکر کیا جائے تو ایک دفتر بھی کم پڑ سکتا ہے۔ جواہر لال نہرو نے نہ صرف باحیثیت وزیر اعظم ملک میں جمہوریت کے بیج بوئے بلکہ آئی آئی ٹی، آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈکل سائنسز اور نہ جانے کتنے ایسے ادارے قائم کئے جن کے ذریعے ہندوستان آج بھی ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔ یہ وہی جواہر لال نہرو ہیں جنہوں نے جنگ آزادی کے دوران نو برس انگریزوں کی جیل میں گزارے، لیکن آپ واقف بھی ہوں گے کہ پورا سنگھ پریوار انہی جواہر لال نہروں کے خلاف کس طرح دن رات جھوٹا پروپیگنڈا کرتا رہتا ہے۔

اس کے علاوہ اندرا گاندھی اور ان کے بیٹے راجیو گاندھی بھی سنگھ کے نشانہ پر رہتے ہیں۔ آج بھی ملک اندرا گاندھی کی جرأت کا قائل ہے۔ یہ ان کی ہمت کا صلہ ہے کہ آج پاکستان دو ٹکڑوں میں بٹ گیا ہے۔ یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ بنگلہ دیش کی معمار بنیادی طور پر اندار گاندھی ہی تھیں۔ اسی طرح ان کے بیٹے راجیو گاندھی نے اس ملک کے خاص و عام کے ہاتھوں میں کمپیوٹر تھما دیا۔ اس حقیقت سے بھی سب واقف ہوں گے لیکن ان پر کیچڑ اچھالا جاتا ہے، یاد رکھیے کہ اندرا گاندھی اور راجیو گاندھی دونوں ہی کا قتل کیا گیا اور ان کی قربانی سے ملک مضبوط ہوا۔ سونیا گاندھی انہی راجیو گاندھی کی بیوی ہیں جن کو اب طرح طرح سے اذیت دی جا رہی ہے۔ بات یہ ہے کہ یہ وہی سونیا گاندھی ہیں، جن کی وجہ سے بی جے پی سن 2004 سے 2014 تک اقتدار سے باہر رہی۔ صرف اتنا ہی نہیں انہی سونیا کی منریگا جیسی اسکیم کے سبب ملک کے 11 کروڑ افراد غریبی ریکھا سے اوپر ہو کر مڈل کلاس میں داخل ہو گئے۔ ایسی لیڈر کے ساتھ اسمرتی ایرانی جیسی وزیر بھری پارلیمنٹ میں بدسلوکی سے پیش آ رہی تھیں۔ لیکن یہ گاندھی خاندان خصوصاً سنگھ اور بی جے پی کے نشانہ پر کیوں ہے۔

بات سیدھی سی ہے، سنگھ اور بی جے پی دونوں کو اس گاندھی خاندان سے ڈر لگتا ہے۔ خوف اس بات کا ہے کہ آج نہیں تو کل اس ملک کے عوام گاندھی خاندن کے افراد کی قیادت میں بی جے پی کو اقتدار سے اکھاڑ سکتے ہیں۔ سن 2004 میں یہی تو ہوا تھا، سونیا گاندھی کی قیادت میں اٹل بہاری کی بی جے پی حکومت کو یو پی اے نے اقتدار سے باہر کر دیا تھا۔ پھر یہ وہی خاندان ہے جو ہندتوا سیاست کا دشمن ہے۔ یہی سبب ہے کہ گاندھی خاندان ہر وقت سنگھ اور بی جے پی کے نشانے پر رہتا ہے۔ کوشش اس بات کی ہے کہ اس خاندان کی ساکھ مٹا دو۔ اگر تمام تر کوششوں کے باوجود اس خاندان کے افراد بی جے پی کی مخالفت میں کھڑے رہیں تو ان کو ذہنی تکلیف میں مبتلا کر ان کو سیاست سے باہر جانے پر مجبور کر دو۔ لیکن یہ خاندان وہ ہے کہ جو جان تو دینا جانتا ہے لیکن اصولوں سے سمجھوتا نہیں کرتا۔ بس اس بات کا ڈر ہے تبھی تو کبھی ای ڈی اور کبھی اسمرتی ایرانی جیسوں کو گاندھی خاندان کے خلاف استعمال کیا جاتا ہے۔ ڈرا س بات کا بھی ہے کہ ایک دن اسی گاندھی خاندان کی قیادت میں اس ملک کے عوام کی وہ چپی ٹوٹ سکتی ہے جو ڈنڈے کے زور پر اس ملک پر مسلط کرا دی گئی ہے۔

ایک نظر اس پر بھی

منیش سسودیا کی عدالتی تحویل میں 26 اپریل تک کی توسیع

دہلی کی ایک عدالت نے جمعرات کو شراب پالیسی کے مبینہ گھوٹالہ سے متعلق منی لانڈرنگ معاملہ میں عآپ کے لیڈر اور سابق نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا کی عدالت تحویل میں 26 اپریل تک توسیع کر دی۔ سسودیا کو عدالتی تحویل ختم ہونے پر راؤز ایوینیو کورٹ میں جج کاویری باویجا کے روبرو پیش کیا ...

وزیراعظم کا مقصد ریزرویشن ختم کرنا ہے: پرینکا گاندھی

کانگریس جنرل سیکریٹری پرینکا گاندھی واڈرا نے یہاں پارٹی کے امیدوار عمران مسعود کے حق میں بدھ کو انتخابی روڈ شوکرتے ہوئے بی جے پی کو جم کر نشانہ بنایا۔ بی جے پی کو ہدف تنقید بناتے ہوئے انہوں نے بدھ کو کہا کہ آئین تبدیل کرنے کی بات کرنے والے حقیقت میں ریزرویشن ختم کرنا چاہتے ...

