بینگلورو : 10 روہینگیا مسلم خاندانوں نے اپنایا عیسائی مذہب !
بینگلورو 24 / جون (ایس او نیوز) قبائلی ، آدی واسی اور جنگل واسیوں کے بعد اب بھرے پرے شہروں میں کرسچین مشنریز نے غربت و ناداری کا شکار روہینگیا مسلمانوں کو اپنے نشانہ پر لے لیا ہے اور انہیں اسلام سے منحرف کرکے عیسائی مذہب میں شامل کرنے کا سلسلہ چل پڑا ہے ۔
انگریزی اخبار انڈین ایکسپریس میں چھپی رپورٹ کے مطابق بیاٹرائن پورا روہینگیا کیمپ میں رہنے والے 10 روہینگیا مسلم خاندانوں نے مرتد ہوکر عیسائی مذہب کے 'غیر مقلد' (پروٹسٹنٹ) طبقہ میں شمولیت اختیار کی ہے ۔ ڈان بوسکو دہلی سے تعلیم پانے والے اوراسلام سے منحرف ہوکر عیسائی بننے اور عیسائی تبلیغی مشن میں مصروف نظر آنے والے ایک نوجوان 'جیمس تاہیات' نے کہا کہ کسی پر بھی زور زبردستی نہیں کی جا رہی ہے، بس صرف 'ورڈ آف گاڈ' (خدا کا کلمہ) کی تبلیغ کی جا رہی ہے۔
معلوم ہوا ہے کچھ سال قبل غذا، تعلیم اور طبی سہولتیں فراہم کرنے والے کچھ عیسائی مبلغ (مشنریز) اس روہینیگیا کیمپ تک پہنچے اور انہوں نے اپنی سرگرمیاں شروع کردیں ۔ جیمس جو ایک مسلم بچہ تھا عیسائی اسکول میں تعلیم کے لئے داخل کر لیا گیا، پھر وہ عیسائی بن گیا ۔ جیمس نے 'مذہبیات' کے مضمون میں ماسٹرس ڈگری مکمل کی ہے ۔
اس کیمپ میں سب سے پہلے جیمس کے والد فاروق کے خاندان نے عیسائی مذہب اختیار کیا تھا ۔ میانمار کی یہ فیملی جو گجری کا کاروبار کرتی ہے اب وہ دوسرے روہینگیا مسلمانوں کے بیچ عیسائیت کی تبلیغ میں پوری طرح سرگرم ہے ۔
جیمس اور اس کے والد جس کیمپ میں بستے ہیں وہاں سے ذرا دوری پر واقع ایک اور کیمپ میں بسنے والے کریم اللہ نے بتایا کہ اس کے کیمپ میں تقریباً 15 خاندان بستے ہیں ۔ اس کے اپنے بچوں کو مرتد بنانے اور عیسائی مذہب میں شامل کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں مگر وہ اس پر راضی نہیں ہوا ۔