ہاویری میں بیلوں کی ریس کے دوران1 نوجوان ہلاک۔ 5افراد زخمی

Source: S.O. News Service | Published on 1st November 2019, 10:34 PM | ریاستی خبریں |

ہاویری یکم /نومبر (ایس او نیوز) دیوالی اور سنکرانتی کے موقع پر دیہاتوں میں کھیلے جانے والے مقبول عام ’بیلوں کی ریس‘ کے دوران ہاویری کے نیریگل دیہات میں ایک 22سالہ نوجوان ہلاک ہوگیا جبکہ دیگر پانچ نوجوان زخمی ہوگئے۔

موصولہ رپورٹ کے مطابق بیلوں کی دوڑ کے مقابلے میں سنیل اپنے بیل کے ساتھ حصہ لے رہاتھا، لیکن ریس کے دوران اچانک اس کا بیل بھڑک اٹھا اور سنیل پر حملہ آور ہوگیااور اس کو مسلسل روندتے ہوئے موت کے گھاٹ اتار دیا۔ جن نوجوانوں نے سنیل کو بیل کے حملے سے بچانے کی کوشش کی تھی وہ سب زخمی ہوگئے جنہیں علاج کے لئے ایک نجی اسپتال میں داخل کردیا گیا ہے۔ اور ان کی حالت خطرے سے باہر بتائی جاتی ہے۔

خیال رہے کہ بیلوں یا بھینسوں کی اس دوڑ کو کرناٹکا میں کمبلا، جلّی کٹّو، ہوری ہبّاجیسے ناموں سے جانا جاتا ہے اور اس کی وحشتناک صورت حال کی وجہ سے سپریم کورٹ نے کرناٹکا میں اس کھیل پر پابندی لگا رکھی ہے۔ وسطی کرناٹکا کے شیموگہ، ہاویری، داونگیرے وغیرہ میں بیلوں کو ڈرانے کی یہ دوڑ بہت ہی مقبول کھیل ہے۔ پولیس کی طرف سے اس طرح کے مقابلوں پر پابندی پر عمل درآمد کی پوری کوشش جاتی ہے، مگر یہ دیہاتی سطح پر اس قدر مقبول ہے کہ عوام قانون کی پروا کیے بغیر ایسے مقابلے منعقد کیا کرتے ہیں۔نیریگل دیہات میں جو مقابلہ منعقد ہوا تھا اس کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ مقابلے کے منتظمین نے پولیس یا ضلع انتظامیہ سے کسی قسم کی اجازت طلب نہیں کی تھی۔ضلعی سطح پر منعقدہ اس مقابلے میں شرکت اور نظارہ کرنے کے لئے تقریباً3ہزار افراد نیریگل دیہات پہنچے تھے۔ جبکہ 45بیلوں کو اس مقابلے میں شریک کیا گیا تھا۔

اس مقابلے میں بیلوں کے گلے میں ناریل باندھ دیا جاتا ہے اوراسے ایک متعینہ راستے (ٹریک) پر دوڑایا جاتا ہے۔ اس مقابلے میں حصہ لینے والے مرد اور خواتین اس دوڑتے ہوئے بیل کو روک کر اس کے گلے میں بندھا ہوا ناریل اتارلینے کی کوشش کرتے ہیں۔ جو اس میں کامیاب ہوتے ہیں انہیں انعام سے نوازا جاتا ہے۔اور اگر بیل کو روکنے میں کامیابی نہیں ملتی اور بیل جیت کی نشان والے کھمبے تک پہنچنے میں کامیاب رہتا ہے تو پھر اس بیل کے مالک کو بڑی بھاری رقم، موٹر بائک یا پھر انعامی ٹوکن دیاجاتا ہے۔

بیلوں کی دوڑ کا مقابلہ کس قدر خطرناک ہوتا ہے اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ گزشتہ 3برس کے دوران ضلع ہاویری میں ہی 10افراد اس مقابلے کے دوران موت کا شکار ہوگئے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ انسانی جانوں کے اتلاف اور جانوروں پر ظلم وستم کے زاویے سے معاملے کو دیکھتے ہوئے سپریم کورٹ نے اس مقابلے پر پابندی عاید کررکھی ہے، مگر اس فیصلے کے خلاف قانونی جدوجہد ابھی بھی جاری ہے اور ’ہوری ہبّا ہوراٹا سمیتی‘ اس پابندی کو ہٹانے کے لئے مسلسل تگ و دو کررہی ہے۔

ایک نظر اس پر بھی

کانگریس کرناٹک میں لوک سبھا کی 20 سیٹں جیتے گی، وزیر اعلیٰ سدارامیا دعویٰ

کرناٹک کے وزیر اعلیٰ  سدارامیا نے دعویٰ کیا ہے کہ اس لوک سبھا انتخابات میں کانگریس کرناٹک کی 28 میں سے 20 سیٹوں پر کامیابی کا پرچم لہرائے گی۔ میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کانگریس کے تئیں رائے دہندگان کا ردعمل اب تک بہت مثبت رہا ہے۔

بی جے پی کرناٹک حکومت کو دھمکی دے رہی، نائب وزیر اعلیٰ ڈی کے شیوکمار کا سنگین الزام

کرناٹک کے نائب وزیر اعلیٰ ڈی کے شیوکمار نے بی جے پی پر سنگین الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ریاستی حکومت کو دھمکی دے رہی ہے اور لوگوں میں یہ پیغام پہنچانے کی کوشش کر رہی ہے کہ خراب نظم و نسق کی وجہ سے اب ریاست کی کمان گورنر کے حوالے کر دی جائے گی۔

بی جے پی کانگریس ایم ایل اے کو رقم کی پیشکش کر رہی ہے: وزیر اعلیٰ سدارامیا

کرناٹک کے وزیر اعلی سدارامیا نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے لیڈروں پر الزام لگایا ہے کہ وہ کانگریس کے ممبران اسمبلی کو اپنی حکومت کے قیام کے بعد رقم کی پیشکش کر کے اپنی طرف راغب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