نوجوان ووٹرس انتخابات میں فیصلہ کن کردار ادا کرسکتے ہیں: کے این رمیش ووٹر لسٹ میں نام شامل کرانے میں نوجوانوں نے سب سے زیادہ دلچسپی لی ہے
بنگلورو،16؍اپریل (ایس او نیوز) اس بار کے کرناٹک اسمبلی انتخابات میں شہر میں نوجوان ووٹروں کے فیصلہ کُن کردار ادا کرنے کے امکانات زیادہ ہیں ۔ کیونکہ ووٹرلسٹ میں نام اندراج کرنے میں نوجوانوں نے سب سے زیادہ دلچسپی ظاہر کی ہے ۔ کرناٹک میں اس بار تقریباً 15.42 لاکھ نوجوانوں کے مقابلے بنگلورو کے 2.81 لاکھ نوجوانوں نے ووٹر لسٹ میں اپنے نام درج کرائے ہیں ۔ کرناٹک الیکشن کمیشن کے جوائنٹ چیف کمشنر کے این رمیش نے یہ بات بتائی ۔انہوں نے بتایا کہ اس بار نوجوان ووٹرس کے فیصلہ کن کردار ادا کرنے میں کوئی شک نہیں ہے ۔ بروہت بنگلورو مہانگر پالیکے (بی بی ایم پی ) کی حدود میں 28 اسمبلی حلقے ہیں ۔ ہر حلقہ میں 10 ہزار سے زائد ووٹرس پہلی بار اپنے حق رائے دہی کا استعمال کریں گے ۔ انہوں نے بتایا کہ نہ صرف نوجوان بلکہ شہرمیں 10-15 ہزار اپارٹمنٹس ہیں جہاں دو لاکھ سے زائد ووٹرس رہائش پذیر ہیں ۔ لیکن وہ اپنے حق رائے دہی کا استعمال کرنے میں دلچپسی کا اظہار نہیں کرتے ۔ اگر وہ چاہیں تو سیلی کان سٹی میں فیصلہ کن کردار ادا کرسکتے ہیں ۔ بی بی ایم پی کمشنر این منجوناتھ پرساد کے مطابق اس بار خواتین ووٹروں کی تعداد میں بھی اضافہ دیکھا گیا ہے ۔ ہر پارٹی کیلئے اپناہی ایک ووٹ بینک ہے ۔ نوجوان طبقہ اس ووٹ بینک میں شامل نہیں ہوگا کیونکہ نوجوان سیاست سے واقفیت نہیں ہوتے ۔ نوجوانوں کو ووٹنگ کی اہمیت کے مطابق بیداری لائی جارہی ہے اور امید ظاہر کی جارہی ہے کہ نوجوان ووٹرس اپنے حق رائے دہی کے استعمال میں فیصلہ کن کردار نبھائیں گے ۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ایک طرف الیکشن کمیشن نوجوان طبقہ کو اپنے حق رائے دہی کا استعمال کرنے پر زور دے رہا ہے تو دوسری طرف سیاسی پارٹیاں بھی نوجوانوں کے ووٹ حاصل کرنے کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگارہے ہیں ۔ سیاسی لیڈران کالجوں میں سب سے پہلے نوجوانوں کو اپنے حق رائے دہی کا استعمال کرنے کا مشورہ دے رہے ہیں ۔ماہرین کاکہناہے کہ اس بار اسمبلی انتخابات گرمیوں کی چھٹیوں میں شروع ہورہے ہیں جس کے نتیجہ میں کئی افراد اپنے آبائی گاؤں چلے جاتے ہیں۔ ایسے میں ان امیدواروں کے لئے نوجوان طبقہ کے ووٹ ہی اہم ہونگے اس لئے نوجوانوں کو کسی بھی قیمت میں اپنے حق رائے دہی کے استعمال سے محروم نہ رہنے کا مشورہ دے رہے ہیں ۔ یہ بھی کہا جارہا ہے کہ اس بار کے امیدواروں کا مستقبل نوجوان طبقہ کے ووٹ پر منحصر کرتا ہے ۔