مودی ہمیشہ ای وی ایم کے ذریعہ کامیاب ہوتے ہیں،تلنگانہ وزیر اعلیٰ ریونت ریڈی کا سنسنی خیز تبصرہ

تلنگانہ کے وزیراعلیٰ  ریونت ریڈی نے سنسنی خیز تبصرہ کرتے ہوئے کہا  ہے کہ ہر مرتبہ مودی الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں( ای وی ایمس )کے ذریعہ انتخابات میں کامیابی حاصل کرتے ہیں اور جب تک ای وی ایم کےذریعے انتخابات  کا سلسلہ بند نہیں کیا جائے گا،  بی جے پی نہیں ہار سکتی۔

لوک سبھا انتخابات کے چوتھے مرحلہ کے لئے گزٹ نوٹیفکیشن جاری

الیکشن کمیشن نے لوک سبھا انتخابات 2024 کے چوتھے مرحلہ کے لئے گزٹ نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔ کمیشن کے مطابق انتخابات کے چوتھے مرحلہ میں 10 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی 96 پارلیمانی سیٹوں پر انتخابات ہوں گے۔ اس مرحلہ کی تمام 96 سیٹوں پر 13 مئی کو ووٹنگ ہوگی۔ نوٹیفکیشن جاری ...

بھٹکل سنڈے مارکیٹ: بیوپاریوں کا سڑک پر قبضہ - ٹریفک کے لئے بڑا مسئلہ 

شہر بڑا ہو یا چھوٹا قصبہ ہفتہ واری مارکیٹ عوام کی ایک اہم ضرورت ہوتی ہے، جہاں آس پاس کے گاوں، قریوں سے آنے والے کسانوں کو مناسب داموں پر روزمرہ ضرورت کی چیزیں اور خاص کرکے ترکاری ، پھل فروٹ جیسی زرعی پیدوار فروخت کرنے اور عوام کو سستے داموں پر اسے خریدنے کا ایک اچھا موقع ملتا ہے ...

نئی زندگی چاہتا ہے بھٹکل کا صدیوں پرانا 'جمبور مٹھ تالاب'

بھٹکل کے اسار کیری، سونارکیری، بندر روڈ، ڈارنٹا سمیت کئی دیگر علاقوں کے لئے قدیم زمانے سے پینے اور استعمال کے صاف ستھرے پانی کا ایک اہم ذریعہ رہنے والے 'جمبور مٹھ تالاب' میں کچرے اور مٹی کے ڈھیر کی وجہ سے پانی کی مقدار بالکل کم ہوتی جا رہی ہے اور افسران کی بے توجہی کی وجہ سے پانی ...

بڑھتی نفرت کم ہوتی جمہوریت  ........ ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ملک میں عام انتخابات کی تاریخوں کا اعلان ہونے والا ہے ۔ انتخابی کمیشن الیکشن کی تاریخوں کے اعلان سے قبل تیاریوں میں مصروف ہے ۔ ملک میں کتنے ووٹرز ہیں، پچھلی بار سے اس بار کتنے نئے ووٹرز شامل ہوئے، نوجوان ووٹرز کی تعداد کتنی ہے، ایسے تمام اعداد و شمار آرہے ہیں ۔ سیاسی جماعتیں ...

مالی فراڈ کا نیا گھوٹالہ : "پِگ بُوچرنگ" - گزشتہ ایک سال میں 66 فیصد ہندوستانی ہوئے فریب کاری کا شکار۔۔۔۔۔۔۔(ایک تحقیقاتی رپورٹ)

ایکسپوژر مینجمنٹ کمپنی 'ٹینیبل' نے ایک نئی رپورٹ جاری کی ہے جس میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ پچھلے سال تقریباً دو تہائی (66 فیصد) ہندوستانی افراد آن لائن ڈیٹنگ یا رومانس اسکینڈل کا شکار ہوئے ہیں، جن میں سے 81 فیصد کو مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

مسلمان ہونا اب اس ملک میں گناہ ہے۔۔۔۔۔۔۔۔از: ظفر آغا

انہدام اب ایک ’فیشن‘ بنتا جا رہا ہے۔ یہ ہم نہیں کہہ رہے بلکہ یہ مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کا بیان ہے۔ بے شک مکان ہو یا دوکان ہو، ان کو بلڈوزر کے ذریعہ ڈھا دینا اب بی جے پی حکومت کے لیے ایک فیشن بن چکا ہے۔ لیکن عموماً اس فیشن کا نشانہ مسلم اقلیتی طبقہ ہی بنتا ہے۔ اس کی تازہ ترین مثال ...

کیا وزیرمنکال وئیدیا اندھوں کے شہر میں آئینے بیچ رہے ہیں ؟ بھٹکل کے مسلمان قابل ستائش ۔۔۔۔۔ (کراولی منجاو کی خصوصی رپورٹ)

ضلع نگراں کاروزیر منکال وئیدیا کا کہنا ہے کہ کاروار میں ہر سال منعقد ہونےو الے کراولی اتسوا میں دیری اس لئے ہورہی ہے کہ  وزیرا علیٰ کا وقت طئے نہیں ہورہاہے۔ جب کہ  ضلع نگراں کار وزیر اس سے پہلے بھی آئی آر بی شاہراہ کی جدوجہد کےلئے عوامی تعاون حاصل نہیں ہونے کا بہانہ بتاتے ہوئے ...