بنگلور-25فروری(ایس او نیوز) تعلیمی اداروں میں حجاب پر جاری تنازع کے درمیان کرناٹک ہائی کورٹ نے ہر روز شنوائی کرتے ہوئے گیارہ دن بعد بالاخر جمعہ کو اس معاملے سے متعلق تمام عرضیوں کی سماعت مکمل کر لی۔ اس کے ساتھ ہی ہائی کورٹ کی فل بینچ نے اپنا فیصلہ محفوظ رکھ لیا ہے۔توقع ہے کہ ہائی کورٹ اگلے ہفتے کے اواخر تک اس کیس میں اپنا فیصلہ سناۓ گی۔
جمعہ کو ہائی کورٹ میں سماعت کے دوران تمام فریقین کے وکلا نے اپنے حتمی دلائل پیش کئے، جس کی بنیاد پر عدالت نے اپنا فیصلہ محفوظ رکھ لیا ہے۔ تاہم، ہائی کورٹ کے چیف جسٹس جسٹس رتو راج اوستھی کی سربراہی والی بینچ نے سبھی سے کہا کہ وہ اگلے تین دنوں میں اپنے حتمی دلائل یعنی حتمی معلومات تحریری طور پر دیں۔
ساحل آن لائن سے گفتگو کرتے ہوئے کرناٹک اے پی سی آر کے سکریٹری محمد نیاز نے بتایا کہ عدالت نے عرضی گزاروں کو تین دن کی مہلت دی ہے، یعنی بدھ تک تحریری عرضیاں داخل کرنے کا موقع ہے، اس مناسبت سے عدالت جمعرات یا جمعہ کو اپنا فیصلہ سناسکتی ہے۔
اس سے پہلے بینچ نے جمعہ تک تمام دلائل مکمل کرنے کو کہا تھا تا کہ اس معاملے کو جلد سے جلد نمٹا جا سکے۔
یاد رہے کہ جمعرات کو ہونے والی سماعت کے دوران آرٹیکل 25 کے دائرہ کار اور اس میں مداخلت کی گنجائش پر بحث ہوئی تھی، اس کے ساتھ ہی مذہبی روایات میں حجاب کی ضرورت پر سوالات و جوابات بھی کیے گئے تھے۔ جب درخواست گزاروں کے نے حجاب کو مذہب اسلام کا ضروری جز قرار دیتے ہوئے دلائل پیش کئے تو بینچ نے ان سے جرح کی کہ جس ادارے میں یکساں یونیفارم لاگو ہو وہاں حجاب کی چھوٹ کیسے دی جا سکتی ہے؟ بینچ نے درخواست گزار کے وکیل سے حجاب کی مذہبی ضرورت کو ثابت کرنے کو بھی کہا تھا جس پر ایڈوکیٹ دیودت کرامت نے تفصیل کے ساتھ دلائل پیش کئے تھے اور اس بات کو ثابت کرنے کی کوشش کی تھی کہ کسی کے مذہبی معاملات میں دخل اندازی کی ریاستی حکومت کو اجازت ہی نہیں ہے اور یہ کہ حجاب پر پابندی عائد نہیں کی جاسکتی۔
اس درمیان کلاس رومس کے اندر حجاب پہننے کر داخل ہونے پر پابندی کے درمیان کئی طالبات اسکول و کالجس نہیں جارہی ہیں۔ وہ حجاب کے ساتھ پڑھائی کرنے پر بضد ہیں۔ اس دوران ریاست کے پی یو کالجوں میں پریکٹیکل امتحانات بھی شروع ہوچکے ہیں اور ایسے میں مسلم طالبات کے ایک گروپ نے ہائی کورٹ میں عرضی ڈال کر پریکٹیکل امتحانات کو ملتوی کرنے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