ہوناور میں پریش میستا کی موت کو تین سال مکمل: کیا یہ معاملہ بھی بے نتیجہ معاملات کی طرح ہوجائے گا ؟ ابھی تک سچ کا پتہ کیوں نہیں چلا ؟
بھٹکل 10؍دسمبر (ایس اؤ نیوز) پڑوسی تعلقہ ہوناور میں تین سال قبل پریش میستا نامی نوجوان کی مشتبہ طورپر موت واقع ہوئی تھی، مگر اس کی ہلاکت کو لےکر سی بی آئی کو جانچ کرنے کی ذمہ داری دینے کے باوجود ابھی تک اس بات کا پتہ نہیں چل پایا ہے کہ آخر اس کی موت کے پیچھے کس طرح کی سازش کارفرما تھی اور اس نوجوان کی ہلاکت کے معاملے کا سچ کیا ہے۔ ضلع اُترکنڑا کے عوام میں اس نوجوان کی موت کو لےکر ابھی تک اس کی موت پر سے پردہ نہ ہٹنے کو لے کر چہ میگوئیاں جاری ہیں کہ کہیں یہ معاملہ بھی نتیجہ بر آمد نہ ہونے والے معاملات کی طرح نہ ہوجائے۔
6دسمبر 2017کو ہوناور شہر میں برپا ہوئے تشدد کے دوران شہر کے ادیم نگر کا مکین 19سالہ پریش میستا لاپتہ ہوگیا تھا، 8دسمبر کو اس کی نعش ایک تالاب سے برآمد ہوئی تھی ۔ دو فرقہ کے درمیان ہوئی جھڑپ کے دوران مسلم مخالف تنظیموں نے اس کی موت کو لے کر مسلم لوگوں پر اس کے قتل کا شبہ ظاہر کیا تھا جس کے بعد ضلع بھر میں احتجاجی مظاہرے شروع ہوگئے تھے جس کےدوران دیگر علاقوں میں جھڑپوں کی وارداتیں پیش آئی تھی۔
پریش میستا کی ہلاکت کے وقت ریاست میں سدرامیا کی قیادت والی کانگریس حکومت برسراقتدار پر تھی ، مگر اس نوجوان کی موت ہوتے ہی بی جےپی لیڈران سڑک پر اتر آئے تھے اور بڑے بڑے احتجاجات کرتے ہوئے زور دیا تھا کہ ’’ہمیں ریاستی حکومت پر اعتماد نہیں ہے ، لہٰذا معاملہ سی بی آئی کو سونپاجائے‘‘۔ ریاستی حکومت نے 13دسمبر 2017کو ہی معاملہ کی جانچ سی بی آئی کے حوالے کردی تھی ۔ لیکن سی بی آئی کو جانچ کی ذمہ داری دے کر تین برس مکمل ہورہےہیں لیکن ابھی تک پریش میستا کی موت کی وجہ کا سچ ظاہر نہیں ہواہے۔ سی بی آئی کے افسران کئی مرتبہ ہوناور اور کمٹہ کا دورہ کرتےہوئے بہت سارے لوگوں سے پوچھ تاچھ بھی کی تھی اور پریش میستا کے گھر جا کر بھی جانچ کی تھی ۔ جانچ شروع کرکے طویل عرصہ گزرنےکے بعد بھی سی بی آئی افسران سچ کا پتہ لگانے میں تاخیر کرنے کا الزام لگا رہے ہیں۔
تازہ صورتحال یہ ہے کہ اِس وقت مرکزمیں بی جےپی کی حکومت ہے، ریاست میں بھی بی جے پی کی سرکار ہے، مہلوک پریش میستا کے خاندان کےساتھ انصاف کا مطالبہ کرنے والی بی جے پی ریاست اور مرکز میں یعنی دونوں جگہ اقتدار میں رہنے کے باوجود اس معاملے کو لے کر خاموش ہیں، عوام کامطالبہ ہے کہ کم ازکم اب تو سہی ، ہلاکت کے پیچھےکا راز فاش کریں۔
قطرہ قطرہ خون کےساتھ انصاف کہاں ؟:پریش میستاکی نعش جس دن ملی تھی اسی دن ہوناور پہنچ کر شمالی کینرا کے رکن پارلیمان اننت کمار ہیگڈے نے ’قطرہ قطرہ خون کا انصاف دلائیں گے ‘‘ کا بیان دیا تھاتو اس کی گونج ضلع بھر میں سنائی دی تھی۔ رکن پارلیمان کے بیان پر عوام نے اعتماد کیا تھا کہ میستا کے خاندان کو بہت جلد انصاف ملے گا۔ لیکن کیا کریں ، بی جےپی کو حکومت سنبھالے تین برس ہوچکے ہیں ابھی تک میستا کی موت کا راز نہیں کھلا ہے۔ لیڈران بھی تین برسوں سے خاموش رہنےکی وجہ سے حالیہ دنوں میں ایم پی ہیگڈے کابیان کافی ٹرول ہواتھا۔ سوشیل میڈیا پر ’’قطرہ قطرہ خون ۔۔۔۔۔‘‘والا بیان کا ٹرول وڈیو کافی وائرل ہواہے۔ کئی لوگ میستا معاملہ میں انصاف نہ ہونے کی بنا پر بی جےپی اور ایم پی کو تنقید کا نشانہ بنارہے ہیں
تشدد میں ملوث افراد کے کیس واپس : پریش میستا کی ہلاکت کے بعد ضلع کے کمٹہ ، ہوناور ، کاروار اور سرسی میں تشدد کے واقعات پیش آئے تھے۔ فسادات کو لےکر سیکڑوں نوجوانوں پر کیس درج ہوئے تھے۔انتخابی تشہیر کے دوران بی جے پی لیڈران نے تیقن دیا تھا کہ اگر بی جےپی اقتدار سنبھالتی ہے تو جتنے بھی فسادات کے کیس ہیں سب واپس لئے جائیں گے۔
یڈیورپا کی قیادت والی بی جے پی حکومت بنی تو ضلع کے ارکان اسمبلی روپالی نائک، سنیل نائک، دنیکر شٹی ، شیورام ہیبار وغیرہ نے وزیر اعلیٰ پر دباؤ بنایا تھا کہ میستا کی موت کے بعد ہوناور، کمٹہ، سرسی وغیرہ میں جو پرتشدد احتجاج ہوئے تھے اور پولس پر پتھراو سمیت پولس کی ایک وین بھی نذر آتش کی گئی تھی، ان تمام کے مقدمے واپس لئے جائیں۔ کافی دباو کے بعد وزیر اعلیٰ نے ان تمام کیسوں کو واپس لے لیا تھا۔ لیکن اب سب کچھ ٹھیک ہوچکا ہے لیکن ہلاکت کا سچ سی بی آئی کے ذریعے بھی باہر نہیں آسکا ہے جس پر عوام کا کہنا ہے کہ موت کاسچ سب کے سامنے ظاہرہونا ضروری ہے۔