اگر آپ نے غلط آدھارنمبر دیا تودینا پڑسکتا ہے 10ہزار روپے کا جرمانہ
نئی دہلی،12/نومبر(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا) ٹیکس دہندگان کی سہولت کے لیے محکمہ انکم ٹیکس محکمہ نے پین نمبر کی جگہ 12 ہندسوں والے آدھار نمبر کا استعمال کرنے کی اجازت دے دی ہے، لیکن ایسا کرتے وقت آپ کو کافی احتیاط برتنے کی ضرورت ہے کیونکہ اگر آپ نے غلط آدھارنمبر دیا تو آپ کو 10,000 روپے کا جرمانہ دینا پڑ سکتا ہے۔ فنانس بل 2019 میں پیش انکم ٹیکس ایکٹ 1961 کی تازہ ترین ترمیم نہ صرف پین کی جگہ آدھار نمبر کے استعمال کی منظوری فراہم کرتا ہے بلکہ غلط آدھار نمبر دینے پر 10 ہزار روپے کا جرمانہ بھی ہے۔جرمانے کا یہ نیا اصول انہی جگہوں پر نافذہوتا ہے، جہاں پین کی جگہ آپ آدھار نمبر کا استعمال کر رہے ہیں اور جہاں محکمہ انکم ٹیکس کے قوانین کے مطابق پین نمبر دینا لازمی ہے۔مثال کے طورپر انکم ٹیکس ریٹرن داخل کرنا، بینک اکاؤنٹ کھولنا، ڈیمیٹ اکاونٹ کھولنا اور 50 ہزار روپے سے زائد میچویل فنڈ اور بانڈ خریدنا۔آدھار حالانکہ یونیک آڈینٹٹی اتھارٹی آف انڈیا (یو آئی ڈی اے آئی) کی طرف سے جاری کیا جاتا ہے لیکن جرمانہ یو آئی ڈی اے آئی کی طرف سے نہیں بلکہ انکم ٹیکس محکمہ کی طرف سے لگایا جاتا ہے۔انکم ٹیکس ایکٹ 1961 کی دفعہ 272 بی کے مطابق اگر ٹیکس دہندگان پین کی دفعات پر عمل کرنے میں ناکام ہوتا ہے تو محکمہ انکم ٹیکس جرمانہ لگا سکتا ہے۔جرمانے کی رقم ہر ڈیفالٹ کے لئے 10,000 روپے ہوگی۔ اس سے پہلے جرمانہ صرف پین تک محدود تھا لیکن ستمبر میں پین-آدھار انٹر چینجی بلٹی کا قانون آیا تو یہ آدھار کے لئے بھی نافذ ہوگیا۔اگر آپ پین کے بدلے غلط آدھار نمبر دیتے ہیں۔اور اگر آپ کسی خاص ٹرانزیکشن میں پین یا آدھار نمبر دینے میں ناکام ہوتے ہیں۔صرف آدھار نمبر فراہم کرنا ہی کافی نہیں ہے، آپ کو بایومیٹرک آئیڈینٹٹی کو بھی تصدیق کرنا ہوگا اور اگر یہ فیل ہوتا ہے تو آپ پر جرمانہ لگایا جائے گا۔قوانین کے تحت اگر پین یا آدھار نمبر صحیح طریقے سے نہیں دیا گیا ہے اور انہیں تصدیق نہیں کی گئی ہے تو بینکوں، مالیاتی اداروں وغیرہ پر بھی جرمانہ لگایا جا سکتا ہے۔اس کے علاوہ یہ بات بھی توجہ رکھنے والی ہے کہ اگر آپ دو فارم میں غلط آدھار نمبر دیتے ہیں تو آپ کو ہر ایک کے لئے 10-10 ہزار روپے کا جرمانہ یعنی 20 ہزار روپے کا جرمانہ دینا پڑ سکتا ہے۔لہٰذا بہتر ہو گا کہ آپ فارم بھرتے وقت محتاط رہیں۔