اترکنڑا ضلع میں لاوارث نعشوں کورکھنے کا مسئلہ :محکمہ پولس کی جانب سے 154نعشوں کی ادا کی گئیں آخری رسومات
کاروار:31؍جنوری(ایس اؤ نیوز) گذشتہ چھ سالوں میںضلع اُترکنڑا کے مختلف علاقوں میں پائی گئیں 154 لاوارث نعشوں کی آخری رسومات پولس نے ادا کی ہیں، اس بات کی رپورٹ ایک مقامی اخبار نے شائع کی ہے، لیکن افسوس اس بات کا ہے کہ ضلع کے مختلف حصوں میں پائی گئیں ان نعشوں کے وارث کون ہیں، اس بات کی کوئی جانکاری نہیں ہے۔
ضلع کے مختلف تعلقوں میں جنگلات میں، سمندر میں ، ٹرین کے پٹریوں کے قریب اور سنسان علاقوں میں لاوارث نعشیں ملتی رہی ہیں، مگر یہ کون لوگ ہیں، ان کے وارث کہاں ہیں، یہ لوگ کہاں سے آئے ، کیسے ان کی موت ہوئی، اس تعلق سے کوئی جانکاری نہیں مل پائی ہے۔
بتایا گیا ہے کہ سالانہ 25فی صد نعشوں کی آخری رسومات خود پولس انجام دیتی رہی ہے۔کہا جاتا ہے کہ بھیک مانگتے ہوئے بیماری میں مبتلا ہوکر فوت ہونے والے، خود کشی کرنے والےاور ذہنی اپاہج افراد کی موت ہونے پر ان کا کوئی رشتہ دار نعشوں کو لینےنہیں آتا۔ بعض دفعہ سڑی ہوئی حالت میں کوئی نعش ملتی ہے تو نہ صرف ان کی شناخت کافی مشکل ہوجاتی ہےبلکہ انہیں لے جانے میں بھی تکلیف ہوتی ہے۔ ایسے کٹھن مرحلوں میں پولس کو خود سامنے آکر آخری رسومات ادا کرنی پڑتی ہے، جس کے لئے پولس مقامی میونسپالٹی کے عملےکا تعاون لیتی ہےتو بعض موقعوں پر آخری رسومات ادا کرنےو الے رضاکار اپنا تعاون دیتے ہیں۔
جب کبھی لاوارث لاشیں ملتی ہیں تو انہیں متعلقہ تعلقہ سرکاری اسپتال یا ضلع اسپتال کے مردہ گھروں میں رکھا جاتاہے۔ ایک دن کے بعد کوئی رشتہ دار نہیں آتا ہے ایسی نعشوں کو فریج میں رکھا جاتاہے۔ جب کہ ضلع میں صرف ضلع اسپتال (کاروار) میں بیک وقت 4 نعشوں کو مردہ گھر کے فریجر میں رکھنے کی سہولت ہے۔ بھٹکل میں عطیہ کنندگان کی طرف سے دئیے گئے ایک فریجر باکس کے سوا ضلع کے کسی دوسرے تعلقوں میں لاشوں کو محفوظ رکھنے کا کوئی نظام نہ رہنے کی وجہ سے مردوں کو زیادہ دنوں تک رکھنا ممکن نہیں ہے۔ لاوارث نعشوں کے متعلق ایک ہفتہ تک انتظار کیا جاتاہے ، اگر کوئی رشتہ دار نہیں آتا ہے تو نعش کے ساتھ پائی گئی اشیاء کو جمع رکھ کر نعش کو میونسپالٹی عملے کے تعاون سے آخری رسومات اداکئے جاتے ہیں ۔ضلع کے لاوارث نعشوں کے اعداد وشمارات کچھ اس طرح ہیں۔
سال لاوارث نعشیں
2014 26
2015 26
2016 31
2017 24
2018 25
2019 22
کل 154