غزہ میں اقوام متحدہ کے اسکول پر اسرائیلی بمباری، خواتین اور بچوں سمیت 34 افراد ہلاک
غزہ ، 12/ستمبر (ایس او نیوز /ایجنسی)اسرائیل-حماس تنازعہ بدستور شدت اختیار کر رہا ہے اور جنگ بندی کی تمام کوششیں بے اثر ثابت ہو رہی ہیں۔ اسرائیلی فوج روزانہ نئے فلسطینی علاقوں اور پناہ گزین کیمپوں کو نشانہ بنا رہی ہے، جس کے نتیجے میں معصوم بچوں اور خواتین سمیت ہزاروں بے گناہوں کی جانیں ضائع ہو چکی ہیں۔ حالیہ حملے میں، اسرائیلی فوج نے وسط غزہ میں اقوام متحدہ کے ایک اسکول اور دو رہائشی گھروں پر بدھ کی رات شدید بمباری کی۔ اس فضائی حملے میں 19 خواتین اور بچوں سمیت کم از کم 34 افراد ہلاک ہو گئے۔
غزہ میں موجود افسران نے بتایا کہ اسرائیلی فوج رات بھر بم برساتی رہی۔ اسکول اور جن گھروں کو نشانہ بنایا گیا وہاں مقیم فلسطینی کنبوں نے پناہ لے رکھی تھی۔ اقوام متحدہ کے ایک افسر کے مطابق ہلاک شدگان میں 6 ملازمین بھی شامل ہیں۔ دوسری طرف غزہ میں مغربی ساحل پر اسرائیلی فوج نے فضائی حملوں کے ساتھ کئی شہروں میں چھاپہ ماری کی۔ اس علاقے میں آئی ڈی ایف نے کارروائی جاری رکھی ہے۔ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ وہ جنگجوؤں کو نشانہ بنا رہی ہے لیکن ان حملوں میں بے قصور شہری بڑی تعداد میں مارے جا رہے ہیں۔ ایک دیگر فضائی حملے میں 5 فلسطینی مارے گئے جن پر الزام لگایا گیا ہے کہ وہ دہشت گرد تھے اور اسرائیلی فوجی کو دھمکی دے رہے تھے۔
اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا کہ کچھ جنگجو اسکول کے اندر سے حملہ کا منصوبہ بنا رہے تھے جس کے بعد انہیں نشانہ بنایا گیا۔ اس دعویٰ کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔ جانکاری کے مطابق اسکول پر ہوئے حملے میں مارے گئے بچوں میں سے ایک غزہ کی شہری تحفظ ایجنسی کے رکن مومن سیلمی کی بیٹی بھی تھی جو زخمیوں کو بچانے اور حملوں کے بعد لاش کو نکالنے کا کام کرتے ہیں۔
غور طلب رہے کہ غزہ میں جنگ اب اپنے 11 مہینے میں داخل ہوچکی ہے جس میں ہزاروں لوگ مارے جا چکے ہیں۔ دوسیر طرف اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے لیے ثالثی کرانے کی عالمی کوششوں میں بار بار رخنہ آ رہا ہے اور اس کے پیچھے کی اہم وجہ دونوں اطراف کا ایک دوسرے پر الزام لگانا اور اور نئے نئے مطالبات شامل ہیں۔