افغانستان کا بحران، اشرف غنی اور جو بائیڈن ذمہ دا ر ہیں: فاطمہ گیلانی
لندن،29/اگست(ایس او نیوز؍ایجنسی) گیارہ ماہ سے طالبان کے ساتھ دوحہ مذاکرات میں شریک، خواتین کے حقوق اور اسلامی قوانین کی ماہر فاطمہ گیلانی کا کہنا ہے کہ افغانستان کے سنگین بحران کے ذمہ داراشرف غنی اور جو بائیڈن ہیں۔ اشرف غنی کوانہوں نے’غدار‘ قرار دیا ہے۔
فاطمہ گیلانی ان چار خواتین میں سے ایک ہیں جو گیارہ ماہ تک قطری دارالحکومت دوحہ میں جاری رہنے والے طالبان امن مذاکرات میں شامل رہیں۔ 15 اگست کو سقوط کابل کے بعد فاطمہ نے ڈی ڈبلیو کے ساتھ ایک طویل انٹرویو میں سابق افغان صدر اشرف غنی کو”قوم کا غدار“ قرار دیا۔
66 سالہ فاطمہ گیلانی ماہر اسلامی قوانین اور خواتین کے حقوق کے لیے سرگرم ایک معتبر نام ہے۔ یہ سابق سوویت یونین کے خلاف جنگ میں مجاہدین کی ترجمان کی حیثیت سے خدمات انجام دیتی رہی تھیں۔ فاطمہ افغانستان کے ہلال احمر سوسائٹی کی سابقہ صدر بھی ہیں۔ انہوں نے مسلم کالج لندن سے اسلامیات اور علم اصول قوانین کی تعیلم حاصل کی اور ماسٹرز کی ڈگری لی۔ ان کا تعلق افغانستان کے ایک معروف مذہبی گھرانے سے ہے۔ ان کے والد نے انیس سو اسّی کی دہائی میں افغانستان پر سابق سویت یونین کے قبضے کے خلاف جنگ میں بطور مجاہدین لیڈر اہم کردار ادا کیا تھا۔ 2001 ء میں افغانستان پر امریکی قبضے اور طالبان حکومت کے خاتمے کے بعد فاطمہ گیلانی کو افغانستان کے آئین کی کمشنر مقرر کر دیا گیا اور انہوں نے اسلامی جمہوریہ افغانستان کے نئے آئین نویسی میں بھی اہم کردار ادا کیا۔
کابل میں طالبان کے قبضے کیساتھ ہی افغان حکومت، ملکی آئین اور تمام سیاسی نظام درہم برہم ہو کر رہ گیا۔ 26 اگست کو کابل ایئرپورٹ پر 100 سے زائد افراد کی ہلاکت کا سبب بننے والے بم دھماکے سے کچھ دیر قبل فاطمہ گیلانی سے اْن کی ملک کی صورتحال اور ان کے احساسات کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہاکہ میں شدید صدمے میں ہوں کیونکہ ہمارا ملک اقتدار کی منتقلی کے مرحلے سے بہت قریب تھا کہ اشرف غنی صاحب نے تمام چیزوں کو تباہ کر دیا۔ انہوں اپنی دولت کو محفوظ کرنے کے لیے تمام سیاسی عمل کو برباد کر دیا، ان کی اچانک روانگی سے جو افراتفری پھیلی اس کے نتیجے میں جو بحران مچا، وہ تمام دنیا کے سامنے ہے۔