دہلی حکومت کے اسکولوں میں اردواساتذہ کے631 اور پنجابی کے 716 عہدے خالی
نئی دہلی،21/جولائی (ایس او نیوز/ آئی این ایس انڈیا) دہلی میں اردواورپنجابی کودوسری سرکاری زبان ہونے کا اعزاز حاصل ہے، لیکن حکومت اسکولوں میں ان دونوں زبانوں کے اساتذہ مہیا نہیں کرا رہی ہے۔اسکولوں میں ان دونوں زبانوں کے اساتذہ کے آدھے سے زیادہ عہدے خالی پڑے ہیں۔دہلی کے794 اسکولوں میں اردو کے اساتذہ کے 650 سے زیادہ اور 1001 اسکولوں میں پنجابی کے اساتذہ کے750 سے زیادہ عہدے خالی پڑے ہیں۔یعنی صرف 300 اسکولوں میں اردو اور 305 اسکولوں میں ہی پنجابی پڑھائی جا رہی ہے۔ذرف فاؤنڈیشن اینڈ ویلفیئر سوسائٹی کے صدر منظر علی نے تعلیم ڈائریکٹوریٹ سے حق اطلاعات کے تحت اردواورپنجابی کے اساتذہ کے بارے میں معلومات مانگی تھیں۔آر ٹی آئی کے جواب میں ڈائریکٹوریٹ نے بتایا کہ دہلی حکومت کے 794 اسکولوں میں ٹی جی ٹی (ششم سے 10 ویں کلاس کے ٹیچر) اردو کے 1029 اور 1001 اسکولوں میں ٹی جی ٹی پنجابی کے 1024 عہدے منظور ہیں لیکن اردو کے 669 عہدے خالی ہیں جبکہ پنجابی کے 791 عہدے خالی پڑے ہیں۔ ڈائریکٹوریٹ کے مطابق اردو کے 1029 عہدوں میں سے مستقل اساتذہ صرف 57 ہیں اور 303 گیسٹ ٹیچرمقررہیں۔ حالانکہ اردو اکیڈمی کی جانب سے 38 اساتذہ سرکاری اسکولوں میں پڑھا رہے ہیں۔اس کے بعد بھی کل 631 اساتذہ کی کمی ہے۔ماہرین تعلیم نے اس صورت حال کو حکومت کی زیادتی بتایا ہے اور حکومت پر ان زبانوں کا گلا گھونٹنے کا الزام لگایا ہے۔ جانے مانے تعلیم اور قومی لسانی اقلیتی کمیشن کے سابق کمشنر پروفیسر اختر الاسلام الواسع نے کہاکہ یہ سراسر زیادتی ہے۔ حکومت اردو اور پنجابی کو دوسری سرکاری زبان کا درجہ تو دیتی ہے لیکن انہیں ان ساری سہولیات سے محروم رکھتی ہے جو دوسری زبانوں کو پہلے سے ملی ہوئی ہیں۔دہلی اردو اکیڈمی کے سابق نائب صدر پروفیسر الواسع نے کہا کہ ایک طرف ہم کہتے ہیں کہ مادری زبان میں تعلیم دی جانی چاہئے۔دوسری طرف اردو اور پنجابی جیسی زبانوں کا گلا گھونٹ رہے ہیں۔مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی (یونیورسٹی) کے چانسلر فیروز احمد بخت نے کہا کہ اگر بچے اپنی مادری زبان نہ پڑھیں اور نہیں سیکھیں تو زبان بچے گی نہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ بہت افسوس کا مقام ہے کہ جو حکومت تعلیم کے میدان میں بہتری کا وعدہ کرکے اقتدار میں آئی اس حکومت میں اساتذہ کی اتنی کمی ہے۔یہی حال پنجابی کا بھی ہے۔ٹی جی ٹی پنجابی کے 1024 عہدے منظور ہیں جن میں سے 111 مستقل اساتذہ ہیں اور 122 گیسٹ ٹیچر ہیں۔791 عہدے خالی پڑے ہیں۔ حالانکہ پنجابی اکیڈمی 75 استاد مہیا کرا رہی ہے، جس کے بعد بھی 716 عہدے خالی ہیں۔دہلی سکھ گرودوارہ مینیجر کمیٹی کے چیئرمین اور راجوری گارڈن سے بی جے پی-شرومنی اکالی دل کے ممبر اسمبلی منجدر سنگھ سرسا نے کہا کہ حکومت جان بوجھ کر پنجابی اور اردو زبان کے اساتذہ کی تقرریاں نہیں کر رہی ہیں۔انہوں نے کہاکہ میں نے اساتذہ کی تقرری کے لئے کئی بار وزیر تعلیم کو خط لکھا ہے۔وزیر اعلی کو بھی خط لکھا ہے۔ہم نے کہا کہ حکومت کو اقلیتوں کی زبانوں کے لئے سنجیدہ ہونا چاہئے۔لیکن آج تک کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔بہرحال وزیر تعلیم منیش سسودیا نے تعلیم ڈائریکٹوریٹ سے سرکاری اسکولوں میں اردو، پنجابی اور سنسکرت کے اساتذہ کے خالی عہدوں کی تفصیلات طلب کی ہے۔ اس سلسلے میں گزشتہ دنوں ایک خط جاری کیا گیا تھا۔