یمنی باغیوں پر ایک کھرب ریال کی لوٹ مار کا الزام
صنعاء ،5؍مارچ(ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا)یمن کی حکومت نے ایران نواز مسلح باغیوں پر سنہ 2016ء کے دوران قومی خزانے سے ایک کھرب یمنی ریال کی لوٹ مار کا الزام عاید کیا ہے۔ امریکی کرنسی میں یہ رقم چار ارب ڈالر سے زیادہ ہے۔یمن کی سرکاری خبر رساں ایجنسی سبا نے حکومتی ذریعے کا ایک بیان نقل کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ حوثی ملیشیا اور علی صالح کے وفادار باغیوں نے قومی کزانے سے 5 ارب 81 کروڑ یمنی ریال کی لوٹ مار کی۔ اس کے علاوہ تیل کی آمدنی سے باغیوں نے چار کھرب ریال بٹورے جبکہ باغیوں کی طرف سے فلاح عامہ، صحت اور دیگر شہری ضروریات کے لیے ایک دھیلا بھی خرچ نہیں کیا ہے۔ باغی عناصر اپنے زیرتسلط علاقوں میں صرف لوٹ مار کرتے رہے ہیں۔ وہاں کے عوام کی بنیادی ضروریات کی فراہمی میں ان کا کوئی کردار نہیں۔یمنی حکومت کے ذریعے نے علاقائی اور عالمی اداروں کی طرف سے باغیوں کی لوٹ مار کرخاموشی کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ یمن کے قومی خزانے کو باغیوں کی لوٹ مار سے بچائیں۔ قومی خزانے میں لوٹ مار کے یہ لرزہ خیز انکشافات ایک ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب یمنی حکومت کو اپنے سرکاری ملازمین کو تنخواہیں ادا کرنے میں بھی کافی مشکلات کا سامنا ہے۔حکومت کا کہنا ہے کہ یمنی باغی مرکزی بنک کے ذریعے رقوم کی منتقلی کے بجائے دوسرے غیرقانونی طریقوں سے رقوم منتقل کرتے رہے ہیں تاکہ ٹیکسوں اور دیگر اخراجات سے بچا چکاسکے۔یمن کے وزیراعظم احمد عبید بن دغر کا کہنا ہے کہ حوثیوں کی طرف سے عبوری دارالحکومت میں ملازمین کے لیے جعلی اور فرضی تنخواہیں ارسال کی ہیں۔ اپنے ایک ٹوئٹر بیان میں بن دغر نے کہا کہ قومی خزانے کی لوٹ مار کے باعث حکومت کو بھاری مالی مشکلات کا سامنا ہے۔ مں حرف سابق صدر علی عبداللہ صالح اور ایران نواز حوثی باغیوں نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں کی ادائی میں بھی رکاوٹیں کھڑی کر رکھی ہی۔مصدقہ حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ باغیوں نے دیگر اداروں میں لوٹ مار کے ساتھ ساتھ قومی بیمہ کے سرکاری ادارے سے بھی ایک ارب ڈالر سے زیادہ کی رقوم لوٹی ہے۔یمن میں نیشنل انشورنس کمیٹی کی جانب سے فروری میں مننعقدہ ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا گیا تھا کہ باغیوں نے تین کھرب یمنی ریال کی رقم انشورنس کمپنی کے مراکز سے لوٹی، امریکی کرنسی میں یہ رقم 1 ارب 20 کروڑ ڈالر سے زیادہ ہے۔