حیدر آباد میں خاتون ڈاکٹر کی اجتماعی عصمت ریزی اور قتل کے ملزموں کے انکاونٹر پراٹھ کھڑے ہو ئے سوالات؛ اہل خانہ میں ماتم؛ الزام ثابت ہونے سے پہلے صرف ان چارکا ہی انکاونٹر کیوں ؟

Source: S.O. News Service | By I.G. Bhatkali | Published on 7th December 2019, 2:11 AM | ملکی خبریں |

حیدرآباد 6/دسمبر (ایس او نیوز/ایجنسی) حال ہی میں  حیدرآباد کی ایک خاتون وینٹرنیٹی ڈاکٹر کی اجتماعی عصمت دری اور اُس کا بے دردی سے قتل کرنے کے چاروں ملزموں کو اینکاونٹر کے ذریعے ہلاک کئے جانے کے بعد ایک طرف عوام کا ایک طبقہ پولس کو شاباشی دے رہا ہے  تو وہیں الزام ثابت ہونے سے پہلے اُنہیں مجرم قرار دے کر موت کے گھاٹ اُتارنے پر سخت مخالفت بھی کی جارہی ہے۔

انکاونٹر کے بعد پورے ملک میں کہرام مچ گیا ہے  تلنگانہ پولیس نے جمعہ کو چاروں ملزموں کا انکاؤنٹر کرکے ملک میں جو فضا قائم کی ہے اس سے جہاں ایک طرف خوشی کی لہر ہے وہیں مستقبل شناس لوگوں کا کہنا ہے کہ ملزموں کا جرم ثابت ہونے سے پہلے  شارٹ کٹ کا راستہ اپنا کر ملزموں کو  موت کے گھاٹ اتاردینا جمہوریت اور عدلیہ کی دھجیاں اڑانے کے مترادف ہے - موت دینے کا اختیار کسی بھی جمہوری ملک میں صرف اورصرف عدلیہ کے پاس ہوتا ہے ایسے میں تلنگانہ پولیس کے اس عمل پر سوال اٹھنے لگاہے کہ آئندہ ملک جمہوری قانون سے چلے گا یا پستول سے -

خیال رہے کہ یہ وہی پولیس اہلکار ہیں جنہوں نے یہ کہتے ہوئے مقتولہ ویٹرنری ڈاکٹر کے اہل خانہ کی ایف آئی آر درج کرنے سے انکارکردیا تھاکہ وہ ضرور کسی کے ساتھ بھاگ گئی ہوگی- ملزموں کے انکاؤنٹر کے بعد پولیس نے اُن ہی باتوں کو دہرایا ہے جس طرح  پہلے  ہوئے انکاونٹر میں دہراتی رہی ہے کہ گرفتار شدہ افراد نے فرارہونے کی کوشش کی تھی اور پولیس پر گولیاں چلائیں تھیں -لہٰذا پولیس کو مجبوراً اپنے دفاع میں جوابی کارروائی کرنی پڑی جس میں ملزمین ہلاک ہوگئے-

یاد رہے کہ تلنگانہ پولیس نے جمعہ کو چاروں ملزمین کا انکاونٹر کرنے کے بعد یہی سب بتایا تھا کہ حیدرآباد میں خاتون ویٹرنری ڈاکٹر کی آبروریزی اور قتل کے دو ملزمین نے صبح ہتھیار چھینے کے بعد پولیس پر گولیاں چلائیں تھی ، جس کے بعد پولیس نے جوابی فائرنگ کی۔ سائبرآباد پولیس کمشنر وی سی سجنار نے بتایا تھا کہ ملزمین میں ایک محمد عارف نے سب سے پہلے گولی چلائی ۔ جائے واردات پر پولیس کی جو ٹیم انہیں لے کر وہاں پہنچی تھی ، اس پر بھی اینٹ اور پتھروں سے حملہ کیا ۔ انہوں نے کہا کہ چھینے گئے ہتھیار ان لاک ( فائرنگ کیلئے تیار ) حالت میں تھے۔ جس کے بعد پولس کو مجبورا اپنے دفاع میں گولیاں چلانی پڑی اور چاروں کو ڈھیر کردیا گیا۔

انکاونٹر کی خبر پرملزمین کے گھروالوں میں ماتم؛ پوچھا صرف ان چاروں کا ہی  انکاونٹر کیوں؟: حیدرآباد میں خاتون ویٹرنری ڈاکٹر کے ساتھ اجتماعی عصمت دری کے بعد اس کو قتل کرنے کے ملزمان کے خلاف مقدمہ چلائے جانے سے قبل ہی پولس کی طرف سے انکاؤنٹر میں مار گرائے جانے پر ان کے اہل خانہ میں ماتم چھا گیا ۔ دو ٹرک ڈرائیوروں اور دو کلینرز کے لواحقین نے بتایا  کہ اگر عدالت انہیں مقدمے کی سماعت کے بعد سزا دیتی تو وہ ذرا بھی افسردہ نہیں ہوتے۔

