6 دسمبر، جس نے ملک کی سیاست کا نقشہ بدل دیا۔۔۔۔۔۔۔۔از: ظفر آغا

Source: S.O. News Service | Published on 6th December 2019, 11:04 PM | ملکی خبریں | اسپیشل رپورٹس |

’دسمبر 6‘ ہندوستانی سیاست کا وہ سنگ میل ہے جس نے سیاست کا نقشہ ہی پلٹ دیا۔ اسی روز 1992 کو ایودھیا میں مغل شہنشاہ بابر کے دور کی ایک چھوٹی سی مسجد منہدم ہوئی اور بس سمجھیے کہ اس روز ہندوستانی آئین میں سیندھ لگ گئی۔ یوں تو بابری مسجد ایودھیا کی ایک چھوٹی سی مسجد تھی، لیکن جس طرح اس مسجد کو ایک ہندو مجمع نے گرایا اس میں عقیدت کم اور سیاست بہت زیادہ تھی۔ بھلے ہی اس مجمع کے اندر عقیدت کا جذبہ رہا ہو، لیکن اس مجمع کو اکٹھا کرنے والی تنظیم وی ایچ پی اور بی جے پی کے مقاصد پوری طرح سیاسی تھے۔ سچ تو یہ ہے کہ 6 دسمبر 1992 کو اپنی بہت ساری ذیلی تنظیموں کا استعمال کر کے سَنگھ نے ہندو راشٹر کی بنیاد رکھی تھی۔ اور اب اسی دسمبر ماہ میں ہندوستانی پارلیمنٹ میں شہریت ترمیمی بل پاس کرا کر آر ایس ایس کا ہندو راشٹر کا خواب تقریباً پایہ تکمیل کو پہنچ جائے گا۔

لیکن یہ نقشہ بدلا کیسے! سنہ 1989 کی تقسیم کی فرقہ وارانہ آگ میں جھلستے جس ہندوستان نے کامیابی کے ساتھ ایک جدید ملک کا خواب دیکھا اور اس کو شرمندۂ تعبیر کیا، وہی ہندوستان آج آر ایس ایس کے ہندو راشٹر کی شکل میں کس طرح کھڑا ہے۔ بلاشبہ بی جے پی کے کندھوں پر سوار ہو کر سَنگھ نے 1925 میں جو خواب دیکھا تھا وہ شرمندۂ تعبیر کر لیا۔ لیکن اس خواب کو پورا کروانے میں ہندوستانی سیکولر سیاسی پارٹیوں اور نام نہاد مسلم قیادت کا بھی تعاون اور غلطیاں شامل ہیں۔ وہ کیسے!

سنہ 1989 میں اتر پردیش کی نارائن دَت تیواری حکومت نے بابری مسجد احاطے میں رام مندر کے سنگ بنیاد کی اجازت دے کر سَنگھ کے حوصلے بلند کر دیے۔ پھر سنہ 1989 کے لوک سبھا انتخاب میں وی پی سنگھ کی قیادت میں جنتا پارٹی نے راجیو گاندھی کو شکست دینے کے لیے بی جے پی کا تعاون لے کر پہلے الیکشن لڑا اور پھر بی جے پی کی مدد سے حکومت بنائی۔ اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ ہندوستانی سیاست میں اچھوت سمجھی جانے والی بی جے پی راتوں رات ملک کی مین اسٹریم سیاست میں شامل ہو گئی اور اس کو پہلی بار لوک سبھا میں 82 سیٹیں حاصل ہو گئیں۔ بس پھر بی جے پی نے کبھی پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔

