جامعہ ملیہ اسلامیہ : پولس کی بربریت، مسجد کی بے حرمتی، کیمپس میں گھس کر فائرنگ، درجنوں طلبہ و طالبات زخمی، کئی گرفتار

Source: S.O. News Service | Published on 16th December 2019, 10:58 AM | ملکی خبریں |

نئی دہلی،16/دسمبر(ایس او نیوز/ راست) آج جب اوکھلا باسی سو کر اُٹھے تو منظر ہی بدلا ہوا تھا، دکانیں بند تھیں، سڑکیں سنسان، تمام لوگ گھروں سے باہر نکل آئے تھے، کرفیو کا عالم تھا، مختلف جگہو ں سے بڑی تعداد میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ریلیاں نکالی گئیں، تاحد نظر انسانی سروں کا ہجوم نظر آرہا تھا۔ علاقے کے متعدد لیڈران ریلی میں موجود تھے، جامعہ کے طلبا کا بھی قافلہ تھا۔

جامعہ کے طلبا نے جو پولس سے اجازت لی تھی وہ ذاکر نگر ڈھلان تک کی اجازت تھی ، ہرجگہ بھیڑ بہت زیادہ اور کنٹرول سے باہر تھی، اس لیے جامعہ کے طلبا نے فیصلہ کیا کہ ہم اپنا احتجاج واپس لیں گے اور 17؍تاریخ کو پھر سے اعلان کریں گے جس میں پارلیمنٹ تک مارچ شامل ہوگا، اس فیصلے کے بعد سر شام ہی لڑکے اپنے کیمپس میں واپس آچکے تھے، لائبریاں بھری پڑی تھیں،سبھی پڑھائی مشغول تھے جبکہ ادھر دوسری جانب جو عوامی ریلی تھی اس میں ٹھوکر نمبر 9سے لے کر ماتا مندر تک کھچا کھچ لوگوں کا ہجوم بھرا ہوا تھا، پولس نے انھیں کھدیڑنے کے لیے جب لاٹھی چارج کی اور آنسو گیس کے گولے عچھوڑے تو مشتعل افراد نے بسوں کو نذرآتش کردیا، توڑ پھوڑ اور پتھراو کیا، حالانکہ کچھ لوگوں کا یہ بھی کہنا تھا کہ احتجاج کو ناکام کرنے کے لیے پولس نے خود ہی ایسا کیا تھا، ریلی میں موجود لوگوں کے اندر کافی اشتعال وغم وغصہ تھا، پولس بھی بپھری ہوئی تھی، پولس نے عوام کا سارا غصہ جامعہ کے طلباء پر اتارا۔ شام ہوتے ہوتے جامعہ کا منظر تبدیل تھا، قیامت صغریٰ بپا تھی۔ جامعہ میں کم از کم سو سے زائد آنسو گیس کے گولے چھوڑے گئے، کئی رائونڈ فائرنگ کی گئی ، مسجدوں میں عبادت میں مصروف طلبا وطالبات پر پولس نے لاٹھیاں چارج کیں ، جامعہ ملیہ کی مسجدکی حرمت پامال کی گئی، مسجد کے داخلی دروازے کا کانچ اور کھڑکیاں ٹوٹ گئیں، اوقات صلوٰۃ بھی توڑ پھوڑ کی کہانی بتارہا تھا اور مصلیٰ بھی تتر بتر تھا اور اس پر خون کے دھبے واضح تھے ۔ بڑی تعداد میں طلباء اور طالبات لائبریری اور ریڈنگ روم میں پناہ لیے ہوئے تھے، جہاں عینی شاہدین کے مطابق فائرنگ میں کئی کھڑکیاں توڑ دی گئیں ، ریڈنگ روم کے اندر آنسو گیس کے گولے پھینکےگیے، جس سے درجنوں طلباء و طالبات زخمی ہو گیے۔

