یوپی کے 8 تعلیمی اداروں سمیت ملک کی 24 یونیورسٹیوں کو وزیر تعلیم نے قرار دیا فرضی !
نئی دہلی، 3؍اگست (ایس او نیوز؍ایجنسی) اُترپردیش کے 8 تعلیمی اداروں سمیت ملک کی 24 یونیورسٹیوں کو مرکزی وزیر تعلیم دھرمیندر پردھان نے فرضی قرار دیا ہے ۔پردھان نے لوک سبھا میں ایک تحریری سوال کے جواب میں بتایا کہ یونیورسٹی گرانٹ کمیشن (یو جی سی) نے 24 خود ساختہ اداروں کو فرضی قرار دیا ہےجن میں سے دو اداروں کو اصولوں کی خلاف ورزی کرنے کا مرتکب بھی پایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ طلبا، والدین، عام شہریوں اور الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کے توسط سے موصول ہونے والی شکایتوں کی بنیاد پر یو جی سی نے 24 خود ساختہ اعلیٰ تعلیمی اداروں کو فرضی یونیورسٹی قرار دیا ہے۔
دھرمیندر پردھان نے کہا ’’اس کے علاوہ بھارتیہ شکشا پریشد لکھنؤ، یوپی اور انڈین انسٹی ٹیوٹ آف پلاننگ منیجمنٹ (آئی آئی پی ایم) قطب انکلیو، نئی دہلی کو بھی یو جی سی قانون 1956 کی خلاف ورزی کا مرتکب پایا ہے۔ ان دونوں اداروں کے معاملے عدالت میں زیر غور ہیں۔‘‘
دھرمیندر پردھان نے بتایا کہ اتر پردیش میں سب سے زیادہ 8 یونیورسٹیاں فرضی قرار دی گئی ہیں۔ یوپی میں وارانسی کی وارانسی سنسکرت یونیورسٹی، مہیلا گرام ودیا پیٹھ، الہ آباد، گاندھی ہندی ودیا پیٹھ، الہ آباد؛ نیشنل یونیورسٹی آف الیکٹرو کمپلیکس ہومیوپیتھی، کانپور؛ نیتا جی سبھاش چندر بوس اوپن یونیورسٹی، علی گڑھ؛ اتر پردیش یونیورسٹی، متھرا؛ مہارانا پرتاپ شکشا نکیتن یونیورسٹی، پرتاپ گڑھ اور اندرپرستھ شکشا پریشد نوئیڈا فرضی قرار دیئے گئے ہیں۔
دہلی کے فرضی قرار دیئے گئے اداروں میں کمرشل یونیورسٹی لمیٹڈ، یونائیٹڈ نیشنز یونیورسٹی، پروفیشنل یونیورسٹی، اے ڈی آر سینٹرل جوڈیشل یونیورسٹی، انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس اینڈ انجینئرنگ، وشواکرما اوپن یونیورسٹی فار سیلف ایمپلائیمنٹ اور اسپریچوئل یونیورسٹی شامل ہیں۔
اڈیشہ اور مغربی بنگال میں دو دو ایسی یونیورسٹیاں ہیں، جوکہ انڈین انسٹی ٹیوٹ آف الٹرنیٹیو میڈیسن، کولکاتا اور انسٹی ٹیوٹ آف الٹرنیٹیو میڈیسن اینڈ ریسرچ، کولکاتا ہیں۔ اس کے ساتھ نوبھارت شکشا پریشد، رورکیلا اور نارتھ اوڈیشہ یونیورسٹی آف ایگریکلچر اینڈ ٹیکنالوجی ہیں۔
فرضی یا غیر تسلیم شدہ یونیورسٹیوں کے خلاف یو جی سی کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات پر تفصیل سے اطلاع فراہم کرتے ہوئے پردھان نے کہا، ’’یو جی سی نے ہندی اور انگریزی کے قومی اخباروں میں فرضی یونیورسٹیوں / اداروں کے تعلق سے عوامی نوٹس جاری کئے ہیں۔‘‘ انہوں نے کہا، ’’کمیشن نے ریاستوں کے چیف سکریٹریوں، تعلیمی سکریٹریوں اور پرنسپل سکریٹریوں کو اپنے دائرہ اختیار میں واقع ایسی یونیورسٹیوں کے خلاف کارروائی کرنے کے لئے مکتوب ارسال کئے ہیں۔‘‘