جون کے آخر میں دوحہ میں بین الافغان مذاکرات متوقع
اسلام آباد،15/جون (آئی این ایس انڈیا)افغانستان میں لڑائیوں میں مصروف دونوں فریق، طالبان اور حکومت امن مذاکرات شروع کرنے پر آمادہ ہو گئے ہیں تاکہ دو عشروں سے جاری اس خون خرابے کا کوئی سیاسی تصفیہ ڈھونڈا جا سکے۔ ان مذاکرات کا طویل عرصے سے انتظار کیا جا رہا تھا۔ امکان یہ ہے کہ افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات اس ماہ کے آخر میں قطر میں ہوں گے۔
اتوار کے روز طالبان کے ایک ترجمان نے وائس آف امریکہ سے بات چیت کے دوران اس نئی پیش رفت کے بارے میں تصدیق کی، تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ مذاکرات کب شروع ہوں گے۔
افغان حکومت سے تعلق رکھنے والے ایک ذرائع کے وی او اے کو بتایا کہ صدر اشرف غنی نے دوحہ میں بین الافغان مذاکرات کی قطر کی جانب سے میزبانی کی تجویز قبول کر لی ہے، جہاں طالبان کا سیاسی دفتر قائم ہے۔
صدر اشرف غنی کے ایک ترجمان صادق صدیقی نے اتوار کو اپنی ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ افغان حکومت صرف پہلی ملاقات دوحہ میں منعقد کرائے جانے پر رضامند ہوئی ہے۔ تاہم ابھی تک براہ راست مذاکرات کے لیے کسی مقام کے تعین پر کوئی معاہدہ نہیں ہوا ہے۔
قطر طالبان اور امریکہ کے درمیان مذاکرات کی بھی میزبانی کر چکا ہے جس کے نتیجے میں 29 فروری کو دونوں کے درمیان ایک تاریخی معاہدہ طے ہونے کی راہ ہموار ہوئی۔ ان مذاکرات کا مقصد 19 سال سے جاری جنگ کا خاتمہ تھا۔
افغان جنگ امریکی تاریخ کی طویل ترین جنگ ہے۔
اس معاہدے میں یہ تقاضا بھی کیا گیا ہے کہ تنازع کے دونوں فریق یعنی افغان حکومت اور طالبان، عشروں سے جاری جنگ کے مستقل خاتمے کے لیے امن مذاکرات شروع کریں۔
قطر میں طالبان کے سیاسی دفتر کے ترجمان سہیل شاہین نے کو بتایا کہ بین الافغان مذاکرات ہمارے قیدیوں کی رہائی کے بعد منعقد ہوں گے۔