ریاست کرناٹک میں 23؍ اپریل کی پولنگ والے 14حلقوں سے 317امیدوار، 5؍ خاتون امیدواروں میں 2آزاد خاتون مسلم امیدوار بھی شامل ۔ بلگام پارلیمانی حلقہ سے ریکارڈ 66امیدوار میدان میں 

Source: S.O. News Service | By Shahid Mukhtesar | Published on 6th April 2019, 12:47 PM | ریاستی خبریں |

بنگلورو، 6؍ اپریل (ایس او نیوز؍صدیق آلدوری ) 23؍ اپریل کو ملک میں تیسرے مرحلہ کی پارلیمانی انتخابات کی پولنگ کے دوران ریاست کرناٹک کے جملہ 28؍ پارلیمانی حلقوں میں 14؍ پارلیمانی حلقوں میں پولنگ ہونے والی ہے۔ ان پارلیمانی حلقوں میں 4؍ اپریل نامزدگی کاغذات داخل کرنے کی آخری تاریخ تھی ۔ 

28؍ مارچ تا 4؍ اپریل کے دوران ان 14پارلیمانی حلقوں میں منظور شدہ قومی سطح کی منظور شدہ علاقائی پارٹیوں سے 4؍امیدوار ریاستی سطح کی منظور شدہ علاقائی پارٹیوں کے 84امیدواروں اور 187؍آزاد امیدواروں سمیت جملہ 317امیدواروں نے کاغذات نامزدگی داخل کئے ہیں۔ سب سے زیادہ نامزدگیاں بلگام حلقہ میں داخل کی گئی ہیں جہاں 4خاتون امیدواروں سمیت جملہ 66امیدوار میدان میں ہیں۔ 

پارلیمانی حلقہ کی بنیاد پر نامزدگی کاغذات داخل کئے ہوئے امیدواروں کی تعداد حسب ذیل ہے۔ 

چکوڈی سے 14(ایک خاتون امیدوار )، بلگام سے 66 (4خاتون امیدوار ) ، باگلکوٹ سے 17(2خاتون امیدوار ) ، بیجاپور 19 (2خاتون امیدوار) ، گلبرگہ 21، رائچور 8، بیدر 35(2خاتون امیدوار ) ، کوپل 17، بلاری 14، ہاویر ی 19، دھارواڑ 27(2خاتون امیدوار ) ، شمالی کینرا 18(1خاتون امیدوار، داونگیرے 28 (1خاتون امیدوار ) ، شیموگہ 14۔ جملہ امیدواروں کی تعداد 317(کل 15خاتون امیدوار)۔ 

آج نامزدگی کاغذات کی جانچ کا سلسلہ شروع ہوا ہے۔ جورات دیر گئے تک جاری رہا ۔ جس کے نتیجہ میں مسترد کی گئی نامزدگی کاغذات کی کل تعداد رات دیر گئے تک بھی موصول نہ ہوسکی۔ کاغذات نامزدگی واپس لینے کی آخری تاریخ 8؍ اپریل ہے جس کے بعد ہی پتہ چلے گا کہ ان 14حلقوں میں سمیت پوری ریاست کے 28پارلیمانی حلقوں میں کتنے امیدوار اس مرتبہ انتخابات میں حصہ لینے والے ہیں۔ 

