اسپیشل رپورٹس https://www.sahilonline.net/ur/special-report ساحل آن لائن: ریاست کرناٹک سے شائع ہونے والا تین زبانوں کا منفرد نیوز پورٹل جو ساحلی کینرا کی خبروں کے ساتھ ساتھ ریاستی، قومی اور بین الاقوامی خبروں سے آپ کو باخبر رکھتا ہے۔ اسپیشل رپورٹس انکولہ : ایک ڈرائیور اور لاری کی تلاش کا جائزہ لینے پہنچ گئے کیرالہ ایم پی - خبر گیری میں ناکام رہے کینرا ایم پی https://www.sahilonline.net/ur/ankola-landslide-arjuns-truck-located-in-gangavali-river-search-to-continue-for-missing-persons شیرور میں پہاڑی کھسکنے کے بعد جہاں کئی لوگوں کی جان گئی وہیں پر کیرالہ کے ایک ٹرک اور اس کے ڈرائیور ارجن کی گم شدگی بھی ایک اہم مسئلہ بنا ہوا ہے اور اس کی تلاشی مہم کا جائزہ لینے کے لئے پہلے تو کیرالہ کے ایک رکن اسمبلی جائے وقوع پر پہنچ گئے ، پھر اس کے بعد کوزی کوڈ ضلع کے رکن پارلیمان ایم کے راگھون نے بھی موقع پر پہنچ کر ضلع انتظامیہ اور سرکاری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے حالات کا جائزہ لیا ۔  کیا یہ مسلمانوں کی سماجی و معاشی بائیکاٹ کی ایک سازش ہے؟ ۔۔۔۔۔۔از: سہیل انجم https://www.sahilonline.net/ur/conspiracy-of-socio-economic-boycott-of-muslims-sohail-anjum کیا کانوڑ یاترا کے بہانے مسلمانوں کے سماجی و معاشی بائیکاٹ کی تیاری چل رہی ہے اور کیا وہ وقت دور نہیں جب تمام قسم کی دکانوں اور مکانوں پر مذہبی شناخت ظاہر کرنا ضروری ہو جائے گا؟ یہ سوال یوں ہی نہیں پیدا ہو رہا ہے بلکہ اس کی ٹھوس وجہ ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ کانوڑ یاترا کے روٹ پر ہوٹلوں، ڈھابوں، ٹی اسٹالوں اور پھلوں و سبزیوں کی ریڑھیوں پر اپنا نام لکھنے کی ہدایت ایک بہت بڑی سازش کا حصہ ہے۔ پیپر لیک سے ابھرے سوال، جوابدہی کس کی ؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آز: ڈاکٹر مظفر حسین غزالی https://www.sahilonline.net/ur/question-that-emerged-from-the-paper-leak-is-who-is-responsible-dr-muzaffar-hussain-ghazali پیپر لیک معاملہ میں ہر روز نئے انکشافات ہو رہے ہیں ۔ اس کے تار یوپی، بہار، ہریانہ، مدھیہ پردیش، مہاراشٹر اور دہلی سے جڑنے کی خبر ہے ۔ عجیب بات ہے کہ نیٹ پیپر لیک میں جن ریاستوں کے نام سامنے آئے دہلی کو چھوڑ کر ان سب میں ڈبل انجن کی سرکار ہے ۔ جس ایجنسی کے پاس امتحانات کرانے کی ذمہ داری ہے وہ بھی مرکزی حکومت کے ماتحت ہے ۔ مدھیہ پردیش کے ویاپم گھوٹالے کے متاثرین کو آج تک انصاف نہیں ملا ۔ نیشنل ہائی وے کنارے کچروں کے ڈھیر نے بھٹکل کی خوبصورتی کوکیا داغدار؛ لوگ ناک پر انگلی دبائے گزرنے پر مجبور https://www.sahilonline.net/ur/trash-piles-along-national-highway-tarnish-the-beauty-of-bhatkal-people-forced-to-pass-with-noses-pinched بھٹکل تعلقہ کے ہیبلے پنچایت حدود کے حنیف آباد کراس کے قریب شہر کی خوبصورت فورلین قومی شاہراہ کنارے کچروں کا اتنا زیادہ ڈھیر جمع ہے کہ بائک اور آٹو پر گذرنے والے لوگوں کا ہاتھ اس علاقے میں پہنچتے ہی خودبخود ناک پر پہنچ جاتا ہے اور بڑی سواریوں والے اس بدبودار علاقے سے جلد از جلد گزرنے میں ہی عافیت سمجھتے ہیں۔ کیا وزیر اعظم سے ہم تیسری میعاد میں خیر کی اُمید رکھ سکتے ہیں؟ ........... از : ناظم الدین فاروقی https://www.sahilonline.net/ur/can-we-expect-good-things-from-the-prime-minister-modi-in-the-third-term 18ویں لوک سبھا الیکشن 24 کے نتائج پر ملک کی ڈیڑھ بلین آبادی اور ساری دنیا کی ازبان و چشم لگی تھیں ۔4 جون کے نتائج حکمران اتحاد اور اپوزیشن INDIA کے لئے امید افزاں رہے ۔ کانگریس اور اس کے اتحادی جماعتوں نے اس انتخابات میں یہ ثابت کر دیا کہ اس ملک میں بادشاہ گر جمہورہیں عوام کی فکر و نظر کی تبدیلی کے ذریعہ اکثریتی ووٹوں سے عوامی مفادات کے منافی پالیسی اختیار کرنی والی سیاسی جماعت کو دھول چٹانے کی مضبوط طاقت ووٹرس کے ہاتھوں میں ہیں۔ کاروار: بی جے پی کے کاگیری نے لہرایا شاندار جیت کا پرچم - کانگریس کی گارنٹیوں کے باوجود ووٹرس نے چھوڑا ہاتھ کا ساتھ   https://www.sahilonline.net/ur/bjp-clinches-seventh-victory-in-uttara-kannada اتر کنڑا سیٹ پر لوک سبھا انتخاب میں بی جے پی امیدورا وشویشورا ہیگڑے کاگیری کی شاندار جیت یہ بتاتی ہے کہ ان کی پارٹی کے سیٹنگ ایم پی اننت کمار اور سیٹنگ رکن اسمبلی شیو رام ہیبار کی بے رخی دکھانے اور انتخابی تشہیر میں کسی قسم کی دلچسپی نہ لینے کے باوجود یہاں ووٹروں کے ایک بڑے حصے  پر بی جے پی اور نریندرا مودی کے ہندوتوا ایجنڈے کا اثر بڑا گہرا ہے ۔ کون بنے گا 'کنگ' اور کون بنے گا ' کنگ میکر'؟! - لوک سبھا کے نتائج کے بعد سب کی نظریں ٹک گئیں نتیش اور نائیڈّو پر https://www.sahilonline.net/ur/modi-failed-to-reach-majority-alone-in-lok-sabha-elections لوک سبھا کے اعلان شدہ انتخابی نتائج نے منگل کو یہ ثابت کر دیا کہ پوسٹ پول سروے ہمیشہ درست نہیں ہوتے  کیونکہ این ڈی اے اتحاد کی بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کرنے کے بارے میں جو توقعات بنی یا بنائی گئی تھیں وہ پوری طرح  خاک میں مل گئیں۔ بھٹکل میں حل نہیں ہو رہا ہے برساتی پانی کی نکاسی کا مسئلہ - نالیوں کی صفائی پر خرچ ہو رہے ہیں لاکھوں روپئے https://www.sahilonline.net/ur/millions-spent-yet-bhatkals-rainwater-drainage-crisis-remains-unresolved برسات کا موسم سر پر کھڑا ہے اور بھٹکل میں ہر سال کی طرح امسال بھی برساتی پانی کی نکاسی کے لئے سڑک کنارے بنائی گئی نالیاں مٹی، پتھر اور کچرے سے بھری پڑی ہیں جس کا نتیجہ یہ ہوا ہے کہ مانسون سے قبل برسنے والی ایک دن کی بارش میں پانی نالیوں کے بجائے سڑکوں پر بہنے اور گھروں میں گھسنے کی نوبت آ گئی  ہے۔ بھٹکل میں چل رہی بجلی کی آنکھ مچولی سے  کب ملے گا صارفین کو چھٹکارہ ؟ https://www.sahilonline.net/ur/when-will-consumers-in-bhatkal-get-relief-from-the-electricity-problem برسہا برس سے بھٹکل کے عوام کو بجلی کی آنکھ مچولی راحت دلانے کے اقدامات کا اطمینان بخش نتیجہ اب تک نہیں نکلا ہے ۔ عام دنوں کے علاوہ برسات کا موسم میں ذرا سی ہوا اور بارش کے ساتھ  بجلی کا غائب ہونا، کبھی کم اور کبھی تیز بجلی کی سپلائی کی وجہ سے گھروں کے ساز و سامان کا نقصان یہاں کی زندگی کا معمول بن گیا ہے ۔ بھٹکل جالی پٹن پنچایت کی ادھوری عمارت - ضائع ہو رہے ہیں کروڑوں روپئے https://www.sahilonline.net/ur/bhatkal-jali-patan-panchayats-incomplete-building-is-wasting-crores-of-rupees تقریباً 9 سال پہلے بھٹکل   جالی گرام پنچایت  کا درجہ بڑھاتے ہوئے اُسے  پٹن پنچایت میں تبدیل کیا گیا تھا مگر آج تک پٹن پنچایت کے دفتر کی عمارت تعمیری مرحلے میں ادھوری پڑی ہے اور اس پر خرچ ہوئے ایک کروڑ روپے ضائع ہوتے نظر آ رہے ہیں ۔ بھٹکل کی ہائی ٹیک مچھلی مارکیٹ بن گئی ہے مہاجر مزدوروں، آوارہ جانوروں اور بھکاریوں کا ٹھکانہ؛ کیا یہ ترقی کے نام پر غبن نہیں  ؟ https://www.sahilonline.net/ur/bhatkals-hi-tech-fish-market-converted-into-refugee-and-beggar-shelter-misuse-of-government-funds ایسا لگ رہا ہے کہ بھٹکل میں ترقیاتی کاموں کا مطلب  ہی  حکومت کے پیسوں کا غبن کرنا  رہ گیاہے ، ایسا لگتا ہے کہ  یہاں بعض لوگ ایسے ہیں جو حکومت کی مختلف اسکیموں  کے لئے  منطور شدہ رقم  کو چور راستے سے    اپنے نام کروارہے  ہیں جس میں  بھٹکل سنتے مارکٹ کے قریب  تعمیر شدہ  ہائی ٹیک فش مارکٹ بھی شامل  ہے۔  حکومت کی طرف سے فراہم کیے گئے کروڑوں  روپیوں کے فنڈ سے تعمیر شدہ ہائی ٹیک مچھلی مارکیٹ آج مہاجروں، مزدوروں ، بے گھر بھکاریوں اور آوارہ جانوروں کی رہائش گاہ میں تبدیل ہوگئی ہے اور  اپنے افتتاح کے چھ سال بعد بھی مچھلی فروشوں کا منھ دیکھنے کے لئے ترس رہی ہے ۔ بھٹکل میں پینے کے پانی کے لئے آئے ہوئے فنڈ کا کیسے ہورہا ہے استعمال ؟ تعمیر شدہ ٹینک میں کیوں نہیں چڑھ رہا ہے پانی ؟ https://www.sahilonline.net/ur/bhatkals-unresolved-water-crisis-decades-of-mismanagement-and-corruption گزشتہ ایک دہائی کے دوران مختلف سرکاری اسکیموں کے تحت کروڑوں روپیوں  کا فنڈ موصول ہونے کے باوجود بھٹکل تعلقہ میں پینے کے پانی قلت کی وجہ سے عوام سخت دشواریوں کا سامنا کر رہے ہیں ۔ ارے میں تو پھنس گیا اڈانی امبانی کے چکر میں۔۔۔۔۔از: سہیل انجم https://www.sahilonline.net/ur/hey-im-stuck-in-adani-ambanis-cycle سیاست بھی کیا خوب چیز ہے۔ اگر مہربان ہو تو کامیابی کی دیوی چرنوں میں لوٹتی ہے۔ اگر ناراض ہو جائے تو اپنے دوست بھی پرائے ہو جاتے ہیں۔ سیاست کب کیا رخ اختیار کر لے کہا نہیں جا سکتا۔ جن ملکوں میں جمہوریت ہے یعنی انتخابات کے ذریعے حکومتیں بنتی اور بگڑتی ہیں وہاں کی سیاست تو اور بھی کھیل تماشے دکھاتی ہے۔ پرجول ’جنسی اسکینڈل‘سے اُٹھتے سوال ...آز: سہیل انجم https://www.sahilonline.net/ur/questions-raised-by-prajwal-sex-scandal اس وقت ملکی سیاست میں تہلکہ مچا ہوا ہے۔ جنتا دل (ایس) اور بی جے پی شدید تنقیدوں کی زد پر ہیں۔ اس کی وجہ ایک ایسا واقعہ ہے جسے دنیا کا سب سے بڑا جنسی اسکینڈل کہا جا رہا ہے۔ قارئین ذرا سوچئے  کہ اگر آپ کو یہ معلوم ہو کہ ایک شخص نے، جو کہ رکن پارلیمنٹ ہے جو ایک سابق وزیر اعظم کا پوتا اور ایک سابق وزیر اعلیٰ کا بھتیجہ ہے، کم عمر بچیوں سے لے کر معمر خواتین تک کو اپنی جنسی ہوس کا نشانہ بنایا ہے اور اس کی ان کرتوتوں کی تین ہزار ویڈیوز پبلک میں وائرل ہیں تو آپ پر کیا گزرے گی۔ بھٹکل تنظیم کے جنرل سکریٹری کا قوم کے نام اہم پیغام؛ اگر اب بھی ہم نہ جاگے تو۔۔۔۔۔۔۔؟ (تحریر: عبدالرقیب ایم جے ندوی) https://www.sahilonline.net/ur/general-secretary-of-bhatkal-tanzeem-delivers-important-message-to-the-community-its-time-to-wake-up پورے ہندوستان میں اس وقت پارلیمانی الیکشن کا موسم ہے. ہمارا ملک اس وقت بڑے نازک دور سے گزر رہا ہے. ملک کے موجودہ تشویشناک حالات کی روشنی میں ووٹ ڈالنا یہ ہمارا دستوری حق ہی نہیں بلکہ قومی, ملی, دینی,مذہبی اور انسانی فریضہ بھی ہے۔ گزشتہ 10 سالوں سے مرکز میں فاشسٹ اور فسطائی طاقت برسر اقتدار ہے۔ تعلیمی وڈیو بنانے والے معروف یوٹیوبر دُھرو راٹھی کون ہیں ؟ ہندوستان کو آمریت کی طر ف بڑھنے سے روکنے کے لئے کیا ہے اُن کا پلان ؟ https://www.sahilonline.net/ur/artist-who-believed-in-the-understanding-of-democracy تعلیمی وڈیوبنانے والے دُھرو راٹھی جو اِ س وقت سُرخیوں میں  ہیں، موجودہ مودی حکومت کو اقتدار سے بے دخل کرنے کے لئے  کھل کر منظر عام پر آگئے ہیں، راٹھی اپنی یو ٹیوب وڈیو کے ذریعے عوام کو سمجھانے کی کوشش کررہے ہیں کہ موجودہ حکومت ان کے مفاد میں  نہیں ہے، عوام کو چاہئے کہ  اپنے ووٹوں کے ذریعے  مودی حکومت کو اقتدار سے بے دخل کریں اور ہندوستان کو آمریت کی طرف بڑھنے سے  محفوظ رکھیں۔ دُھرو راٹھی  کی حال ہی میں بنی  وڈیو   ’’کیا ہندوستان ڈکٹیٹرشپ کی طرف جارہا ہے؟‘‘ کو ۲۴؍ ملین (ڈھائی کروڑ) سے زیادہ ناظرین نے دیکھا۔ ا بھٹکل: بچے اورنوجوان دور درازاور غیر آباد علاقوں میں تیراکی کے لئے جانے پر مجبور کیوں ہیں ؟ مسجدوں کے ساتھ ہی کیوں نہ بنائے جائیں تالاب ؟ https://www.sahilonline.net/ur/children-and-youth-travel-to-remote-areas-for-swimming-could-local-mosques-offer-a-solution-with-on-site-ponds سیر و سیاحت سے دل صحت مند رہتا ہے اور تفریح انسان کی جسمانی اور ذہنی صحت کو بہتر بناتا ہے۔اسلام  سستی اور کاہلی کو پسند نہیں کرتا اسی طرح صحت مند زندگی گزارنے کے لیے غذائیت سے بھرپور خوراک کے ساتھ جسمانی سرگرمیوں کا ہونا بھی ضروری ہے۔ جسمانی سرگرمیوں میں جہاں مختلف قسم کی ورزش عام  ہے، وہیں تیراکی ایک بہترین ورزش سمجھی جاتی ہے۔ یہ الیکشن ہے یا مذاق ؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آز: ڈاکٹر مظفر حسین غزالی https://www.sahilonline.net/ur/is-this-an-election-or-a-joke-by-dr-muzaffar-hussain-ghazali ایک طرف بی جے پی، این ڈی اے۔۔ جی نہیں وزیر اعظم نریندرمودی "اب کی بار چار سو پار"  کا نعرہ لگا رہے ہیں ۔ وہیں دوسری طرف حزب اختلاف کے مضبوط امیدواروں کا پرچہ نامزدگی رد کرنے کی  خبریں آرہی ہیں ۔ کھجوراؤ میں انڈیا اتحاد کے امیدوار کا پرچہ نامزدگی خارج کیا گیا ۔ اس نے برسراقتدار جماعت پر ان کی امیدواری رد کرانے کا الزام لگایا ہے ۔ بھٹکل سنڈے مارکیٹ: بیوپاریوں کا سڑک پر قبضہ - ٹریفک کے لئے بڑا مسئلہ  https://www.sahilonline.net/ur/bhatkal-sunday-market-traders-road-encroachment-creates-traffic-chaos شہر بڑا ہو یا چھوٹا قصبہ ہفتہ واری مارکیٹ عوام کی ایک اہم ضرورت ہوتی ہے، جہاں آس پاس کے گاوں، قریوں سے آنے والے کسانوں کو مناسب داموں پر روزمرہ ضرورت کی چیزیں اور خاص کرکے ترکاری ، پھل فروٹ جیسی زرعی پیدوار فروخت کرنے اور عوام کو سستے داموں پر اسے خریدنے کا ایک اچھا موقع ملتا ہے اور یہ سلسلہ پرانے زمانے سے چلا آ رہا ہے ۔ نئی زندگی چاہتا ہے بھٹکل کا صدیوں پرانا 'جمبور مٹھ تالاب' https://www.sahilonline.net/ur/reviving-bhatkals-centuries-old-jamboor-mutt-pond-for-a-new-lease-of-life بھٹکل کے اسار کیری، سونارکیری، بندر روڈ، ڈارنٹا سمیت کئی دیگر علاقوں کے لئے قدیم زمانے سے پینے اور استعمال کے صاف ستھرے پانی کا ایک اہم ذریعہ رہنے والے 'جمبور مٹھ تالاب' میں کچرے اور مٹی کے ڈھیر کی وجہ سے پانی کی مقدار بالکل کم ہوتی جا رہی ہے اور افسران کی بے توجہی کی وجہ سے پانی کا یہ تالاب ایک خواب بنتا جا رہا ہے ۔   بڑھتی نفرت کم ہوتی جمہوریت  ........ ڈاکٹر مظفر حسین غزالی https://www.sahilonline.net/ur/increasing-hatred-decreases-democracy-by-dr-muzaffar-hussain-ghazali ملک میں عام انتخابات کی تاریخوں کا اعلان ہونے والا ہے ۔ انتخابی کمیشن الیکشن کی تاریخوں کے اعلان سے قبل تیاریوں میں مصروف ہے ۔ ملک میں کتنے ووٹرز ہیں، پچھلی بار سے اس بار کتنے نئے ووٹرز شامل ہوئے، نوجوان ووٹرز کی تعداد کتنی ہے، ایسے تمام اعداد و شمار آرہے ہیں ۔ سیاسی جماعتیں اپنی تیاری میں جٹی ہیں ۔ نریندر مودی سمیت بی جے پی کے لیڈران شمال سے جنوب تک کے دورے کر رہے ہیں ۔ ذاتوں اور پسماندہ طبقات کے رہنماؤں کو سادھنے کی کوشش ہو رہی ہے ۔ مذہب، ذات کی تفریق، ہندوتوا کے ساتھ بی جے پی مودی کا پریوار اور ان کی گارنٹی کی تشہیر ہو رہی ہے ۔ مالی فراڈ کا نیا گھوٹالہ : "پِگ بُوچرنگ" - گزشتہ ایک سال میں 66 فیصد ہندوستانی ہوئے فریب کاری کا شکار۔۔۔۔۔۔۔(ایک تحقیقاتی رپورٹ) https://www.sahilonline.net/ur/pig-butchering-scam-66-of-indians-fell-victim-to-romance-scam-in-past-year ایکسپوژر مینجمنٹ کمپنی 'ٹینیبل' نے ایک نئی رپورٹ جاری کی ہے جس میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ پچھلے سال تقریباً دو تہائی (66 فیصد) ہندوستانی افراد آن لائن ڈیٹنگ یا رومانس اسکینڈل کا شکار ہوئے ہیں، جن میں سے 81 فیصد کو مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ مسلمان ہونا اب اس ملک میں گناہ ہے۔۔۔۔۔۔۔۔از: ظفر آغا https://www.sahilonline.net/ur/being-a-muslim-is-now-a-sin-in-this-country-column-by-zafar-agha انہدام اب ایک ’فیشن‘ بنتا جا رہا ہے۔ یہ ہم نہیں کہہ رہے بلکہ یہ مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کا بیان ہے۔ بے شک مکان ہو یا دوکان ہو، ان کو بلڈوزر کے ذریعہ ڈھا دینا اب بی جے پی حکومت کے لیے ایک فیشن بن چکا ہے۔ لیکن عموماً اس فیشن کا نشانہ مسلم اقلیتی طبقہ ہی بنتا ہے۔ اس کی تازہ ترین مثال اتراکھنڈ کا ہلدوانی شہر ہے۔ کیا وزیرمنکال وئیدیا اندھوں کے شہر میں آئینے بیچ رہے ہیں ؟ بھٹکل کے مسلمان قابل ستائش ۔۔۔۔۔ (کراولی منجاو کی خصوصی رپورٹ) https://www.sahilonline.net/ur/karwar-minister-munkal-vaidya-is-selling-mirrors-in-the-city-of-the-blind-is-it-really-so-karavali-munjavu-special-report ضلع نگراں کاروزیر منکال وئیدیا کا کہنا ہے کہ کاروار میں ہر سال منعقد ہونےو الے کراولی اتسوا میں دیری اس لئے ہورہی ہے کہ  وزیرا علیٰ کا وقت طئے نہیں ہورہاہے۔ جب کہ  ضلع نگراں کار وزیر اس سے پہلے بھی آئی آر بی شاہراہ کی جدوجہد کےلئے عوامی تعاون حاصل نہیں ہونے کا بہانہ بتاتے ہوئے  عوام کوہی  ذمہ دار ٹہرایا تھا۔