ذرائع سے ملی اطلاع کے مطابق  تلنگانہ کے نارائن پیٹ ضلع میں مقیم چاروں مہلوک ملزمین  کے اہل خانہ تک انکاونٹر کی خبر پہنچی تو وہ دنگ رہ گئے۔ میڈیا اہلکار   جب  محمد پاشا عرف عارف کے گھر پہنچے تو وہ پھوٹ  پھوٹ  کر رونے لگے۔ عارف کی والدہ نے روتے ہوئے کہا کہ، ’’میں نے اپنے بیٹے کو کھو دیا  اب تم مجھ سے کیا سننے کےلئے آئے ہو ؟‘‘  اسی طرح  ایک اور ملزم چتاکنٹا چیناکیشولو کی حاملہ بیوی رینوکا نے واقعے پر  روتے ہوئے کہا کہ  پولس نے جس طرح اس کے شوہر کو مارڈالا ہے، مجھے بھی قتل کر دے۔ رینوکا نے کہا، ’’میں اپنے شوہر کے بغیر نہیں رہ سکتی  مجھے بھی مار   ڈالو۔‘‘ رینوکا نے بتایا کہ ’’پولس نے میرے شوہر کو یہ کہتے ہوئے گھر سے اٹھایا تھا کہ وہ اسے واپس لائیں گے لیکن انہوں نے اسے مار ڈالا۔‘‘ دونوں کی شادی ایک سال قبل ہوئی تھی۔

تیسرے ملزم جولو شیوا کے والد راجپا حیران ہیں کہ ماضی میں پولس نے ملزم کو ایسی سزا کیوں نہیں دی! انہوں نے سوال کیا، ’’صرف میرے بیٹے اور باقی تینوں کو ہی کیوں مارا گیا؟‘‘  چوتھے ملزم جولو نوین کے والد ایلپا نے الزام لگایا کہ پولس نے اسے اپنے بیٹے سے ملنے تک  نہیں دیا۔ انہوں نے کہا، ’’پولس کو چاہئے تھا کہ ہمیں اس سے ملاقات کی اجازت دیتے، بات کرنے دیتے۔ پولس کے پاس پورا وقت تھا کہ وہ اسے اور دوسرے ملزمان کو عدالت میں پیش کرتے اور انہیں قصوروار ثابت کرنے کے بعد سزا دیتے۔‘‘

پولیس کمشنر کی پریس کانفرنس کی پانچ اہم باتیں

سائبر آباد پولیس کمشنر وی سی سجنار نے بتایا کہ چاروں ملزمین 10 دنوں سے پولیس حراست میں تھے ۔ ہم نے ان چاروں  سے پوچھ گچھ کی تھی ، جب انہوں نے اپنا جرم قبول کرلیا ، تو ہم انہیں جائے وقوع  پر لے گئے ، جہاں سین ری کرئیٹ کیا جانا تھا ۔ جب ہم جائے وقوع  پر پہنچے تو ملزمین نے حملہ کردیا ۔ ہم پر پتھراو کرکے  ہماری بندوقیں چھیننے میں کامیاب ہوگئے  نتیجتا ہمیں انکاونٹر کرنا پڑا ۔

انہوں نے بتایا کہ ہمیں شک ہے کہ ملزم کرناٹک میں کئی دیگر معاملات میں شامل تھے، جس کی جانچ جاری ہے ۔ پولیس کمشنر نے بتایا  کہ جمعہ صبح 5.45 بجے سے 6.15 بجے کے درمیان یہ انکاونٹر ہوا ۔ ان ملزمین کا نام کئی دیگر کیسوں سے وابستہ ہے ، اس کی بھی جانچ کی جارہی ہے ۔

پولیس کے مطابق  ملزم محمد عارف اور کیشولو نے ہتھیار چھین لئے تھے اور  فائرنگ کرتے ہوئے بھاگنے کی کوشش میں تھے ۔ پولیس کمشنر وی سی سجنار نے دعوی کیا کہ اس معاملہ میں ان کے پاس ٹھوس ثبوت ہیں ۔

قومی انسانی حقوق کمیشن کے ذریعہ معاملہ کا از خود نوٹس لئے جانے کے سوال پر وی سی سجنار نے کہا کہ جو کوئی بھی نوٹس لیتا ہے ، ہم جواب دیں گے ۔ ریاستی حکومت ، این ایچ آر سی ، سبھی کو ۔ میں صرف یہی کہہ سکتا ہوں کہ قانون نے اپنا فرض نبھایا  ہے ۔