ایک عینی شاہدنے نامہنگار کو بتایاکہ ریڈنگ روم کے اندر ہم نے لائٹیں گل کردی تھیں، دروازے بند کرلیے تھے، میز اور دراز کو ہم نے کھڑکیوں پر لگا دیا تھا، انتہائی قیامت خیز منظر تھا، ہر طرف سے گولیوں کی تڑتڑاہٹ سنائی دے رہی تھی، طالبات کی چیخ آسمان چیر رہی تھیں ، کسی کا پائوں ٹوٹ چکا تھا تو کسی کا ہاتھ ،کئی جگہوں پر خون کے قطرے نظر آرہے تھے، ہر طرف افراتفری کا عالم تھا۔ تبھی سی آر پی ایف نے ریڈنگ روم کا دروازہ توڑ دیا، ان لوگوں نے ہم سے کہاکہ آپ لوگ ہاتھ اوپر اُٹھادیجئے، اور پھر ہم لوگوں کو ہاتھ اوپر اُٹھا کر باہر جولینا کے قریب لاکر بے یارو مدد گار چھوڑ دیا۔جس وقت ہم باہر نکل رہے تھے سی آر پی ایف اور پولس کے جوان ہمیں ماں بہن کی گالیاں بک رہے تھے اور کہہ رہے تھے کہ یہی لوگ ہیں جو پتھر بازی کرتے ہیں حالانکہ پتھر بازی خود پولس والوں نے کی تھی جامعہ کے طلبا کا اس میں کوئی رول نہیں تھا۔ تادم تحریر بڑی تعداد میں طلبا کی گرفتاریاں بھی ہورہی ہیں جبکہ طلبا تشدد میں شامل نہیں تھے۔

ادھر کئی عینی شاہدین نے بتایا کہ اتنی بڑی ریلی بنا قائد کے تھی کوئی قیادت کرنے والا نہیں تھا جبکہ یہ علاقہ اکثر ملی قائدین کے دفتروں اور گھروں کا ہے اس کے باوجود بھی کوئی سڑکوں پر نہیں آیا، عوام اپنے طور پر احتجاج کررہی تھی جو کہ پولس کی چالاکی وجہ سے پرتشدد ہوگیا۔ کئی لوگوں نے الزام لگایاکہ بسوں اور دیگر جگہوں پر پولس نے مظاہرے کے پیغام کو بے اثر کرنے کےلیے خود ہی آگ لگائی ہے۔ فی الحال جامعہ کا پورا کیمپس اور علاقہ پولس چھائونی میں تبدیل ہے۔ افواہوں کا بازار گرم ہے اور ہر جگہ پولس کے جوان پہرا دیتے نظر آرہے ہیں، وہیں جامعہ انتظامیہ میڈیا سے بات کرتے ہوئے کترا رہی ہے، تادم تحریر ان کا کوئی آفشیلی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔اس درمیان طلبہ نے امن وامان کے قیام کےلیے پمفلٹ بھی تقسیم کیے۔

ادھر کئی طلبہ تنظیموں نے اپنا پریس اعلامیہ جاری کرکے پولس کے بربریت پر مبنی رویے کی مذمت کی ہے او رکہا ہے کہ ہم اس کالے قانون کی مخالفت پرامن طریقے سے جاری رکھیں گے۔ یہ ملک ہمارا ہے ، ہمیں متحدہ طور پر لڑیں گے۔ ہماری لڑائی آئین اور سیکولر ازم کےلیے ہے۔ اس پرتشدد واقعے کی مذمت کرتے ہوئے جواہر لعل نہرو یونیورسٹی جے این یو کے طلبا نے جامعہ کے طلبا کی حمایت میں دہلی پولس ہیڈ کوارٹر آئی ٹی او کی طرف کوچ کرگئے ہیں۔ جہاں وہ دہلی پولس کی بربریت پر اعلیٰ پولس حکام کو میمورنڈم دیں گے۔

وہیں جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی کے طلباء عزیز نے اتوار کو شہریت قانون کیخلاف ہوئے پرتشدد کارکردگی میں ا پنی شرکت کا صاف انکار کیا ہے۔یونیورسٹی کے اسٹوڈنٹ یونین نے پرُ تشدد احتجاج کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے ہمیشہ کہا ہے کہ ہمارا احتجاج پرُامن اور عدم تشددپر مبنی ہے۔ ہم اپنے پرامن احتجاج پر قائم ہیں اور جو بھی تشدد میں ملوث ہے ، ہم اس کی پرزور مخالفت کرتے ہیں۔یہ بھی کہا گیا کہ ہم نے اس وقت بھی امن و قانون کا پاس رکھا، جب ہمارے طلبائے عزیز پر لاٹھی چارج کیا گیا تھا اور کئی طالبات کوبری طرح پیٹا گیا، میڈیا میں طالبات کے ساتھ مارپیٹ کی تصاویرہیں۔کچھ شرپسند عناصر کی جانب سے تشدد کرکے ہمارے مظاہرے کو بدنام کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

