اداریہ https://www.sahilonline.net/ur/editorial ساحل آن لائن: ریاست کرناٹک سے شائع ہونے والا تین زبانوں کا منفرد نیوز پورٹل جو ساحلی کینرا کی خبروں کے ساتھ ساتھ ریاستی، قومی اور بین الاقوامی خبروں سے آپ کو باخبر رکھتا ہے۔ اداریہ یہ الیکشن ہے یا مذاق ؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آز: ڈاکٹر مظفر حسین غزالی https://www.sahilonline.net/ur/is-this-an-election-or-a-joke-by-dr-muzaffar-hussain-ghazali ایک طرف بی جے پی، این ڈی اے۔۔ جی نہیں وزیر اعظم نریندرمودی "اب کی بار چار سو پار"  کا نعرہ لگا رہے ہیں ۔ وہیں دوسری طرف حزب اختلاف کے مضبوط امیدواروں کا پرچہ نامزدگی رد کرنے کی  خبریں آرہی ہیں ۔ کھجوراؤ میں انڈیا اتحاد کے امیدوار کا پرچہ نامزدگی خارج کیا گیا ۔ اس نے برسراقتدار جماعت پر ان کی امیدواری رد کرانے کا الزام لگایا ہے ۔ اُترکنڑا میں جنتا دل ایس کی حالت نہ گھر کی نہ گھاٹ کی ! کمارا سوامی بن کر رہ گئے بغیر فوج کے کمانڈر ! https://www.sahilonline.net/ur/jds-in-uttara-kannada-adrift-without-leadership ایسا لگتا ہے کہ جنتا دل ایس نے بی جے پی کے ساتھ شراکت کا جو فیصلہ کیا ہے اس سے ریاستی سطح پر ایک طرف کمارا سوامی بغیر فوج کے کمانڈر بن کر رہ گئے ہیں تو دوسری طرف ضلعی سطح پر کارکنان نہ ہونے کی وجہ سے پارٹی کے نام پر محض چند لیڈران ہی اپنا دربار چلا رہے ہیں جسے دیکھ کر کہا جا سکتا ہے کہ پوری پارٹی نہ گھر کی نہ گھاٹ کی ہو کر رہ گئی ہے ۔ انتخابی سیاست میں خواتین کی حصہ داری کم کیوں ؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ڈاکٹر مظفر حسین غزالی https://www.sahilonline.net/ur/why-is-womens-participation-in-electoral-politics-lower-by-dr-muzaffar-hussain-ghazali ملک کی پانچ ریاستوں کی ہواؤں میں انتخابی رنگ گھلا ہے ۔ ان میں نئی حکومت کو لے کر فیصلہ ہونا ہے ۔ کھیتوں میں جس طرح فصل پک رہی ہے ۔ سیاستداں اسی طرح ووٹوں کی فصل پکا رہے ہیں ۔ زندگی کی جدوجہد میں لگے جس عام آدمی کی کسی کو فکر نہیں تھی ۔ الیکشن آتے ہی اس کے سوکھے ساون میں بہار آنے کا یقین دلایا جا رہا ہے ۔ سیاسی جماعتیں اپنے امیدواروں کا اعلان کر چکی ہیں ۔ کیا کینرا پارلیمانی سیٹ پر جیتنے کی ذمہ داری دیشپانڈے نبھائیں گے ؟ کیا ضلع انچارج وزیر کا قلمدان تبدیل ہوگا ! https://www.sahilonline.net/ur/will-deshpande-take-responsibility-for-winning-the-canara-parliamentary-seat پارلیمانی الیکشن قریب آنے کے ساتھ کانگریس پارٹی کی ریاستی سیاست میں بھی ہلچل اور تبدیلیوں کی ہوا چلنے لگی ہے ۔ ایک طرف نائب وزیر اعلیٰ ڈی کے شیو کمار اور وزیر اعلیٰ سدا رامیا کے بیچ اندرونی طور پر رسہ کشی جاری ہے تو دوسری طرف پارٹی کے اراکین اسمبلی وقتاً فوقتاً کوئی نہ کوئی اختلافی بیان دے کر اندرونی انتشار کے اشارے دے رہے ہیں  کانگریس بدلے گی کیا راجستھان کی روایت ؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ڈاکٹر مظفر حسین غزالی https://www.sahilonline.net/ur/will-congress-change-the-tradition-of-rajasthan-report-by-dr-muzaffar-hussain-ghazali ملک کی جن پانچ ریاستوں میں انتخابات ہو رہے ہیں راجستھان ان میں سے ایک ہے ۔ یہاں کانگریس اور بی جے پی کے درمیان اقتدار کی ادلا بدلی ہوتی رہی ہے ۔ اس مرتبہ راجستھان میں دونوں جماعتوں کی دھڑکن بڑھی ہوئی ہیں ۔ ایک کی اقتدار جانے کے ڈر سے اور دوسری کی اقتدار میں واپسی ہوگی یا نہیں اس ڈر سے ۔ دونوں ہی ایک دوسرے پر شدید الزامات لگا رہے ہیں ۔ غزہ: پروپیگنڈے سے پرے کچھ اور بھی ہے! ۔۔۔۔۔۔۔ از: اعظم شہاب https://www.sahilonline.net/ur/gaza-theres-more-to-it-than-propaganda-column-by-azam-shahab غزہ و اسرائیل جنگ کی وہی خبریں ہم تک پہنچ رہی ہیں جو سامراجی میڈیا ہم تک پہنچانا چاہتا ہے۔ یہ خبریں عام طورپر اسرائیلی فوج کی بمباریوں اور غزہ میں جان و مال کی تباہیوں پرمبنی ہوتی ہیں۔ چونکہ جنگ جیتنے کا ایک اصول فریقِ مخالف کو اعصابی طور پر کمزور کرنا بھی ہوتا ہے، اس لیے اس طرح کی خبروں سے لوگوں میں تاثر پیدا کیا جا رہا ہے کہ حماس نے اسرائیل پر حملہ کر کے بہت بڑی بے وقوفی کر دی ہے۔ جب توپ ہوسامنے توکیمرہ نکالو۔۔۔۔۔۔از:مدثراحمد،شیموگہ، کرناٹک https://www.sahilonline.net/ur/%D8%AC%D8%A8-%D8%AA%D9%88%D9%BE-%DB%81%D9%88%D8%B3%D8%A7%D9%85%D9%86%DB%92-%D8%AA%D9%88%DA%A9%DB%8C%D9%85%D8%B1%DB%81-%D9%86%DA%A9%D8%A7%D9%84%D9%88 جب بھی ملک میں فرقہ وارانہ فسادات ہوتے ہیں اور مسلمانوںپر ظلم ہوتاہے،مسلمانوں کے گھر جلائے جاتے ہیں،مسلمانوں کو بدنام کیاجاتاہے،ایسے وقت میں میڈیا مسلمانوں کو بدنام کرنےاور مسلمانوں کے خلاف آواز بلند کرنے کا کوئی موقع نہیں چھوڑتا،مظلوموں کی آواز بننے کے بجائے ظالموں کے ساتھ کھڑے ہونا ہی آج میڈیا کا شیوابن چکاہے۔ بھٹکل کے ممتاز لیڈر عنایت اللہ شاہ بندری نے جے ڈی ایس کو کہاخیرباد؛ کیا ہے ان کا اگلا منصوبہ ؟ https://www.sahilonline.net/ur/bhatkals-prominent-leader-inayatullah-shahbandri-resigns-from-jds-whats-his-next-move لوک سبھا انتخابات سے قبل کرناٹک میں بی جے پی اور جے ڈی ایس اتحاد پر مہر لگنے کی خبروں کے بعد 28 سال سے بھی زائد عرصہ سے جنتاپریوار کا حصہ بنے رہنے والے بھٹکل کے معروف لیڈرعنایت اللہ شابندری نے جے ڈی ایس کو خیرباد کردیا ہے۔ عنایت اللہ شاہ بندری نے بتایا کہ بی جے پی سے اتحاد کرنے کے بعد میرا جے ڈی ایس میں بنے رہنے کا کوئی مطلب ہی نہیں ہے، میرے لئے میری قوم اول ہے اور پارٹی سکینڈری ہے، اس لئے میں نے جے ڈی ایس سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ گودی میڈیا: کبھی کبھار گھنگرو توڑ بھی دینا چاہیے۔۔۔۔۔۔۔از: اعظم شہاب https://www.sahilonline.net/ur/godi-media-sometimes-the-curl-should-be-broken ’بھارت جوڑو یاترا‘ کے دوران جب راہل گاندھی کا قافلہ مہاراشٹر کے اکولہ ضلع کے بالاپور میں تھا تو ہمیں بھی اس یاترا میں شامل ہونے کا شرف حاصل ہوا۔ ہم اسے شرف اس لیے کہہ رہے ہیں کہ ہم نے اس یاترا کے دوران لاکھوں لوگوں کو جمہوری قدروں کے تحفظ اور نفرت چھوڑ کر محبت کو فروغ دینے کے لیے سڑکوں پر واقعتاً تپسیا کرتے ہوئے دیکھا تھا۔ پابندی کے باوجود میڈیا خود احتسابی کے بجائے بی جے پی کا ایجنڈا ہی آگے بڑھا نے میں مصروف۔۔۔۔۔از: عبید اللہ ناصر https://www.sahilonline.net/ur/despite-the-ban-the-media-was-pushing-the-bjps-agenda-instead-of-self-accountability اپوزیشن پارٹیوں کے اتحاد ’انڈیا‘ کی جانب سے 14 اینکروں کے مباحثوں اور دیگر پروگراموں کے بائیکاٹ کو لے کر ملک میں متضاد خیالات سامنے آ رہے ہیں۔ مودی دور کی سب سے بڑی صفت یہی رہی ہے کہ پورا سماج ہی نہیں بلکہ خاندان تک دو حصّوں میں منقسم ہو گئے ہیں۔ ایک طبقہ نفرت کی حد تک مودی کا مخالف ہے تو دوسرا طبقہ جنون کی حد تک ان کا حامی ہے۔ آندھیرے میں ڈوبا ہے بھٹکل نیشنل ہائی وے؛ حکام سمیت سماجی اداروں کے ذمہ داران کوبھی نظرنہیں آرہی ہےعوام کی مشکلات https://www.sahilonline.net/ur/bhatkal-national-highway-enveloped-in-darkness-a-nighttime-view-of-nawayat-colony-madina-colony-and-shamsuddin-circle قلب شہر شمس الدین سرکل سے رنگین کٹہ، نوائط کالونی، مدینہ کالونی اور وینکٹاپوراور دوسری طرف موڈ بھٹکل، موگلی ہونڈا، سرپن کٹہ اورگورٹے تک چار کلومیٹر نیشنل ہائی وے سے بجلی کے قمقمے غائب ہیں۔ جس کی وجہ سے پورا نیشنل ہائی وے اندھیرے میں ڈوب گیا ہے۔ شام ہوتے ہی ہائی وے کنارے پرلائٹوں کا نظام نہ ہونے سے  لوگوں کا رات کے اوقات میں ہائی وے کنارے سے پیدل چلنا دشوار ہوگیا ہے، بالخصوص خواتین اور بچوں کا اندھیرے میں پیدل چلنا گویا جان جوکھم میں ڈالنے کے برابر ہے۔  بھٹکل:پھر شروع ہوا جے ڈی ایس اور بی جے پی کا ہنی مون سیزن - ہَوا میں لٹک گیا ضلع کے جے ڈی ایس لیڈران کا سیاسی مستقبل ۔۔۔ آنکھ جو کچھ دیکھتی ہے ۔۔۔