سجنار نے بتایا کہ انکاونٹر کے وقت ملزمین کے ساتھ تقریبا 10 پولیس اہلکار تھے ، ہم نے جائے وقوع  پر متاثرہ کا سیل فون برآمد کیا ہے ، ہم نے ملزمین سے دو ہتھیار بھی ضبط کئے ہیں ، سبھی کارروائی پوری ہوجانے کے بعد ملزمین کی لاشوں کو ان کے اہل خانہ کے سپرد کردیا جائے گا ۔

پولیس نے بتایا کہ جب شاد نگر پولیس تھانہ میں ملزمین کو رکھا گیا تھا ، تو اس وقت بھی انہیں مارنے کیلئے بھیڑ جمع ہوگئی تھی ۔ اس وقت کسی طرح پولیس نے بھیڑ کو تھانہ میں داخل ہونے سے روک لیا تھا ۔ پچھلے واقعہ کو دیکھتے ہوئے پولیس کوئی خطرہ مول نہیں لینا چاہتی تھی ۔ اگر پولیس ملزمین کو دن کے اجالے میں جائے واقعہ پر لے کر جاتی تو بھیڑ ان پر حملہ کرسکتی تھی ۔ یہی وجہ ہے کہ پولیس رات کے اندھیرے میں ملزمین کو جائے واقعہ پر لے کر پہنچی تھی ۔

پولس کے بیان پر اُٹھے سوالات: اُدھر ذرائع سے ملی اطلاع کے مطابق جس جگہ پر یہ انکاونٹر کیا گیا وہاں پر صرف ایک گھر ہے جہاں ایک ہی رکن موجود تھا ، جس نے  اخبارنویسوں  کو بتایا کہ صبح چار بجے اس نے  چار پانچ گولیوں کی آواز سنی  تھی ۔ ایسے میں سوال کیا جارہا ہے کہ جب چاروں ملزمین کومارنے میں چار گولیاں چلی ہوں گی تو ملزمین نے کب پولیس پر فائرنگ کی اور اُس   کی آواز قریب میں واقع گھر کے فرد تک کیوں نہیں پہنچی ۔ حالانکہ سائبرآباد پولیس کمشنر وی سی سجنار نے اس بات کا بھی دعویٰ کیا ہے کہ  اس انکاونٹر میں دو پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے ہیں ۔

سوال یہ بھی کیا جارہا ہے کہ آخر  پولیس کو تمام ملزمین پر گولی چلانے کی ضرورت کیوں پڑی ؟

کیا ہےیہ سارا معاملہ؟:   شاد نگرمیں 27-28 نومبر کی درمیانی شب کو  حیدرآباد کے قریب شاد نگر ٹول پلازہ کے قریب سے ایک خاتون  کی آدھ جلی  لاش برآمد ہوئی تھی۔ خاتون کی شناخت ویٹرنری ڈاکٹرکے طور پرہوئی تھی۔ پولیس کے مطابق، اس خاتون کواجتماعی عصمت دری کے بعد قتل کیا گیاتھا، پھرلاش کو پٹرول سے جلا کر فلائی اوور کے نیچے پھینک دیا گیا تھا۔ اس جرم میں ملوث چاروں ملزمین کی شناخت محمد عارف ، نوین ، چنتنکونٹا کیشولو اور شیو کے طور پر ہوئی  تھی۔

خاتون ویٹرنری ڈاکٹرکی  اجتماعی عصمت ریزی اورقتل کے بعد پورے ملک میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے تھے۔ خواتین تنظیموں کے علاوہ دیگر ادارے بھی ملزمین کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا مطالبہ کررہے تھے۔پولیس نے ملزمین کو اپنی  تحویل میں لیا تھا۔تاہم آج جمعہ کی اولین ساعتوں میں  انہیں انکاؤنٹرمیں ہلاک کردیاگیا۔

ملزمین کی انکاونٹر میں ہلاکت کی خبر پر سماجی رابطہ کے ذرائع واٹس ایپ،ٹوئٹر اور دیگر سوشیل میڈیا پر ایک طرف عوام کے ایک طبقے نے مسرت کا اظہار کیا، وہیں انکاونٹر پر ایک اور طبقہ نے سوالات بھی کھڑے کئے ۔

