سویڈن میں قرآن جلانے کے واقعے کے بعد پرتشدد جھڑپیں، 40 سے زائد گرفتار
سویڈن ، 19؍اپریل (ایس او نیوز؍ایجنسی) سویڈن میں انتہائی دائیں بازو کے گروہوں کی جانب سے قرآن کو نذر آتش کرنے کے منصوبے پر پرتشدد جھڑپیں شروع ہو گئی ہیں۔ پولیس اور مشتعل لوگوں کے درمیان تصادم میں 40 سے زائد افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ سویڈن کے دائیں بازو کے رہنما راسموس پالودان نے کئی ریلیاں نکالیں اور کہا کہ اس نے قرآن کا نسخہ جلایا ہے اور مستقبل میں ایسا کرنا چاہتے ہیں۔ ہفتے کے روز، پولیس کی موجودگی میں، انتہائی دائیں بازو کے رہنما راسموس پالودان نے جنوبی شہر لنکوپنگ میں قرآن کو جلانے کی کوشش کی۔ اس کے بعد اس پارٹی کے ارکان اور مقامی لوگوں کے درمیان جھڑپ بھی ہوئی۔
سعودی عرب اور ایران نے سویڈن کے واقعے پر شدید اعتراض کیا ہے اور سویڈن سے سخت کارروائی کرنے کا کہا ہے۔ ایران اور عراق نے سویڈن کے سفیر کو طلب کرکے اپنا احتجاج درج کرایا ہے۔ سویڈن کی قومی پولیس کے سربراہ آندرے تھورنبرگ نے کہا ہے کہ انہوں نے اس طرح کے پرتشدد واقعات کبھی نہیں دیکھے۔ اس کے علاوہ لنکوپنگ میں بھی ایسا ہی تشدد ہوا ہے۔ سویڈن کی پولیس نے پیر کو بتایا کہ تشدد میں 26 پولیس اہلکار اور 14 شہری زخمی ہوئے ہیں۔ پولیس کے مطابق تشدد میں 20 گاڑیوں کو نقصان پہنچا ہے۔
سویڈن کے جنوبی علاقے لینڈسکرونا میں کچھ مظاہرین نے کاروں، ٹائروں اور کچرے کے ڈبوں کو آگ لگا دی جبکہ دیگر نے ٹریفک کو روکنے کیلئے رکاوٹیں کھڑی کر دیں۔اسی طرح کے مظاہرے ملک کے تیسرے بڑے شہر مالمو میں ہوئے، جس میں ایک سٹی بس اور دیگر اشیاء کو نذر آتش کر دیا گیا۔2017 میں ڈنمارک کے ایک وکیل پالوڈن نے اسٹرام کرس یا ہارڈ لائن کی بنیاد رکھی، جو اب اپنے اسلام مخالف ایجنڈے کیلئے مشہور ہے۔ اسے 2020 میں ڈنمارک میں نسل پرستی سمیت مختلف جرائم میں ایک ماہ قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ اس نے فرانس اوربلجیم سمیت دیگر یورپی ممالک میں بھی قرآن مجید کو نذر آتش کرنے کی منصوبہ بندی کی تھی۔