جنوبی کینرا اور اڈپی میں ’کرناٹکا بند‘کا ملا جلا  ردعمل: مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے، راستہ روکودھرنا۔ اڈپی میں %75 نجی بسیں سڑک پر نہیں اتریں

Source: S.O. News Service | Published on 29th September 2020, 1:22 PM | ساحلی خبریں | ریاستی خبریں |

منگلورو 29؍ستمبر (ایس او نیوز) کسان تنظیموں، ٹریڈ یونین اور دیگر سیاسی و سماجی تنظیموں کی حمایت سے مرکزی و ریاستی حکومت کی کسان مخالف پالیسیوں کے خلاف 28ستمبر کو منائے گئے ’کرناٹکا بند‘ پرجنوبی کینرا  اور اڈپی ضلع میں ملا جلا ردعمل دیکھنے کو ملا اور مجموعی طور پر یہ بندبڑی حد تک کامیاب رہا۔ دونوں اضلاع کے مختلف مقامات پر احتجاجی مظاہرے اور راستہ روکو دھرنے منعقد کیے گئے اور عوام او ر کسانوں کے مفادات کو نقصان پہنچانے والے قوانین واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا۔

منگلورو میں کوئی خاص اثر نہیں : کرناٹکا بند کی اپیل کا منگلوروشہر میں کوئی خاص ردعمل یا عام زندگی پرکوئی اثر سامنے نہیں آیا۔صرف شہر کے قلب میں واقع منی ودھان سودا کے سامنے احتجاجی مظاہرے کے سوا پورے شہر میں کسی اور مقام پر بھی کوئی دوسرا احتجاجی پروگرام یا  بند کا ماحول دیکھنے کو نہیں ملا۔ سرکاری اور نجی بسیں حسب معمول سڑکوں پر دوڑتی ہوئی نظر آئیں۔کاروباری ٹھکانے اور دفاتر پوری طرح کھلے ہوئے رہے اور کاروبار عام دنوں کی طرح ہی چلتا رہا ۔

منی ودھان سودا کے پاس احتجاج: قلب شہر میں واقع منی ودھان سودا کے سامنے احتجاج کے موقع پر کسان لیڈر کرشنپاسالیان نے کہا موجود  ہ حکومت کی پالیسیوں نے ’اَنّ داتا‘ جیسے کسان کو آج بھکاری کے درجے پر لاکھڑا کیا ہے۔اب یہ ملک کارپوریٹ سیکٹر کے قبضے میں چلاجارہا ہے۔جبکہ سابق ایم ایل اے آئوان ڈیسوزا نے کہا کہ قوانین میں ترمیم کے ذریعے کارپوریٹ آدانی اور امبانی کو سہولتیں پہنچانے کا انتظام کیا گیا ہے۔اس کے علاوہ کئی کسان لیڈروں اور سماجی و سیاسی قائدین  نےخطاب کرتے ہوئے ان قوانین کے منفی اثرا ت کو اجاگر کیا اور حکومت سے یہ قوانین واپس لینے کا مطالبہ کیا۔

پتور میں علامتی ’ارتھی جلو س‘ نکالا گیا : منگلورو شہر کے علاوہ جنوبی کینرا کے بنٹوال میں احتجاجی مظاہرین نے راستہ روکو دھرنا دینے کی کوشش کی جسے پولیس نے ناکا م بنادیا۔پتور میں بطور احتجاج علامتی طور پر وزیراعظم نریندرا مودی اور ا علیٰ ایڈی یورپا کا ’ارتھی جلوس‘ نکالاگیا۔پتور بس اسٹانڈ کے تین جانب سےتقریباً 1گھنٹے تک مظاہرین نے راستہ روکے رکھا، جس سے موٹرگاڑیوں کی آمد و رفت پوری طرح متاثر ہوگئی تھی۔ 

دیگر مقامات پر مظاہرے:  اسی طرح موڈبیدری میں بھی احتجاجی مظاہرے کا اہتمام کیا گیا۔ یہاں کے بس اسٹانڈ کے پاس  مظاہرین کے لیڈروں نے خطاب کیا۔سولیا میں  جیوتی سرکل سے گاندھی نگر تک پیدل  ریالی نکالی گئی اور مرکزی و ریاستی حکومت کے خلاف نعرے لگائے گئے۔ احتجاج کے دوران  خطاب کرتے ہوئے ڈی وائی ایف آئی کے ریاستی صدر منیر کاٹی پلّا نے کہا کہ وزیراعظم مودی نے زرعی قوانین میں ترمیم کےذریعے کسانوں کو خود کشی کا سامان فراہم کیا ہے۔بیلتنگڈی میں بھی مختلف تنظیموں کے کارکنان اور لیڈروں نے احتجاجی مظاہرا منعقد کیا۔

