کانگریس ڈائری بم: بی جے پی قیادت کو ملی 1800 کروڑ کی رشوت
نئی دہلی،22مارچ (ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا) لوک سبھا انتخابات 2019 کی تشہیر اپنے عروج پر ہے، سیاسی پارٹیوں کے درمیان ایک دوسرے پر الزام تراشیوں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔جمعہ کو کانگریس نے پریس کانفرنس کر بھارتیہ جنتا پارٹی پر بدعنوانی کا الزام لگایا، انہوں نے ایک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کرناٹک کے سابق وزیر اعلی بی ایس یدی یورپا کی جانب سے بی جے پی کی مرکزی قیادت کو رشوت دی گئی تھی۔کانگریس کے ترجمان رندیپ سرجیوالا نے الزام لگایا کہ بی ایس یدی یورپا کی ’یودي ڈائری‘ میں ذکر کیا گیا ہے کہ بی جے پی کی مرکزی قیادت کو قریب 1800 کروڑ روپے کی رشوت دی گئی ہے۔انہوں نے الزام لگایا کہ یہ رشوت بی جے پی کی مرکزی کمیٹی کو دی گئی تھی، جس میں وزیر اعظم نریندر مودی، راج ناتھ سنگھ، نتن گڈکری جیسے بڑے لیڈر شامل ہیں۔
سرجیوالا نے کہا کہ وزیر اعظم کو سب کے سامنے آکر اس کا سچ بتانا چاہئے، اس سے پتہ چل جائے گا کہ چوکیدار چور ہے یا پھر چوکیدار جانچ کو تیار ہے۔انہوں نے سوال داغا کہ کیا وزیر اعظم سامنے آکر مانیں گے کہ اس جانچ کرائیں گے۔کانگریس لیڈر بولے کہ حکومت آگے بڑھ کر خود کیوں نہیں کہتی کہ ڈائری کی جانچ کرائی جائے گی،سوال بہت تیکھے ہیں ان سوالوں کا جواب چور چوکیدار کو دینا ہے۔کانگریس کے ترجمان رندیپ سرجیوالا نے اس دوران ایک نیوز میگزین کی رپورٹ کا بھی حوالہ دیا۔ساتھ ہی انہوں نے سابق مرکزی وزیر اننت کمار اور بی ایس یدی یورپا کے درمیان بات چیت کی ٹراسکرپٹ بھی پڑھی۔انہوں نے کہا کہ اس ڈائری میں بی ایس یدی یورپا کے دستخط کے ہیں، ساتھ ہی انکم ٹیکس کے بھی اس میں دستخط ہیں۔ایسے میں ابھی تک مرکزی حکومت نے اس پر کوئی کارروائی کیوں نہیں کی۔کانگریس نے اس دوران بھارتیہ جنتا پارٹی اور مرکزی حکومت سے کئی سوال داغے،کیا یہ الزام صحیح ہے یا نہیں؟،ڈائری کی جانچ کیوں نہیں کروائی گئی؟،کیا انکم ٹیکس محکمہ نے 1800 کروڑ کے لین دین کی تحقیقات کی اجازت حکومت مانگی اور مودی حکومت نے ڈائری چیک کروانے سے انکار کر دیا؟،کیا نریندر مودی اس کی جانچ کروائیں گے؟ پیسہ کہاں گیا؟ کس نے لوٹا؟۔