ایودھیا معاملے پر سپریم کورٹ نے سنایا تاریخی فیصلہ؛ متنازعہ اراضی ہندوؤں کو دیے جانے کا فیصلہ؛ مسلم فریق کو متبادل جگہ دینے سنایا گیا فیصلہ
نئی دہلی 9/نومبر (ایس او نیوز/ایجنسی) ایودھیا کے بابری مسجد رام جنم بھومی تنازعہ معاملہ میں سپریم کورٹ نے آج اپنا تاریخی فیصلہ سنادیا جس میں عدالت نے کہا کہ ایودھیا کی متنازعہ زمین مسلم فریق کو نہیں بلکہ ہندوؤں کو دی جائے گی اور اس کے لیے ایک ٹرسٹ قائم کیا جائے گا۔ اس تعلق سے عدالت نے حکومت سے کہا ہے کہ فی الحال اس متنازعہ زمین کو حکومت اپنے قبضے میں لے اور دی گئی ہدایت کے مطابق آگے کی کارروائی کرے ۔ سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت کو حکم دیا ہے کہ وہ تین سے چار مہینے میں ایک ٹرسٹ بنائیں اور متنازعہ زمین کو اُس ٹرسٹ کے حوالے کرے تاکہ وہاں مندر کی تعمیر کی جاسکے۔
سپریم کورٹ نے اپنے انتہائی اہم اور تاریخی فیصلہ میں کہا کہ مسلم فریق یعنی سنی وقف بورڈ کو متبادل جگہ فراہم کی جائے۔ چیف جسٹس رنجن گگوئی نے کہا کہ سنی وقف بورڈ کو پانچ ایکڑ زمین الاٹ کیا جائے گا اور اس کے لیے مرکزی حکومت کو ہدایت دی گئی ہے۔ متنازعہ زمین مرکزی حکومت کے حوالے کیے جانے کی بات بھی فیصلے میں کہی گئی ہے اور اس سے متعلق کچھ احکامات جاری کیے گئے ہیں۔
عدالت نے کہا کہ رام چبوترہ باہری حصے میں بنایا گیا اور وہی ہندوؤں کی پوجا کا مرکز بنا۔ ساتھ ہی عدالت نے یہ بھی کہا کہ مسلم قبضے کا دعویٰ نہیں کر سکتے۔ اس بات کے کوئی ثبوت نہیں ہیں کہ مسلمانوں کے اختیارات ہندوؤں سے زیادہ تھے ۔ مسلمانوں نے مسجد چھوڑ دی تھی اس کا بھی کوئی ثبوت نہیں ہے۔
چیف جسٹس رنجن گگوئی نے اپنا فیصلہ پڑھتے ہوئے یہ بات بھی واضح کر دیا ہے کہ بابری مسجد میں نماز پڑھے جانے کے ثبوت موجود ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ہندوؤں کی رام کے تئیں عقیدت اور ان کے یقین پر کوئی سوال نہیں اٹھایا جا سکتا لیکن عقیدت اور یقین کا معاملہ نہیں بلکہ زمین کے مالکانہ حق کا معاملہ ہے۔
سپریم کورٹ نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ بابری مسجد کی تعمیر خالی جگہ پر نہیں ہوئی تھی اور ایسا اے ایس آئی کی رپورٹ کو مدنظر رکھتے ہوئے واضح ہوتا ہے۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ اے ایس آئی کی رپورٹ کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ ساتھ ہی فیصلہ پڑھتے ہوئے رنجن گگوئی نے کہا کہ یہ کسی بھی طرح صاف نہیں ہے کہ مندر توڑ کر مسجد تعمیر کی گئی تھی۔
سپریم کورٹ کے چیف جسٹس رنجن گگوئی نے واضح لفظوں میں کہا کہ بابری مسجد بابر کے دور میں تعمیر کی گئی تھی۔ اس کے ساتھ ہی سپریم کورٹ نے نرموہی اکھاڑے کے دعوے کو بھی خارج کر دیا ۔
پانچ رکنی بنچ میں شامل سبھی ججوں نے آپسی اتفاق سے شیعہ وقف بورڈ کی عرضی کو بھی خارج کر دیا ہے۔ اپنا فیصلہ سناتے ہوئے چیف جسٹس رنجن گگوئی نے کہا کہ یہ فیصلہ عقیدہ یا مذہبی سوچ کو سامنے رکھ کر نہیں لیا گیا ہے۔