مولانا عمر گوتم اور مولانا کلیم صدیقی سمیت 12 کو عدالت نے سنائی عمر قید کی سزا؛ دفاعی وکیل نے ظاہر کی ہائی کورٹ سے انصاف ملنے کی اُمید
لکھنو 11/ستمبر (ایس او نیوز) معروف عالم دین مولانا کلیم صدیقی اور مولانا عمر گوتم سمیت 12/ افراد کو این آئی اے - اے ٹی ایس عدالت نے غیر قانونی تبدیلی مذہب کے معاملات میں قصور وار قرار دیتے ہوئے عمر قید کی سزا سنائی ہے۔ جبکہ دیگر چار لوگوں کو دس دس سال کی سزا کا حکم دیا ہے۔ عدالت کے اس فیصلے کے بعد دفاعی وکیل اسامہ ادریس ندوی نے بتایاکہ نچلی عدالت کے اس فیصلے کو ہم ہائی کورٹ میں چیلنج کریں گے اور ہمیں امید ہے کہ ہائی کورٹ سے ہمیں انصاف ملے گا۔
ذرائع سے ملی اطلاع کے مطابق این آئی اے۔ اے ٹی ایس کی عدالت میں سیکشن 417، 120 بی، 153 بی، 295 اے، 121 اے، 123 اور سیکشن 3، 4، اور 5 کے تحت 14 ملزمان کو مجرم قرار دیتے ہوئے عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے، ان تمام ملزمین کو این آئی اے ۔اے ٹی ایس کورٹ کے جج وویکانند شرن ترپاٹھی نے سزا سنائی۔
میڈیا رپورٹوں کے مطابق 2021 میں فتح پور کی ایک ٹیچر کلپنا سنگھ نے مولانا عمر گوتم کے خلاف غیر قانونی طور پر بچوں کامذہب تبدیل کرنے کا الزام لگاتے ہوئے ایف آئی آر درج کرائی تھی۔ جس کے بعد اے ٹی ایس نے بڑی کارروائی کرتے ہوئے مولانا عمر گوتم سمیت ملک بھر سے کئی دیگر لوگوں کو بھی گرفتار کیا۔ البتہ مولانا کلیم صدیقی کے تعلق سے بتایا گیا ہے کہ ان کے خلاف کسی ایک فرد نے بھی شکایت درج نہیں کرائی تھی۔اس سے پہلے لکھنؤ کی سیشن عدالت (یعنی این آئی اے۔اے ٹی ایس عدالت) نے منگل، 10 ستمبر کو 14 افراد بشمول ممتاز عالم دین مولانا عمر گوتم اور مولانا کلیم صدیقی کو اس ہائی پروفائل کیس میں مجرم قرار دیا تھا۔ جس کے بعد ضمانت پر رہا تمام لوگوں کو دوبارہ گرفتار کرکے جیل بھیجا گیا تھا۔ البتہ سزا آج بدھ کو سنائی گئی۔
مولانا کلیم صدیقی کو ستمبر 2021 میں گرفتار کیا گیا تھا۔ ان پر تین ساتھیوں کے ساتھ ایک ایسا نیٹ ورک ترتیب دینے کا الزام تھا جس کے ذریعے لوگوں کو بڑے پیمانے پر اسلام قبول کرنے میں سہولت فراہم کی گئی تھی۔ اتر پردیش اے ٹی ایس نے الزام عائد کیا تھا کہ مولانا صدیقی نے غیر ملکی فنڈ کے ذریعے اس کام کو انجام دیا تھا۔ اس بات کا بھی الزام لگایا گیا تھا کہ برطانیہ اور خلیجی ممالک کے ٹرسٹوں سے 57 کروڑ روپے سے زیادہ کی منتقلی کی گئی تھی۔ تاہم قریب ڈیڑھ سال جیل میں قید رہنے کے بعد مولانا 3 مئی 2023 کو ضمانت پر جیل سے رہا ہوگئے تھے۔
مولانا عمر گوتم کے تعلق سے بتایا گیا ہے کہ وہ فتح پور کے رہنے والے ہیں ۔ وہ راجپوت خاندان میں پیدا ہوئے تھے، مگر انہوں نے 1990 کی دہائی میں اپنا ہندو مذہب ترک کر کے اسلام قبول کر لیا تھا۔ ان کا اصل نام شیام پرتاپ سنگھ تھا۔ میڈیا میں آئی رپورٹوں کے مطابق عمر گوتم اسلامک دعوۃ سینٹر کے سربراہ بھی ہیں جو اس مبینہ تبدیلی مذہب کے ریکیٹ میں بھی ملزم تھے۔ اے ٹی ایس کا دعویٰ ہے کہ ریکیٹ دو دہائیوں سے چل رہا تھا۔
نچلی عدالت کے ذریعے ہندوستان کے معروف عالم دین کو عمر قید کی سزا سنائے جانے پر مسلمانوں میں سخت ناراضگی پائی جارہی ہے، سوشل میڈیا پر لوگ اپنے اپنے تاثرات پیش کرتے ہوئے مسلم لیڈرشپ پر زور دے رہے ہیں کہ وہ مسلمانوں کو انصاف دلانے کے تعلق سے آگے آئیں، اور بے قصور نوجوانوں کو سالہا سال سے جیلوں میں قید کرنے پر اپنی آواز بلند کریں۔