وہیں طلباء نے کہا کہ اوکھلا کے کچھ لوگوں کی طرف سے یہ احتجاج رکھا گیا تھا۔ تائید کے لیے کچھ اسٹوڈنٹس گئے تھے ،کیونکہ ہمارے احتجاج کی مقامی لوگوں نے بھی تائید کی تھی، تاہم آج ہوئے پرُتشدد احتجاج میں ہمارا کوئی بھی طالب علم شامل نہیں ہے۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبا نے آج علاقہ میں ہوئی پر تشدداحتجاج سے خود کو الگ کر لیا ہے۔ طلبا نے ایک بیان جاری کرکے احتجاج میں ہوئی اس تشدد کی مذمت کی ہے۔ آج شہریت ترمیم قانون کی مخالفت میں تیسرے دن جامعہ کے طلبا نے احتجاجی مارچ نکالا تھا۔ اس مخالفت میں مارچ میں بڑی تعداد میں مقامی لوگوں کے شامل ہونے کی بھی خبر ہے۔طلبا نے اپنے بیان میں کہا کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبا آج ہوئے پرُ تشدد احتجاج سے خود کو الگ کرتے ہیں، ہم نے ہر بار اس بات کا خیال رکھا ہے کہ احتجاج امن اور عدم تشدد پر مبنی ہو، ہم اپنے اس نظریے پر قائم ہیں اور اس میں کسی بھی پارٹی کے شامل ہونے کی مذمت کرتے ہیں۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ ہم اس وقت بھی خاموش رہے جب طلباء پر لاٹھی چارج ہوا اورکئی طالبات کو بری طرح پیٹا گیا۔ میڈیا کے لوگ اس کے گواہ ہیں ، کچھ عناصر کی جانب سے تشدد کرکے احتجاج کو بدنام کرنے کی کوشش کی گئی ہے ۔ جامعہ کے طلبا نے اس پیغام کوعام کرنے کی بھی اپیل کی ۔واضح ہو کہ آج جامعہ علاقہ میں نکالے گئے احتجاجی مارچ نے پرتشدد شکل اخیتار کرگیا، جب پولیس نے اشتعال انگیز لاٹھی چارج کرکے پرُ امن احتجاج کو ہوا دینے کی کوشش کی ۔مظاہرین پر پولیس نے لاٹھی چارج کیا اور ساتھ ہی کئی راؤنڈ آنسو گیس کے گولے بھی داغے ۔ اگرچہ اب پولیس کے اعلی حکام کا کہنا ہے کہ صورتحال کنٹرول میں ہے،لیکن یہ بھی خبر موصول ہورہی ہے کہ جامعہ احاطہ میں گھس کر لائبریری اور مسجد میں گھس کر فائرنگ ، لاٹھی چارج اور آنسو گیس چھوڑ رہی ہے ۔ جامعہ یونیورسٹی کے طلباء کا کہنا ہے کہ پولیس کیمپس میں آ گئی اور اس کے بعد طالب علموں کو کیمپس سے جانے کے لئے کہا گیا۔

اسی یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کر رہے ایک طلباء نے بتایا کہ لائبریری میں کچھ طلباء پڑھ رہے تھے اور اسی دوران لائبریری میں آئی اور وہاں پولیس نے توڑ پھوڑ کی۔ طلباء نے بتایا کہ پولیس نے کیمپس میں طلباء کے ساتھ مارپیٹ کی اور طالبات کو مرد پولیس نے بے دردی کے ساتھ مارا پیٹا گیا ہے۔ جامعہ ٹیچرس ایسوسی ایشن نے بھی اپنا بیان جاری کر دیا ہے۔