اڈپی میں %75 نجی بس سروس رہی بند:  ترمیم شدہ زرعی و لیبرقوانین کے خلاف منائے گئے بند کو اڈپی ضلع کی 20سے زائد تنظیموں اور اداروں نے اپنی حمایت دینے کا اعلان کیا تھا۔اڈپی سروس بس اسٹانڈ سے منگلورو، ہیبری، کنداپور اور کارکلا کی طرف جانے والی % 75 نجی بسیں سڑکوں پر نہیں اتاری گئیں جس کی وجہ سے مسافروں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔اس کے علاوہ سٹی بس سروس چلانے والے کئی بس مالکان نے بھی اپنی بسیں بند رکھی تھیں۔ شہر کے اندر عوام کی چہل پہل بہت  ہی کم ہونے کی وجہ سے جو بسیں چل رہی تھیں ان میں بھی مسافروں کی تعداد انگلیوں پر گننے کے لائق تھی۔سرکاری بسیں معمول کے  مطابق چل رہی تھیں ، لیکن بنگلورو کی طرف جانے آنے والی بسوں کی تعداد کم کردی گئی تھی۔نیشنل ہائی وے پر موٹر گاڑیوں کی آمد و رفت میں بھی بے حد کمی دکھائی دی۔

بند رہے رکشہ اورکاروبار: ’اَنّ داتا‘ آٹو یونین والوں نے بند کی حمایت کا اعلان کیا تھا ، اس لئے اس یونین سے وابستہ آٹو رکشہ والوں نے اپنی سروس بند رکھی، جبکہ بقیہ دوسری یونین سے وابستہ رکشہ والے حسب معمول سڑکوں کو رکشہ دوڑاتے نظر آئے۔سٹی بس اسٹانڈ کے قریب والے راستے کے علاوہ اڈپی جامع مسجد کے اطراف میں موجود ہوٹل ،دکانوں اور دفاتر کے شٹر بند رہے۔اس طرح اس علاقے میں بند کا پورا اثر نظر آرہا تھا۔

سٹی بس اسٹانڈ پر دھرنا: احتجاجی مظاہرین کی طرف سے سٹی بس اسٹانڈ پرپہنچ کر بسوں کے مالکان، ڈرائیور وں اور کنڈکٹروں سےبس سروس روک لینے اور بند میں شامل ہونے کے لئے اپیل کی گئی تو بند کے حامیوں اوربس والوں کے درمیان تکرار شروع ہوگئی اور ماحول تھوڑی دیر کے لئے کشیدہ ہوگیا۔بس مالکان کے رویے کے خلاف احتجاجیوں نے بس اسٹانڈ کے داخلی دروازے پرراستہ روکو دھرنا دیا اور حکومت کے خلاف نعرے بازی۔ اس موقع پر اڈپی سرکل پولیس انسپکٹر منجوناتھ گوڈا نے  مداخلت کرتے ہوئےمظاہرین کو سمجھانے  اوردھرنا ختم کروانے کی کوشش کی۔پھر دھرنا دینے والے 21مظاہرین کو گرفتار کرلیا گیا۔اور ان سب کو شام کے وقت رہا کیا گیا۔

کنداپور اور بیندور میں مظاہرے: خبر ملی ہے کہ کسان تنظیموں، دلت تنطیموں اور بائیں بازو کی پارٹیوں نے کنداپور اور بیندو ر تعلقہ کے مختلف مقامات پربھی احتجاجی مظاہرے کیے ۔کنداپور میں شاستری سرکل کے پاس مظاہرے کا انعقاد کیا گیا۔اس موقع پر کانگریس ، جے ڈی ایس، ڈی وائی ایف آئی، دلت سنگھرش سمیتی ، سی پی آئی ایم وغیرہ سے منسلک سیاسی و سماجی قائدین موجود تھے جنہوں نے اپنے خطاب میں موجود ہ حکومت کی غلط پالیسیوں اور اس  کے منفی اثرات پر روشنی ڈالی۔اسی طرح بیندور شہر میں نیشنل ہائی وے انڈر پاس کے قریب احتجاجی مظاہرا منعقد کیاگیا۔کئی سماجی و سیاسی لیڈروں نے مظاہرین سے خطاب کیا۔راستہ روکو دھرنا دینے والے مظاہرین کو پولیس نے گرفتار کرلیا۔

