استعفیٰ قبول نہیں ہوا تو اسمبلی کی رکنیت چھوڑ سکتا ہوں: ایچ وشواناتھ
بنگلورو،21؍جون (ایس او نیوز) قبل ازیں میں نے صدر کے عہدہ سے دستبر دار ی کیلئے استعفیٰ پیش کیا تھا، جو ابھی تک قبول نہیں ہوا ہے۔ اگرمیرا مذکورہ استعفیٰ قبول نہیں ہوا تو اسمبلی کی رکنیت سے بھی دستبردار ہونے کے تعلق سے سوچ رہا ہوں۔ یہ بات جنتادل ایس کے ریاستی صدر ایچ وشواناتھ نے کی۔ انہوں نے اخباری کانفرنس میں کہا کہ وزیر اعلیٰ کمار سوامی ہی ریاستی صدرکا عہدہ سنبھالیں تو پارٹی کے لئے بہتر ہوگا۔ اس سے قبل بھی جب دیوراج ارس اورایس ایم کرشنا ریاست کے وزیراعلیٰ تھے،انہوں نے وزیر اعلیٰ کے ساتھ پارٹی کے صدر کی ذمہ داری بھی سنبھالی تھی۔ انہوں نے کہا کہ مجھے دیوے گوڈا کے آشیر واد سے اسمبلی کی رکنیت حاصل ہوئی ہے۔ اگر مجھے پارٹی کا ریاستی صدر برقرار رہنے پر مجبور کیا گیا تو اسمبلی کی رکنیت سے ہی استعفیٰ دے دوں گا۔ انہوں نے کہا کہ مجھے افسوس ہے کہ وزیر اعلیٰ کمار سوامی نے میرے تجربے سے فائدہ نہیں اٹھایا۔ ان سے قبل جب سدارامیا وزیر اعلیٰ تھے انہوں نے بھی میرے تجربات کی قدر نہیں کی اور مجھ سے صحیح خدمات نہیں لی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ میں وزیر اعلیٰ کے ساتھ رہ کر مخلوط حکومت کو درپیش مسائل کا سامنا کرنا چاہتا ہوں مگر یہ ممکن نہیں ہورہا ہے۔میں نے دو دن قبل ہی دیوے گوڈا کو اپنا استعفیٰ پیش کردیا تھا۔ مگر انہوں نے قبول نہیں کیا،مجھے صدر بر قرار رہنے کی ہدایت دی۔اب مجھ میں دوبارہ دیوے گوڑا سے ملاقات کی ہمت نہیں ہے۔ اس لئے ذرائع ابلاغ کے ذریعہ استعفیٰ قبول کرنے کی درخواست کررہا ہوں۔ وشواناتھ نے کہا کہ مخلوط حکومت شعبہ ئ تعلیم کو انظراندازکررہی ہے،محکمہ تعلیمات کیلئے وزیرنہ ہونے کی وجہ سے محکمہ میں افسروں کا دربار ہے،انہوں نے وزیر اعلیٰ سے اپیل کی کہ فوری طو رپر وزیر تعلیم نامزدکریں۔ مسئلہ تعلیم سے ریاست کا ہر کنبہ جڑ ا ہوا ہے۔ تقریباً 1.5کروڑ طلبہ زیر تعلیم ہیں اور 3.5لاکھ سے زائد افراد محکمہ تعلیمات میں برسرروز گار ہیں۔ ایسے اہم محکمہ کو نظر انداز کرنا درست نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ جی ٹی دیوے گوڈا بھی وزارت اعلیٰ تعلیم کی ذمہ داری سنبھالنے کیلئے تیار نہیں تھے۔ زبر دستی ان پریہ عہدہ تھوپا گیا۔ وشواناتھ نے کہا کہ روشن بیگ کی کانگریس پارٹی سے معطلی پر انہیں بے حد دکھ ہوا ہے۔ سدارامیا نے میرے ساتھ بھی ایسا ہی برتاؤ کیا تھا۔ میں نے کانگریس سے استعفیٰ دے دیا ورنہ مجھے بھی پارٹی سے برخاست کیا جاتا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ سدارامیا ذاتی دشمنی کے تحت اقلیتی طبقے کے لیڈروں کوکچل رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چند روز قبل ریاستی وزارت کی توسیع ہوئی، 2وزارء کوشامل کیا گیا۔ انہیں اب تک کوئی وزارت نہیں دی گئی۔ یہ نو منتخب وزراء کی توہین ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ مخلوط حکومت کی کو آر ڈی نیشن کمیٹی کے صدر سدارامیا آخر کیا کررہے ہیں۔