از: ڈاکٹر محمد حنیف شباب https://www.sahilonline.net/ur/jds-bjp-honeymoon-season-returns-in-karnataka-uncertain-political-future-for-uttara-kannada-jds-leaders-by-dr-haneef-shabab رنگ بدلتے سیاسی موسم کے بیچ اگلے پارلیمانی انتخابات کے پس منظر میں جنتا دل ایس کے سپریمو سابق وزیر اعظم ایچ ڈی دیوے گوڑا اور موجودہ وزیر اعظم  نریندر مودی اور وزیر داخلہ امیت شاہ کے درمیان ہوئے سمجھوتے کے ساتھ ریاست میں پھر ایک بار جے ڈی ایس اور بی جے پی کا نیا ہنی مون سیزن - ۲ شروع ہونے جا رہا ہے جس کے بعد ضلع کے جے ڈی ایس لیڈران کا سیاسی مستقبل ہَوا میں لٹکتا محسوس ہو رہا ہے ۔  ذاتوں کی بنیاد پر ہونےوالی مردم شماری کی رپورٹ چاٹ رہی ہے دھول، آخرکب ہوگا نفاذ؟ خصوصی رپورٹ: مدثراحمد https://www.sahilonline.net/ur/caste-based-census-report-licking-the-dust-when-will-it-finally-be-implemented بنگلوروسال2015 میں سدرامیا کی قیادت والی حکومت نے ریاست میں مختلف ذاتوں کے سماجی اور اقتصادی حالات کا جائزہ لینے کیلئے ذاتوں کی بنیادپرمردم شماری یعنی کاسٹ سینسس کروایا تھا،جس کی حتمی رپورٹ اُسی سال حکومت کے حوالے کردی گئی تھی۔ چلے چلو کہ وہ منزل ابھی نہیں آئی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔از: ظفر آغا https://www.sahilonline.net/ur/chale-chalo-ke-wo-manzil-abhi-nahi-aayi-zafar-agha یومِ آزادی کا جشن تو فطری شے ہے۔ ہم ہندوستان کی اس خوش نصیب نسل سے تعلق رکھتے ہیں جس نے غلامی نہیں بھگتی، لیکن اکثر اپنے والدین سے غلامی کی صعوبتیں سنی ہیں۔ پھر گاندھی جی، شہید بھگت، جواہر لال نہرو، مولانا آزاد کی زندگی کے حالات سنے اور پڑھے ہیں۔ راہل گاندھی کی پارلیمانی رکنیت بحال ہونا ’اِنڈیا‘ کی جیت ’گجرات‘ کی ہار!۔۔۔۔۔۔۔۔ از: اعظم شہاب https://www.sahilonline.net/ur/rahul-gandhi-back-as-mp-as-congress-leader کُشتی میں ایک داؤ ’دھوبی پچھاڑ‘ ہوا کرتا ہے۔ اس میں مدمقابل کو سر سے بلند کرتے ہوئے پٹخنی دی جاتی ہے۔ اس داؤ کے  بعد مدمقابل چاروں خانے چت ہو جاتا ہے، لیکن کچھ ڈھیٹ قسم کے لوگ اس حالت میں بھی اپنی ٹانگیں اوپر کر لیتے ہیں تاکہ شکست کی ہزیمت کو چھپا سکیں۔ منی پور کا وہ شرمناک واقعہ جس نے دنیا بھر کو شرمسار کر دیا مگر بی جے پی حکومت کو شرمندہ نہیں کر سکا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ از: ظفر آغا https://www.sahilonline.net/ur/manipur-continued-to-burn-and-the-government-of-india-remained-in-slumber منی پور جلتا رہا اور حکومت ہند خواب غفلت میں ڈوبی رہی۔ تقریباً پچھلے دو ماہ سے خانہ جنگی کا شکار یہ صوبہ ظلم و ستم کا شکار ہے۔ ستم یہ ہے کہ جب وزیر اعلیٰ سے استعفیٰ مانگا گیا تو انھوں نے استعفیٰ دینے سے انکار کر دیا۔ وزیر اعظم مسلم خواتین اور پسماندہ مسلمانوں کے لیے فکرمند ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ از: ظفر آغا https://www.sahilonline.net/ur/pm-concerned-for-muslim-women-and-backward-muslims وزیر اعظم نریندر مودی ان دنوں مسلمانوں کے لیے ’فکرمند‘ ہیں۔ پچھلے ہفتے بھوپال میں اپنی ایک تقریر میں انہوں نے مسلم سماج میں رائج پسماندگی کے سلسلے میں اپنی فکر کا اظہار کیا۔ ان کو مسلم سماج کی دو باتوں کی خصوصاً فکر ہے دیش مخالف سرگرمیاں اور ساحل آن لائن کا موقف ۔۔۔۔۔ (ایڈیٹوریل) https://www.sahilonline.net/ur/sahilonlines-stand-on-anti-nation-and-anti-india-activities اس وقت ہمارا ملک عجیب سی کشمکش اور سیاسی و سماجی نقطہء نظر سے انتہائی پیچیدہ صورت حال سے گزر رہا ہے۔ ملک کی سیکیوریٹی ایجنسیاں اور خفیہ ادارے بتارہے ہیں کہ  دیش مخالف سرگرمیاں ، تخریبی کارروائیاں اور دہشت گردانہ سازشیں اس وقت وہ سنگین خطرات ہیں جو اس ملک کو لاحق ہیں۔ ایک طرف سرکاری ادارے اس خطرے پر قابو پانے کے لئے  مختلف ریاستوں سے "دیش کے باغیوں"، "دہشت گردوں" "تخریب کاروں"یا ان کے "ہمنواوں" کو گرفتار کرنے اور ان سرگرمیوں پر لگام کسنے میں لگے ہوئے ہیں ۔ دوسری طرف عدلیہ کی طرف سے تاخیر سے ہی سہی اپنی کارروائیاں پوری کی جارہی ہیں اور بیشتر معاملات میں اس کا جو کچھ نتیجہ سامنے آتا ہے وہ جگ ظاہر ہے ۔ گاندھی سے گوڈسے کی طرف پھسلتے ہوئے انتخابی نتائج   ۔۔۔۔    اداریہ: کنڑاروزنامہ ’وارتا بھارتی‘   https://www.sahilonline.net/ur/vartha-bharati-editorial-on-lok-sabha-election-results-2019 لوک سبھا انتخابات کے نتائج ظاہر ہونے  اور بی جے پی کو تاریخ سازکامیابی حاصل ہونے پر مینگلور اور بنگلور سے ایک ساتھ شائع ہونے والے کنڑا روزنامہ وارتھا بھارتی نے  بے باک  اداریہ لکھا ہے، جس کا اُردو ترجمہ بھٹکل کے معروف صحافی ڈاکٹر محمد حنیف شباب صاحب نے کیا ہے،  ساحل ا ٓن لائن کے قارئین کے لئے اسے  پیش کیا جارہا ہے: امن پسند ضلع شمالی کینرا میں بدامنی پھیلانے والوں کی تعداد میں اچانک اضافہ؛ الیکشن کے پس منظر میں 1119 معاملات درج https://www.sahilonline.net/ur/how-did-the-number-of-miscreants-increased-in-peaceful-district-uttara-kannada-1119-cases-registered-against-314-people عام انتخابات کے دنوں میں محکمہ پولیس کی طرف سے امن و امان بنائے رکھنے کے مقصد سے شرپسندوں اور بد امنی پھیلانے والوں کے خلاف کارروائی ایک عام سی بات ہے۔ لیکن اکثر و بیشتر یہ دیکھنے میں آتا ہے کہ سماج میں مجرمانہ کردار رکھنے والے افراد کے علاوہ برسہابرس پہلے کسی جرم کا سامنا کرنے اور پھر عدالت سے بری ہونے والوں کو بھی آئی پی سی کی دفعہ 107اور108کے تحت پولیس کی طرف سے نوٹس روانہ کی جاتی ہے اور انہیں تحصیلدار کی عدالت میں حاضر ہوکر امن اور شانتی میں خلل نہ ڈالنے کے بانڈ پر دستخط کرنے کے لئے کہاجاتا ہے۔ غیر اعلان شدہ ایمرجنسی کا کالا سایہ .... ایڈیٹوریل :وارتا بھارتی ........... ترجمہ: ڈاکٹر محمد حنیف شباب https://www.sahilonline.net/ur/dark-days-of-emergency-cast-their-shadow ہٹلرکے زمانے میں جرمنی کے جو دن تھے وہ بھارت میں لوٹ آئے ہیں۔ انسانی حقوق کے لئے جد وجہد کرنے والے، صحافیوں، شاعروں ادیبوں اور وکیلوں پر فاشسٹ حکومت کی ترچھی نظر پڑ گئی ہے۔ان لوگوں نے کسی کو بھی قتل نہیں کیا ہے۔کسی کی بھی جائداد نہیں لوٹی ہے۔ گائے کاگوشت کھانے کا الزام لگاکر بے قصوروں کا قتل بھی نہیں کیا ہے۔ قتل کرکے لوٹنے والوں کو ہار پہناکر عزت افزائی بھی نہیں کی ہے۔ لیکن دلتوں، آدی واسیوں، عورتوں اور ناانصافیوں کا شکار ہونے والوں کے حق میں آواز اٹھانا ہی انہیں قید کرنے کا سبب بنا ہے۔ امن کے باغ میں تشدد کا کھیل کس لئے؟ خصوصی اداریہ https://www.sahilonline.net/ur/why-violence-in-peaceful-garden-special-editorial ضلع شمالی کینر اکو شاعرانہ زبان میں امن کا باغ کہا گیا ہے۔یہاں تشدد کے لئے کبھی پناہ نہیں ملی ہے۔تمام انسانیت ،مذاہب اور ذات کامائیکہ کہلانے والی اس سرزمین پر یہ کیسا تشددہے۔ ایک شخص کی موت اور اس کے پیچھے افواہوں کا جال۔پولیس کی لاٹھی۔ آمد ورفت میں رکاوٹیں۔ روزانہ کی کمائی سے پیٹ بھرنے والوں کے لئے فاقہ کشی کی نوبت۔ ٹوٹے ہوئے شیشوں والی دکانیں۔ نقصان زدہ موٹر گاڑیاں۔چار پانچ دنوں سے اپنے دروازے بند رکھی ہوئی دکانیں۔ اسکولوں کی طرف رخ کرنے سے گھبرائے ہوئے طلبا۔بازاروں میں گھومنے پھرنے سے گھبرائے ہوئے لوگ۔یہ ساری چیزیں ضلع کی خوبصورتی پر کلنک لگانے والی ہیں۔گشتہ چارچھ دنوں سے گزرنے والے حالات بدامنی کا پہاڑ جیسے لگ رہے ہیں۔ آخر یہ سب کسے چاہیے؟ کیا ساحلی پٹری کی تاریکی دور ہوگی ؟ یہاں نہ ہواچلے ، نہ بارش برسے : مگر بجلی کے لئے عوام ضرورترسے https://www.sahilonline.net/ur/bhatkal-when-will-coastel-darkness-gone-who-will-responsible ساحلی علاقہ سمیت ملناڈ کا کچھ حصہ بظاہر اپنی قدرتی و فطری خوب صورتی اور حسین نظاروں کے لئے متعارف ہو، یہاں کے ساحلی نظاروں کی سیر و سیاحت کے لئے دنیا بھر کے لوگ آتے جاتے ہوں، لیکن یہاں رہنے والی عوام کے لئے یہ سب بے معنی ہیں۔ کیوں کہ ان کی داستان بڑی دکھ بھری ہے۔ کہنے کو سب کچھ ہے لیکن نہ ہونے کے برابر ہے۔ یہاں ہوا کا چلنا ممنوع ہے بارش تو ہونی ہی نہیں چاہئے ، اگر ہواچلی، بارش ہوئی تو منٹ بھرمیں گاؤں کا گاؤں اندھیرےمیں ڈوب جانے کے ساتھ نقصانات بھی پہنچتا ہے۔ کیاکیا سنائیں اور کیا کیا دکھائیں آپ کو۔ ہوکا چلنا گھروں کی چھتوں پر درختوں کا گرنا، جانی ومالی نقصانات ،ہزاروں بجلی کے کھمبے ، بجلی کے تاروں کا ٹوٹ کر گرنا ، بجلیوں کی گرج اور چمک سے عوام خوف کے مارے ادھر ادھر چلےجانا، بچے ڈر کے مارے دبک جانا، گویا خوف و ہراس کا ماحول۔ اندھیری نگری چوپٹ راجا۔ ہندوتوا فاشزم کا ہتھکنڈا "بہو لاؤ،بیٹی بچاؤ" ملک کے کئی حصوں میں خفیہ طور پر جاری https://www.sahilonline.net/ur/hindutva-lab-targetting-muslim-girls-bahu-lao-beti-bachao-andolan آر ایس ایس کے ہندو فاشزم کے نظریے کو رو بہ عمل لانے کے لئے اس کی ذیلی تنظیمیں خاکے اور منصوبے بناتی رہتی ہیں جس میں سے ایک بڑا ایجنڈا اقلیتوں کو جسمانی، ذہنی اور اخلاقی طور پر ہراساں کرنا اور خوف و دہشت میں مبتلا رکھنا ہے۔ حال کے زمانے میں سنگھ پریوار کی تنازعات کھڑا کرنے کے لئے صف اول کی تنظیم وشوا ہندو پریشد نے اپنی ذیلی تنظیم بجرنگ دل کے تعاون سے چلائی گئی مہمات "گھر واپسی"کے اہتمام اور "لو جہاد"مفروضے کے ذریعے ملک بھرمیں نفرت اور اشتعال کا ماحول پیدا کیاتھا۔جس کی مخالفت میں ملک کے سیکیولر اور امن پسند شہریوں نے آواز بھی بلند کی تھی۔ بھٹکل میں اندرونی نالیوں کے ابترحالات ؛ حل کے منتظر عوام :پریشان عوام کا وزیرا علیٰ سے سوال،  کیا ہوا تیرا وعدہ  ؟؟ https://www.sahilonline.net/ur/bhatkal-people-suffering-from-anxiety-of-drainage-system یہ بھٹکلی عوام کے لئے کسی سانحہ سے کم نہیں ہے، گرچہ یہاں کے عوام کے سامنے چاند سورج لانے کے وعدے کرنےکے باوجود عوام کے بنیادی سہولیات کی حالت دگرگوں اور قابل تشویش  کی حدتک جاری ہے، خاص کر بھٹکل شہر میں اندرونی نالیوں کا نظام عوام کو ہر طرح سے پریشان کررکھاہے۔ بھٹکل کے سڑک حادثات پرایک نظر : بائک کا سفر کیا………………سفر ہے ؟ غور کریں https://www.sahilonline.net/ur/bhatkal-traffic-problems-in-bhatkal-town ’’ مجھے بہت غرورتھا اپنی بائک پر، تیز رفتاری پر، توازن پر ، سمجھتاتھا کہ میں بائک چلانے میں ماہرہوں، جتنی بھی تیز رفتاری ہو اپنی بائک پر مجھے پورا کنڑول ہے ،کراس کٹنگ میں بھی میرا توازن نہیں جاتا، جب چاہے تب میں اپنی بائک کو اپنی پکڑ میں لاسکتاہوں۔ لیکن جب میرا حادثہ ہوا تو ہوش ٹھکانے آگئے ، کا ش ! میں وہ لمحہ کنڑول کر سکتا، میری ماں کے آنکھوں میں آنسو رکنے کا نام نہیں لے رہے تھے، بھائی اور گھروالے کافی پریشان تھے، سچ پوچھئے تووہی سب سے زیادہ درد میں مبتلا تھا۔ حادثے سے گھروالے ، والدین سب پریشانیوں اور تکالیف کو جھیلتے ہیں، ہمارا کیا ، ہمیں صرف دردہوتاہے ، اسپتال میں داخل ہوجاتےہیں، اصل مصیبت تو گھروالوں پرپڑتی ہے ، میں تمام نوجوانوں اور دیگر افراد سے اپیل کرتاہوں کہ اپنے توانا جسم کو یوں جذبات کی لئے میں بہا لے نہ جاؤ اور گھروالوں کے لئے مصیبت کا باعث نہ بنو۔ ٹی وی، موبائیل اورسوشیل میڈیا کی چکاچوند سے اب کتب خانے ویران :بھٹکل سرکاری لائبریری میں27 ہزار سے زائد کتابیں مگرپڑھنے والا کوئی نہیں https://www.sahilonline.net/ur/bhatkal-mobiles-revolution-hitting-the-libraries-to-deserted جدید ٹکنالوجی کے دورمیں موبائیل ، لیپ ٹاپ، ٹیاب کی بھر مار ہے یہی وجہ ہے کہ موجودہ دور کو موبائیل دور کہا جاتاہے۔ واٹس اپ کی کاپی پیسٹ تہذیب ، تخلیق ، جدت اور سنجیدگی کو قتل کرڈالا ہے، جس کی وجہ سے بچوں کا مستقبل خطرے میں ہے۔ موبائیل کے ذریعے ہی ہرچیز حاصل کرنے کو ہی جب جائزٹھہرایا جارہاہے تو پھر اپنی تمام سہولیات سے آراستہ بھٹکل کی لائبریری ویران ہی ہوگی نا!۔ آزادی ، جدوجہد، مسلمان ، تاریخی سچائی اور ملک کی ترقی یوم آزادی مبارک ہو۔ https://www.sahilonline.net/ur/bhatkal-indian-independence-war-muslims-facts-and-development-of-country درختوں پر لٹکتی لاشیں ، سڑکوں پر سسکتی ، ٹرپتی جانیں، حد نگاہ سروں کا ڈھیر ، زمین کا چپہ چپہ خون سے لت پت، سرِبازار عصمتیں تارتار، گھر زنداں ، بازار مقتل،بے گور وکفن پڑی نعشیں ، قید و بند کی صعوبتوں کو خوش آمدید کہتے مجاہدین، تختہ دار پر انقلاب زندہ باد کا نعرہ دیتے ہوئے شہداء،ایسے طوفانِ بلا خیز ظلم وستم سے گزرنے کے بعد ملک کی پیشانی پر ’’آزادی ‘‘کا ستارہ چمکا تو ظلمتوں، غموں، بے قراریوں ، خوف وہراس کے کالے (اُجلے )بادل چھٹ چکے تھے ، گوری چمڑی والے اپنی بساط لپیٹ چکے تھے۔ جدھر دیکھوادھر ترنگا، ترنگا ، ترنگا۔ بھٹکل میں زکوٰة اور صدقات مانگنے والوں کی بھیڑ جمع ہونا شروع ہوگئی https://www.sahilonline.net/ur/holy-month-of-ramzan-and-thousands-of-beggars-in-bhatkal رمضان کا آخری عشرہ شروع ہوگیا اس کے ساتھ ہی زکوٰة و صدقات کی تقسیم میں بھی اضافہ ہوگیا ہے۔بھٹکل کے خوشحال لوگوں کی طرف سے جس پیما نے پر صدقہ وخیرات کی جاتی ہے آس پاس کے علاقوں میں اس کی مثال ملنا مشکل ہے  کنداپور سڑک حادثے میں ہلاک ہونے والے ایک ہی خاندان کے 6بچے۔۔اسپتال میں دل دہلانے والے مناظر۔۔محکمہ تعلیم اور اسکول انتظامیہ کے لئے لمحہ فکر https://www.sahilonline.net/ur/kundapur-accident-heart-rending-scenes-at-hospital کنداپور 22جون (ایس او نیوز) منگل کی صبح کنداپور تراسی کے قریب اسکول وین اور پرائیویٹ بس کے بھیانک حادثے میں ہلاک ہونے والے 8بچوں میں سے 6بچے ایک ہی خاندان کے بتائے جاتے ہیں۔ جب منی پال اسپتال میں ڈاکٹرکی طرف سے ہلاک ہونے والے بچوں کے ناموں کا اعلان کیا جارہا تھا تو وہاں پر موجود والدین کی آہ و بکا اور چیخ و پکار سے دیکھنے اور سننے والوں کاسینہ پھٹا جارہا تھا۔ کیوں نہ ہو۔جن ماں باپ نے آنکھوں میں مستقبل کے سپنے سجائے اپنے آنگن کے معصوم پھولوں اور آنکھوں کے تاروں کو اپنے ہی ہاتھوں سے سجاسنوار کر اسکول کے لئے بھیجا تھا، انہی جگرکے ٹکڑوں کو زخموں سے چور لاشوں کی شکل میں واپس گھر لے جانے کے بارے میں سوچ کر بھی روح کانپ جاتی ہے۔