کرناٹک میں پھر ایک چرچ میں توڑ پھوڑ؛ تین مہینوں میں گیارہواں معاملہ
بینگلور 23 ڈسمبر (ایس او نیوز) ایک طرف ملک کے مختلف علاقوں میں اقلیتوں پر حملوں کا سلسلہ رُکنے کا نام نہیں لے رہا ہے تو وہیں کرناٹک میں گرجاگھروں پر حملوں اور توڑ پھوڑ کا سلسلہ بھی برابر جاری ہے۔ توڑ پھوڑ کی تازہ واردات بنگلور سے قریب 65 کلو میٹر دور جنوبی کرناٹک کے چکبالاپور میں جمعرات صبح پیش آئی ہے۔
ذرائع سے ملی اطلاع کے مطابق نامعلوم شرپسندوں نے چکبالاپور کے سوسائی پالیا میں واقع چرچ کی سینٹ انتھونی مجسمے میں توڑ پھوڑ کی ہے ۔ معاملہ جمعرات صبح 5:30 بجے اُس وقت سامنے آیا جب ایک شخص نے جو گرجا گھر عبادت کی غرض سے گیا تھا، چرچ کے پادری کو مجسمے میں توڑ پھوڑ کئے جانے کی خبر دی اور پادری نے فوراً پولس کو واقعے کی جانکاری دی۔ پولس معاملے کی چھان بین کررہی ہے۔
آرچ ڈایو سس کے ترجمان کانتھا راجو کے مطابق رواں سال ماہ ستمبر سے اب تک یعنی تین ماہ میں کرناٹک میں چرچ پر حملوں کا یہ گیارہواں معاملہ ہے۔ بتایا گیا ہے کہ 150 سال پرانے اس چرچ میں توڑ پھوڑ کی واردات پہلی بار پیش آئی ہے ۔
پولس تھانہ میں شکایت درج کرنے کے بعد پولس نے علاقہ میں چوکسی بڑھادی ہے اور شرپسندوں کے تعلق سے معلومات جُٹانے میں لگ گئی ہے۔
بتاتےچلیں کہ حالیہ دنوں میں ملک میں تبدیلی مذہب کے نام پر ملک کے مختلف حصوں میں گرجا گھروں اور اقلیتوں پر حملے ہورہے ہیں جس کے بعد کرناٹک سرکار نے مذہب کی جبری تبدیلی کو روکنے کے نام پر ایک نیا بِل بھی اسمبلی میں پیش کیا ہے جس کو لے کر ریاست کے مختلف حصوں میں احتجاجی مظاہرے جا ری ہیں اور الزامات لگائے جارہے ہیں کہ اس بِل کی آڑ میں اقلیتوں پر حملوں کا جواز پیدا کیا جائے گا۔ایسے میں مزید ایک گرجا گھر پر توڑ پھوڑ کے بعد اقلیتوں میں پائے جانے والے خوف و ہراس میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