انہوں نے امن برقرار رکھنے کاحکم دیا ہے اور طلباء سے اپیل کی ہے کہ وہ تشدد میں شامل نہ ہوں ۔واضح ہوکہ دہلی میں پانچ میٹرو اسٹیشن بند کر دیئے گئے ہیں۔ اوکھلا، جسولا، شاہین باغ، جامعہ اور سکھ دیو وہار کا سب وے اسٹیشن بند کر دیا گیا ہے ۔ادھر دہلی مائنا ریٹی کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر ظفرالاسلام خان نے دہلی پولس کی بربریت کی مذمت کرتے ہوئے دہلی پولس سے کہا ہے کہ وہ کیمپس فوراً خالی کردے۔ علی گڑھ سے موصولہ اطلاع کے مطابق اے ایم یو میں بھی پولس فائرنگ اور لاٹھی چارج ہورہی ہے ۔ وہاں طلبا اے ایم یو جامعہ ملیہ میں ہوئے طلبا کے ساتھ پولس کی بربریت کے خلاف مظاہرہ کررہے تھے جبھی انہیں منتشر کرنے کےلیے ان پر فائرنگ اور لاٹھی چارج کی گئی۔ جس میں تقریباً پچاس سے زائد طلبا زخمی ہوگئے۔ دریں اثناء راجدھانی دہلی میں شہریت قانون کیخلاف مظاہرہ اتوار کو بھی جاری ہے جس نے پرتشدد شکل اختیار کر لیا۔مظاہرین نے جنوبی دہلی کے نیو فرینڈس کالونی میں جم کر ہنگامہ آرائی کی۔ 3 بسیں بھی نذرآتش کی گئیں ۔ آگ بجھانے کے لئے فوری طور پر 4فائر بریگیڈ کو بھیجا گیا ،لیکن مشتعل مظاہرین نے ایک فائربریگیڈکی گاڑی کوبھی نقصان پہنچایا ،جس سے 2 فائربریگیڈ کے اہلکار زخمی بھی ہوئے ہیں۔اتوار کو بڑی تعداد میں مظاہرین نے جامعہ نگر سے اوکھلا کی طرف مارچ نکالا۔ بتایا جا رہا ہے کہ مظاہرین میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبائے عزیز بھی شامل تھے۔ اس دوران پولیس کے ساتھ ان کی جھڑپ ہو گئی جس کے بعد مظاہرین مشتعل ہو گئے ۔

پولیس نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے آنسو گیس کے گولے چھوڑے اور لاٹھی چارج کرنے میں دریغ نہ کیا،جس سے احتجاج اور پرُتشدد ہوگیا۔ جواباً مظاہرین نے پتھراؤ کرکے بسوں کے شیشے توڑے اور فائر بریگیڈ کی گاڑی کو بھی نقصان پہنچایا۔واضح ہو کہ ہاتھوں میں ترنگاپرچم اور پلے کارڈ لئے مظاہرین نئے متنازعہ شہریت قانون کے خلاف پرُامن احتجاج درج کرا رہے تھے۔ اس احتجاج کی وجہ سے سڑک ٹریفک بھی متاثر ہوا۔ وہیں کانگریس کے طلباء یونٹ کی نیشنل سکریٹری سیمن فاروقی نے بتایا کہ مظاہرین متھرا روڈ پر بیٹھ کر پرُامن احتجاج درج کرا رہے تھے، تبھی پولیس اہلکار نے مظاہرین پر سنگ باری کرکے مشتعل کرنے کی بزدلانہ کوشش کی۔ انہوں نے مزیدبتایا کہ مظاہرین نے جب اس کی مخالفت کی تو پولیس نے لاٹھی چارج کی، اور آنسو گیس کے گولے چھوڑے۔ ایک اور طالب علم نے کہا کہ پولیس کی اشتعال انگیز لاٹھی چارج اور آنسو گیس کے گولے داغنے کے بعداحتجاج تشدد کی صورت اختیار کرگیا۔

