بھٹکل میں 110 کے وی اسٹیشن کے قیام سے ہی بجلی کا مسئلہ حل ہونے کی توقع؛ کیا ہیسکام کو عوامی تعاون ملے گا ؟
بھٹکل 22/جون (ایس او نیوز) بھٹکل میں رمضان کے آخری دنوں میں بجلی کی کٹوتی سے جو پریشانیاں ہورہی تھی، سمجھا جارہا تھا کہ عین عید کے دن بعض نوجوانوں کے احتجاج کے بعد اُس میں کمی واقع ہوگی اور مسئلہ حل ہوجائے گا، مگر عید الفطر کے بعد بھی بجلی کی کٹوتی یا انکھ مچولیوں کا سلسلہ ہنوز جاری ہے اور عوام کی پریشانیوں میں اضافہ ہی ہوتا نظر آرہا ہے۔ عوام محسوس کررہےہیں کہ اب چونکہ شہر میں طوفانی ہوائوں اور بارش کا سلسلہ بھی شروع ہوچکا ہے، بجلی کی انکھ مچولیوں میں کمی پیش آنے کا کوئی امکان بھی نظر نہیں آرہا ہے۔
عین عید الفطر کی پوری رات اور اس سے پہلے والی پوری رات کو بھٹکل میں الیکٹری سٹی نہیں تھی جس سے بالخصوص مسلمانوں کو سخت پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا تھا، عیدگاہ میں عید کی دوگانہ ادا کرتے ہی کافی لوگ ہیسکام دفتر پہنچ گئے تھے اور عید کی خوشیاں منانے کے بجائے دفتر پہنچ کر سخت احتجاج کیا تھا اور ہیسکام کے اسسٹنٹ انجینر کو معطل کرنےکا مطالبہ کیا تھا۔ عوام کا کہنا تھا کہ ہر سال رمضان اور عید کے موقعوں پر ہی بجلی نکالی جاتی ہے اور یہ سب کچھ مسلمانوں کو تنگ کرنے کے لئے کیا جاتا ہے۔ اس تعلق سے تنظیم کے ایک ذمہ دار کا کہنا تھا کہ اُنہیں اُن کے ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ بعض مسلم دشمن عناصر جنگلوں میں 110KV لائن پر سائیکل کا چین پھینک دیتے ہیں جس سے بجلی بند ہوجاتی ہے، ایسے میں فوری طور پر الیکٹری سٹی کے اہلکاروں کو پتہ نہیں چل پاتا ہے کہ کس جگہ پر لائن میں خرابی پیداہوگئی ہے۔ مگر اس تعلق سے جب ہیسکام کے اسسٹنٹ انجینر مسٹر منجوناتھ سے دریافت کیا گیا تو انہوں نے ان باتوں کو یکسر غلط اور بے بنیاد بتایا اور کہا کہ ایسا اس لئے ممکن نہیں ہے کیونکہ 110KV لائن کافی بلندی پر ہوتی ہے اور وہاں پر کچھ پھینکنا ممکن نہیں ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگراس تعلق سے کسی کو پختہ معلومات ہیں تو وہ پولس تھانہ میں شکایت درج کراسکتے ہیں۔
مسئلہ کیا ہے ؟: بھٹکل ہیسکام اسسٹنٹ انجنئر منجوناتھ کی بات مانیں تو 110KV کی بجلی لائن جوگ (جوگ فالس ) سے سرسی ہوتے ہوئے پہلے کمٹہ پہنچتی ہے، پھر وہاں سے ہوناور اور مرڈیشور ہوتے ہوئے بھٹکل پہنچتی ہے، یہ علاقے زیادہ ترگھنے جنگلات سے گھرے ہوئے ہیں اور سبھی بجلی کے تار گھنے جنگل، پہاڑی علاقوں اور ندی نالوں وغیرہ سے ہوکرگذرتے ہیں۔