مودی کی ڈھاکہ آمد پر تشدد، 4؍ جاں بحق، درجنوں زخمی، نماز جمعہ کے موقع پر تاریخی بیت المکرم مسجد کے اطراف زبردست مظاہرہ
ڈھاکہ27؍مارچ ( ایس او نیوز؍ایجنسی ) وزیراعظم نریندر مودی کی بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھا کہ آمد کے موقع پر انتہائیپر شدید مظاہرے ہوئے جس میں 4؍ افراد جاں بحق ہو گئے اور درجنوں کی تعداد میں لوگ زخمی ہوئے ہیں ۔
جاں بحق ہونے والوں کا تعلق انتہا پسند حفاظت اسلام نامی جماعت سے ہے اس نے بتایا کہ ڈھاکہ کے مضافاتی علاقے ہاتھ ہزاری میں تشدد بھڑکنے کے بعد پولس ان لوگوں کو چٹا گانگ میڈیکل کالج کے اسپتال میں لائی جہاں انہیں مردہ قرار دے دیا گیا ۔
ایک پولس اہلکار علا ؤ الدین تعلقدار نے بتایا کہ جب ان لوگوں کو لایا گیا تو ان کے جسم گولیوں سے چھلنی تھے ۔ ان میں تین مدرسہ کے طالب علم اور ایک ٹیلر ہے ۔ وزیر اعظم نریندر مودی کے دوروزہ بنگلہ دیش کے دورے کے خلاف دار الحکومت ڈھاکہ میں مظاہروں کا سلسلہ لگاتار جاری ہے۔ گزشتہ روز طلبہ سمیت شہریوں کے شدید احتجاج پر پولیس کی جانب سے ربر کی گولیاں اور آنسو گیس کااستعمال کرنا پڑا جس میں 30 سے زیادہ افراد زخمی ہوئے ، جبکہ جمعہ کی دوپہر ڈھاکہ کے بیت المکرم مسجدعلاقہ میں بھی زبردست مظاہرہ ہوا۔
بنگلہ دیش کے روزنامہ ڈھا کہ ٹربیون کی رپورٹ کے مطابق تازه ہونے والے مظاہر ہ میں دو صحافیوں سمیت تقریبا 50افرادزخمی ہوئے ہیں۔ احتجاج میں شریک افراد کا موقف ہے کہ مودی نے2002 میں ہندوستانی ریاست گجرات میں مذہبی منافرت پھیلائی اور مسلمانوں کے خلاف کشیدگی کو ہوا دی جس کے نتیجے میں تقریبا ایک ہزار افراد جاں بحق ہوئے ۔ بنگلہ دیش میں وزیر اعظم مودی مخالف احتجاج گزشتہ ہفتے شروع ہوا تھا جب ڈھاکہ یونیورسٹی کے طلبہ سمیت ہزاروں افراد نے مظاہرے میں شرکت کی تھی ۔
رپورٹ کے مطابق مظاہرے کے دوران زخمی ہونے والے صحافیوں کے نام اشتیاق ایمن اور پروبیرداس ہیں۔ تمام زخمیوں کو علاج کے لئے ڈھاکہ میڈیکل کالج اسپتال(ڈی ایم سی اچ) میں داخل کرایا گیا ہے ۔ متعد د اسلامی تنظیموں کے ممبران اور دیگر مظاہرین نے تازہ مظاہر ہ وزیر اعظم نریندر مودی کی بنگلہ دیش آمد کے خلاف بعد نماز جمعہ شروع کیا۔ مظاہرین کوقابو میں کرنے کے لئے پولس ان پر لاٹھی چارج کردیا، اس کے جواب میں مظاہرین نے قانون نافذ کرنے والے افسران پر اینٹ اور پتھر برسانے شروع کر دئے ۔ اس کے بعد پولیس نے آنسوگیس کے گولے داغ کر صورت حال کو قابو میں کیا ۔ کسی بھی ناخوش گوار واقعہ کو نا،کام بنانے کے لئے پولس نفریاں جمعہ کی صبح سے ہی بیت المکرم مسجد کے علاقہ میں تعینات کی گئی تھیں۔
جمعرات کو ہونے والے مظاہرہ کے بعد پولیس افسر سید نورالاسلام کا کہنا تھا کہ ہم نے ربرکی گولیاں اور آنسو گیس کا استعمال مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے استعمال کیا۔ 300 مظاہرین تھے جن میں سے 33 افراد کشیدگی پھیلانے پر گرفتار کر لیا ہے ۔ مظاہرین کے تر جمان کا کہنا تھا کہ احتجاج میں 2 ہزارطلبہ بھی شامل ہوگئے تھے۔
خیال رہے کہ وزیراعظم نریندر مودی کے دوروز ،ہ، دورہ کا مقصد بنگلہ دیش کی آزادی کی گولڈن جوبلی کے موقع پر منعقد ہ جشن میں شرکت کرنا ہے۔ بنگلہ دیش میں اس جشن کے موقع پر وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کے والد شیخ مجیب الرحمٰن کی سالگرہ بھی منائی جارہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق سری لنکا، نیپال ، بھوٹان اور مالدیپ سے بھی قائد میں جشن میں شرکت کے لیے پہلے ہی بنگلہ دیش پہنچ چکے ہیں جو 17 ؍مارچ کو شروع ہوا تھا ۔ وزیراعظم نریندر مودی نے بنگلہ دیش جنگ آزادی کے شہیدوں کو ڈھاکہ واقع قومی شہید میموریل جا کر خراج عقیدت پیش کی ۔
مسٹر مودی بنگلہ دیش کی وزیر اعظم شیخ حصینہ کی دعوت پر ہمسایہ ملک کی تاسیس کے گولڈن جوبلی سال اور شیخ مجیب الرحمٰن کی برسی کے پروگراموں میں حصہ لینے کے لئے دو روزہ دورے پر بنگلہ دیش گئے ہیں ۔ یہ یادرگار بنگلہ دیش کے 1971 کے جد و جہد آزادی میں اپنی جان نچھاور کرنے والے شہیدوں کی قومی علامت ہے۔ یہ یادگارڈ ھا کہ کے شمال مغرب سے 35 کلومیٹر دور ساور میں واقع ہے اور اسے سید ا مین الحسن نے ڈیزائن کیا تھا۔
مسٹر مودی نے میموریل کمپلیکس میں ارجن کا پودا بھی لگایا اور وہاں وزیٹربک پر دستخط کرتے ہوئے لکھا:"میں دعا کرتا ہوں کہ ساور میں پرجولت شاشوت جیوتی کپٹ اور جبر پر حق اورہمت کی عظیم فتح کی ہمیشہ یاد دلاتی رہے۔ بعد میں وزیر اعظم نے بنگلہ دیش میں 14 جماعتوں والے اتحاد کے لیڈران اور ان کے کنوینر سے ملاقات کی۔ اس دوران دونوں ممالک کے تعلقات کو مزید گہرا کرنے کے مختلف امور پر باتچیت کی گئی ۔ وہ بنگلہ دیش کے کمیونٹی رہنماؤں سے بھی ملاقات کی جن میں اقلیتی برادریوں کے نمائندوں، بنگلہ دیشی ملتیجو دھا اور فرینڈز آف انڈیا اور یوتھ آئیکنس کےنمائندے بھی شامل تھے۔