یمن: حوثیوں کے زیر انتظام اسمگل شدہ ادویہ کی بلیک مارکیٹ
صنعاء،29مارچ(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)صنعاء میں طبی ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ حوثیوں نے دواؤں کی بلیک مارکیٹ اور کمپنیاں قائم کر رکھی ہیں جو ان کے مفاد میں کام کرتی ہیں۔ یمن میں دواؤں کے بحران میں اضافے کا سبب حوثی ہیں جنہوں نے فرضی دواؤں کی درآمد کے نام پر ایران سے عسکری امداد حاصل کی۔ اس کے بعد عرب اتحاد نے درآمدات کے سلسلے کے گرد گھیرا تنگ کر دیا۔ذرائع کے مطابق حوثیوں نے اپنے زیر قبضہ علاقوں میں امدادی تنظیموں کی جانب سے پہنچائی جانے والی دوائیں لوٹ لیں تاکہ ان سے بلیک مارکیٹ قائم کر سکیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ حوثی ملیشیاؤں نے مزمن امراض کی دوائیں مکمل طور پر اپنے قبضے میں لے لیں۔ ان میں دل اور گردے کے امراض کے علاوہ سرطان کا مرض شامل ہے۔ اس کا مقصد مریضوں کو زیادہ قیمت میں دوائیں فروخت کرنا تھا اور یہ اضافہ 75 فی صد تک چلا گیا۔
یمن میں ادویہ اور طبی ضروریات سے متعلق ہائر کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق مقامی طور پر تیار اور پچاس ممالک سے درآمد ادویہ پر یمنیوں کی جانب سے خرچ کی جانے والی رقم کا سالانہ حجم 11.7 کروڑ ڈالر سے زیادہ ہے۔ اس میں سرکاری اداروں کی نظروں سے اوجھل اسمگل شدہ دوائیں شامل نہیں ہیں۔غیر سرکاری طبی تنظیموں کے اعداد و شمار کے مطابق 2015 کے اوائل میں حوثیوں کی جانب سے آئینی حکومت کا تختہ الٹے جانے کے بعد ادویہ کی مارکیٹ کے کل حجم میں اسمگل شدہ ادویہ کی شرح 80 فی صد سے زیادہ ہو گئی جب کہ 2014 کے اواخر میں یہ شرح 60 فی صد سے زیادہ نہیں تھی۔گزشتہ دو برسوں کے دوران غیر ملکی کرنسیوں کے مقابل یمنی ریال کی قدر میں کمی کے نتیجے میں مقامی مارکیٹ میں ادویہ کی قیمتوں میں بڑا اضافہ دیکھنے میں آیا۔ اس سلسلے میں حوثیوں کی جانب سے دواؤں پر کسٹم ڈیوٹی میں کئی گنا اضافہ اور حوثی کمانڈروں کے زیر انتظام بلیک مارکیٹ بھی قیمتوں میں اضافے کی وجوہات میں شامل ہے۔ستمبر 2014 میں دارالحکومت صنعاء پر حوثیوں کے قبضے کے بعد دواؤں کی بین الاقوامی کمپنیاں ملک سے چلی گئی تھیں۔ ان کمپنیوں میں گلیکسو اور اسمتھ کلائن جیسے معروف نام بھی شامل ہیں۔یمن میں ادویہ کی مارکیٹ کو کئی امراض کی دواؤں کی قلت کا سامنا ہے جن میں نمایاں ترین امراض قلب، فالج، دمہ، ذیابیطس، گردوں کے ناکارہ پن اور خون کے سرطان ہیں۔