پتور گینگ ریپ معاملہ۔پولیس نے کیا پانچ ملزم طلبہ کو گرفتار؛ گرفتارلڑکوں کا تعلق اے بی وی پی سے۔کالج نے کیا پانچوں طلبہ کو معطل
مینگلور 4/جولائی (ایس اونیوز) مینگلور کے قریبی علاقہ پتور کے ایک پرائیویٹ ڈگری کالج میں زیر تعلیم طالبہ کے ساتھ اسی کالج کے طلبہ کے ذریعے گینگ ریپ کا جو معاملہ سامنے آیا تھا اس میں اے بی وی پی سے تعلق رکھنے والے پانچ طلبا کو پولس نے گرفتار کرلیا ہے۔ یاد رہے کہ اس عصمت دری کے تعلق سے پتور کے لیڈیز پولیس اسٹیشن میں معاملہ درج کرنے کے بعدپولیس سپرنٹنڈنٹ لکشمی پرسادنے تحقیقاتی ٹیمیں تشکیل دی تھیں۔
ملزمین اے بی وی پی کے کارکنان: پولیس نے پوری مستعدی کے ساتھ معاملے کی چھان بین کرتے ہوئے ایک کار میں طالبہ کی عصمت دری کرکے ویڈیوکلپ سوشیل میڈیا پر وائرل کرنے والے پانچ ملزم طالب علموں کو گرفتار کرلیا ہے۔گرفتار شدہ ملزمین کے نام گرونندن(19سال)، پرجاول (19سال)، سنیل گوڈا (19سال)،کشن اچاریہ (19سال) اور پرکھیاتھ شیٹی (19سال) بتائے گئے ہیں، جو پتور کی اسی کالج کے ڈگری سال دوم کے طلبہ ہیں جہاں اجتماعی عصمت دری کی شکار طالبہ بھی زیر تعلیم ہے۔گرفتار شدہ تمام ملزمین بی جے پی کی طلبہ تنظیم اکھل بھارتیہ ودھیارتی پریشد کے سرگرم کارکنان بتائے گئے ہیں۔چونکہ اس جنسی زیادتی کی شکار لڑکی دلت سماج سے تعلق رکھتی ہے اس لئے گرفتار کیے گئے ملزمین کے خلاف آئی پی سی اور آئی ٹی ایکٹ کے علاوہ ایس سی / ایس ٹی ایکٹ کی دفعات کے تحت بھی کیس درج کیاگیا ہے۔
نشہ دے کر عصمت دری: بتایا جاتا ہے کہ کالج کی مذکورہ طالبہ جب بس اسٹانڈ کے قریب بس کا انتظار کررہی تھی تو اسی کالج کے طلبہ کی ایک ٹولی کار میں وہاں پہنچی اور لڑکی کوکسی کام کابہانہ بناکر اپنے ساتھ کار میں چلنے پر آمادہ کرلیا۔ پھر کچھ دور جانے کے بعد سنسان سڑک پر کا ر موڑتے ہوئے لڑکی کو کوئی نشہ آور چیز پلانے کے بعد اس کے ساتھ اجتماعی آبروریزی کی گئی اور اس کی ویڈیو فلم بناکر سوشیل میڈیا پر کلپ کو وائرل کیا گیا۔پولیس سپرنٹنڈنٹ نے اس فحش ویڈیو کلپ کو سوشیل میڈیا پر پھیلانے سے منع کرتے ہوئے وارننگ دی ہے کہ ایسے لوگوں کے خلاف بھی پولیس خود ہی اپنے طورپر مقدمات درج کرے گی اورسخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔
پولیس نے پہلے ان دو طالب علموں کو گرفتار کرلیا جن کاچہرہ ویڈیو کلپ میں صاف طور پر نظر آرہا تھا۔ پھر ان سے پوچھ تاچھ کے بعد بقیہ ملزمین کو گرفتار کرلیا گیا۔تازہ اطلاعات کے مطابق گینگ ریپ کے الزام میں گرفتار کیے گئے طالب علموں کو کالج کی طرف سے معطل کردیا گیا ہے۔
اے پی سی آر نے کی مذمت: ایسوسی ایشن فار پروٹیکشن آف سول رائٹس کرناٹکا چاپٹرکے سیکریٹری ایڈوکیٹ محمد نیاز نے پتور میں کالج کی طالبہ کے ساتھ ہوئی اجتماعی آبروریزی کی سخت مذمت کی ہے۔انہوں نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ تعلیم یافتہ اور باشعور باشندوں کا مرکز کہلانے والا ضلع جنوبی کینرا اب فاشسٹ سرگرمیوں کا مرکز بنتا جارہا ہے۔انہوں نے جنوبی کینرا کے اعلیٰ پولیس افسران کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ پولیس نے از خود معاملہ درج کرکے فوری طور پر پانچ ملزمین کو جو گرفتار کیا ہے وہ یقینا لائق تحسین ہے۔اے پی سی آر کے سیکریٹری نے مطالبہ کیا ہے کہ اس گھناؤنے جرم میں بقیہ جتنے افراد شامل ہیں انہیں بھی جلد گرفتار کرلیا جائے اور مجرموں کو سخت سے سخت سزا دلوائی جائے۔
ڈی وائی ایف آئی نے کیا سخت کارروائی کا مطالبہ: نوجوانوں کی بائیں بازو کی تنظیم ڈیموکریٹک یوتھ فیڈریشن آف انڈیا نے بھی طالبہ کے ساتھ اجتماعی عصمت دری کی کڑی مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ خاطی طلبہ کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جانی چاہیے۔ڈی وائی ایف آئی کے ذمہ داران نے اخباری بیان میں کہا ہے کہ اس ذلیل حرکت کی وجہ سے پورے علاقے کے عزت دار لوگوں کا سر شرم سے جھک گیا ہے۔اخباری بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ علاقے کے اراکین پارلیمان نلین کمار کٹیل اور شوبھا کرندلاجے وغیرہ کو فرقہ وارانہ نفرت اور زہر پھیلانے کے بجائے اس علاقے میں پنپنے والے ڈرگ مافیا اور لڑکیوں کے ساتھ ہونے والی جنسی ہراسانی کے خلاف آواز بلند کرنی چاہیے۔کیونکہ بے روزگاروں اور نوجوانوں کو اس علاقے میں گانجہ بڑی آسانی سے دستیاب ہورہا ہے،جس کی وجہ سے یہاں جنسی ہراسانی کے معاملات میں اور دیگر جرائم میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ان حالات میں سماج کے اندر بدامنی بھی پیدا ہوتی ہے۔اس لئے پتور کے اس اجتماعی آبروریزی کے واقعے کے بعد تو منتخب عوامی نمائندوں کو ہوش میں آنا ہوگا۔اور یہاں درپیش حقیقی سماجی مسائل کے حل کے لئے سر جوڑ کر بیٹھنا ہوگا۔