واضح ہو کہ مظاہرین نے نیو فرینڈس کالونی کے سامنے متھرا روڈ کے دونوں لائن کو جام کررکھا ہے ۔ احتیاطی قدم اٹھاتے ہوئے ٹریفک پولیس نے اوکھلا سے سریتا وہار جانے والے راستے پر ٹریفک روک دیا ہے، عوام سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ اس راستے نہ گزریں۔واضح ہو کہ مرکزی دہلی کے جنتر منتر پر بھی اس قانون کیخلاف مظاہرہ ہو رہا ہے جہاں شمال مشرقی ریاستوں کے طلباء عزیز قانون کی پرزور مخالفت کررہے ہیں۔واضح ہو کہ اس مظاہروں کا سڑک ٹریفک کے ساتھ ساتھ میٹرو سروس پر بھی اثر پڑا ہے۔دہلی میٹرو نے ٹوئٹ کر بتایا کہ دہلی پولیس کی مشورہ کے بعد سکھ دیو وہار میٹرو اسٹیشن کے تمام ایگزٹ اور انٹری گیٹ کو بند کر دیا گیا ہے۔اس ا سٹیشن پر کوئی سب وے میٹرو نہیں رُک رہی ہے۔ اس کے علاوہ آشرم میٹرو اسٹیشن کے گیٹ نمبر 3 کو بھی بند کر دیا گیا ہے۔ خیال رہے کہ نئے متنازعہ شہریت قانون کے وجود میں آنے کے بعد سے ہی مخالفت اور مظاہروں کا دور جاری ہے۔ احتجاج کا خاصا اثر شمال مشرق کی ریاستوں اور مغربی بنگال میں دیکھنے کو مل رہا ہے۔ آسام اور مغربی بنگال کے کچھ علاقہ میں انٹرنیٹ خدمات معطل کردی گئی ہیں ۔ دونوں ریاستوں میںپرُ تشدد مظاہرے دیکھنے کوملے ہیں۔

راجدھانی دہلی میں جمعہ کو بھی پرُتشدد مظاہرہ ہوا تھا، جب جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلباء کو پولیس نے درمیان مارچ روک لیاتھا، وہ اس متنازعہ قانون کی مخالفت میں یونیورسٹی سے پارلیمنٹ کی طرف مارچ کرنے والے تھے،پولیس نے اشتعال انگیز سنگباری کی ،پھر دونوں کے درمیان پرتشدد جھڑپ ہوگئی جس میں پولیس اہلکار اورطلبائے عزیز دونوں زخمی ہوئے۔خبر لکھے جانے کے وقت یہ خبر موصول ہورہی ہے کہ پولیس جامعہ کے احاطہ میں گھس کر طلباء پر لاٹھی چارج کررہی ہے ، آنسو گیس کے گولے چھوڑرہی ہے،جو کہ نہایت ہی غیر جمہوری و غیر دستوری ہے ۔ اس پورے معاملے پر امانت اللہ خان نے صفائی دی ہے۔ وہ کہہ رہے ہیں کہ وہاں سی سی ٹی وی کیمرے لگے ہوئے ہیں، تشدد میں میرا کوئی ہاتھ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ جہاں وہ تھے وہاں آگ زنی نہیں ہوئی، عام آدمی پارٹی کے لیڈر سنجے سنگھ نے کہا کہ جمہوریت میں تشدد کے لیے کوئی مقام نہیں ہے ، مظاہرین کو کسی بھی طرح کے تشدد سے باز آنا چاہیے ،اور جمہوری طریقۂ کار سے اپنی آواز رکھنی چاہیے، دہلی میں توڑ پھوڑ تشدد آگ زنی قابل مذمت ہے۔شاہین باغ میٹرو اسٹیشن بھی بند کر دیا گیا ہے، وہیں عام دنوں میں جس کالندی کنج علاقہ میں بھیڑ رہتی تھی ،وہاں اب سناٹا چھایا ہے، مظاہرہ کی وجہ سے اس روٹ پر جانے سے ٹریفک پولیس نے منع کر رکھا ہے ۔

دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے ٹویٹ کیاہے کہ کسی کو بھی تشدد میں ملوث نہیں ہوناچاہیے۔ کسی بھی قسم کا تشدد ناقابل قبول ہے۔ مظاہرہ پرامن انداز میں ہونا چاہیے۔واضح ہوکہ تین دن قبل جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبہ وطالبات پرپولیس کے لاٹھی چارج اورتشددکے باوجودسی ایم کواوکھلاآنے کی فرصت نہیں ملی ہے،جب کہ سکھ معاملے میںفوراََدوڑگئے تھے۔فی الحال علاقے میں افراتفری کا ماحول ہے۔حالات انتہائی کشیدہ ہیں۔