ایک نظر اس پر بھی

اُڈپی - کنداپور نیشنل ہائی وے پر حادثہ - بائک سوار ہلاک

اڈپی - کنداپور نیشنل ہائی وے پر پیش آئی  بائک اور ٹرک کی ٹکر میں  بائک سوار کی موت واقع ہوگئی ۔     مہلوک شخص کی شناخت ہیرور کے رہائشی  کرشنا گانیگا  کی حیثیت سے کی گئی ہے جو کہ اُڈپی میونسپالٹی میں الیکٹریشین کے طور پر ملازم تھا ۔

بھٹکل، ہوناور، کمٹہ میں سنیچر کے دن بجلی منقطع رہے گی

ہیسکام کی طرف سے جاری پریس ریلیز کے مطابق ہوناور، مرڈیشور اور کمٹہ سب اسٹیشنس کے علاوہ مرڈیشور- ہوناور اور کمٹہ - سرسی 110 کے وی لائن میں میں مرمت ، دیکھ بھال،جمپس کو تبدیل کرنے کا کام رہنے کی وجہ سے مورخہ 20 اپریل بروز سنیچر صبح 9 بجے سے دوپہر 2 بجے تک بھٹکل، ہوناور اور کمٹہ تعلقہ ...

اڈپی - چکمگلورو حلقے میں عمر رسیدہ افراد، معذورین نے اپنے گھر سے کی ووٹنگ

جسمانی طور پر معذوری اور عمر رسیدگی کی وجہ سے پولنگ اسٹیشن تک جا کر ووٹ ڈالنا ممکن نہ ہونے کی وجہ سے 1,407 معذورین اور 85 سال سے زیادہ عمر کے 4,512 افراد نے   کرنے کے بجائے اپنے گھر سے ہی ووٹنگ کی سہولت کا فائدہ اٹھایا ۔ 

بھٹکل میں کوآپریٹیو سوسائٹی سمیت دو مقامات پر چوری کی واردات

شہر کے رنگین کٹّے علاقے میں واقع ونائیک کو آپریٹیو سوسائٹی کے علاوہ دیہی پولیس تھانے کے حدود میں ایک دکان اور مرڈیشور بستی مکّی کے ایک سروس اسٹیشن میں سلسلہ وار چوری کی وارداتیں انجام دیتے ہوئے لاکھوں روپے نقدی لوٹی گئی ہے ۔

بی جے پی کانگریس ایم ایل اے کو رقم کی پیشکش کر رہی ہے: وزیر اعلیٰ سدارامیا

کرناٹک کے وزیر اعلی سدارامیا نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے لیڈروں پر الزام لگایا ہے کہ وہ کانگریس کے ممبران اسمبلی کو اپنی حکومت کے قیام کے بعد رقم کی پیشکش کر کے اپنی طرف راغب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

آئین میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی: سابق وزیر اعظم دیوے گوڑا

جنتا دل (ایس) (جے ڈی ایس) کے سربراہ اور سابق وزیر اعظم ایچ ڈی دیوے گوڑا نے منگل کو واضح کیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ بھلے ہی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو لوک سبھا الیکشن 2024میں 400 سیٹیں مل جائیں آئین میں کوئی ترمیم نہیں ہو گی۔

بی جے پی نے کانگریس ایم ایل اے کو 50 کروڑ روپے کی پیشکش کی؛ سدارامیا کا الزام

کرناٹک کے وزیر اعلی سدارامیا نے ہفتہ کو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر الزام لگایا کہ وہ کانگریس کے اراکین اسمبلی کو وفاداری تبدیل کرنے کے لیے 50 کروڑ روپے کی پیشکش کرکے 'آپریشن لوٹس' کے ذریعے انکی حکومت کو غیر مستحکم کرنے کی کوششوں میں ملوث ہے۔

لوک سبھا انتخاب 2024: کرناٹک میں کانگریس کو حاصل کرنے کے لیے بہت کچھ ہے

کیا بی جے پی اس مرتبہ اپنی 2019 لوک سبھا انتخاب والی کارکردگی دہرا سکتی ہے؟ لگتا تو نہیں ہے۔ اس کی دو بڑی وجوہات ہیں۔ اول، ریاست میں کانگریس کی حکومت ہے، اور دوئم بی جے پی اندرونی لڑائی سے نبرد آزما ہے۔ اس کے مقابلے میں کانگریس زیادہ متحد اور پرعزم نظر آ رہی ہے اور اسے بھروسہ ہے ...