بھٹکل میں آدھار کارڈ بنوانے کے لئے پھر سے مچی بھاگ دوڑ ۔ 18 اگست تک کے لئے ٹوکن ہوئے تقسیم

Source: S.O. News Service | Published on 3rd August 2021, 1:21 PM | ساحلی خبریں |

بھٹکل ،3؍ اگست (ایس او نیوز)ایک لمبے وقفہ کے بعد بھٹکل پوسٹ آفس میں آدھار کارڈ بنوانے کا سلسلہ شروع ہوا تو لوگوں کی بھیڑ امڈ پڑی اور کل 2 اگست کو ایک ہی دن میں 540 افراد کو ٹوکن تقسیم کیے گئے جبکہ ہر دن صرف 40 لوگوں کا آدھار کارڈ سے متعلقہ کام انجام پائے گا ۔ اس طرح آئندہ 18 اگست تک کے لئے بکنگ ہوگئی ہے۔
    
چونکہ اسکولوں ، کالجوں، بینکوں اور دیگر سرکاری اسکیموں سے متعلقہ کارروائیوں کے لئے آدھار کارڈ کو لازم کرلیا گیا ہے اس لئے آدھار کارڈ بنوانے یا اس میں ترمیم و اصلاح کرنے کے لئے لوگوں میں بھاگ دوڑ مچی رہتی ہے ۔ شہر میں آدھار رجسٹریشن اور اس سے متعلقہ دیگر امور کی انجام دہی کے لئے صرف مین پوسٹ آفس میں سہولت دستیاب ہے اس لئے پیر کے دن آدھار رجسٹریشن کے لئے ڈاک خانہ  کے باہر منھ اندھیرے ہی لوگوں کی لمبی قطار لگ گئی ۔ اس میں دیہی علاقوں کے افراد کی تعداد ہی بہت زیادہ تھی ۔ بیک وقت سیکڑوں کی تعداد میں لوگوں کے جمع ہونے کی وجہ سے یومیہ 40 افراد کے حساب سے 540 لوگوں کو ٹوکن دئے گئے اور متعینہ تاریخوں کو انہیں پوسٹ آفس میں آنے کے لئے کہا گیا ۔
    
لاک ڈاون سے پہلے پوسٹ آفس کے علاوہ رنگین کٹے کے پاس واقع بینک آف بروڈا میں بھی آدھار رجسٹریشن کی سہولت فراہم کی جاتی تھی ، لیکن لاک ڈاون میں جب ہر جگہ یہ کارروائی معطل ہوئی تو لوگ دوبارہ سہولت فراہم کیے جانے کی امید میں دن کاٹ رہے تھے ۔ اب جبکہ دوبارہ یہ سرگرمی شروع ہوئی ہے تو صرف پوسٹ آفس میں ہی اس کی سہولت دی جارہی اور بینکوں میں یہ سلسلہ ابھی بند پڑا ہوا ہے۔ بھٹکل میں لاک ڈاون سے پہلے بھی عوام کے لئے آدھار کارڈ بنوانے میں سخت دشواریاں پیش آرہی تھیں۔ آدھی آدھی رات کو لوگ پوسٹ آفس کے باہر قطار میں کھڑے ہونے پرمجبور ہوگئے تھے۔ اس وقت سے عوام مطالبہ کررہے ہیں کہ ضلع انتظامیہ اس مسئلہ کو سنجیدگی سے لے اور پوسٹ آفس کے علاوہ گرام پنچایتوں ، پٹن پنچایتوں اور ٹی ایم سی وغیرہ میں مزید کچھ مراکز بنائے جہاں سے عوام اپنے آدھار کارڈ سے متعلقہ مسائل حل کرسکیں۔

ایک نظر اس پر بھی

منگلورو سائی مندر کے پاس بی جے پی کی تشہیر - بھکتوں نے جتایا اعتراض

منگلورو کے اوروا میں چیلمبی سائی مندر کے پاس رام نومی کے موقع پر جب بی جے پی والوں نے پارلیمانی انتخاب کی تشہیر شروع کی تو وہاں پر موجود سیکڑوں بھکتوں نے اس کے خلاف آواز اٹھائی جس کے بعد بی جے پی اور کانگریسی کارکنان کے علاوہ عام بھکتوں کے درمیان زبانی جھڑپ ہوئی