استعفیٰ قبول نہیں ہوا تو اسمبلی کی رکنیت چھوڑ سکتا ہوں: ایچ وشواناتھ

Source: S.O. News Service | By Shahid Mukhtesar | Published on 21st June 2019, 2:27 PM | ریاستی خبریں |

بنگلورو،21؍جون (ایس او نیوز) قبل ازیں میں نے صدر کے عہدہ سے دستبر دار ی کیلئے استعفیٰ پیش کیا تھا، جو ابھی تک قبول نہیں ہوا ہے۔ اگرمیرا مذکورہ استعفیٰ قبول نہیں ہوا تو اسمبلی کی رکنیت سے بھی دستبردار ہونے کے تعلق سے سوچ رہا ہوں۔ یہ بات جنتادل ایس کے ریاستی صدر ایچ وشواناتھ نے کی۔ انہوں نے اخباری کانفرنس میں کہا کہ وزیر اعلیٰ کمار سوامی ہی ریاستی صدرکا عہدہ سنبھالیں تو پارٹی کے لئے بہتر ہوگا۔ اس سے قبل بھی جب دیوراج ارس اورایس ایم کرشنا ریاست کے وزیراعلیٰ تھے،انہوں نے وزیر اعلیٰ کے ساتھ پارٹی کے صدر کی ذمہ داری بھی سنبھالی تھی۔ انہوں نے کہا کہ مجھے دیوے گوڈا کے آشیر واد سے اسمبلی کی رکنیت حاصل ہوئی ہے۔ اگر مجھے پارٹی کا ریاستی صدر برقرار رہنے پر مجبور کیا گیا تو اسمبلی کی رکنیت سے ہی استعفیٰ دے دوں گا۔ انہوں نے کہا کہ مجھے افسوس ہے کہ وزیر اعلیٰ کمار سوامی نے میرے تجربے سے فائدہ نہیں اٹھایا۔ ان سے قبل جب سدارامیا وزیر اعلیٰ تھے انہوں نے بھی میرے تجربات کی قدر نہیں کی اور مجھ سے صحیح خدمات نہیں لی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ میں وزیر اعلیٰ کے ساتھ رہ کر مخلوط حکومت کو درپیش مسائل کا سامنا کرنا چاہتا ہوں مگر یہ ممکن نہیں ہورہا ہے۔میں نے دو دن قبل ہی دیوے گوڈا کو اپنا استعفیٰ پیش کردیا تھا۔ مگر انہوں نے قبول نہیں کیا،مجھے صدر بر قرار رہنے کی ہدایت دی۔اب مجھ میں دوبارہ دیوے گوڑا سے ملاقات کی ہمت نہیں ہے۔ اس لئے ذرائع ابلاغ کے ذریعہ استعفیٰ قبول کرنے کی درخواست کررہا ہوں۔ وشواناتھ نے کہا کہ مخلوط حکومت شعبہ ئ تعلیم کو انظراندازکررہی ہے،محکمہ تعلیمات کیلئے وزیرنہ ہونے کی وجہ سے محکمہ میں افسروں کا دربار ہے،انہوں نے وزیر اعلیٰ سے اپیل کی کہ فوری طو رپر وزیر تعلیم نامزدکریں۔ مسئلہ تعلیم سے ریاست کا ہر کنبہ جڑ ا ہوا ہے۔ تقریباً 1.5کروڑ طلبہ زیر تعلیم ہیں اور 3.5لاکھ سے زائد افراد محکمہ تعلیمات میں برسرروز گار ہیں۔ ایسے اہم محکمہ کو نظر انداز کرنا درست نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ جی ٹی دیوے گوڈا بھی وزارت اعلیٰ تعلیم کی ذمہ داری سنبھالنے کیلئے تیار نہیں تھے۔ زبر دستی ان پریہ عہدہ تھوپا گیا۔ وشواناتھ نے کہا کہ روشن بیگ کی کانگریس پارٹی سے معطلی پر انہیں بے حد دکھ ہوا ہے۔ سدارامیا نے میرے ساتھ بھی ایسا ہی برتاؤ کیا تھا۔ میں نے کانگریس سے استعفیٰ دے دیا ورنہ مجھے بھی پارٹی سے برخاست کیا جاتا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ سدارامیا ذاتی دشمنی کے تحت اقلیتی طبقے کے لیڈروں کوکچل رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چند روز قبل ریاستی وزارت کی توسیع ہوئی، 2وزارء کوشامل کیا گیا۔ انہیں اب تک کوئی وزارت نہیں دی گئی۔ یہ نو منتخب وزراء کی توہین ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ مخلوط حکومت کی کو آر ڈی نیشن کمیٹی کے صدر سدارامیا آخر کیا کررہے ہیں۔

ایک نظر اس پر بھی

بی جے پی کانگریس ایم ایل اے کو رقم کی پیشکش کر رہی ہے: وزیر اعلیٰ سدارامیا

کرناٹک کے وزیر اعلی سدارامیا نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے لیڈروں پر الزام لگایا ہے کہ وہ کانگریس کے ممبران اسمبلی کو اپنی حکومت کے قیام کے بعد رقم کی پیشکش کر کے اپنی طرف راغب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

آئین میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی: سابق وزیر اعظم دیوے گوڑا

جنتا دل (ایس) (جے ڈی ایس) کے سربراہ اور سابق وزیر اعظم ایچ ڈی دیوے گوڑا نے منگل کو واضح کیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ بھلے ہی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو لوک سبھا الیکشن 2024میں 400 سیٹیں مل جائیں آئین میں کوئی ترمیم نہیں ہو گی۔

بی جے پی نے کانگریس ایم ایل اے کو 50 کروڑ روپے کی پیشکش کی؛ سدارامیا کا الزام

کرناٹک کے وزیر اعلی سدارامیا نے ہفتہ کو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر الزام لگایا کہ وہ کانگریس کے اراکین اسمبلی کو وفاداری تبدیل کرنے کے لیے 50 کروڑ روپے کی پیشکش کرکے 'آپریشن لوٹس' کے ذریعے انکی حکومت کو غیر مستحکم کرنے کی کوششوں میں ملوث ہے۔

لوک سبھا انتخاب 2024: کرناٹک میں کانگریس کو حاصل کرنے کے لیے بہت کچھ ہے

کیا بی جے پی اس مرتبہ اپنی 2019 لوک سبھا انتخاب والی کارکردگی دہرا سکتی ہے؟ لگتا تو نہیں ہے۔ اس کی دو بڑی وجوہات ہیں۔ اول، ریاست میں کانگریس کی حکومت ہے، اور دوئم بی جے پی اندرونی لڑائی سے نبرد آزما ہے۔ اس کے مقابلے میں کانگریس زیادہ متحد اور پرعزم نظر آ رہی ہے اور اسے بھروسہ ہے ...