لیکن بی جے پی کو بی جے پی بنانے میں سب سے بڑا ہاتھ نام نہاد مسلم قیادت کا رہا۔ بی جے پی سیاست کی سیاست کا مرکز مسلم منافرت ہے۔ اس طرح کی سیاست کی کامیابی کے لیے سامنے ایک دشمن کا ہونا ضروری ہے۔ جرمنی میں ہٹلر کا فاشزم تبھی کامیاب ہوا جب وہ یہودیوں کو جرمنی کا دشمن بنا کر یہودی طبقہ کے تئیں نفرت اور دشمنی پیدا کر سکا۔ ہندوتوا سیاست بھی اس وقت تک کامیاب نہیں ہو سکتی جب تک کہ ہندوؤں کے سامنے ایک واضح دشمن نہ ہو اور اس کے تئیں دل میں نفرت کا جذبہ پیدا نہ ہو۔ بابری مسجد اور رام مندر ایشو نے سَنگھ اور بی جے پی کا یہ مقصد پورا کر دیا۔

اس پس منظر میں ذرا بابری مسجد تنازعہ کو دیکھیے۔ بابری مسجد کا تالا کھلتا ہے، مسلم فریق کی طرف سے فوراً بابری مسجد ایکشن کمیٹی تشکیل دی جاتی ہے۔ یہ کمیٹی بابری مسجد کے تحفظ کی ہر طرح کوشش کا اعلان کر دیتی ہے۔ اعلان ہی نہیں، شمالی ہندوستان اور خصوصاً اتر پردیش میں جگہ جگہ بڑی بڑی ریلیاں شروع ہو جاتی ہیں۔ یہ مسلم طبقہ کی مذہبی قیادت والی ’اللہ اکبر‘ نعروں کے ساتھ ہونے والی ریلیاں ہیں۔ ابھی وی ایچ پی صرف یہ مطالبہ کر رہا ہے کہ رام کے جنم استھان سے مسلمان مسجد ہٹا لیں، کیونکہ یہ ہندو عقیدت کی ایک اہم جگہ ہے۔ لیکن مسلم فریق اس کے بالکل خلاف ہے اور اپنی بات پر بضد ہے۔

واضح ہے کہ اس طرح دو عقیدتوں کے درمیان ٹکراؤ پیدا ہو گیا۔ اب سَنگھ نے وی ایچ پی کو آگے کر کے ’مندر وہیں بنائیں گے‘ کے نعرہ کے ساتھ ہندو عقیدت کا جھنڈا کھڑا کر دیا۔ اُدھر بابری مسجد ایکشن کمیٹی اپنی بات پر بضد ہے۔ اس طرح بی جے پی اور سَنگھ کو مسلم فریق کے طور پر ہندو دشمن مل گیا۔ مسلم فریق کو انھوں نے ’رام مخالف‘ شبیہ دے دی۔ اس طرح سَنگھ پریوار نے رام مندر-بابری مسجد کو ہندو-مسلم عقیدہ کی لڑائی بنا دیا۔ بس یہیں سے مسلم مخالفت کے کندھوں پر سوار بی جے پی اس ملک میں ’ہندو مفاد‘ کے لیے کام کرنے والی سیاسی پارٹی بن گئی۔ باقی تو سب تاریخ ہے جس سے آپ سبھی واقف ہیں۔

مسلم قیادت نے جس طرح بابری مسجد ایکشن کمیٹی کی قیادت میں ہندو ٹکراؤ کا راستہ اختیار کیا، اس سے سَنگھ اور بی جے پی کو نفرت کی سیاست کا ایسا راستہ مل گیا جس کے سہارے آج مودی اس ملک کو ہندو راشٹر کے دہانے تک لے آئے ہیں۔ لیکن اس پورے تنازعہ میں سب سے زیادہ نقصان خود مسلمانوں کا ہوا، جو اب تقریباً دوسرے درجے کے شہری ہیں۔ اسی کے ساتھ ساتھ ملک میں لبرل سیاست کو جو چوٹ پہنچی، اس نے ملک کو عجیب حالت میں لا کر کھڑا کر دیا۔ اس سنگین سیاسی تبدیلی کے لیے نام نہاد مسلم قیادت کو معاف نہیں کیا جا سکتا۔

