بنگلورو میں آوارہ کتوں نے پانچ سالہ بچے کو نوچ کھایا۔ اسپتال پہنچنے سے قبل بچے نے دم توڑ دیا
بنگلورو27/جون (ایس او نیوز) ریاست کے مختلف مقامات پر آوارہ کتوں کے حملے اور دہشت میں روزبروز اضافہ ہورہا ہے۔ کئی لوگوں کی ہلاکت اور درجنوں افراد زخمی ہونے کے باوجود آوارہ کتوں کے خلاف بلدی اداروں کی طرف سے کوئی ٹھوس اقدام نہیں کیا جارہا ہے، کیونکہ جانوروں کے حقوق کے لئے سرگرم تنظیمیں اور قوانین اس میں آڑے آتی ہیں۔
آوارہ کتوں کے حملوں کاایک وحشت ناک واقعہ بنگلوروشہر مضافات سولادیونہلّی میں پیش آیا جہاں دُرگیش نامی ایک پانچ سالہ اسکولی بچہ پر آوارہ کتوں کے جھنڈ نے حملہ کردیا اور اس حد تک زخمی کردیا کہ بچے کو اسپتال میں منتقل کرنے سے قبل ہی اس کی موت واقع ہوگئی۔
بتایاجاتا ہے کہ درگیش کے والدین کا نام ملّپا اور ملّما ہے جو تعمیراتی مزدوری کرتے ہیں۔درگیش طبیعت خراب ہونے کی وجہ سے اسکول نہیں گیا تھا۔ اس کے والدنے دوپہر کے کھانے کے وقت اسے بسکٹ لانے کے لئے پانچ روپے دئے اور جب وہ گھر کے قریب واقع دکان سے بسکٹ کا پاکٹ لے کر لوٹ رہا تھا تو آوارہ کتوں کے غول نے اس پر حملہ کرکے بری طرح زخمی کردیا۔ بچے کی چیخ و پکار سن کر ملّپا دوڑ پڑا اور مقامی افراد کی مدد سے بچے کو کتوں کے چنگل سے چھڑا لیا۔زخمی درگیش کو قریبی دواخانے میں لے جانے پر ڈاکٹر نے اسے بڑے اسپتال میں منتقل کرنے کو کہا لیکن جب تک زخمی بچے کو اسپتال لے جایاجارہا تھا تو اس نے راستے میں ہی دم توڑ دیا۔
اس حادثے کی وجہ سے مقامی عوام میں بلدی افسران کے خلاف بہت ہی برہمی پائی جاتی ہے، کیونکہ وہ آوارہ کتوں کی بڑھتی ہوئی دہشت پر قابو اور عوام کو تحفظ فراہم کرنے کے اقدامات نہیں کررہے ہیں۔ متعلقہ محکمہ جاتی افسران کا کہنا ہے کہ ایک تو جانوروں کے تحفظ والے قوانین سے ان کے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں،اور دوسری طرف سڑک کنارے کھانے پینے کی چیزوں کی دکانوں میں اضافہ ہوتاجارہا ہے۔ اس کے علاوہ پیئنگ گیسٹ والے مکانات بھی زیادہ ہوگئے ہیں۔ ان مقامات پر بچا ہوا کھانا سڑکوں کے کنارے پھینک دیاجاتا ہے اور اس وجہ سے آوارہ کتوں کی آبادی روزبروز بڑھتی جارہی ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ سال ستمبر میں ایچ اے ایل کے پاس پانچویں جماعت میں پڑھنے والا پروین کمار(11سال) نامی لڑکا بھی آوارہ کتوں کے حملے میں زخموں کی تاب نہ لاکر ہلاک ہوگیا تھا۔امسال مارچ کے مہینے میں جیانگر 9 ویں بلاک کے رہنے والے لوگوں میں ایک آوارہ کتے نے بڑی دہشت پھیلادی تھی جب اس نے 17افراد پر یکے بعد دیگرے حملہ کرکے انہیں زخمی کردیا تھا۔ بعد میں جب اس کتے کو بلدی افسران نے پکڑ لیا تو لوگوں نے راحت کی سانس لی تھی۔
کتوں کے حملوں بڑھتے ہوئے حملوں کے بیچ ریاستی حکومت کوعلاج کے لئے ضروری اینٹی ریابیس ویکسین (اے آر وی) کی کمی کا بھی سامنا کرناپڑرہا ہے۔ کرناٹکا اسٹیٹ ڈرگس لوجسٹکس ویئر ہاؤسنگ سوسائٹی نے اے آر وی تیار کرنے والی کمپنیوں کو تین مرتبہ ٹینڈر دیا تھا، مگر اسے کمپنیوں نے پورا نہیں کیا۔ اس پس منظر میں حکومت کرناٹکا نے کیرالہ، تملناڈو اور تلنگانہ جیسی پڑوسی ریاستوں سے تحریری طور پر ویکسین کی مانگ کی تھی۔ اس کے جواب میں حکومت کیرالہ نے اینٹی ریابیس ویکسین کے 10ہزار بوتلیں فراہم کی ہیں۔