گوا: کانگریس سے بی جے پی میں آئے تین ممبران اسمبلی سمیت چار کووزارت ملے گی
گوا،12/جولائی (ایس او نیوز/ آئی این ایس انڈیا) حکمران بی جے پی میں شامل ہونے والے کانگریس کے تین غیر مطمئن ممبران اسمبلی سمیت چار ممبران اسمبلی کو ریاستی کابینہ میں شامل کیا جائے گا۔ذرائع نے جمعہ کو یہ معلومات دیں۔حزب اختلاف کے رہنما چندرکات کاولیکر کی قیادت میں 15 کانگریس ممبران اسمبلی میں سے 10 بدھ کو بھارتیہ جنتا پارٹی میں شمولیت اختیار کرلی تھی۔وزیر اعلیٰ پرمود ساونت کے ساتھ حال ہی میں پارٹی میں شامل ہوئے ارکان نے جمعرات کو نئی دہلی میں بی جے پی صدر امت شاہ اور ایگزیکٹو چیئرمین جے پی نڈا سے ملاقات کی تھی۔تمام ممبر اسمبلی جمعہ کو گوا واپس آئے۔بہرحال ساونت گوا میں کان کنی کے معاملے پر اعلی سطحی اجلاس میں شرکت کے لئے وہیں رک گئے۔سپریم کورٹ کے فروری 2018 میں دئیے گئے حکم کے بعد سے گوا میں کان کنی پر روک لگی ہوئی ہے۔اجلاس جمعہ کی شام کو قومی دارالحکومت میں ہوگی۔مرکزی وزیر شاہ اور مرکزی کان کنی وزیر پرہلاد جوشی میٹنگ میں شامل ہوں گے۔بی جے پی کے ذرائع نے بتایا کہ 10 باغی کانگریس ممبران اسمبلی میں سے تین اور اسمبلی کے نائب صدر مائیکل لوبو ہفتہ کو وزیر کے عہدے کا حلف لیں گے۔انہوں نے ان تین باغی کانگریس ممبران اسمبلی کے نام نہیں بتائے جنہیں وزیر کا عہدہ ملے گا۔لوبو سے رابطہ کرنے پر انہوں نے تصدیق کی کہ وہ اور تین دیگر ممبر اسمبلی ساونت کی قیادت والے کابینہ میں شامل ہوں گے۔ذرائع نے بتایا کہ لوبو نے 10 کانگریس ممبران اسمبلی کو پارٹی میں شامل ہونے کے لئے راضی کیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ نئے ممبران اسمبلی کو کابینہ میں شامل کرنے کے لئے ساونت چار وزراء کو ہٹائیں گے جن میں سے زیادہ تر بی جے پی کے اتحادی پارٹی کے رکن ہیں۔ساونت نے جمعرات کو بتایا تھا کہ کابینہ میں اتحاد ی پارٹیوں کی قسمت پر فیصلہ گوا واپس لوٹنے کے بعد لیا جائے گا۔بہرحال ذرائع نے بتایا کہ گوا فارورڈ پارٹی (جی ایف پی) کے تمام تین وزراء کو ہٹانے کا امکان ہے۔ساتھ ہی آزاد ممبر اسمبلی اور آمدنی وزیر روہن کھنٹے کو بھی ہٹانے کا امکان ہے۔جی ایف پی کے تین وزراء میں اس کے صدر اور نائب وزیر اعلیٰ وجے سردیسائی، ونود پالیکر اور جییش سالگانوکر شامل ہیں۔دریں اثنا نئی دہلی سے ریاست لوٹے کاولیکر نے بتایا کہ انہوں نے بی جے پی میں شامل ہونے کا فیصلہ اس لیے لیا کیونکہ ان کے اسمبلی حلقے کی اتنے سالوں میں ترقی نہیں ہوپائی۔ انہوں نے کہاکہ میں طویل عرصے سے اپوزیشن میں تھا جس سے میرے حلقے کی ترقی پر اثر پڑ رہا تھا۔میں نے یہ قدم اس لیے اٹھایا کیونکہ بی جے پی ایسی پارٹی ہے جو ترقی کی حامی ہے اور جب میں اقتدار میں رہوں گا تو اس سے میرے علاقے کے لوگوں کو مدد ملے گی۔