تاریخ میں جو گزر جاتا ہے اسے بدلا نہیں جا سکتا۔ لیکن تاریخ سے سبق ضرور سیکھا جا سکتا ہے۔ اس 6 دسمبر کو بابری مسجد انہدام سے اڑنے والی سیاسی دھول ہم کو یہ سبق دیتی ہے کہ فرقہ پرستی پر مبنی سیاست کسی بھی سماج کی ہو، وہ ملک اور سماج کے تئیں بہت نقصان دہ ہے۔ اس لیے لبرل سیاسی پارٹیوں کو ہندو اور مسلم دونوں ہی فریق کی فرقہ واریت سے اور بابری مسجد تنازعہ سے دور رہنے کی ضرورت ہے۔ کیونکہ یہ دونوں طرح کی فرقہ پرستی بالآخر لبرل سیاست کے لیے خطرناک ثابت ہوتی ہیں۔ ساتھ ہی مسلمانوں کو جذباتی سیاست سے پرہیز کرنا چاہیے کیونکہ آخر انہی کو بھگتنا پڑتا ہے۔

ایک نظر اس پر بھی

ممبئی میں ڈی آر آئی کی بڑی کارروائی، 10 کروڑ روپئے کا غیر ملکی سونا ضبط، چار گرفتار

ڈائریکٹوریٹ آف ریونیو انٹیلی جنس (ڈی آر آئی) نے ممبئی میں سونے کی اسمگلنگ کے ایک بڑے ریکیٹ کا پردہ فاش کیا ہے۔ ایک سرچ آپریشن کے دوران ڈی آر آئی نے 10.48 کروڑ روپئے کا سونا، چاندی، نقدی اور کئی مہنگے سامان ضبط کیے ہیں جبکہ دو افریقی شہریوں کے ساتھ چار لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔

کانگریس کے منشور سے مودی گھبرا گئے ہیں، ذات پر مبنی مردم شماری کو کوئی طاقت نہیں روک سکتی: راہل گاندھی

کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے دہلی کے جواہر بھون میں ’ساماجک نیائے سمیلن‘ سے خطاب کیا۔ اس خطاب میں انہوں نے پی ایم مودی اور بھارتیہ جنتا پارٹی پر سخت حملہ کرتے ہوئے کہا کہ جو لوگ خود کو ’دیش بھکت‘ کہتے ہیں وہ 90 فیصد لوگوں کے لیے ’نیائے‘ (انصاف) کو یقینی بنانے والی ذات ...

اجیت پوار اور ان کی اہلیہ کو مہاراشٹر اسٹیٹ کوآپریٹو بینک گھوٹالہ کیس میں ’کلین چٹ‘ مل گئی

 مہاراشٹر کے ڈپٹی سی ایم اجیت پوار اور ان کی اہلیہ سنیترا کو بڑی راحت ملی ہے۔ اقتصادی جرائم ونگ نے مہاراشٹر اسٹیٹ کوآپریٹیو بینک گھوٹالے میں ان دونوں کو کلین چٹ دے دی ہے۔ اس کے ساتھ ہی ان کے بھتیجے روہت پوار سے وابستہ کمپنیوں کو بھی کلین چٹ دے دی گئی ہے۔

ای وی ایم-وی وی پیٹ معاملہ: ’ڈیٹا کتنے دنوں تک محفوظ رکھتے ہیں‘؟ الیکشن کمیشن سے سپریم کورٹ کا سوال

ای وی ایم- وی وی پیٹ معاملے پر سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن سے مزید وضاحت طلب کی ہے۔ ان وضاحتوں پر عدالت نے الیکشن کمیشن کے عہدیدار سے دوپہر 2 بجے تک جواب دینے کے لیے کہا ہے۔ سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن سے دریافت کیا کہ مائیکرو کنٹرولر کنٹرول یونٹ میں ہے یا وی وی ...

کانگریس و دیگر اپوزیشن پارٹیوں کی شکایت کے بعد الیکشن کمیشن کا پی ایم مودی کے بیان کی جانچ کا اعلان

راجستھان کے بانسواڑہ میں پی ایم مودی کے مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز بیان پر ملک و بیرونِ ملک ہو رہی شدید تنقید کے بعد الیکشن کمیشن نے اس کے جانچ کا اعلان کیا ہے۔ الیکشن کمیشن ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کی تقریر سے متعلق شکایت موصول ہوئی ہیں اور وہ شکایات کمیشن کے زیر غور ہیں۔ ...