مسلم امیدوار: چکوڈی پارلیمانی حلقہ میں آر پی آئی اے سے محروم اسماعیل مخدوم نے 2الگ الگ نامزدگیاں داخل کی ہیں۔ بلگام پارلیمانی حلقہ میں بی ایس پی سے بدرالدین محمد یوسف کا مدود ، آر پی آئی سے دلشاد سکندر تحصیلدار ، نیشنل ویمنس پارٹی سے خورشید بانو اسلم نادرگ ، باگلکوٹ حلقہ میں بی ایس پی سے محمد حسین مجاور اور آزاد امیدوار کے طور پر بڑے صاحب پنڈارس ، بیدر سے سب سے زیادہ مسلمانوں نے نامزدگی داخل کی ہے ۔این ڈی پی سے مولوی ضمیر الدین ، بھارت پر بھارت پارٹی سے محمد عبدل ودیل ، بی ایس پی سے ایچ بخاری ، بہوجن مہا پارٹی سے محمد معراج الدین ، پرجاستہ پارٹی سے محمد یوسف ، اے پی ایم ایل سے مولانا صاحب کے علاوہ ،علی محمد خان ، شیخ عبدالغفار ، مظہرالدین اور محمد اسماعیل نے آزاد امیدوار کے طور پر کاغذات نامزدگی داخل کی۔ کوپل پارلیمانی حلقہ میں پرگتی شیلا سماج وادی پارٹی لوہیا سے کفیل الرحمن اور آزاد امیدوار کے طور پر محمد نذیر الدین ملی مانی نے نامزدگی کاغذات داخل کی ہے۔ ہاویری پارلیمانی حلقہ میں 6؍مسلم امیدوار ہیں۔ بی ایس پی سے ایوب خان پٹھان اور ہاشم پیر انعامدار ، مقبول احمد ملاناور ملا، نذیر احمد ساونور ، ٹیپو صاحب کلا کوٹی اور اسماعیل متاہلی۔ دھارواڑ پارلیمانی حلقہ سے نیشنل ویمنس پارٹی کی ارشاد بیگم آدھونی ، آزاد امیدواروں میں شکیل احمد دودواڈ ، عبدالرحمن دندرسی اور حسینہ بانو ٹپال والے ۔ شمالی کینرا حلقہ سے آزاد امیدوار محمد زمرد خطیب اور نعیم الرحمن جیلر۔ داونگیرے حلقہ سے 9مسلم امیدوار میدان میں ہیں جو آزاد امیدوار کے طور پر نامزدگی کاغذات داخل کئے ہیں۔ سید ذبیح اللہ ، سبحان خان، اقبال احمد ، عبدالنذیر صاحب ، داداقلندر ، برکت علی ، افضل خان،محمد حیات اور علیم اللہ ، شیموگہ پارلیمانی حلقہ سے محمد یوسف خان آزاد امیدوار ہیں۔ 

ایک نظر اس پر بھی

بی جے پی کانگریس ایم ایل اے کو رقم کی پیشکش کر رہی ہے: وزیر اعلیٰ سدارامیا

کرناٹک کے وزیر اعلی سدارامیا نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے لیڈروں پر الزام لگایا ہے کہ وہ کانگریس کے ممبران اسمبلی کو اپنی حکومت کے قیام کے بعد رقم کی پیشکش کر کے اپنی طرف راغب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

آئین میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی: سابق وزیر اعظم دیوے گوڑا

جنتا دل (ایس) (جے ڈی ایس) کے سربراہ اور سابق وزیر اعظم ایچ ڈی دیوے گوڑا نے منگل کو واضح کیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ بھلے ہی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو لوک سبھا الیکشن 2024میں 400 سیٹیں مل جائیں آئین میں کوئی ترمیم نہیں ہو گی۔

بی جے پی نے کانگریس ایم ایل اے کو 50 کروڑ روپے کی پیشکش کی؛ سدارامیا کا الزام

کرناٹک کے وزیر اعلی سدارامیا نے ہفتہ کو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر الزام لگایا کہ وہ کانگریس کے اراکین اسمبلی کو وفاداری تبدیل کرنے کے لیے 50 کروڑ روپے کی پیشکش کرکے 'آپریشن لوٹس' کے ذریعے انکی حکومت کو غیر مستحکم کرنے کی کوششوں میں ملوث ہے۔

لوک سبھا انتخاب 2024: کرناٹک میں کانگریس کو حاصل کرنے کے لیے بہت کچھ ہے

کیا بی جے پی اس مرتبہ اپنی 2019 لوک سبھا انتخاب والی کارکردگی دہرا سکتی ہے؟ لگتا تو نہیں ہے۔ اس کی دو بڑی وجوہات ہیں۔ اول، ریاست میں کانگریس کی حکومت ہے، اور دوئم بی جے پی اندرونی لڑائی سے نبرد آزما ہے۔ اس کے مقابلے میں کانگریس زیادہ متحد اور پرعزم نظر آ رہی ہے اور اسے بھروسہ ہے ...