راستے میں کہیں پر بھی تاروں میں کچھ خرابی پیدا ہوتی ہے تو پھر بھٹکل اندھیرے میں ڈوب جاتا ہے، سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ بجلی کے کھمبے (ٹاور) 25 میٹر سے بھی اونچے ہوتے ہیں اگر باہر سے خرابی معلوم ہوگئی تو درست کرنا آسان ہوتا ہے، مگر کبھی کبھار ایسا ہوتا ہے کہ خرابی کہاں ہوئی ہے پتہ نہیں چل پاتا، فوری طور پر گھنے جنگل میں دشوار گذار راہوں سے بڑی بڑی سیڑھیاں اور دیگر مرمت کے اوزار لے کر جانا آسان نہیں ہوتا، ایسے میں اگر بارش کا موسم ہوتو پھر مشکلات میں مزید اضافہ ہوجاتا ہے۔ چھوٹے چھوٹے انسولیٹر خراب ہوجاتے ہیں تو پھر اس کا پتہ لگانا بے حد دشوار ہوتا ہے۔
بھٹکل ہیسکام انجینر کے مطابق کمٹہ سے بھٹکل کے لئے 110KV کی وی کی سنگل لائن ہےاگر ڈبل لائن ہوتی تو ایک لائن منقطع ہوتے ہی دوسری لائن سے بجلی بحال کرنا ممکن ہوتا۔ اسی طرح انہوں نے یہ بھی بتایا کہ بھٹکل کے باہر اگر بجلی لائن میں خرابی پیدا ہوتی ہے یا مین لائن سے بجلی ہمیں نہیں ملتی تو پھر اس کے لئے بھٹکل ہیسکام ذمہ دار نہیں ہوتا، وہاں سے بجلی ملے گی تو ہم بھٹکل والوں کو سپلائی کرسکیں گے۔
منجوناتھ کے مطابق کمٹہ میں بجلی فراہمی کا جو مرکز ہے اس کا 110KVسب سنٹر مرڈیشور میں ہے۔وہاں سے شیرالی اور اس کے اطراف تک بجلی سپلائی کی جاتی ہے۔ بھٹکل کے 33KV سنٹر سے شہر اور وینکٹاپور کے اطراف تک بجلی سپلائی کی جاتی ہے۔بالفرض اگر کمٹہ مین لائن سے بجلی کٹ جاتی ہے تو پورے بھٹکل اور اطراف میں اندھیرا چھا جاتا ہے۔ اب جب تک وہاں کے لوگ اُس کی درستگی کاا نتظام نہیں کرتے ، ہمارے پاس کوئی دوسرا متبادل نہیں ہوتا۔
مسئلہ کا حل کیا ہے ؟: مسٹر منجوناتھ نے بتایا کہ مسئلہ کا حل یہی ہے کہ بھٹکل کو متبادل بجلی لائن فراہم کی جائے۔ منجوناتھ کے مطابق بھٹکل ساگر روڈ پر نیا 110KVاسٹیشن قائم کرنے کا کام تقریبا تکمیل تک پہنچ چکا ہے، محکمہ جنگلات اور دیگر ضروری اجازت نامے حاصل کرنے کے لئے ہمیں نو سال کا عرصہ لگا ہے، منجوناتھ کے مطابق سن 2010 میں بھٹکل میں 110KV اسٹیشن قائم کرنے کی تجویز روانہ کی گئی تھی، جو اب جاکر منظور ہوئی ہے، مگر صرف بھٹکل میں اسٹیشن قائم کرنے کی منظوری سے مسئلہ حل نہیں ہوگا، مسئلہ اُس وقت حل ہوگا جب ہمیں متبادل بجلی لائن بھی ملے، مثلاً اگر کمٹہ میں مین لائن بند ہوگئی یا کمٹہ سے بھٹکل آنے والی لائن میں کہیں بھی خرابی پیدا ہوگئی تو اب بھی بھٹکل میں بجلی کا متبادل انتظام نہیں رہے گا تو بھٹکل پھر اندھیرے میں ڈوب جائے گا۔
مسٹر منجوناتھ نے بتایا کہ ہم نے ایک اور پروپوسل کرناٹکا پاور ٹرانسمیشن کارپوریشن لمیٹیڈ (KPTCL) کو روانہ کیا ہے کہ بھٹکل کے نئے 110KV اسٹیشن اور بیندور میں قائم ہونے والا 110KV اسٹیشن کے ساتھ بجلی لائن کو جوڑا جائے، منجوناتھ کے مطابق جو مسئلہ بھٹکل کا ہے، وہی مسئلہ پڑوسی ضلع اُڈپی کے بیندور کا بھی ہے، وہاں پر بھی کنداپور اور ناوندہ ہوتے ہوئے بجلی لائن بیندور پہنچتی ہے اور ابھی بیندور میں بھی 110KV پاور اسٹیشن تعمیر کیا گیا ہے۔ اگر بھٹکل اور بیندور کے درمیان بجلی لائن جوڑی جاتی ہے تو کمٹہ سے بھٹکل پہنچنے والی بجلی لائن میں خرابی پیدا ہونے کی صورت میں ہم بیندور سے بھٹکل والوں کو بجلی سپلائی کرسکتے ہیں، اسی طرح اگر بیندور میں بجلی لائن منقطع ہوتی ہے تو بھٹکل سے بیندور والوں کو بجلی سپلائی کی جاسکتی ہے۔ اس تعلق سے سروے کا کام جاری ہے، محکمہ جنگلات کا اجازت نامہ بھی حاصل ہونا باقی ہے، معلوم نہیں اس کے لئے مزید کتنا عرصہ لگے گا۔
حالیہ دنوں میں پورے اترکنڑا ضلع میں سب سے زیادہ بجلی کی کھپت بھٹکل میں ہوتی ہے، ہیسکام انجینر کے مطابق 50فی صد بجلی کی کھپت بھٹکل میں ہورہی ہے۔ یہ کاروار سے بھی زیادہ کی کھپت ہے۔ بقیہ 50فی صد بجلی کمٹہ ، ہوناوراور مرڈیشور کو سپلائی کی جاتی ہے ۔ بجلی سپلائی کے دوران جب زیادہ دباو ہوتاہے توبھٹکل میں مجبوراً لوڈ شیڈنگ کرنا ہماری مجبوری بن جاتی ہے۔ ان مسائل کا واحد حل صرف اور صرف ایک اور متبادل بجلی لائن کا انتظام ہے۔
عوام سے تعاون کی اپیل : ہیسکام کے ایک اور آفسر نے الیکٹری سٹی کے تعلق سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ بھٹکل کے عوام اگر ہیسکام عملہ کا ساتھ دیں تو جلد سے جلد بجلی بحال کرنا ہمارے لئے ممکن ہوتا ہے، آفسر نے عوام الناس سے درخواست کی کہ کسی بھی علاقہ میں اگر بجلی لائن پر یا کھمبے پر درخت گرتا ہے، بجلی اسپارک ہوتی ہے، کہیں کوئی کیبل نیچے گرا ہوا دیکھتے ہیں یا کسی بھی طرح کی کوئی بھی خرابی کے تعلق سے اُنہیں معلوم ہوتا ہے تو وہ فوراً ہیسکام دفتر کو خبر کریں، آفسر کے مطابق الیکٹری سٹی منقطع ہوتے ہی ہم لوگ پانچ منٹ انتظار کرتے ہیں کہ شائد کوئی ہمیں فون کرکے خبر دے گا کہ کہاں پر خرابی پیدا ہونے سے بجلی چلی گئی ہے، زیادہ تر لوگ ہمیں فون کرکے خبر دیتے ہیں اور ہم فوراً متعلقہ جگہ پر لائن مین بھیج کر بجلی بحال کرتے ہیں ، لیکن جب ہمیں کہیں سے بھی فون نہیں آتا تو پھر ہمیں خرابی تلاش کرنے میں سخت دشواری پیش آتی ہے۔ ہمیں ایک ایک علاقہ میں پہنچ کر ٹرانسفارمر بند کرکے جانچ پڑتال کرنا پڑتا ہے ، ایسی صورت میں ہمیں کئی بار بجلی آن اور آف کرنی پڑتی ہے، ایسا کرنے سے لوگ ناراض ہوجاتے ہیں کہ کیوں بار بار بجلی آرہی ہے اور جارہی ہے ۔ یہ اُس وقت ہوتا ہے جب شہر کے اندر کسی علاقہ میں بجلی لائن میں خرابی پیدا ہوتی ہے۔
ایک دوسرے آفسر نے بتایا کہ اصل میں بھٹکل میں بجلی کا مستقل حل بجلی کا متبادل انتظام ہے جس کے لئے ہمیں عوامی تعاون نہیں مل رہا ہے، اگر عوام مسئلہ کے مستقل حل کے لئے اپنی آواز بلند کرتے ہیں اور سماجی ادارے اس کام کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے سیاسی لیڈران پر دباو بناتے ہیں تو پھر یہ کام آسانی کے ساتھ حل ہوسکتا ہے ۔بھٹکل میں بجلی کا مسئلہ سب سے اہم اور سنگین مسئلہ ہے لیکن آپ خود دیکھئے کہ صرف ایک اسٹیشن ساگر روڈ پر قائم کرنے کا اجازت نامہ حاصل کرنے ہیسکام کو نو سال کا عرصہ لگا ہے۔
