ماڈرن زندگی کا المیہ: انسانوں میں خودکشی کا بڑھتا ہوا رجحان۔ ضلع شمالی کینرا میں درج ہوئے ڈھائی سال میں 641معاملات!
کاروار 20/اگست (ایس او نیوز) جدید تہذیب اور مادی ترقی نے جہاں انسانوں کو بہت ساری سہولتیں اور آسانیاں فراہم کی ہیں، وہیں پر زندگی جینا بھی اتنا ہی مشکل کردیا ہے۔ جس کے نتیجے میں عام لوگوں اور خاص کرکے نوجوانوں میں خودکشی کا رجحان بڑھتا جارہا ہے۔
اس پہلو سے ضلع شمالی کینرا کی صورت حال کا اگر جائزہ لیں توخوفناک اعداد وشمارسامنے آتے ہیں جس سے پتہ چلتا ہے کہ گزشتہ ڈھائی سال کے اندر 641افراد نے خودکشی کے ذریعے اپنے آپ کو ہلاک کرڈالا ہے۔حیران کن بات یہ ہے کہ امسال 15اگست کو یوم آزادی کے جشن کے موقع پرضلع میں دو نوجوان لڑکیوں نے پھانسی لگاکر خودکشی کرلی۔ جس میں ایک معاملہ جے ایم جے ہاسٹل ڈانڈیلی میں پیش آیاجہاں ہاسٹل میں قیام پزیر ہانگل کی رہنے والی ایک پی یو سی کی طالبہ مبینہ داول صاب (17سال)نے خودکشی کرلی جبکہ دوسرے معاملے میں بھٹکل کے گروسدھیندرا کالج میں پی یو سی کی طالبہ شروتی موگیر نے خودکشی کے ذریعے اپنی جان گنوائی۔ اس کے دو دن بعد18اگست کو ایک اور لڑکی شیلا نائک (21سال) نے یلاپور میں اپنی جان دیدی۔ اس طرح تین دن میں تین نوجوان لڑکیوں نے زندگی کا حقیقی مطلب سمجھنے اور اس سے پوری طرح لطف اندوز ہونے سے پہلے ہی اپنے آپ کو ہلاک کرڈالا۔اس سے اندازا لگایا جاسکتا ہے کہ سماجی تانا بانا کس حد تک حساس اور پیچیدہ ہوگیا ہے۔
دستیاب ہونے والے اعداد وشمار کے مطابق ضلع شمالی کینرا کے مختلف مقامات پر سال 2017میں خودکشی کرنے والوں کی جملہ تعداد 237ہے جس میں 59خواتین اور 178مرد ہیں۔ سال 2018میں جملہ ہلاکتوں کی تعداد 233ہے جس میں 66خواتین اور 232مرد ہیں۔جبکہ امسال جنوری سے جولائی تک خودکشی کرنے والوں کی تعداد 123ہے جس میں 48خواتین اور 123مرد شامل ہیں۔
نوجوان لڑکیوں اور لڑکوں میں خودکشی کے اسباب کا جائزہ لینے سے معلوم ہوتا ہے کہ کبھی غلطی کرنے پر والدین اور سرپرستوں کی طرف سے ڈانٹ ڈپٹ کرنے، امتحانات میں ناکامی اورعشق و محبت میں دھوکہ کھانے جیسے معاملات ہوتے ہیں۔ دوسری طرف بڑی عمر کے لوگوں میں اپنی طاقت سے زیادہ قرض کے بوجھ تلے دب جاناخودکشی کا اہم ترین سبب ہے۔ماہرین نفسیات کا تجزیہ کہتا ہے کہ طرزِزندگی میں جو تبدیلی آئی ہے اور سوشیل میڈیا کا استعمال جس تیزی سے بڑھ گیا ہے، اس نے انسان کو حد سے زیادہ حساس بنادیا ہے اور چھوٹے چھوٹے معاملات پر صبر کرنا اور حالات کا مقابلہ اس کے بس سے باہر ہوگیا ہے۔اس کے علاوہ گھر میں پرورش میں بہت زیادہ لاڈ و پیار کا رویہ اپنایا جاتا ہے جس کے بعد ان بچوں کو ذراسی سختی بھی برداشت نہیں ہوتی۔اور نتیجے کے طور پر وہ جھنجھلاہٹ اور عجلت میں اپنی زندگی ختم کرنے کا فیصلہ کرلیتے ہیں۔
حالیہ دنوں میں خودکشی کے ذریعے اپنی جان کھونے والوں میں زیادہ تر نوجوان اور ادھیڑ عمر کے لوگ شامل ہیں۔ اس تعلق سے ماہرین نفسیات کہتے ہیں کہ حد سے زیادہ موبائل اور انٹر نیٹ کا استعمال اور سوشیل میڈیا پر بہت زیادہ مصروفیت نے ان لوگوں کے ذہنوں کو بہت متاثر کیا ہے اور انہیں بے انتہا حساس بنادیا ہے۔ اس لئے ضروری ہے کہ اب پرائمری اور ہائی اسکول کی سطح سے ہی بچوں کی کاونسلنگ کی جانی چاہیے اور انہیں جذباتی طورپر مضبوط و مستحکم بنانے کی تدابیر کرنی چاہیے۔لہٰذا اسکولی سطح سے ہی طلبہ کی شخصیت سازی (پرسنالٹی ڈیولپمنٹ) پر توجہ مرکوز کرنااب ضروری ہوگیا ہے۔