آئی ایم اے فراڈ کیس میں سی بی آئی کی تازہ ایف آئی آر، 2؍ آئی پی ایس افسر سمیت پانچ پولیس والوں کے نام شامل
بنگلورو،5/فروری (ایس او نیوز) کروڑوں روپئے کے آئی ایم اے فراڈ کیس کی جانچ میں ایک بار پھر شدت پیدا کرتے ہوئے سی بی آئی نے منگل کے روز ریاست کے 2 ؍ اعلیٰ پولیس افسروںسمیت 11 ؍ افراد کے خلاف ایف آئی آر دائر کردی ہے ۔ اس کیس کی جانچ کے مرحلے میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ 2؍ اعلیٰ پولیس عہدیداروں نے بھی آئی ایم اے سے خوب مالی فائدہ حاصل کیا ہے۔جن ملزمین پر ایف آئی آر درج ہوئی ہے ان میں 2آئی پی ایس افسر سمیت پولیس کے پانچ افسران شامل ہیں۔ آئی پی ایس افسر ہیمنت نمبالکر ، اجئے ہلوری، کمر شیل اسٹریٹ پولیس تھانے کے انسپکٹر ایم رمیش ، سب انسپکٹر گوری شنکر ، سی آئی ڈی کے ڈی وائی ایس پی سری دھر و دیگر کے خلاف بنگلورو کے سی بی آئی دفتر میں ایف آئی آر درج کی گئی ہے اس ایف آئی آر میں سی بی آئی نے پانچوں پولیس والوں کو کلیدی ملزم قرار دیا ہے جبکہ آئی ایم اے کے سربراہ منصور خان کو چھٹا ملزم بنایا گیا ہے۔
بتایا جاتا ہے کہ 2016 کے دوران ہی ریزرو بینک آف انڈیا کی طرف سے آئی ایم اے کے کاروبار میں فراڈ کی نشاندہی کرتے ہوئے ریاستی پولیس سے کہا گیا تھا کہ اس کی جانچ کر کے رپورٹ دی جائے۔ اس مرحلہ میں ہیمنت نمبالکر سی آئی ڈی کے سربراہ تھے انہوں نے اس کیس کی جانچ کرنے کے بعد ریاستی حکومت اور آر بی آئی کو ایسی رپورٹ روانہ کی جس میں آئی ایم اے کے کاروبار کو کلین چٹ دی گئی تھی ۔ جانچ سے قبل کمر شیل اسٹریٹ پولیس تھانے کے انسپکٹر رمیش کو ایک مکتوب بھی روانہ کیا گیا تھا اور ان سے کہا گیا تھا کہ آئی ایم اے کے کاروبار کی جانچ کر کے اس سلسلہ میں رپورٹ روانہ کی جائے رمیش نے بھی آئی ایم اے کے کاروبار کی بھرپور تعریف کرتے ہوئے رپورٹ روانہ کی اور وہی رپورٹ اعلیٰ حکام تک پہنچادی گئی ۔ ان پر الزام ہے کہ آئی ایم اے کمپنیوں کی مبینہ دھاندلیوں پر پردہ پوشی کرنے کی کوشش کی گئی۔ سی بی آئی کی طرف سے ایف آئی آر درج ہونے کے بعد امکان ہے کہ جلد ہی ان افسروں کو گرفتار کرنے کی تیاری شروع کردی جائے گی۔