خواتین نے پولس کو باندھی راکھی:   بتایا جارہا ہے کہ  جس لیڈی ڈاکٹر کی  عصمت دری کے بعد اُسے زندہ جلا کر موت کے گھاٹ  اُتارا گیا تھا، اس کے اہل خانہ نے تمام ملزمین کی ہلاکت کی خبر سے خوشی کا اظہار کیا ہے۔ متاثرہ لڑکی کے والد نے بتایا کہ آج اس کی بیٹی کی روح کو سکون ملا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ عصمت ریزی کے تمام معاملوں میں ملزمین کوسزا ملنی چاہیے۔ اسی طرح متاثرہ لڑکی کے پڑوسی خواتین نے پولیس ملازمین کو راکھی باندھ کر پولس کے انکاونٹر کی ستائش کی۔یہ وہیں خواتین تھیں جو متاثرہ ڈاکٹر  کے ساتھ پیش آئی واردات کے  بعد  پولیس پر برہمی ظاہر کررہی تھیں ، مگر انکاونٹر کے بعد ان  خواتین نے پولیس ملازمین میں مٹھائیاں تقسیم کیں اور اس انکاونٹر کا جشن منایا۔ان خواتین کے ساتھ ساتھ دیگر مرد حضرات نے بھی تلنگانہ پولیس اور تلنگانہ میڈیا کے حق میں نعرے بازی کی۔

واردات میں ملوث تمام چار ملزمین کی انکاونٹر میں ہلاکت کے واقعہ پر پُرجوش ہجوم نے پولیس ملازمین کو اپنی گود میں بھی اٹھایا اور  پولیس کے حق میں نعرے بازی  کرتے ہوئےپولیس پر پھول بھی برسائے۔

خواتین کے قومی کمیشن کی صدرنشین ریکھا شرما نے حیدرآباد واقعہ کے ملزمین کی انکاونٹر میں ہلاکت پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ایک عام آدمی کی طرح وہ بھی مسرت محسوس کررہی ہیں۔اس انکاونٹر کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ وہ حیدرآباد واقعہ کے اختتام پر کافی خوش ہیں تاہم اس واقعہ کا خاتمہ قانونی طریقہ سے ہونا چاہئے تھا۔ہم ہمیشہ  سے ہی ایسی وارداتوں میں ملوث ملزمین کے لئے موت کی سزا کامطالبہ کرتے رہے ہیں۔

 

ایک نظر اس پر بھی

مدھیہ پردیش اور مرکز کی بی جے پی حکومت خاتون، نوجوان اور کسان مخالف: جیتو پٹواری

 مدھیہ پردیش میں لوک سبھا انتخابات کی مہم زور پکڑ رہی ہے۔ کانگریس قائدین کی موجودگی میں شہڈول پارلیمانی حلقہ کے امیدوار پھندے لال مارکو اور منڈلا کے امیدوار اومکار سنگھ مرکام نے اپنے کاغذات نامزدگی داخل کئے۔ اس موقع پر کانگریس لیڈروں نے کہا کہ ریاستی اور مرکزی حکومتیں ...

عدلیہ کی سالمیت کو خطرہ قرار دیتے ہوئے 600 وکلا کا چیف جسٹس آف انڈیا کو مکتوب

عدالتی سالمیت کے خطرے کے حوالے سے ہندوستان بھر کے ۶۰۰؍ وکلاء جن میں ایڈوکیٹ ہریش سالوے اور بار کونسل آف انڈیا کے چیئرمین منن کمار شامل ہیں نے چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچڈ کو مکتوب لکھا ہے۔ وکلاء نے ’’مفاد پرست گروہ‘‘ کی مذمت کی ہے جو عدالتی عمل میں ہیرا پھیری، عدالتی ...

ملک کی وزیر خزانہ نرملا سیتارمن کے پاس الیکشن لڑنے کے لیے پیسے نہیں!

ملک کے خزانے کا حساب و کتاب رکھنے والی وزیر خزانہ نرملا سیتارمن کے پاس الیکشن لڑنے کے لیے پیسے نہیں ہیں۔ یہ انکشاف انہوں نے خود ہی کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی صدر جے پی نڈا نے مجھ سے لوک سبھا الیکشن لڑنے کے بارے میں پوچھا تھا مگر انہوں نے انکار کر دیا کیونکہ ان کے پاس الیکشن ...

مہوا موئترا نے ای ڈی کے سمن کو کیا نظر انداز، کرشنا نگر میں چلائیں گی انتخابی مہم

 ترنمول کانگریس (ٹی ایم سی) لیڈر مہوا موئترا نے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کے سمن کو نظر انداز کرتے ہوئے کہا کہ وہ آج کرشنا نگر لوک سبھا حلقہ میں انتخابی مہم چلائیں گی۔ انہیں دہلی میں ای ڈی کے دفتر میں پوچھ گچھ کے لیے حاضر ہونے کو کہا گیا تھا۔

دہلی میں شدید گرمی، درجہ حرارت 37 ڈگری سیلسیس تک پہنچا

 دہلی اور اس کے آس پاس کے علاقوں میں درجہ حرارت میں اضافہ درج کیا جانے لگا ہے اور مارچ میں ہی گرمی نے اپنا زور دکھانا شروع کر دیا ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق بدھ کو قومی راجدھانی میں رواں سال کا گرم ترین دن ریکارڈ کیا گیا۔ دریں اثنا، زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 37 ڈگری سیلسیس تک پہنچ ...