ہم نے بھی اپنے طور پر پوری کوشش کی ہے: اس تعلق سے گفتگو کرتے ہوئے قومی سماجی ادارہ مجلس اصلاح و تنظیم بھٹکل کے سابق صدر ایڈوکیٹ مزمل قاضیا نے بتایا کہ بھٹکل میں 110KV اسٹیشن قائم کرنے ہم نے کئی بار ڈسٹرکٹ انچارج منسٹر سے بات چیت کی ہے، اُنہیں میمورنڈم دئے ہیں، ہم نے مرکزی وزراء سے بھی اس تعلق سے بات چیت کی ہے اور اپنی طرف سے ہرممکن کوشش کی ہے جس کے بعد ہی ہیسکام کو محکمہ جنگلات کا اجازت نامہ ملا۔ ساگر روڈ پر 110KV اسٹیشن قائم کرنے کے لئے ہماری بھی کوششیں رہی ہیں۔جناب مزمل صاحب کے مطابق بیندور 110KV اسٹیشن کے ساتھ بھٹکل اسٹیشن کا بجلی تار جوڑنے کے لئے لمبے عرصے تک انتظار کرنے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔
مجلس اصلاح و تنظیم بھٹکل کے جنرل سکریٹری عبدالرقیب ایم جے ندوی نے بتایا کہ بھٹکل میں بیندور سے متبادل انتظام کے لئے تنظیم اپنی طرف سے ہرممکن کوشش کرے گی، عبدالرقیب کے مطابق اس تعلق سے دو روز قبل ہی تنظیم میں ایک میٹنگ منعقد ہوئی تھی جس میں طئے پایا گیا کہ بھٹکل میں بجلی کے مستقل حل کے لئے فوری طور پر کوششیں تیز کرنی ہے۔ ہم اس تعلق سے عنقریب بھٹکل کے رکن اسمبلی سنیل نائک سمیت بھٹکل اسسٹنٹ کمشنر سے بھی ملاقات کرنے والے ہیں۔
عوام کیا کہتے ہیں: سوشیل میڈیا پر عوام اپنے تاثرات پیش کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ اصل میں شہر کے ذمہ داران کو بجلی کے چھوٹے چھوٹے مسئلوں کی طرف توجہ دینے کے بجائے مستقل حل کی طرف توجہ دینی چاہئے، مگر یہاں ایسا نہیں ہورہاہے، عید کے دن وقتی طور پر ہمارے ذمہ داران سمیت بعض لوگوں نے احتجاج کیا، پھر خاموشی چھا گئی، یہاں اکثر ایسا ہی ہوتا ہے ، ہم لوگ کسی بھی مسئلہ کے حل کے لئے مستقل کوشش نہیں کرتے ہیں ۔ بعض لوگوں کا کہنا تھا کہ یہاں کے بعض لیڈران کے تعلقات ریاست کے وزیراعلیٰ ، وزیرداخلہ کے ساتھ ساتھ مرکزی وزراء کے ساتھ بھی ہیں، کافی اوپر تک بھٹکل کے بعض لوگوں کی پہنچ ہے اور اُن کا اچھا اثر و رسوخ بھی ہے، مگر وہ شہر کے مسائل کو حل کرنے کے لئے استعمال نہیں ہورہا ہے ۔ اگر ہمارے ذمہ داران ذرا سی توجہ دیں تو ہر مسئلے آسانی کے ساتھ حل ہوسکتے ہیں۔
سوال کیا ہے : اب سوال یہی ہے کہ جس طرح ساگر روڈ پر 110 کے وی اسٹیشن کے قیام کے لئے ہیسکام کو نو سال کا عرصہ لگا، کہیں بیندور سے بھٹکل کے درمیان بجلی لائن جوڑنے کے لئے بھی لمبا عرصہ نہیں لگے گا ؟ کیا شہر کے ذمہ داران، عوامی نمائندے اور سیاسی لیڈران سنجیدگی کے ساتھ اس مسئلہ کی طرف توجہ دیں گے ؟ کیا بھٹکل کے عوام سماجی اداروں اور سیاسی لیڈران پر دباو بنانے کے لئے سامنے آئیں گے ؟