ماراکمبی، کوپل میں دلتوں کے خلاف مظالم کے مقدمے میں 98 افراد کو عمر قید کی سزا سنائے جانے پر ایس ڈی پی آئی کا خیر مقدم
بنگلورو،27/اکتوبر (ایس او نیوز /پریس ریلیز)سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (SDPI) کے ریاستی صدر عبدالمجید نے اپنے جاری کردہ اخباری بیان میں کہا ہے کہ سال 2014میں ذات کے غرور میں جکڑے اونچی ذات کے غنڈوں کے ایک گروپ نے کوپل ضلع کے ماراکمبی میں دلتوں پر معمولی وجوہات کی بنا پر حملہ کیا تھا، ان کے گھروں کو آگ لگا دی تھی۔ اس کیس میں ضلعی اور سیشن عدالتوں نے 98 افراد کو عمر قید اور تین کو پانچ سال کی سخت سزا سنائی ہے۔اس فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے عبدالمجید نے کہا کہ اس فیصلے نے ایسے مظالم کا سامنا کرنے والی برادریوں میں نئی امید پیدا کی ہے۔
انسانوں کو تقسیم کرنے والے حقیر ذات پات کے نظام کی وجہ سے صدیوں سے مخصوص برادریوں کو بنیادی حقوق سے انکار، استحصال اور پرتشدد مظالم کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔ اگرچہ ملک میں اس طرح کی بربریت کے خلاف سخت قوانین موجود ہیں لیکن ان مقدمات میں سزا کی شرح نہ ہونے کے برابر ہے۔ کرناٹک میں، سزا سنائے جانے کی شرح محض 7% ہے، جس کی وجہ سے دلتوں میں مایوسی کی ذہنیت جنم لیتی ہے جو اپنے ساتھ ہونے والے مظالم کے لیے انصاف حاصل کرنا مشکل محسوس کرتے ہیں۔ تاہم، ماراکمبی کیس میں سزا ایک امید افزا پیش رفت ہے۔ ایس ڈی پی آئی ریاستی صدر عبدالمجید نے اس فیصلے پر اپنے تاثرات پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں اس فیصلے کا تہہ دل سے خیرمقدم کرتا ہوں اور ججس کو ان کے فیصلے پر مبارکباد پیش کرتا ہوں۔دوسری طرف تمام ملزمان نے اس فیصلے کے خلاف اپیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس طرح کے معاملات میں، ریاستی حکومت کو سزا کو برقرار رکھنے کو یقینی بنانے کے لیے سخت اعتراضات درج کرنے چاہئیں،عبد المجید نے سزا یافتہ مجرموں کے اہل خانہ کو متاثرین کے طور پر پیش کرنے والی چند میڈیا رپورٹس پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ غیر انسانی مجرموں کے ساتھ کھڑا ہونے کا عمل ہے۔ یہ گجرات کی صورت حال کی عکاسی کرتا ہے، جہاں بلقیس بانو کے ساتھ وحشیانہ عصمت دری کرنے والوں اور اس کے پورے خاندان کو قتل کرنے والوں کو مہذب برہمن کہا جاتا تھا اور چھوڑ دیا جاتا تھا۔