یہ الیکشن ہے یا مذاق ؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آز: ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ایک طرف بی جے پی، این ڈی اے۔۔ جی نہیں وزیر اعظم نریندرمودی "اب کی بار چار سو پار"  کا نعرہ لگا رہے ہیں ۔ وہیں دوسری طرف حزب اختلاف کے مضبوط امیدواروں کا پرچہ نامزدگی رد کرنے کی  خبریں آرہی ہیں ۔ کھجوراؤ میں انڈیا اتحاد کے امیدوار کا پرچہ نامزدگی خارج کیا گیا ۔ اس نے برسراقتدار ...

بھٹکل سنڈے مارکیٹ: بیوپاریوں کا سڑک پر قبضہ - ٹریفک کے لئے بڑا مسئلہ 

شہر بڑا ہو یا چھوٹا قصبہ ہفتہ واری مارکیٹ عوام کی ایک اہم ضرورت ہوتی ہے، جہاں آس پاس کے گاوں، قریوں سے آنے والے کسانوں کو مناسب داموں پر روزمرہ ضرورت کی چیزیں اور خاص کرکے ترکاری ، پھل فروٹ جیسی زرعی پیدوار فروخت کرنے اور عوام کو سستے داموں پر اسے خریدنے کا ایک اچھا موقع ملتا ہے ...

نئی زندگی چاہتا ہے بھٹکل کا صدیوں پرانا 'جمبور مٹھ تالاب'

بھٹکل کے اسار کیری، سونارکیری، بندر روڈ، ڈارنٹا سمیت کئی دیگر علاقوں کے لئے قدیم زمانے سے پینے اور استعمال کے صاف ستھرے پانی کا ایک اہم ذریعہ رہنے والے 'جمبور مٹھ تالاب' میں کچرے اور مٹی کے ڈھیر کی وجہ سے پانی کی مقدار بالکل کم ہوتی جا رہی ہے اور افسران کی بے توجہی کی وجہ سے پانی ...

بڑھتی نفرت کم ہوتی جمہوریت  ........ ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ملک میں عام انتخابات کی تاریخوں کا اعلان ہونے والا ہے ۔ انتخابی کمیشن الیکشن کی تاریخوں کے اعلان سے قبل تیاریوں میں مصروف ہے ۔ ملک میں کتنے ووٹرز ہیں، پچھلی بار سے اس بار کتنے نئے ووٹرز شامل ہوئے، نوجوان ووٹرز کی تعداد کتنی ہے، ایسے تمام اعداد و شمار آرہے ہیں ۔ سیاسی جماعتیں ...

مالی فراڈ کا نیا گھوٹالہ : "پِگ بُوچرنگ" - گزشتہ ایک سال میں 66 فیصد ہندوستانی ہوئے فریب کاری کا شکار۔۔۔۔۔۔۔(ایک تحقیقاتی رپورٹ)

ایکسپوژر مینجمنٹ کمپنی 'ٹینیبل' نے ایک نئی رپورٹ جاری کی ہے جس میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ پچھلے سال تقریباً دو تہائی (66 فیصد) ہندوستانی افراد آن لائن ڈیٹنگ یا رومانس اسکینڈل کا شکار ہوئے ہیں، جن میں سے 81 فیصد کو مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

مسلمان ہونا اب اس ملک میں گناہ ہے۔۔۔۔۔۔۔۔از: ظفر آغا

انہدام اب ایک ’فیشن‘ بنتا جا رہا ہے۔ یہ ہم نہیں کہہ رہے بلکہ یہ مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کا بیان ہے۔ بے شک مکان ہو یا دوکان ہو، ان کو بلڈوزر کے ذریعہ ڈھا دینا اب بی جے پی حکومت کے لیے ایک فیشن بن چکا ہے۔ لیکن عموماً اس فیشن کا نشانہ مسلم اقلیتی طبقہ ہی بنتا ہے۔ اس کی تازہ ترین مثال ...