نوح میں کسانوں کی مہا پنچایت، شدیدبرہمی ، سڑکیں جام۔ کرنال میں لاٹھی چارج کے بعد 31؍ کسانوں پر ہی مقدمہ بھی درج کرلیاگیا، زخمی ہونےوالے ایک کسان کی موت
پانی پت؍ نوح، 30؍اگست (ایس او نیوز؍ایجنسی) ہریانہ کے کرنال میں کسانوں پر پولیس کے لاٹھی چارج کے دوسرےدن نوح میں کسان تنظیموں کی مہا پنچایت میں شدید غم وغصے کااظہار کیاگیا۔ اس دوران کسانوں نے ہریانہ اور پنجاب دونوں ریاستوں میں شاہراہیں جام کرکے اپنے غم وغصے کااظہار کیا ہے۔ سنیچر کو پولیس کے لاٹھی چارج میں زخمی ہونے والے ایک کسان سشیل کاجلا کی موت کےبعد کسانوں کے غم و غصہ میں اضافہ ہوگیاہے۔ بھارتیہ کسان یونین کے لیڈر راکیش ٹکیت نے بی جے پی حکومت کی شدید مذمت کی ہے۔اس دوران لاٹھی چارج کے بعد کسانوں کےخلاف مزید کارروائی کرتےہوئے ہریانہ پولیس نے 31؍ کسانوں کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ہے۔
نوح میں اتوار کو ہونے والے کسانوں کی مہا پنچایت حالانکہ پہلے سے طے شدہ تھی مگر اس میں کرنال میں کسانوں پر پولیس کے مظالم کا موضوع ہی چھایا رہا۔ مہا پنچایت میں راکیش ٹکیت، یوگیندر یادو، درشن پال اور جوگیندر سنگھ اگراہاں جیسے لیڈر شریک تھے۔ یا درہے کہ کسانوں نےسنیچر کو وزیراعلیٰ منوہر لال کھٹر کی قیادت میں ہونے والے بی جےپی کے ایک پروگرام کے دوران زرعی قوانین کےخلاف صدائے احتجاج بلند کرنے کی کی تھی۔ اس پر ہریانہ پولیس نے کسانوں کو بےتحاشہ پیٹا۔اس کارروائی میں ۱۰؍ کسان زخمی ہوگئے تھے جن میں سے ایک نے رات کو دل کا دورہ پڑنےکے بعد داعی ٔ اجل کو لبیک کہہ دیا۔ اس موت کے بعد کسانوں کےغم وغصہ میں اضافہ ہوگیا ہے۔
اس بیچ متحدہ کسان مورچہ کے نئے صدراکیش ٹکیت اتوار کو کرنال پہنچ گئے جہاں انہوں نے پولیس کے لاٹھی چارج میں زخمی ہونے والے کسانوں سے ملاقات کی۔ راکیش ٹکیت نے اعلان کیا ہے کہ ’’پیرکوکسان کرنال پہنچیں گے اور آگے کا لائحۂ عمل طے کریں گے۔‘‘ ٹکیت نے کہاکہ سرکار نے علاقہ میں کرفیوجیسا ماحول پیدا کرکے جان بوجھ کر لوگوں کو ہراساں کیا ہے۔لاٹھی چارج یوں ہی نہیں بلکہ منصوبہ بند طریقہ سے ہواہے۔‘‘
فوت ہونے والا کسان 9؍ مہینے سےمظاہرہ میں شامل تھا
لاٹھی چارج میں زخمی ہونے کے بعد دل کا دورہ پڑنے سے فوت ہونے والے سشیل کاجلا کے تعلق سے بتایاگیاہےکہ ان کے پاس ڈیڑھ ایکڑ زمین تھی اور پچھلے9 ؍مہینہ سے وہ کسان تحریک میں شامل تھے۔ گُرنام سنگھ چڑھو نی نے مزید کہاکہ جس جگہ کسانوں پر لاٹھی چارج ہوا ہے،وہاں سے وزیر اعلیٰ کی میٹنگ 15 ؍کلو میٹر کے فاصلہ پر ہورہی تھی۔ انہوں نے الزام لگایا کہ ’’ ہمارا ماننا ہے کہ کسانوں کو منصوبہ بند طریقہ سے پیٹاگیا ہے اور پلاننگ کے تحت کسانوں کے سَر پھوڑے گئے ہیں۔‘‘ انہوں نے متنبہ کیا ہے کہ کسانوں کے سَر پھوڑنے کا حکم دینے والے ایس ڈی ایم کے خلاف کارروائی نہ ہوئی تو پھر کسان خود ہی سخت فیصلہ کریں گے۔انہوں نے کہاکہ کسانوں نے سنیچر کو ایسا کوئی کام سرے سے کیا ہی نہیں جس کی وجہ سے لاٹھی چارج کا جواز بنتا۔ دوسری طرف منوہر لال کھٹر نے پولیس کارروائی کا دفاع کرتے ہوئے کسانوں پرپتھراؤ کا الزام لگایاہے۔