وزیر موصوف کے حالیہ  سیاسی چالیں ، بیانات اور رویہ  پر غور کریں تواندھوں کے شہر میں آئینے بیچنے کی طرح لگتاہے۔ اترکنڑا میں جاری رہے گی منکال وئیدیا کی مٹھوں کی سیاست؛ ایک اور مندر کی تعمیر کے لئے قوت دیں گے وزیر۔۔۔(کراولی منجاؤ کی خصوصی رپورٹ) https://www.sahilonline.net/ur/district-incharge-minister-again-math-politics-start-in-district ریاست کے مختلف علاقوں میں مٹھوں کی سیاست بڑے زورو شور سے ہوتی رہی ہے لیکن اترکنڑا ضلع اوراس کے ساحلی علاقے مٹھوں والی سیاست سے دورہی تھے لیکن اب محسوس ہورہاہے کہ مٹھ کی سیاست ضلع کے ساحلی علاقوں پر رفتار پکڑرہی ہے۔ یہاں خاص بات یہ ہےکہ مٹھوں کے رابطہ سے سیاست میں کامیابی کے امکانات زیادہ ہونے کا اعتماد رکھنےو الے ضلع نگراں کار وزیر منکال وئیدیا اگلے ایک مہینے میں ایک اور مٹھ کی تعمیر کئے جانے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ ہیگڈے کے خلاف زبان نہ کھولنے والے منکال وئیدیا نے اپنے ہی کابینہ ساتھی کو کہا؛" ان کا دماغ ٹھکانے پر نہیں ہے" (کراولی منجاؤ کی خصوصی رپورٹ) https://www.sahilonline.net/ur/bhatkal-district-incharge-minister-mankal-vaidya-silent-on-mp-anant-kumar-statement-about-cm-siddaramiah ریاست کے وزیر اعلیٰ ،مظلوم و  پسماندہ طبقات کے عوامی لیڈر سدرامیا کو’’بیٹے ‘‘ کہہ کر مخاطب کرکے اُن کی  ہتک کرنے والے  اُترکنڑا کے  رکن پارلیمان آننت کمار ہیگڈے کے خلاف ضلع اُترکنڑا کے انچارج وزیر منکال وئیدیا  اپنی زبان کھولنے کے لئے تیار نہیں ہیں مگر اپنے ہی کابینہ کے ساتھی  کے خلاف  بیان دینے  میں تاخیر نہیں کررہے ہیں، اس بات کو لے کر  ضلع کے معروف کنڑا روزنامہ کراولی منجاو نے  سوالات کھڑے کئے ہیں۔ پچھلی تین دہائیوں سے ترقیاتی کام چھوڑ کر مساجد پر ریسرچ کرنے والا رکن پارلیمان اننت کمار ہیگڈے ۔۔۔ (کراولی منجاو کی خصوصی رپورٹ) https://www.sahilonline.net/ur/mp-ananth-kumar-hegde-engaged-in-mosque-research-for-three-decades-following-transition-from-development-work-special-report-by-karavali-munjavu اتر کنڑا کے عوام کی جانب سے رکن پارلیمان کے  منتخب ہونے والا اننت کمار ہیگڈے پارلیمنٹ سے ملنے والی تنخواہ کا پوری بے شرمی کے ساتھ فائدہ اٹھانے میں مصروف رہا ہے ۔ لیکن آج تک سال میں ایک مرتبہ بھی ملنے والا دو کروڑ روپے کا ایم پی فنڈ کہاں استعمال ہوا اس کا حساب و کتاب عوام یا خود اپنے کارکنان کے سامنے کبھی نہ رکھنے والا اننت کمار ہیگڈے اب پھر سے پارلیمانی امیدوار بننے کی تگ و دو میں لگ گیا ہے ۔ اور گزشتہ تین دہائیوں سے رکن پارلیمان رہتے ہوئے اس نے مساجد پر کی گئی اپنی رپورٹ اپنے کارکنان کے سامنے رکھنے اور انہی مساجد کی جگہ پر ہندو دیوتاوں کا نام جوڑنے کا سلسلہ شروع کر دیا ہے ۔ بھٹکل نیترانی جزیرے کے قریب دکھائی دیں 'کیلّر وھیل' مچھلیاں https://www.sahilonline.net/ur/killer-whale-fish-spotted-near-bhatkal-netrani-island بھٹکل تعلقہ کے مرڈیشور سے نیترانی جزیرے کی طرف جانے والے سیاحوں کے لئے اس وقت ایک دلکش نظارہ دیکھنے کو ملا جب اچانک گہرے سمندر میں تین 'کیلّر وھیل' مچھلیاں ڈبکیاں لگاتی اور ابھرتی ہوئی کشتی کے قریب سے گزریں ۔  آہ!منوّر رانا: اردو شاعری کی ہم عصر مقبولیت کا استعارہ .............آز: صفدر امام قادری https://www.sahilonline.net/ur/ah-munwar-rana-a-metaphor-of-the-contemporary-popularity-of-urdu-poetry ۱۹۸۰ء کے بعد کے دور میں اردو مشاعروں کی بزم میں بشیر بدر کے بعد منوّر رانا نے حقیقتاً راج کیا۔اردو مشاعروں سے آگے نکل کر عوامی مقبولیت کے معاملے میں ہماری زبان کا شناخت نامہ بن گئے۔ طویل بیماری کے بعد اُن کی رُخصتی بہ قولِ جگریہ ہے: ’’مدّتوں رویا کریں گے جام و پیمانہ مجھے‘‘ کیا ہے کانگریس کی انتخابی حکمت عملی ؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آز: ڈاکٹر مظفر حسین غزالی https://www.sahilonline.net/ur/what-is-the-election-strategy-of-congress-dr-muzaffar-hussain-ghazali لوک سبھا انتخابات 2024  کی تیاری کے لئے بلائی گئی میٹنگ میں کانگریس کے تمام سینئر لیڈر، جنرل سکریٹری، ریاستی یونٹوں کے صدور اور نگراں شریک ہوئے ۔ میٹنگ میں تمام ریاستی انتخابی کمیٹیاں تشکیل کرنے، وار روم بنانے اور موزوں متوقع امیدواروں کے نام پارٹی سربراہ کو بھیجنے کے لئے کہا گیا ہے ۔ سینئر لیڈران کی کمیٹی نے لوک سبھا انتخاب میں "پورے فوکس" کے لئے 255 پارلیمانی حلقوں کی پہچان کی ہے ۔ دبئی کی معروف کمپنی جان برادرس؛ بھٹکل کی نوائط کمیونٹی کا واحد خاندانی ملکیتی کاروبارجس کی شاخیں گلف میں پھیل چکی ہیں https://www.sahilonline.net/ur/jan-brothers-dubais-leading-family-owned-business-in-the-nawayath-community-of-bhatkal-with-branches-across-the-gulf بھٹکل کی نوائط کمیونٹی کی معروف کمپنی جان برادرس جس کے نئے ہیڈ آفس کا گذشتہ روز افتتاح کیا گیا، اس کی بنیاد 1967 میں مرحوم جان عبدالقادر باشہ اورجناب جان عبدالرحمن نے رکھی تھی۔ دکشن کنڑا اور اڈپی میں نہیں ختم ہو رہی ہیں 'غیر اخلاقی پولیس گیری'- صحافی اور پولیس والے بھی آ رہے ہیں زد میں - 6 مہینوں میں درج ہوئے 10 معاملے https://www.sahilonline.net/ur/in-dakshina-kannada-and-udupi-of-karnataka-immoral-policing-and-scams-persist-journalists-and-policemen-are-also-under-attack-10-cases-registered-in-6-months دکشن کنڑا اور اڈپی ضلع میں غیر اخلاقی پولیس گری کا بھوت قابو میں آتا ہوا نظر نہیں آرہا ہے کیونکہ امسال جون سے دسمبر تک یعنی گزشتہ 6 مہینوں میں غیر اخلاقی پولیس گری کے 10 معاملے درج ہوئے ہیں ۔ ان میں سے بعض معاملوں کی زد میں تو صحافی اور پولیس والے بھی آئے ہیں۔ غزہ پر اسرائیل کی شدید بمباری جاری،23 لاکھ عوام جائیں تو کہاں جائیں ؟ پانی اور بجلی سے بھی محروم ہیں رہائشی https://www.sahilonline.net/ur/sraeli-bombardment-of-gaza-persists-23-million-residents-face-dire-conditions-struggling-without-water-and-electricity ایک جانب غزہ کی پٹی کے 23 لاکھ رہائشیوں میں سے زیادہ تر پانی اور بجلی کی سہولیات سے محروم ہیں اور دوسری جانب چھوٹے سے محصور علاقے میں مسلسل اسرائیلی بمباری  کی وجہ سے عمارتیں کھنڈرات میں تبدیل ہوچکی ہیں،   عوام کے لیے  راہ فرار  اختیار کرنےاور جان بچانے کے لیے کوئی محفوظ ٹھکانہ نہیں ہے۔ فلسطینی سوال کررہے ہیں کہ جان بچانے کے لئے جائیں بھی  تو کہاں جائیں ؟ اردو کا تحفظ کیوں اور کیسے کیا جائے؟ ادبی و دینی سرمایہ کی بقا کے لیے نئی نسلوں کو اردو سکھانا ضروری ........ آز: عبدالغفارصدیقی https://www.sahilonline.net/ur/why-and-how-to-protect-urdu-it-is-necessary-to-teach-urdu-to-new-generations-for-the-survival-of-literary-and-religious-capital-abdul-ghafar-siddiqui ہمارے ملک پر کم و بیش ایک ہزار سال مسلمانوں کی حکومت رہی،اس کے بعد ڈیڑھ سو سال انگریز حکمراں رہے۔اس پوری مدت میں سرکاری زبان غیر ہندی رہی،مسلمانوں کے دور میں فارسی کو سرکاری زبان کی حیثیت حاصل تھی،برٹش دور حکومت میں حکمرانوں کی زبان اگرچہ انگریزی تھی لیکن دفتری زبان فارسی اور اردو ہی تھی۔ غزہ: پروپیگنڈے سے پرے کچھ اور بھی ہے! ۔۔۔۔۔۔۔ از: اعظم شہاب https://www.sahilonline.net/ur/gaza-theres-more-to-it-than-propaganda-column-by-azam-shahab غزہ و اسرائیل جنگ کی وہی خبریں ہم تک پہنچ رہی ہیں جو سامراجی میڈیا ہم تک پہنچانا چاہتا ہے۔ یہ خبریں عام طورپر اسرائیلی فوج کی بمباریوں اور غزہ میں جان و مال کی تباہیوں پرمبنی ہوتی ہیں۔ چونکہ جنگ جیتنے کا ایک اصول فریقِ مخالف کو اعصابی طور پر کمزور کرنا بھی ہوتا ہے، اس لیے اس طرح کی خبروں سے لوگوں میں تاثر پیدا کیا جا رہا ہے کہ حماس نے اسرائیل پر حملہ کر کے بہت بڑی بے وقوفی کر دی ہے۔ جب توپ ہوسامنے توکیمرہ نکالو۔۔۔۔۔۔