ایس ایس ایل سی امتحان؛ 25ہزار طلبا غیر حاضر، انتظامیہ پریشان ، ایڈڈاسکولوں میں سرکاری امداد کیلئے فرضی طلباء کی تعداد دکھائے جانے کا خدشہ
بنگلورو،2؍مارچ(ایس او نیوز) رواں سال میں جاری ایس ایس ایل سی سالانہ امتحان میں ریاست بھر میں تقریباً 25ہزار طلباء کی غیر حاضری محکمہ تعلیمات کیلئے حیرت کا سبب بنی ہوئی ہے ۔ بتایا جاتا ہے کہ برسوں سے جاری اس امتحان میں انتی بڑی تعداد میں طلباء کبھی غیر حاضر نہیں ہوئے۔ طلباء کی اتنی بڑی تعداد میں غیر حاضری نے ان شبہات کو پختہ کردیا ہے کہ ایڈڈ اسکولوں نے سرکاری امداد حاصل کرنے کیلئے طلباء کی تعداد کی متعلق شاید حکومت کو فرضی اعداد و شمار مہیا کروائے ہیں۔
محکمہ تعلیمات کے ڈی ڈی پی آئی اور دیگر اعلیٰ افسروں کی طرف سے اس معاملے کی سختی سے جانچ کی جارہی ہے اور متعلقہ اسکولوں کے ہیڈماسٹروں کو طلب کر کے ان سے طلباء کی غیر حاضری کے بارے میں تفصیل مانگی جارہی ہے۔ کہا جارہا ہے کہ 21؍ مارچ کو ہوئے پہلے امتحان میں امتحان لکھنے والے جملہ طلباء میں سے 24899غیر حاضر رہے ۔ اتنی بڑی تعداد میں طلباء غیر حاضری کیوں رہے اس کے بارے میں کوئی بھی جواب نہیں دے رہا ہے۔ اس سلسلے میں اسا تذہ اور محکمہ تعلیمات کے بعض افسروں کے رول پر بھی اعلیٰ حکام کو شبہ ہے ۔ ایس ایس ایل سی امتحان کیلئے حکومت نے جو ضابطہ طے کیا ہے اس کے مطابق ایڈڈ اسکول میں دسویں جماعت کی ہر کلاس میں کم از کم 25؍ طلباء کا ہونا لازمی ہے ۔ بصورت دیگر اس اسکول کو سرکاری امداد نہیں دی جاتی ۔
شبہ ظاہر کیا جارہاہے کہ طلباء کے داخلے کروانے میں ناکام بعض تعلیمی اداروں کی طرف سے سرکاری امداد کا سلسلہ جاری رکھنے کے مقصد سے فرضی اعداد و شمار محکمہ کو مہیا کروائے گئے ہیں۔ یہ بھی کہا جارہا ہے کہ اعداد و شمار کے تحت جو نام دیئے گئے ہیں ان میں سے اکثر طلباء امتحان سے غیر حاضر پائے گئے ہیں۔ ان غیر حاضریوں کی وجوہات کا پتہ لگانے کیلئے بورڈ کی طرف سے اپنے طور پر تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے اور ان اسکولوں کی نشاندہی کی گئی ہے جہاں پر طلباء غیر حاضر رہے ہیں۔ خاص طور پر ایسے امتحانی مراکز جو کلسٹرا اسکولوں کے مقابل قدر مشکل ہے۔ اسی لئے پہلے نان کلسٹرا اسکولوں میں طلباء کے غیر حاضری کی تفصیل طلب کی جائے گی اور بعد میں کلسٹرا مراکز میں غیر حاضر طلباء کی تفصیل مانگی جائے گی۔ امتحانات کا یہ سلسلہ 4؍ اپریل تک جاری رہے گا اس وقت تک محکمہ کو توقع ہے کہ تحقیقات کے عمل کو پورا کردیا جائے گا اور اگر یہ پتا چلا کہ ایڈڈ اسکولوں نے حکومت کو گمران کرنے کیلئے طلباء کے فرضی اعداد و شمار فراہم کئے ہیں تو ان اسکولوں کو سرکاری امداد روکنے کے ساتھ ساتھ ان کے خلاف کارروائی پر بھی غور کیا جائے گا۔