لاوڈ اسپیکر پر اذان دینے کا معاملہ؛ چوطرفہ تنقید کے بعد وقف بورڈ نے بدلا فیصلہ
بنگلورو،18؍مارچ (ایس او نیوز) کرناٹک میں لاوڈ اسپیکر سے اذان دینے کے معاملے کو لے کرعلما؍ عمائدین اور دیگر ذمہ داران کے سخت اعتراض اور چوطرفہ تنقید کے بعد وقف بورڈ نے اپنا فیصلہ تبدیل کرلیا ہے اور اب سرکولر میں ترمیم کرتے ہوئے وضاحت جاری کی گئی ہے کہ نماز فجر کی اذان لاوڈاسپیکر کے ذریعہ دی جاسکتی ہے۔
ذرائع سے ملی اطلاع کے مطابق نئے سرکلر میں وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ پچھلے سرکولرکے مواد کو غلط طریقے سے پیش کیا گیا ہے کیونکہ فجرکی اذان کیلئے لاوڈ اسپیکرکے استعمال کو ممنوع قرار نہیں دیا گیا ہے ۔ جبکہ سرکولرکے پوائنٹ نمبر تین میں کہا گیا ہے کہ لاوڈ اسپیکرکا استعمال اذان اور دیگر ضروری اعلانات کیلئے کیا جاسکتا ہے۔یعنی نئے سرکولر میں وضاحت کی گئی ہے کہ نماز فجر کی اذان لاوڈ اسپیکر کے ذریعہ دی جاسکتی ہے۔
اس سے قبل مسجدوں اور درگاہوں میں لاوڈ اسپیکرکے استعمال کے سلسلے میں کرناٹک ریاستی وقف بورڈ نے ایک اہم سرکلر جاری کیا تھا۔ سرکلرکے مطابق رات دس بجے سے صبح چھ بجے تک لاوڈ اسپیکر کے استعمال پر پابندی عائد کی گئی تھی۔ جبکہ دیگر نمازوں کی اذان کو مقررہ والیوم کے مطابق دیئے جانے کا فرمان جاری کیا گیا تھا اسی طرح دن میں لاوڈ اسپیکر کا استعمال صوتی آلودگی پر قابو پانے کیلئے مقرر کئے گئے ضوابط کے مطابق کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔
کرناٹک وقف بورڈ کے پہلے فیصلے میں کہا گیا تھا کہ دن میں لاوڈ اسپیکر کا استعمال صرف اذان اور دیگر اہم اعلانات جیسے کسی کے انتقال اورتدفین کی خبر، رویت ہلال کی جانکاری وغیرہ کیلئے کیا جائے۔ نماز، جمعہ کا خطبہ، بیانات کیلئے اسپیکر یا ساؤنڈ باکس کی آواز مسجد کے احاطے تک محدود ہونی چاہئے۔ مذہبی، سماجی ثقافتی اور دیگر تقریبات مذہبی مقامات کے اندر لگائے جانے والے اسپیکر کے ذریعے انجام دیئے جائیں۔ مقامی ماحولیاتی افسروں سے رائے مشورہ کرتے ہوئے آواز پر قابو پانے کے آلات نصب کئے جاسکتے ہیں۔ لیکن اب چوطرفہ تنقید کے بعدکرناٹک وقف بورڈ نے اپنے فیصلے میں ترمیم کردی ہے۔
کرناٹک وقف بورڈ نے اس سرکلرکو نافذ کرنے کیلئے تمام وقف افسروں اور وقف انسپکٹروں کو ہدایت جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ مساجد اور درگاہوں کے ملازمین کی رہنمائی کریں۔ ساتھ ہی مسجدوں اور درگاہوں کی انتظامیہ میں بیداری پیدا کرتے ہوئے اس سرکلر کے نفاذ کو یقینی بنائیں۔
کرناٹک وقف بورڈ کے چیف ایگزیکٹو افسر وائی ایم محمد یوسف نے کہا کہ یہ کوئی نیا سرکلر نہیں ہے۔ بورڈ نے2017 میں اس طرح کا سرکلر جاری کرتے ہوئے تمام متولی اور مساجد کمیٹی کے ذمہ داروں کو صوتی آلودگی رولز 2000 پر عمل کرنے کی ہدایت دی تھی۔