از:مدثراحمد،شیموگہ، کرناٹک https://www.sahilonline.net/ur/%D8%AC%D8%A8-%D8%AA%D9%88%D9%BE-%DB%81%D9%88%D8%B3%D8%A7%D9%85%D9%86%DB%92-%D8%AA%D9%88%DA%A9%DB%8C%D9%85%D8%B1%DB%81-%D9%86%DA%A9%D8%A7%D9%84%D9%88 جب بھی ملک میں فرقہ وارانہ فسادات ہوتے ہیں اور مسلمانوںپر ظلم ہوتاہے،مسلمانوں کے گھر جلائے جاتے ہیں،مسلمانوں کو بدنام کیاجاتاہے،ایسے وقت میں میڈیا مسلمانوں کو بدنام کرنےاور مسلمانوں کے خلاف آواز بلند کرنے کا کوئی موقع نہیں چھوڑتا،مظلوموں کی آواز بننے کے بجائے ظالموں کے ساتھ کھڑے ہونا ہی آج میڈیا کا شیوابن چکاہے۔ بھٹکل کے ممتاز لیڈر عنایت اللہ شاہ بندری نے جے ڈی ایس کو کہاخیرباد؛ کیا ہے ان کا اگلا منصوبہ ؟ https://www.sahilonline.net/ur/bhatkals-prominent-leader-inayatullah-shahbandri-resigns-from-jds-whats-his-next-move لوک سبھا انتخابات سے قبل کرناٹک میں بی جے پی اور جے ڈی ایس اتحاد پر مہر لگنے کی خبروں کے بعد 28 سال سے بھی زائد عرصہ سے جنتاپریوار کا حصہ بنے رہنے والے بھٹکل کے معروف لیڈرعنایت اللہ شابندری نے جے ڈی ایس کو خیرباد کردیا ہے۔ عنایت اللہ شاہ بندری نے بتایا کہ بی جے پی سے اتحاد کرنے کے بعد میرا جے ڈی ایس میں بنے رہنے کا کوئی مطلب ہی نہیں ہے، میرے لئے میری قوم اول ہے اور پارٹی سکینڈری ہے، اس لئے میں نے جے ڈی ایس سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ گودی میڈیا: کبھی کبھار گھنگرو توڑ بھی دینا چاہیے۔۔۔۔۔۔۔از: اعظم شہاب https://www.sahilonline.net/ur/godi-media-sometimes-the-curl-should-be-broken ’بھارت جوڑو یاترا‘ کے دوران جب راہل گاندھی کا قافلہ مہاراشٹر کے اکولہ ضلع کے بالاپور میں تھا تو ہمیں بھی اس یاترا میں شامل ہونے کا شرف حاصل ہوا۔ ہم اسے شرف اس لیے کہہ رہے ہیں کہ ہم نے اس یاترا کے دوران لاکھوں لوگوں کو جمہوری قدروں کے تحفظ اور نفرت چھوڑ کر محبت کو فروغ دینے کے لیے سڑکوں پر واقعتاً تپسیا کرتے ہوئے دیکھا تھا۔ پابندی کے باوجود میڈیا خود احتسابی کے بجائے بی جے پی کا ایجنڈا ہی آگے بڑھا نے میں مصروف۔۔۔۔۔از: عبید اللہ ناصر https://www.sahilonline.net/ur/despite-the-ban-the-media-was-pushing-the-bjps-agenda-instead-of-self-accountability اپوزیشن پارٹیوں کے اتحاد ’انڈیا‘ کی جانب سے 14 اینکروں کے مباحثوں اور دیگر پروگراموں کے بائیکاٹ کو لے کر ملک میں متضاد خیالات سامنے آ رہے ہیں۔ مودی دور کی سب سے بڑی صفت یہی رہی ہے کہ پورا سماج ہی نہیں بلکہ خاندان تک دو حصّوں میں منقسم ہو گئے ہیں۔ ایک طبقہ نفرت کی حد تک مودی کا مخالف ہے تو دوسرا طبقہ جنون کی حد تک ان کا حامی ہے۔ آندھیرے میں ڈوبا ہے بھٹکل نیشنل ہائی وے؛ حکام سمیت سماجی اداروں کے ذمہ داران کوبھی نظرنہیں آرہی ہےعوام کی مشکلات https://www.sahilonline.net/ur/bhatkal-national-highway-enveloped-in-darkness-a-nighttime-view-of-nawayat-colony-madina-colony-and-shamsuddin-circle قلب شہر شمس الدین سرکل سے رنگین کٹہ، نوائط کالونی، مدینہ کالونی اور وینکٹاپوراور دوسری طرف موڈ بھٹکل، موگلی ہونڈا، سرپن کٹہ اورگورٹے تک چار کلومیٹر نیشنل ہائی وے سے بجلی کے قمقمے غائب ہیں۔ جس کی وجہ سے پورا نیشنل ہائی وے اندھیرے میں ڈوب گیا ہے۔ شام ہوتے ہی ہائی وے کنارے پرلائٹوں کا نظام نہ ہونے سے  لوگوں کا رات کے اوقات میں ہائی وے کنارے سے پیدل چلنا دشوار ہوگیا ہے، بالخصوص خواتین اور بچوں کا اندھیرے میں پیدل چلنا گویا جان جوکھم میں ڈالنے کے برابر ہے۔  بھٹکل:پھر شروع ہوا جے ڈی ایس اور بی جے پی کا ہنی مون سیزن - ہَوا میں لٹک گیا ضلع کے جے ڈی ایس لیڈران کا سیاسی مستقبل ۔۔۔ آنکھ جو کچھ دیکھتی ہے ۔۔۔از: ڈاکٹر محمد حنیف شباب https://www.sahilonline.net/ur/jds-bjp-honeymoon-season-returns-in-karnataka-uncertain-political-future-for-uttara-kannada-jds-leaders-by-dr-haneef-shabab رنگ بدلتے سیاسی موسم کے بیچ اگلے پارلیمانی انتخابات کے پس منظر میں جنتا دل ایس کے سپریمو سابق وزیر اعظم ایچ ڈی دیوے گوڑا اور موجودہ وزیر اعظم  نریندر مودی اور وزیر داخلہ امیت شاہ کے درمیان ہوئے سمجھوتے کے ساتھ ریاست میں پھر ایک بار جے ڈی ایس اور بی جے پی کا نیا ہنی مون سیزن - ۲ شروع ہونے جا رہا ہے جس کے بعد ضلع کے جے ڈی ایس لیڈران کا سیاسی مستقبل ہَوا میں لٹکتا محسوس ہو رہا ہے ۔  ذاتوں کی بنیاد پر ہونےوالی مردم شماری کی رپورٹ چاٹ رہی ہے دھول، آخرکب ہوگا نفاذ؟ خصوصی رپورٹ: مدثراحمد https://www.sahilonline.net/ur/caste-based-census-report-licking-the-dust-when-will-it-finally-be-implemented بنگلوروسال2015 میں سدرامیا کی قیادت والی حکومت نے ریاست میں مختلف ذاتوں کے سماجی اور اقتصادی حالات کا جائزہ لینے کیلئے ذاتوں کی بنیادپرمردم شماری یعنی کاسٹ سینسس کروایا تھا،جس کی حتمی رپورٹ اُسی سال حکومت کے حوالے کردی گئی تھی۔ آشوب چشم، ایک وبائی مرض https://www.sahilonline.net/ur/conjunctivitis-cases-on-the-rise آشوب چشم ایک عام وقوع پزیرہونے والا مرض ہے، جو کافی تکلیف دہ ہوتا ہے۔ موسمِ برسات کے بعد آشوبِ چشم کا مرض بڑی تیزی کے ساتھ پھیلتا ہے۔ اس مرض میں مریض کی آنکھیں سوج کر سرخ اور بھاری ہو جاتی ہیں۔ آنکھوں میں دکھن اور جلن کا احساس شدت سے ہونے لگتا ہے۔ آنکھو ں سے پانی نما پتلی رطوبت ہر وقت بہتی رہتی ہے اور آنکھیں تیز چمک یا روشنی برداشت نہیں کر پاتیں۔ سو کر اٹھنے سے آنکھوں کی پتلیاں باہم چپک جاتی ہیں اور مریض درد کی شدت کو بڑی مشکل سے برداشت کرتا ہے۔ چلے چلو کہ وہ منزل ابھی نہیں آئی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔از: ظفر آغا https://www.sahilonline.net/ur/chale-chalo-ke-wo-manzil-abhi-nahi-aayi-zafar-agha یومِ آزادی کا جشن تو فطری شے ہے۔ ہم ہندوستان کی اس خوش نصیب نسل سے تعلق رکھتے ہیں جس نے غلامی نہیں بھگتی، لیکن اکثر اپنے والدین سے غلامی کی صعوبتیں سنی ہیں۔ پھر گاندھی جی، شہید بھگت، جواہر لال نہرو، مولانا آزاد کی زندگی کے حالات سنے اور پڑھے ہیں۔ ’جس کی لاٹھی، اس کی بھینس‘۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔از: نواب علی اختر https://www.sahilonline.net/ur/the-members-of-the-ruling-party-are-not-ready-to-consider-anyone-in-the-opinion-of-the-majority مودی حکومت کی ہٹ دھری کی وجہ سے آخرکار پارلیمنٹ کا مانسون اجلاس بھی جمعہ کو ہنگامہ، بائیکاٹ اور التوا کے ماحول میں ختم ہوا۔ آخری دن بھی محض نام کا کام کاج ہوا۔ اس پورے اجلاس میں کئی بل پاس ہوئے لیکن کسی پر کوئی بحث و مباحثہ نہیں ہوا۔ راہل گاندھی کی پارلیمانی رکنیت بحال ہونا ’اِنڈیا‘ کی جیت ’گجرات‘ کی ہار!۔۔۔۔۔۔۔۔ از: اعظم شہاب https://www.sahilonline.net/ur/rahul-gandhi-back-as-mp-as-congress-leader کُشتی میں ایک داؤ ’دھوبی پچھاڑ‘ ہوا کرتا ہے۔ اس میں مدمقابل کو سر سے بلند کرتے ہوئے پٹخنی دی جاتی ہے۔ اس داؤ کے  بعد مدمقابل چاروں خانے چت ہو جاتا ہے، لیکن کچھ ڈھیٹ قسم کے لوگ اس حالت میں بھی اپنی ٹانگیں اوپر کر لیتے ہیں تاکہ شکست کی ہزیمت کو چھپا سکیں۔ منی پور کا وہ شرمناک واقعہ جس نے دنیا بھر کو شرمسار کر دیا مگر بی جے پی حکومت کو شرمندہ نہیں کر سکا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ از: ظفر آغا https://www.sahilonline.net/ur/manipur-continued-to-burn-and-the-government-of-india-remained-in-slumber منی پور جلتا رہا اور حکومت ہند خواب غفلت میں ڈوبی رہی۔ تقریباً پچھلے دو ماہ سے خانہ جنگی کا شکار یہ صوبہ ظلم و ستم کا شکار ہے۔ ستم یہ ہے کہ جب وزیر اعلیٰ سے استعفیٰ مانگا گیا تو انھوں نے استعفیٰ دینے سے انکار کر دیا۔ کارپوریٹ گھرانوں اور ہندوتوا کا ’سازشی گٹھ جوڑ‘، مودی حکومت میں ’کھیل‘ کے سبھی اصول منہدم! https://www.sahilonline.net/ur/conspiracy-alliance-of-corporate-houses-and-hindutva-all-rules-of-game-destroyed-in-modi-government فاشسٹ عناصر ہمارے جدید سماج میں رہتے ہیں، لیکن عموماً وہ بہت ہی چھوٹے طبقہ کے طور پر حاشیے پر پڑے رہتے ہیں۔ وہ مین اسٹریم میں تبھی آ پاتے ہیں جب انھیں اجارہ داری والی پونجی کی مدد ملے کیونکہ اسی سے ان عناصر کو اچھا خاصہ پیسہ اور میڈیا کوریج مل پاتا ہے۔ یہ مدد کب ملتی ہے؟ تب، جب پونجی وادی بحران کی وجہ سے بے روزگاری بڑھ جائے اور تب تک بالادستی کی حالت میں رہنے والی اجارہ دارانہ پونجی پر سوالیہ نشان کھڑا ہو جائے۔ وزیر اعظم مسلم خواتین اور پسماندہ مسلمانوں کے لیے فکرمند ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ از: ظفر آغا https://www.sahilonline.net/ur/pm-concerned-for-muslim-women-and-backward-muslims وزیر اعظم نریندر مودی ان دنوں مسلمانوں کے لیے ’فکرمند‘ ہیں۔ پچھلے ہفتے بھوپال میں اپنی ایک تقریر میں انہوں نے مسلم سماج میں رائج پسماندگی کے سلسلے میں اپنی فکر کا اظہار کیا۔ ان کو مسلم سماج کی دو باتوں کی خصوصاً فکر ہے دبئی : عجمان میں قائم تھمبے گروپ نے مکمل کرلئے ہیلتھ کئیر اور ایجوکیشن میں کامیابی کے 25 سال https://www.sahilonline.net/ur/thumbay-group-celebrating-25-years-of-excellence-in-healthcare-education متحدہ عرب امارات کے عجمان میں واقع   تھمبے گروپ  جس کی بنیاد 1997 میں ڈاکٹر تھمبے محی الدین نے رکھی تھی،  اپنی  کامیابی کے 25 سال مکمل کرلئے ہیں، آج تھمبے گروپ کارپوریٹ دنیا میں  اپنی ایک شناخت قائم کرچکا ہے اور  ایک ملٹی ڈومین  ملٹی اماراتی پلئیر  میں تبدیل ہو  چکا ہے۔ کیا عمران خان کا حشر بھٹو جیسا ہوگا؟۔۔۔۔۔۔از: ظفر آغا https://www.sahilonline.net/ur/imran-khan-episode-is-not-over-yet-in-pakistani-politics-column-by-zafar-agha پاکستان ٹھہرا پاکستان! وہاں سیاست کے دو تین بنیادی اصول ہیں۔ اول، ملک زمینداروں کا ہے اور ان کے مسئلہ کا تحفظ نظام کی بنیادی ذمہ داری ہے۔ دوئم فوج اس بنیادی نظریہ کی نگہبان ہے، اور سوئم اگر ملک میں کوئی سیاستداں یا شخص ان بنیای اصولوں کی خلاف ورزی کرتا ہے تو اس کو اس گناہ کی قیمت چکانی پڑے گی۔ بی جے پی راہل گاندھی سے اتنی خوفزدہ کیوں ہے؟۔۔۔۔۔از: سہیل انجم https://www.sahilonline.net/ur/why-is-bjp-so-afraid-of-rahul-gandhi-suhail-anjum اب یہ بات بالکل روز روشن کی طرح عیاں ہو چکی ہے کہ بزعم خود دنیا کی سب سے بڑی سیاسی جماعت اور ہندوستان کی حکمراں پارٹی بی جے پی کانگریس کے سابق صدر، سابق رکن پارلیمنٹ اور سینئر رہنما راہل گاندھی سے بری طرح خائف ہے۔ وہ موقع بموقع اپنے اس خوف کا اظہار اپنے اقدامات، بیانات اور فیصلوں سے کرتی رہتی ہے۔ حکومت کو برج بھوشن معاملے پر لینے کے دینے پڑ سکتے ہیں!۔۔۔۔۔۔از: سہیل انجم https://www.sahilonline.net/ur/govt-may-be-in-trouble-over-brij-bhushan-issue-suhail-anjum کہتے ہیں کہ قانون سب کے لیے برابر ہے۔ کیا امیر کیا غریب۔ کیا کمزور کیا طاقتور۔ کیا مرد کیا عورت۔ لیکن کیا واقعتاً ایسا ہے۔ ماہرین قانون کا کہنا ہے کہ ایسا نہیں ہے۔ یہ سب کہنے کی باتیں ہیں۔ قانون امیر کے لیے الگ ہے اور غریب کے لیے الگ۔ حکمراں طبقے کے لیے الگ ہے اور محکوم کے لیے الگ۔ حالانکہ ہندوستان ایک جمہوری ملک ہے اور جمہوریت میں سب برابر ہوتے ہیں۔ کوئی چھوٹا بڑا نہیں ہوتا۔ لیکن اسی جمہوریت میں قانون ایک جیسے جرم میں غریب کو سلاخوں کے پیچھے پہنچا دیتا ہے اور طاقتور کو چھونے کی بھی ہمت نہیں کر پاتا۔ اس سے قبل کئی ماہرین قانون بھی یہ بات کہہ چکے ہیں کہ ہندوستان میں امیروں کے لیے الگ قانون ہے غریبوں کے لیے الگ۔ اب ہم اور آپ اعلانیہ طور پر ہندو راشٹر میں ہیں ۔۔۔۔۔۔۔از: ظفر آغا https://www.sahilonline.net/ur/now-we-and-you-are-officially-in-hindu-rashtra-column-by-zafar-agha کسی کو یہ بات پسند ہو یا نہ ہو لیکن حقیقت یہی ہے کہ ابھی 28 مئی کو نئی دہلی میں نئی پارلیمنٹ کی عمارت کے افتتاح کا جشن افتتاحی تقریب کم اور ملک کے ہندو راشٹر کے اعلان کی تقریب زیادہ تھی۔ جی ہاں، 28 مئی کو ہندوستان باقاعدہ ایک ہندو راشٹر بنا دیا گیا۔ بھٹکل : عام مزدور کی سطح سے ریاستی کابینہ کی بلندیوں کو چھونے والے وزیر منکال وئیدیا کی جدوجہد بھری کہانی https://www.sahilonline.net/ur/mankal-vaidya-ordinary-workers-who-become-karnataka-cabinet-minister-fifth-minister-elected-from-bhatkal-honavar-assembly-constituency   بھٹکل- ہوناور اسمبلی سے نومنتخب رکن اسمبلی  منکال وئیدیا اس علاقے سے ریاستی کابینہ میں پہنچنے والے پانچویں وزیر ہیں۔ ریاستی کابینہ میں وزارتی قلمدان سنبھالنے کا جو سلسلہ مرحوم شمس الدین جوکاکو صاحب سے شروع ہوا تھا وہ  مرحوم ایس ایم یحییٰ ، آر-این نائک، اور پھر اس کے بعد پندرہ سال قبل چھوٹی صنعت کے وزیر کے طور پر وزارتی منصب سنبھالنے والے شیوانند نائک پر آ کر رک گیا تھا ۔  مودی حکومت کے نو سال: پہاڑ جیسی مدت، جسے سر کرنا کسی مہم سے کم نہیں تھا!۔۔۔۔۔۔۔از: ظفر آغا https://www.sahilonline.net/ur/nine-years-of-modi-government-climbing-the-mountain-like-period-was-no-less-than-a-campaign کسی قوم کی تاریخ میں 9 برس کی مدت کوئی بہت بڑا عرصہ نہیں ہوتی ہے۔ لیکن کبھی کبھی یہ قلیل مدت بھی قوموں کے لیے ایک پہاڑ بن جاتی ہے جس کو اکثر سر کر پانا محال محسوس ہوتا ہے۔ ہندوستانی اقلیتوں اور خصوصاً مسلم اقلیت کے لیے مئی 2014 سے مئی 2023 کی یہ 9 برسوں کی مدت کسی ایک پہاڑ کو سر کرنے جیسی مہم سے کم نہیں تھی۔ کرناٹک میں بھارت جوڑو یاترا کا سوشل آوڈٹ۔۔۔۔۔۔۔از: اعظم شہاب https://www.sahilonline.net/ur/social-audit-of-bharat-jodo-yatra-in-karnataka کرناٹک کے نتیجوں نے بی جے پی کی عجیب حالت کر دی ہے۔ الیکشن جیتنے کے لیے الیکشن جیوی میں تبدیل ہو جانے والی اس پارٹی کے ترجمان اب یہ کہہ کر اپنی ہزیمت چھپانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ ’جیت ہار تو ہوتی رہتی ہے، ہماری پارٹی کو اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے‘۔ کرناٹک سے بی جے پی کا طوفان تھمنا شروع۔۔۔۔۔۔۔از: ظفر آغا https://www.sahilonline.net/ur/bjps-storm-begins-to-subside-from-karnataka کرناٹک بی جے پی کے ہاتھوں سے نکل گیا۔ یہ بی جے پی کے لیے اتنی افسوسناک خبر ںہیں ہے جتنی کہ کرناٹک 2023 اسمبلی الیکشن کے سیاسی اشارے۔ کیونکہ بی جے پی سنہ 2017 کا اسمبلی چناؤ بھی ہاری تھی۔ وہ تو امت شاہ اور ای ڈی کی کارستانیوں کے سبب کانگریس کی سرکار اقتدار سے باہر ہوئی۔ کرناٹک: کیا کوئی پارٹی کنگ میکر بن کر ابھرے گی https://www.sahilonline.net/ur/karnataka-will-any-party-emerge-as-the-kingmaker کرناٹک کی انتخابی سیاست اس وقت شباب پر ہے۔ 10مئی کو ایک مرحلہ میں 224سیٹوںپر ایک ساتھ الیکشن ہونے والے ہیں۔ بھارتیہ جنتا پارٹی سے بڑے لوگ اور بڑی تعداد میں ادھرادھر جارہے ہیں اورخاص طورپر کانگریس کا رخ کررہے ہیں۔ کرناٹک ہاتھوں سے نکلا تو بی جے پی کی مشکلات بڑھ جائیں گی۔۔۔۔۔۔از: ظفر آغا https://www.sahilonline.net/ur/bjps-problems-will-increase-if-karnataka-goes-out-of-hands-zafar-agha چناؤ تو چناؤ ہوتے ہیں۔ جب تک ووٹوں کی گنتی ختم نہ ہو جائے تب تک حتمی طور پر کہنا کہ کون ہارا اور کون جیتا، ذرا مشکل ہوتا ہے۔ لیکن کبھی کبھی چناؤ ایسے بھی ہوتے ہیں کہ سڑکوں اور ریلیوں کا ماحول ووٹنگ سے قبل ہی بتا دیتا ہے کہ کون جیت رہا ہے اور کون ہار رہا ہے۔ حالیہ کرناٹک اسمبلی میں 10 مئی کو ہونے والا چناؤ کچھ ایسا ہی ہے۔ منی پورمیں آگ کرناٹک میں پھولوں کی بارش۔۔۔۔۔۔۔ از: اعظم شہاب https://www.sahilonline.net/ur/violence-in-manipur-and-karnataka-elections ” میری ریاست منی پور جل رہی ہے، پلیز مدد کیجئے “یہ گوہار ہے ہندوستان کی مشہور مکے باز میری کوم کا جنہوں نے 4 مئی کووزیراعظم نریندرمودی، پی ایم او،وزیرداخلہ امت شاہ اور وزیردفاع راج ناتھ سنگھ کو ٹیگ کرتے ہوئے ٹوویٹ کیا۔اسی کے ساتھ انہوں نے دوتین تصویریں بھی شیئر کیں جن میں جلتے ہوئے مکان ودوکان نظر آرہے ہیں۔ بھٹکل: کیا ساحلی علاقے میں مودی اور یوگی کی آمد سے 'ہندوتوا' کا رنگ نتائج پر حاوی ہوگا ؟ https://www.sahilonline.net/ur/karwar-hindutva-dominate-results-with-the-arrival-of-modi-and-yogi-in-the-coastal-region ساحلی علاقے میں گزشتہ مرتبہ پریش میستا کے مبینہ قتل کا موضوع بی جے پی کے کٹر ہندوتوا وادی نوجوانوں کے لئے جوش اور امنگوں میں ابال لانے کا سبب بنا تھا اور اس کے نتیجہ میں بی جے پی نے مکمل سیاسی فائدہ حاصل کیا تھا ۔ لیکن اس مرتبہ ایسا کوئی ہنگامہ خیز اور سلگتا ہوا موضوع بی جے پی کے پاس نہیں ہے ۔ ایسے میں کانگریس پارٹی کی طرف سے بجرنگیوں پر پابندی لگانے  کی مبینہ تجویز کو اچھالتے ہوئے بجرنگ بلی کے نام پر ووٹ حاصل کرنے کی کوشش تیز ہوگئی ہے جس میں وزیر اعظم نریندرا مودی اور یو پی کے چیف منسٹر یوگی آدتیہ ناتھ پیش پیش ہیں ۔  بھٹکل : کرناٹکا اسمبلی انتخاب میں کانگریس علاقائی اور بی جے پی قومی مسائل میں بٹ گئی  https://www.sahilonline.net/ur/karnataka-elections-its-national-versus-local-as-bjp-and-congress-play-to-their-respective-strengths کرناٹکا اسمبلی الیکشن کی تشہیری مہم ریاست بھر میں پورے زور و شور کے ساتھ جاری ہے ، مگر دیکھا یہ جا رہا ہے کہ کانگریس اور بی جے پی جیسی دونوں بڑی پارٹیوں کا ایجنڈا علاقائی اور قومی مسائل میں بٹ گیا ہے۔  بھٹکل : ناگیندرا نائک کو تنظیم کی حمایت ملنے کا بھروسہ -  بی جے پی کے ہندوتوا کو کھوکھلا مانتے ہیں منکال وئیدیا  https://www.sahilonline.net/ur/bhatkal-nagendra-naik-is-confident-of-getting-the-support-of-tanzeem-mankal-vaidya-considers-bjps-hindutva-to-be-hollow مشہور کنڑا اخبار پرجا وانی کو دئے گئے انٹرویو میں بھٹکل اسمبلی حلقہ کے دو امیدوار ایڈوکیٹ ناگیندرا نائک جے ڈی ایس اور منکال وئیدیا کانگریس نے بعض سوالات کے جواب میں جو کہا ہے ، اسے پرجاوانی کے شکریہ کے ساتھ یہاں پیش کیا جا رہا ہے ۔  سوال ٹیڑھے ہیں اور جواب ہیں نہیں، بری پھنسی حکومت۔۔۔۔۔۔۔از: ظفر آغا https://www.sahilonline.net/ur/questions-are-crooked-and-the-answers-are-no-bad-stuck-governmentzafar-agha پچھلے کچھ دنوں کے اندر ملک کی سیاست نے ایک خطرناک موڑ لے لیا ہے۔ اب اس ملک میں کوئی بھی وزیر اعظم سے سوال نہیں کر سکتا ہے۔ اور اگر وہ یہ جرأت کرتا ہے تو اس کو اس کا خمیازہ بھگنا پڑے گا۔ تب ہی تو کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے لوک سبھا میں ہنڈن برگ رپورٹ پر وزیر اعظم سے یہ سوال کیا کہ اڈانی سے آپ کے کیا رشتے ہیں، تو بس راہل پر قیامت ٹوٹ پڑی۔ پہلے سورت کی ایک عدالت نے ان کی لوک سبھا ممبری رد کر دی۔ کرناٹک اسمبلی انتخابات: کیا لنگایت لیڈروں کا پارٹی چھوڑنا بی جے پی کو بھاری پڑے گا ؟!      https://www.sahilonline.net/ur/exit-of-lingayat-leaders-jolts-bjp-ahead-of-polls بالآخر لنگایت طبقہ کے ایک بڑے لیڈر اور ماضی میں بی جے پی سے ریاست کے چیف منسٹر رہے جگدیش شٹر جیسے قدیم ترین سنگھی سیاسی قائد نے پارٹی کو الوداع کہا اور کانگریس میں نہ صرف شمولیت حاصل کر لی بلکہ ہبلی سے اپنے لئے اسمبلی الیکشن کی ٹکٹ لینے میں کامیاب بھی ہو گئے ۔ اس سے پہلے لکشمن سوادی نے بھی بی جے پی کا کنول چھوڑ کر کانگریس کا ہاتھ تھام لیا اور کانگریس کو اس الیکشن میں کامیاب کرنے کے لئے سرگرم ہونے کا تیقن دیا ۔ کاروار : اپنے پسندیدہ امیدوار کھڑا کرنے میں اننت کمارہیگڈے کو اس بار ہوئی ناکامی - کیا بی جے پی ہائی کمان میں کم ہوتا جا رہا ہے ہیگڈے کا اثر و رسوخ ؟ https://www.sahilonline.net/ur/ananth-kumar-hegde-failure-to-field-his-favorite-candidate-is-hegdes-influence-waning-in-the-bjp-high-command بی جے پی کو ضلع شمالی کینرا میں کامیابیوں کی بلندیوں تک لے جانے میں اننت کمار ہیگڈے کا جو کردار رہا ہے اس سے کوئی انکار نہیں کر سکتا ۔ بھٹکل میں مسلم مخالف فسادات کی خونریز فضا سے اٹھنے والی اننت کمار ہیگڈے اور اس کے حواریوں کی ٹیم نے پورے ضلع میں ہندو جاگرن ویدیکے کے بینر تلے نہ صرف اپنی چھاپ قائم کی بلکہ پوری نوجوان نسل کو ہندوتوا وادی سوچ کے زہر سے مسموم کردیا ۔اس کے نتیجے میں تب سے اب تک اس علاقے میں بی جے پی اپنے سیاسی مفادات کی فصل کاٹ رہی ہے ۔  بھٹکل : کیا بی جے پی کی لسٹ سے سنیل نائک ہوگئے آوٹ ؟ کیا کمارا سوامی استعمال کریں گے نیا ترپ کا پتّا! تحریر : ابوالکاشف https://www.sahilonline.net/ur/bhatkal-has-sunil-naik-left-from-the-bjp-list-will-kumaraswamy-use-the-new-trump-card      اگر بنگلورو کے اہم ذرائع سے ملنے والی بات پر یقین کریں تو بھٹکل اسمبلی حلقہ کے موجودہ رکن اسمبلی سنیل نائک کا پتّا یقینی طور پر کٹ گیا ہے اور وہ بی جے پی امیدواروں کی فہرست سے آوٹ ہوچکے ہیں ۔ اس تعلق سے آج شام یا کل تک بی جے پی کا باضابطہ اعلان سامنے آنے کی توقع ہے ۔  بھٹکل - ہوناور اسمبلی حلقہ :  1999 کے بعد کوئی بھی امیدوار دوسری مرتبہ انتخاب نہیں جیت سکا  https://www.sahilonline.net/ur/bhatkal-honnavar-assembly-constituency-after-1999-no-candidate-could-win-the-election-for-the-second-time بھٹکل - ہوناور اسمبلی حلقہ کی کچھ اہم خصوصیات کا جائزہ لیں تو 1957 سے آج تک کسی بھی خاتون امیدوار کو انتخاب جیتنے میں کامیابی نہیں ملی ہے ۔ دوسری اہم بات یہ ہے کہ 1999 سے اب تک کوئی بھی امیدوار ایسا نہیں ہے جس نے دوبارہ اس حلقہ سے انتخاب جیتا ہو ۔  رام نوامی پر تصادم اور سپریم کورٹ کی ناراضگی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ڈاکٹر مظفر حسین غزالی https://www.sahilonline.net/ur/supreme-courts-displeasure-over-clash-over-ram-navami-article-by-dr-muzaffar-hussain-ghazali رام نوامی کے موقع پر اس سال بھی چھ ریاستوں سے فرقہ وارانہ تصادم کی خبر آئی ہے ۔ رام نوامی آٹھ دن ورت رکھنے کے بعد منائی جاتی ہے ۔ ورت صبر، برداشت اور تربیت کا نام ہے ۔ ورت رکھنے والے سے جھگڑا اور تصادم کی امید نہیں کی جا سکتی ۔ یہ تہوار تو پہلے بھی منایا جاتا رہا ہے ۔ لیکن پچھلے کچھ عرصہ سے یہ تنازعہ کی علامت بن گیا ہے ۔ سیاست کے ذریعہ پروان چڑھائی گئی اکثریت کی بالادستی یا ایک طبقہ کو سبق سکھانے کی سوچ اس کی بڑی وجہ ہے ۔ بھٹکل ایم ایل اے سنیل نائک کا بڑھ گیا دردِ سر - کیا گووندا اور سنتوش کریں گے سنیل کا پتّہ صاف ؟! تحریر : ابوالکاشف https://www.sahilonline.net/ur/bhatkal-mla-sunil-naiks-headache-increased-will-govinda-and-santosh-clear-sunils-identity ایسا لگتا ہے کہ بھٹکل ایم ایل اے سنیل نائک کی کشتی اس وقت  پوری طرح بھنور میں پھنس گئی ہے  کیونکہ ایک طرف سوشیل میڈیا پر اس کے مخالفین پوری طرح سرگرم ہوگئے ہیں اور مختلف منفی میسیجس اور ویڈیو پیغامات عام کر رہے ہیں جس میں اس کی ذاتی زندگی کے بارے میں منفی باتیں بھی سامنے لائی جا رہی ہیں ۔ خواتین کے ساتھ  مبینہ عیاشی کی داستانیں عوام کو سنائی جا رہی ہیں ۔ بدعنوانی اور سرکاری فنڈ کے غلط استعمال کے الزامات لگائے جارہے ہیں ۔ پریس کانفرنس منعقد کرکے کھلے عام سنیل کے خلاف محاذ آرائی کا اعلان کیا جا رہا ہے ۔  یہ راہل گاندھی کی رکنیت کا نہیں، مودی حکومت کے خاتمے کا آغاز ہے۔۔۔۔۔از: سہیل انجم https://www.sahilonline.net/ur/this-is-the-beginning-of-the-end-of-the-modi-government-not-just-rahul-gandhi-membership-sohail-anjum کہتے ہیں کہ جب کسی ڈکٹیٹر یا آمر حکمراں کے دن قریب آجاتے ہیں تو اس کی مَت ماری جاتی ہے اور وہ ایسے فیصلے کرنے لگتا ہے جو خود اس کے لیے تباہ کن ہوتے ہیں۔ ایسے حکمراں مخالفین سے بہت ڈرتے ہیں اور وہ کسی بھی قیمت پر ہر مخالف آواز کو دبا دینا چاہتے ہیں۔ چونکہ وہ عدم تحفظ کے احساس کے شکار ہوتے ہیں اس لیے چاہتے ہیں کہ ان کا کوئی بھی مخالف سر نہ اٹھائے۔ مودی نے اپنے پیروں پر کلہاڑی مار لی، راہل اب اپوزیشن کے سب سے قدآور لیڈر۔۔۔۔۔ از: ظفر آغا https://www.sahilonline.net/ur/modi-has-axed-himself-rahul-is-now-the-highest-leader-in-the-ranks-of-the-opposition-zafar-agha جی ہاں، ہر تاناشاہ کو بقول حبیب جالب اپنے خدا ہونے کا گماں ہی نہیں بلکہ یقین ہو جاتا ہے لیکن وہ یہ بھول جاتا ہے کہ اس سے قبل جو تاناشاہ تخت نشیں تھا وہ بھی اپنے کو خدا سمجھتا تھا اور آخر وہ اقتدار سے باہر ہو گیا۔ جس طرح راہل گاندھی کی پارلیمانی رکنیت ختم کی گئی، اس سے یہ ظاہر ہے کہ ملک کے حکمراں خود کو خدا سمجھنے لگے ہیں، اور وہ جو چاہیں وہ کریں۔ اڈانی معاملہ مودی حکومت کے لیے ٹیڑھی کھیر۔۔۔۔۔از: ظفر آغا https://www.sahilonline.net/ur/opposition-alliance-which-seemed-like-a-dream-till-yesterday-has-now-become-a-ground-reality-due-to-ed-column-by-zafar-agha گاموں کے بیچ ٹھپ پڑا ہے۔ اور کوئی امید نظر نہیں آتی کہ جلد یہ ہنگامہ ختم ہو اور پارلیمنٹ میں بحث و مباحثہ شروع ہو، تاکہ پارلیمنٹ اپنا کام کر سکے۔ لیکن کیا بات ہے کہ کسی طرح سے پارلیمنٹ کام ہی نہیں کر پا رہی ہے۔ شمال مشرقی ریاستوں کے انتخابات کا پیغام؛ کہاں کھڑی ہے کانگریس؟ ۔۔۔۔۔ آز: ڈاکٹرمظفرحسین غزالی https://www.sahilonline.net/ur/north-eastern-states-election-message-dr-muzaffar-hussain-ghazali شمال مشرق کی ریاستوں میں ہوئے انتخابات کے نتائج آچکے ہیں۔ تریپورہ، ناگالینڈ اور میگھالیہ پر بی جے پی یا اس کی اتحادی جماعتوں کا قبضہ ہو چکا ہے۔ اسی کے ساتھ ملک کے 4033 ممبران اسمبلی میں سے کانگریس کے پاس صرف 658 ممبران بچے ہیں۔ 2014 میں اس کے 24 فیصد ایم ایل اے تھے۔ اب 16 فیصد ہی رہ گئے ہیں۔ رائے پور سے کانگریس ایک بار پھر جدوجہد کے لیے تیار!۔۔۔۔۔۔از: ظفر آغا https://www.sahilonline.net/ur/congress-is-ready-to-fight-again-from-raipurzafar-agha ملک کو ایک بار پھر کانگریس پارٹی کی اور کانگریس کو پھر سے جدوجہد کی ضرورت ہے۔ تاریخ شاہد ہے کہ مغلوں کے بعد سے جب جب اس ملک پر نازک وقت آن پڑا، تب تب کانگریس پارٹی نے قربانیاں دیں اور ملک کی مشکل حل کی۔ بی بی سی پر مودی سرکار کو غصہ کیوں آتا ہے!۔۔۔۔۔۔۔۔ از: ظفر آغا https://www.sahilonline.net/ur/why-is-modi-government-angry-at-bbc-zafar-agha لیجیے، اب بی بی سی پر مودی حکومت کا قہر ٹوٹ پڑا۔ بات کیا ہے سب جانتے ہی ہیں۔ دراصل جس بی بی سی ڈاکیومنٹری کے سبب مودی حکومت اور بی بی سی کے درمیان اختلافات پیدا ہوئے اس فلم نے نریندر مودی کی سب سے دُکھتی رَگ پر ہاتھ رکھ دیا۔ حجاب تنازع کا ایک سال مکمل: کوئی لوٹا دے میرے بیتے ہوئے تعلیمی سال https://www.sahilonline.net/ur/hijab-controversy-completes-one-year کرناٹک میں حجاب تنازع کو ایک سال ہو گیا ہے اور اس تنازع کی وجہ سے لڑکیوں کی تعلیم بہت متاثر ہوئی ہے۔ غوثیہ جو بی ایس سی کی امتیازی طالب علم ہے، وہ اب تک گریجویشن کر چکی ہوتی، لیکن وبائی امراض اور حجاب کے تنازع کی بدولت اس کا تین سالہ انڈرگریجویٹ کورس پانچ سال تک بڑھ گیااور اس کا ابھی ایک سیمسٹر باقی ہے جس میں مزید ایک سال لگے گا۔ بچوں کی شادی ختم کرنے کے نام پر گرفتاریوں سے آسام انارکی کی طرف ۔۔۔ آز: پنکج چترویدی https://www.sahilonline.net/ur/anarchy-in-assam-after-arrests-in-the-name-of-ending-child-marriage آسام کے دھُبری ضلع میں فروری- 2023 کے پہلے ہفتے کے اعداد و شمار کے مطابق 2510 ایسی خواتین حاملہ ہیں، جن کی عمر 18 سال سے کم ہے۔ اس ضلع میں بچوں کی شادی کو روکنے کے لیے 374 معاملے درج کیے جا چکے ہیں۔ اس ضلع کی جیلیں کھچاکھچ بھر گئی ہیں اور گاؤں کے گاؤں خالی ہو رہے ہیں۔ بھٹکل اسمبلی حلقہ میں ووٹوں کے لئے منکال اور سنیل دیہاتوں میں کر رہے ہیں دوڑ دھوپ ، کیا ہے دیگر لیڈران کا حال ؟ https://www.sahilonline.net/ur/mankal-vaidya-and-sunil-naik-votes-in-bhatkal-assembly-constituency-inayatullah-trying-for-jds-ticket-special-report اسمبلی الیکشن کے دن قریب آتے جا رہے ہیں اور بھٹکل اسمبلی حلقہ میں سیاسی امیدواروں کی طرف سے اپنے لئے میدان ہموار کرنے کی کوششیں تیز ہونے لگی ہیں ۔ جس کے تحت بی جے پی کے رکن اسمبلی اور ٹکٹ کے امیدوار سنیل نائک اور کانگریس پارٹی سے ٹکٹ کے امیدوار منکال وئیدیا دونوں دیہی علاقوں میں دورے کرنے، ووٹروں سے ملنے اورمختلف علاقوں میں پہنچ کر پنچایت اراکین اور عام لوگوں کے ساتھ  میٹنگ اور جلسے وغیرہ  منعقد کرکے اپنا ووٹ بینک مستحکم کرنے میں پوری طرح مصروف ہوگئے ہیں ۔ جبکہ  دوسرے کوئی لیڈران بالخصوص مسلم  لیڈران  گاوں قصبوں اور دیہی علاقوں میں نظر نہیں آ رہے ہیں بلکہ وہ صرف شہری سطح پر سرگرم رہ کر  عوام میں اپنی ساکھ مضبوط کرنے کی کوششوں میں مصروف نظر آرہے ہیں۔   صدیق کپن اور کمار ساؤئیر : کمار نے عدالت کو بتایا کہ ہم دونوں کا مذہب ایک ہے!! https://www.sahilonline.net/ur/siddique-kappan-surety-bond-kumar-saviour-walk-free-from-jail کمار ساؤئیر اور صدیق کپن دونوں صحافی ہیں۔ لیکن ایک دوسرے کو جانتے،پہچانتے تک نہیں ۔اور  نہ کبھی اس سے پہلے دونوں کی  ملاقات ہوئی تھی۔صدیق کپن لکھنؤ جیل سے رہا ہوئے تو ان کی خواہش تھی کہ وہ سب سے پہلے کمار ساؤئیرکودیکھیں۔ 21سال بعد بی بی سی کی ڈاکومنٹری ؟ فائدہ کس کو پہنچے گا ؟ کیا دنیا میں اس سفاکیت کی تلافی ممکن ہے؟ ہفت روزہ دعوت میں شائع زبیر احمد خان جالنوی کی خصوصی رپورٹ https://www.sahilonline.net/ur/bbc-documentary-after-21-years-who-will-benefit-is-it-possible-to-compensate-for-this-brutality-in-the-world-special-report-of-zubair-ahmad-khan-jalanvi-in-dawat ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی پر بی بی سی کی ڈاکومنٹری Modi The India Question کا دوسرا پارٹ بھی بی بی سی پر ٹیلی کاسٹ ہوچکا ہے اور لاکھ بندشوں اور پابندیوں کے باوجود مختلف پلیٹ فارموں سے ہوتا ہوا دنیا کے گوشے گوشے میں پہنچ چکا ہے۔ اس پر ایک نیا سیاسی محاذ قائم ہوگیا ہے۔ کانگریس اور بائیں بازو کی جماعتیں اور اظہار خیال کی آزادی کے علمبردار طلبہ تنظیمیں دونوں پارٹس کی اسکریننگ کر رہی ہیں۔ جامعہ ملیہ کے پچیس طلبہ کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔ جے این یو میں ڈاکومنٹری دیکھنے والے طلبہ پر پتھراؤ اور کیمپس میں بجلی سربراہی مسدود کردیے جانے کی شکایت ہے۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارمس پر اس ڈاکومنٹری پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔ فیس بک پر نہ صرف اسے بلیک آؤٹ کردیا گیا بلکہ ایسے کئی اکاؤنٹس بھی بلاک کردیے گئے جن کے ذریعہ یہ ڈاکومنٹری دکھائی جارہی تھی۔ بجٹ میں اقلیت دشمنی کا بے شرم مظاہرہ۔۔۔۔۔۔ از: سہیل انجم https://www.sahilonline.net/ur/shameless-display-of-hostility-towards-minorities-in-the-budget-suhail-anjum موجودہ حکومت بار بار یہ دعویٰ کرتی ہے کہ وہ غریبوں کی حکومت ہے۔ اقلیتوں کے مفادات کا تحفظ کرنے والی حکومت ہے۔ دبے کچلے اور محروم طبقات کی فلاح و بہبود کی فکر کرنے والی حکومت ہے۔ وہ سب کو ساتھ لے کر چلنے اور سب کا وکاس یعنی ترقی میں یقین رکھتی ہے۔ ’ادارہ ادبِ اطفال‘کے مرہون منت بچوں میں کتابیں پڑھنے کا ذوق وشو ق پیدا ہورہاہے: موجودہ دورمیں عجائبات میں سےیہ بھی ایک عجوبہ ہے https://www.sahilonline.net/ur/bhatkal-idar-e-adabe-atfal-book-mela-modern-times-wonders-children-towards-to-reading-books ’ادارہ  ادبِ اطفال‘ کا نام آتےہی کتب خانےمیں پرسکون بیٹھ کر اپنی من پسند کتابیں پڑھنے والے چھوٹےچھوٹےمعصوم بچوں کی تصویریں ذہن میں گردش کرنےلگتی ہیں۔ قریب 5سال کی عمر سےلےکر 15برس کی عمر تک کے  لڑکوں کے لئے بچوں کے ادب کا گہوارہ بننے والا  ادارہ ادب اطفال نے کئی  بچوں میں کتابیں پڑھنے کا ذوق و شوق پیدا کرنے  میں    حددرجہ کامیاب ہے۔ بی جے پی مسلم ووٹ بینک توڑنے کی کوشش میں ۔۔۔۔۔ از: ظفر آغا https://www.sahilonline.net/ur/bjp-involved-in-trying-to-break-the-muslim-vote-bankzafar-agha ہندوستانی مسلمان کے پاس اب صرف ایک قوت بچی ہے، اور وہ ہے اس کا متحد ووٹ بینک۔ اس کا سبب یہ ہے کہ یہ ووٹ بینک متحد رہے تو تقریباً 100 کے قریب پارلیمانی حلقوں کے نتائج متاثر کر سکتا ہے۔ آسام، بنگال، بہار، راجستھان، یوپی، کیرالہ، کرناٹک اور دہلی تک اس ووٹ بینک کی اہمیت ہے۔ بی بی سی کی دستاویزی فلم: زحمت یا رحمت؟ https://www.sahilonline.net/ur/bbc-documentary-trouble-or-mercy ء ۲۰۱۴میں وزیر اعظم کے عہدے پر فائزہونے کے بعد نریندر مودی گجرات سے مستقل طور پر دہلی منتقل ہوگئے۔ انہوں نے تقریباً نو سال قبل گجرات چھوڑدیا تھا لیکن لگتا ہے گجرات نے مودی جی کا دامن آج تک نہیں چھوڑا ہے ورنہ مودی جی پر بنائی گئی بی بی سی کی ایک ڈاکیومنٹری فلم پر اتنا بڑا تنازع نہ کھڑ ا ہوتا۔ پوری قوم کو ترقی کے لیے ثنا اور ثانیہ جیسا جنون چاہیے ۔۔۔۔۔ از: ظفر آغا https://www.sahilonline.net/ur/whole-community-needs-passion-like-sana-and-sania-for-success-and-developmentzafar-agha ثنا علی (اِسرو سائنٹسٹ)، ثانیہ مرزا (پہلی مسلم فائٹر پائلٹ)، بشریٰ ارشد (دو بچوں کی ماں آئی پی ایس افسر)، فلک ناز (نیشنل وومن کرکٹ ٹیم کھلاڑی)، یہ ہیں اکیسویں صدی کی ابھرتی مسلم خواتین۔ جی ہاں، ان چاروں نوجوان مسلم لڑکیوں نے پچھلے ایک سال میں مسلم خواتین کی برسوں پرانی امیج توڑ دی۔ یتیمی  اورغربت کا مارا بچہ،سہارا بنا کتے کے بچے کا؛ ایک ہی بلانکیٹ کے اندر کتے کے ساتھ دبکا دیکھ کر صحافی نے لی فوٹو https://www.sahilonline.net/ur/delhi-ankit-story-orphaned-and-poverty-stricken-child-the-support-of-a-puppy بھارت میں غربت کی وجہ سے  بے شمار بچوں کا بچپن  ہوتا ہی نہیں ہے۔ بچے تھوڑا بڑے ہوتے ہی انہیں گھر کے کام کاج  میں تعاون کے لئے لگا لیاجاتاہے، چھوٹی سی عمر میں ہی اپنے بعد پیدا ہونےو الے بچوں کے پرورش کرتے کرتے اپنا بچپن کھوجانےکی کتنی ہی مثالیں ہمارے سامنے ہیں۔ اسی کے ساتھ ساتھ چند بچوں کو اسکول بھیجے بغیر اپنے بھائی بہن کی نگرانی کئے جانے والے بچوں کو بھی ہم دیکھتے رہے ہیں۔ اپنے ماں باپ مزدوری سے لوٹنے تک اپنے بھائی بہن کی نگرانی ، اپنے والدین کے ساتھ مزدوری کرنے والے بچوں کا بچپن کہاں ہوتاہے۔ آر ایس ایس راہل گاندھی سے خوفزدہ ۔۔۔۔۔از: ظفر آغا https://www.sahilonline.net/ur/sangh-is-afraid-of-rahul-gandhi-who-is-taking-out-bharat-jodo-yatrazafar-agha اس کو کہتے ہیں گھبراہٹ! جی ہاں، آر ایس ایس گھبرائی ہوئی ہے اور اس گھبراہٹ کا سبب ہیں راہل گاندھی۔ یہ بات آر ایس ایس کے سربراہ جناب موہن بھاگوت کے خصوصی انٹرویو سے عیاں ہے۔ دہشت گردی کے 3 ملزمین کو ملی ضمانت - سامنے آیا این آئی اے کا کھوکھلا طریقہ کار ؛ اے پی سی آر کی کاوشوں کا نتیجہ https://www.sahilonline.net/ur/bail-in-3-terrorism-cases-shows-nia-laxity-insuffiant-evidence-apcr-successful-to-handle-the-case دہشت گردی مخالف قانون یو اے پی اے کے تحت گرفتار تین ملزمین کو حالیہ دنوں میں عدالت سے ملی ضمانت کے بعد ان معاملات کی پیروی کرنے والا ادارہ اے پی سی آر(اسوسی ایشن فور پروٹیکشن آ ف سیول رائٹس) کی عوامی سطح پر ستائش کی جارہی ہے ، وہیں این آئی اے کے کھوکھلے طریقہ اور کمزور بنیادوں پر کی جا رہی گرفتاریوں  پر تشویش بھی  جتائی جارہی ہے۔ جنسی بے راہ روی کو تحفظ ۔۔۔۔۔۔۔از: مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی ( نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ ) https://www.sahilonline.net/ur/protection-against-sexual-misconduct-article-by-mufti-sanaul-hoda-qasmi کیرالہ کے اکتالیس سالہ تاجر جو سف شائنی (جو ان دنوں اٹلی میں قیام پذیرہے) نے دسمبر۲۰۱۷ء میں عدالت عظمیٰ (سپریم کورٹ) میں مفاد عامہ کے حوالہ سے ایک عرضی داخل کیا تھا ، جس میں دفعہ ۴۹۷ کو صنفی بنیاد پر تفریق قرار دے کر رد کرنے کی مانگ کی تھی ، مینگلور کوکر دھماکے کو لے کر کانگریس قائد ڈی کے شیوکمار نے کہا؛ ووٹروں کے ڈیٹا کی چوری سے توجہ ہٹانے کے لیے بی جے پی اس کو نمایاں کررہی ہے https://www.sahilonline.net/ur/bjp-highlighting-mangaluru-cooker-blast-to-divert-attention-from-voter-data-theft-says-congress-leader-dk-shivakumar کرناٹک پردیش کانگریس کمیٹی (کے پی سی سی) کے صدر ڈی کے۔ شیوکمار نے الزام لگایا کہ بی جے پی حکومت نے لوگوں کی توجہ ووٹر لسٹ سے ووٹروں کے ناموں کو حذف کرنے کے معاملے سے ہٹانے کے لئے 19 نومبر کو منگلورو میں ایک آٹورکشا میں پریشر ککر دھماکے کو اجاگر کیا ۔ ایودھیا: تاریخ در تاریخ۔۔۔۔۔۔ از: ظفر آغا https://www.sahilonline.net/ur/30-years-of-babri-masjid-demolition ایودھیا اب ایک تاریخ ہے۔ لیکن ایودھیا اب صرف بھگوان رام سے جڑی تاریخ نہیں ہے۔ ایودھیا جدید ہندوستانی سیاست کا ایک اہم باب بھی ہے۔ ہم نے اس ’تاریخ‘ کو ایک صحافی کی شکل میں بہت قریب سے دیکھا اور تجزیہ بھی کیا ہے۔ فروری 1986 کی وہ ہلکی سردی اب بھی یاد ہے جب اسی ماہ بابری مسجد کا تالا کھلنے کے بعد ہم بابری مسجد کے سامنے کھڑے تھے۔ گجرات اسمبلی انتخاب: لوگوں میں بی جے پی اور ہندوتوا سیاست سے دلچسپی گھٹ رہی ۔۔۔۔۔۔ از: ظفر آغا https://www.sahilonline.net/ur/gujarat-assembly-elections-people-are-losing-interest-in-bjp-and-hindutva-politics-zafar-agha ان دنوں سارے ہندوستان کی نگاہیں گجرات پر لگی ہوئی ہیں، اور ہونی بھی چاہئیں۔ وزیر اعظم نریندر مودی کی ریاست گجرات، ان کا وطن گجرات۔ سنہ 2002 کے گجرات فسادات نے ہی مودی کو مودی بنا دیا۔ صرف یہی نہیں بلکہ وہ گجرات ہی ہے جو ہندوتوا سیاست کی لیباریٹری رہا اور وہیں کی سیاست بعد میں سارے ہندوستان پر حاوی ہو گئی۔ اس لیے گجرات میں صوبائی چناؤ ہوں اور سارے ہندوستان کی نگاہیں گجرات کی طرف نہ ہو، یہ ممکن نہیں۔ ہر کوئی اسی انتظار میں ہے کہ دیکھیں گجرات کے نتائج کیا ہوں گے! فٹبال ورلڈ کپ، مسلم دنیا میں ایک انقلاب کا پیش خیمہ ...ظفر آغا https://www.sahilonline.net/ur/football-world-cup-the-harbinger-of-a-revolution-in-the-muslim-worldzafar-agha فٹبال دنیا میں سیاسی اور سماجی تبدیلی کا مظہر ہو سکتا ہے، یہ ہمارے گمان میں بھی نہ تھا۔ لیکن ابھی پچھلے ہفتے قطر میں جب ایرانی ٹیم نے اپنے ملک کا قومی ترانہ پڑھنے سے انکار کر دیا تو ہمارے کان کھڑے ہوئے۔ اعظم خان کے خلاف جو ہو رہا ہے وہ سراسر زیادتی ہے۔۔۔۔۔از: ظفر آغا https://www.sahilonline.net/ur/why-sp-leader-azam-khans-name-has-been-removed-from-voters-list میں ذاتی طور پر اعظم خان کا مداح نہیں اور نہ ہی مجھ کو ان کی جذباتی مسلم سیاست سے کوئی بڑی دلچسپی ہے۔ میرا یہ ماننا ہے کہ جذباتی مسلم سیاست سے مسلم اقلیت کو نقصان ہی ہوتا ہے، فائدہ نہیں۔ میری رائے ہے کہ اس قسم کی سیاست سے ہندو رد عمل پیدا ہوتا ہے جس کو بی جے پی بھناتی ہے۔ گجراتی بھائیوں جوش نہیں ہوش میں ووٹ ڈالو۔۔۔۔۔۔از: ظفر آغا https://www.sahilonline.net/ur/gujarati-brothers-vote-sensibly-not-passionately-zafar-agha اس کو حسن اتفاق کہا جائے یا ایک سوچی سمجھی پلاننگ کہ جب جب چناؤ قریب ہوتے ہیں، تب تب اسدالدین اویسی خبروں میں ہوتے ہیں۔ ابھی چند ماہ قبل اتر پردیش اسمبلی کے چناؤ ہوئے تب اویسی خبروں میں آ گئے۔ تعصب، ریاست کے لیے زہریلا ہل... نواب علی اختر https://www.sahilonline.net/ur/bias-is-poison-for-the-state-nawab-ali-akhtar ہندوستان کو دنیا میں منفرد شناخت دلانے میں مثالی اور باعث افتخار تاریخ کا اہم کردار رہا ہے جس میں درجنوں فرقوں اور طبقات کی مشترکہ ثقافت، فرقہ وارانہ ہم آہنگی سرفہرست کہی جاسکتی ہے۔ انہیں سب باتوں کی موجودگی میں ہندوستان کو دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کا خطاب حاصل ہوا تھا جو ہمارے ملک کی سب سے بڑی طاقت رہی ہے، مگر پچھلے کچھ سالوں میں تنگ نظر حکمرانوں کے قول وفعل اور مخالف سماج کے ساتھ متعصبانہ رویئے کی وجہ سے ملک کے ساتھ ساتھ دنیا میں بھی وطن عزیز کا وقار متاثر ہوا ہے۔ بھٹکل : راستہ بھٹک گیا ہے نیشنل ہائی وے کی فور لین توسیع کا کام https://www.sahilonline.net/ur/bhatkal-four-lane-extension-work-of-the-national-highway نیشنل ہائی وے 66 کی فور لین توسیع کا کام شروع ہوکر 8 سال کا عرصہ گزر گیا اور ادھورے کام کے باوجود مرکزی وزیر نتین گڈکری کی طرف سے نیشنل ہائی وے کا افتتاح کیے جانے کو بھی ڈیڑھ سال کا عرصہ گزر گیا مگر شہر کے کئی مقامات پر ابھی بھی کام ادھورا پڑا ہوا ہے اور ایسا لگتا ہے کہ یہ نیشنل ہائی وے کا منصوبہ اپنی سمت اور راستہ سے بھٹک گیا ہے۔ بھارت جوڑو یاترا: پیغام محبت اور پیغام نفرت کا تصادم ۔۔۔۔۔ از: ظفر آغا https://www.sahilonline.net/ur/bharat-jodo-yatra-there-is-as-clash-between-message-of-love-and-message-of-hate-zafar-agha آپ اوپر جو تصویر دیکھ رہے ہیں، اس نے پتھر دلوں کو بھی پگھلا دیا۔ راہل گاندھی کے بڑے سے بڑے ناقد اور دشمن بھی اس تصویر کو دیکھ کر پگھل گئے۔ اس تصویر کا کمال صرف یہ نہیں کہ اس سے راہل کی اپنی ماں کے تئیں محبت کا اظہار ہو رہا ہے، بلکہ یہ تصویر راہل گاندھی کے معصوم کردار کو بھی اجاگر کرتی ہے۔