ایک نظر اس پر بھی

سورت میں کانگریس کے امیدوارنیلیش کمبھانی کی نامزدگی منسوخ؛ بی جے پی امیدوار بلامقابلہ منتخب؛ کانگریس نے میچ فیکسنگ کا لگایا الزام

گجرات کی سورت لوک سبھا سیٹ سے بی جے پی امیدوار مکیش دلال بلا مقابلہ منتخب ہو گئے ہیں۔ ان کے انتخاب کو بی جے پی کی جانب سے لوک سبھا انتخابات کا پہلا نتیجہ قرار دیا جا رہا ہے۔ مگر مکیش دلال کے اس بلا مقابلہ منتخب ہونے کے عمل کا تجزیہ کرتے ہوئے کانگریس نے اسے جمہوریت کے لیے خطرہ اور ...

وزیراعظم مودی کا مسلمانوں کی مخالفت میں نفرت انگیزخطاب؛ کانگریس کی طرف سے الیکشن کمیشن کو کی گئی17 شکایتیں

وزیراعظم نریندر مودی نے مسلمانوں کی مخالفت میں جس طرح کا نفرت انگیز خطاب کیا ہے ، اس پر ملک  کے اکثر عوام حیرت کا اظہار کررہے ہیں۔ اس ضمن میں کانگریس کی طرف سے الیکشن کمیشن کو ١٧ شکایتیں دی گئی ہیں، اور ان کےخلاف کاروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے جبکہ سوشیل میڈیا پر ان کے بیان کو لے ...

انڈیا بلاک اقتدار میں آنے پر قانون میں لائی جائے گی تبدیلی ؛ چدمبرم نے کہا ؛ زیر سماعت قیدی جب مجرم نہیں ہوتے تو اُنہیں جیل میں رکھا جانا غلط

سابق مرکزی وزیر اور کانگریس لیڈر پی چدمبرم نے  کہا ہے  کہ اگر انڈیا  بلاک مرکز میں برسراقتدار آتا ہے، تو وہ   سپریم کورٹ کے قائم کردہ  "ضمانت ایک اصول ہے، اور جیل ۔ استثناء ہے" کو لاگو کرنے کا قانون لائیں گے۔ چدمبرم نے کہا کہ  ضمانت دینے کے اُصول  پر نچلی اور ضلعی عدالتوں میں ...

ملک بڑی تبدیلیوں کے لیے تیار ہے: چیف جسٹس چندرچوڑ

17ویں لوک سبھا کے دوران پارلیمنٹ کے ذریعے تین اہم قوانین منظور کیے گئے،  سی آر پی سی،  آئی پی سی سے لے کر ایویڈنس ایکٹ کو ختم کرنے تک، تین نئے قوانین متعارف کرائے گئے۔ یہ قوانین یکم جولائی 2024 سے نافذ العمل ہوں گے۔ اس کے بارے میں سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ نے مودی ...

چار ریاستوں میں گرمی کی شدید لہر، درجہ حرارت 43 ڈگری سے متجاوز، محکمہ موسمیات کا الرٹ جاری

ہندوستان کے محکمہ موسمیات (آئی ایم ڈی) نے ہفتہ کے روز آئندہ دو دنوں کے لئے ملک کی چار ریاستوں میں گرمی کی لہر کا الرٹ جاری کیا ہے۔ یہ ریاستیں بہار، جھارکھنڈ، اوڈیشہ اور مغربی بنگال ہیں، جن میں ہفتہ کو درجہ حرارت 42 ڈگری سیلسیس سے زیادہ تھا۔

بابا رام دیو کو ایک اور ’سپریم‘ جھٹکا، اب یوگ کیمپس کے لیے ادا کرنا ہوگا سروس ٹیکس

ایلوپیتھی کے خلاف گمراہ کن اشتہارات کے معاملے کے بعد سپریم کورٹ نے رام دیو کو ایک اور زوردار جھٹکا دیتے ہوئے ، ان کے یوگ کیمپوں کو سروس ٹیکس ادائیگی کے زمرے میں لا دیا ہے۔ سپریم کورٹ نے یوگ کیمپ پر ٹیکس ادائیگی کے ٹریبونیل کے اس فیصلے کو برقرار رکھا ہے، جسے پتنجلی یوگ پیٹھ ٹرسٹ ...