ڈھاکہ 28اگست (آئی این ایس انڈیا) بنگلہ دیش میں ایک مسافر بردار کشتی ایک کارگو کشتی سے ٹکرا کر غرق ہو گئی اس واقعے میں چھ بچوں سمیت کم از کم 21 افراد ہلاک ہو گئے ہیں جب کہ درجنوں لاپتہ ہیں۔
بنگلہ دیشی حکام کے مطابق یہ واقعہ ملک کے مشرقی حصے میں واقع ایک جھیل میں اس وقت پیش آیا، جب ریت سے لدی ایک کشتی ایک مسافر بردار کشتی سے ٹکرا گئی حکام کا کہنا ہے کہ بیجوئے نگر حادثے کے وقت اس کشتی پر لگ بھگ ساٹھ افراد سوار تھے، تاہم بعض مقامی میڈیا کے مطابق مسافروں کی تعداد تقریباً 100تھی۔
مقامی انتظامی افسر حیات الدولہ خان نے خبر رساں ادارے اے ایف پی سے بات چیت میں کہا کہ مال بردار جہاز کی فولادی چونچ نے مسافر بردار کشتی کو بری طرح نقصان پہنچایا اور یہ کشتی تیزی سے ڈوب گئی۔ حکام کا کہنا ہے کہ اس جھیل سے مزید لاشیں نکالنے کے لیے ریسکیو سرگرمیاں جاری ہیں جب کہ ان امدادی سرگرمیوں میں مقامی افراد بھی پیش پیش ہیں۔
حکام کے مطابق اب تک چھ بچوں سمیت 21 لاشیں نکالی جا چکی ہیں، تاہم ہلاکتوں میں اضافہ کا خدشہ ہے۔پولیس کے مطابق ریسکیو کیے گئے سات افراد کو قریبی ہسپتال بھی منتقل کیا گیا ہے اس حادثے میں زندہ بچ جانے والی اخی اختر نے بتایا، ''جب یہ حادثہ ہوا تو میں تیر کر کنارے تک پہنچنے میں کامیاب ہو گئی، مگر میری باقی فیملی تاحال لاپتہ ہے۔مقامی حکام نے اس حادثے کی وجوہات جاننے کے لیے ایک تفتیشی کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔ بنگلہ دیش میں اس انداز کے حادثے ایک معمول ہیں ی ابھی رواں برس اپریل ہی میں کشتیوں کو پیش آنے والے دو حادثوں میں 54 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
بنگلہ دیش میں کسان ماحولیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں، جہاں ان کے کھیت اب ہر وقت ہی زیرآب نظر آتے ہیں۔ ان متاثرہ علاقوں میں کسانوں نے نامیاتی مواد سے کھیت بنانا شروع کر دیے ہیں، جو پانی پر تیرتے دکھائی دیتے ہیں اور ان میں سبزیاں اگائی جاتی ہیں۔ ماہرین کے مطابق کشتیوں کی ناقص حالت، دیکھ بھال کے خراب معیارات اور سیفٹی کے معاملے میں قدرے سستی اس انداز کے حادثوں کی بڑی وجوہات ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ریت ڈھونے والی کشتیاں پانی کی سطح کے قریب ہوتی ہیں اور روشنی کم ہو تو ٹھیک سے دکھائی نہیں دیتیں۔ گزشتہ برس جون میں دارالحکومت ڈھاکا میں ایک کشتی اس وقت ڈوب گئی تھی، جب ایک اور کشتی اس سے پیچھے سے جا ٹکرائی تھی۔ اس واقعے میں بھی 32 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