لندن 30 اگست (ایس او نیوز) کیا آپ نے کبھی سنا ہے کہ کوئی اپنا دل ایک بیگ میں رکھ کر اور بیگ کو اپنی پیٹھ پر لاد کر زندگی گذارتے ہوں ؟ جی ہاں دنیا میں ایک ایسی خاتون بھی ہے جو اپنا دل ایک بیگ میں ڈالے گھومتی ہے۔
میڈیا میں آئی رپورٹوں کے مطابق برطانوی شہر کلے ہال کی ایک 41 سالہ خاتون جس کا نام سلویٰ حسین ہے اپنے دل کو سینے کے بجائے اپنی پیٹھ پر پشتارے کی طرح لاد کر زندگی گزارتی ہیں۔
اس خاتون کے تعلق سے بتایا گیا ہے کہ جون 2017 میں سلویٰ حسین کو ہارٹ اٹیک ہوا تھا جس کے بعد اس کا دل ناکارہ ہوگیا۔جب اس پر دل کا دورہ پڑا تو وہ گھر میں اکیلی تھی۔ اس نے ہمت کی اور خود ہی گاڑی ڈرائیو کرکے محض 200میٹر کی دوری پر اپنے فیملی ڈاکٹر کے پاس پہنچ گئی۔ وہاں سے اسے مقامی اسپتال منتقل کیا گیا۔وہاں چار دن تک اس کا علاج چلتا رہا لیکن دل کے ناکارہ ہونے پر اسے وہاں سے ایک دوسرے اسپتال میں شفٹ کر دیا گیا۔ وہاں کے ڈاکٹروں نے اس کا ایک انتہائی نایاب آپریشن کیا اور اس کے سینے میں ”پاور پلاسٹک چیمبرز“ لگا دیئے جن سے دو پائپ باہر نکلتے ہیں اور باہر موجود ایک پمپ سے منسلک ہوتے ہیں۔ یہ پمپ بیٹریوں کے ذریعے چلنے والی ایک برقی موٹر سے چلتا ہے اور ان چیمبرز کو ہوا فراہم کرتا ہے۔ اس ہوا کے ذریعے چیمبرز دل کی طرح کام کرتے ہوئے پورے جسم کو خون فراہم کرتے ہیں۔ ان میں سے چیمبر خاتون کے سینے کے اندر جبکہ پمپ، برقی موٹر اور بیٹریاں باہر بیگ میں ہیں جسے سلویٰ ہمیشہ اپنے ساتھ رکھتی ہے۔
میڈیا میں آئی تفصیلات کے مطابق بیگ کے اندر سے نکلنے والی دو نلکیاں ان کی ناف کے سوراخ سے اندر گئی ہیں۔ پلاسٹک کے شفاف پائپ ان کے سینے کے اندر تک جاتے ہیں اور سینے کے اندر موجود دو غباروں کو پھلاتے ہیں جن کی مدد سے خون پورے بدن میں اسی طرح دوڑتا ہے جس طرح دل اسے پمپ کرتا ہے۔
بتایا گیا ہے کہ بیگ کے اندر جن آلات کو رکھا گیا ہے اس کا وزن لگ بھگ 7 کلوگرام ہے۔دوسال پہلے جب اس کا آپریشن ہوا تھا تو اُس وقت اس حیران کن ڈیوائس کی قیمت 86 ہزار پاونڈ یعنی تقریباً 86 لاکھ روپئے بتائی گئی تھی۔سلویٰ کا کہنا ہے کہ وہ دنیا کی خوش قسمت خاتون ہیں جو دل ناکارہ ہونے کے بعد بھی زندہ ہیں۔
رپورٹ کے مطابق جب اس پر دل کا دورہ پڑا تھا تو اس کا دل تیزی سے کمزور ہوتا چلا گیا تھا، جس کو دیکھتے ہوئے ڈاکٹروں نے مشورہ کرکے انہیں امریکی کمپنی کا تیار کردہ ایک مصنوعی دل لگادیا جس کےلیے سن 2017 میں 6 گھنٹے کا طویل آپریشن کیا گیا تھا۔
بتایا گیا ہے کہ جب تک سلویٰ حسین کو دل کا عطیہ نہیں مل جاتا اس وقت تک یہ پورا سسٹم ان کے ساتھ ہی لگا رہے گا اور اُسے اپنے دل کو اپنی پیٹھ پر ایک بیگ میں رکھ کر سفر کرنا پڑے گا۔
پتہ چلا ہے کہ ان سے قبل ایک 50 سالہ برطانوی شخص کو بھی اسی طرح بیگ میں آلات رکھ کر مصنوعی دل لگایا گیا تھا مگر خوش قسمتی سے دو سال بعد ہی اس شخص کے لیے دل کا عطیہ مل گیا تھا جسے مریض میں منتقل کردیا گیا۔ پتہ چلا ہے کہ وہ شخص اب معمول کے مطابق زندگی گزار رہا ہے۔