یلاپور:18/مئی (ایس اؤنیوز) دوماہ قبل یلاپور قومی شاہراہ ارے بائیل اور انکولہ تعلقہ کے سنکسال کے پاس دو انجان نعشیں پائی گئیں تھیں بعد میں تحقیقات کے ذریعے پتہ چلا تھا کہ یہ ایک دوہرے قتل کا معاملہ ہے اور ان کی شناخت جارکھنڈ سے تعلق رکھنے والے گوا کے مکین آشیش رنجن اور کاروار کاجو باغ کے ایاز عبداللہ شیخ کے طورپر کی گئی تھی۔ دوہرے قتل کے راز کا پتہ لگانے اور قاتلوں کی گرفتاری کے لئے پولس نے تین ٹیمیں تشکیل دی تھیں جنہوں نے کامیابی کے ساتھ اس کیس کو حل کرتے ہوئے تین لوگوں کو گرفتار کرلیا ہے۔ اس بات کی اطلاع ایڈیشنل ایس پی ،کے دیوراج نے دی۔
یلاپور پولس تھانہ میں منعقدہ پریس کانفرنس سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نےبتایا کہ اس قتل میں ملوث پولس نے اشفا ق ابراہیم خطیب(32)، عرفان علاؤالدین مومن(31) اور توحید عرف محمد فاحد منیر احمد قاضی (33) کو گرفتار کرلیا گیا ہے اور ملزموں کو عدالت میں پیش کیا جاچکا ہے۔انہوں نے بتایا کہ اس قتل میں رشید ملباری اور سلمان ممبئی کا بھی ہاتھ ہونے کا چھان بین سے پتہ چلا ہے جو فی الوقت فرار ہیں، معاملہ کا ایک اور ملزم مظفر شیخ عرف مظفر افتخار ماڑے والے فی الحال بیلگام پولس کی تحویل میں ہے۔ عدالت نے زائد پوچھ تاچھ کے لئے تمام ملزموں کو پولس کسٹڈی میں دیا ہے۔
خیال رہے کہ 9مارچ اور 18 مارچ کو بالترتیب انکولہ کے سنکسال اور یلا پور تعلقہ ارے بائیل گھاٹ پرنامعلوم شخص کی نعش مشتبہ حالت میں پائی گئی تھی۔ اس کے بعد دونوں نعشوں کو لے کر پولس تحقیقات میں جٹ گئی تھی۔
مہلوک ایاز شیخ کے بھائی امتیاز شیخ نے پولس تھانے میں شکایت درج کرنے اور ان کی والدہ ضلع ایس پی سے ملاقات کرکے خصوصی درخواست کرنےکے بعد معاملہ کی جانچ کے لئے پولس نے مختلف سطح پر 3پولس ٹیموں کی تشکیل کرتے ہوئے ہرزاویہ سے جانچ میں جٹی تھی۔ موبائیل کے ذریعے رابطہ کئے گئے نمبرات اور اس سے حاصل ہونے والی جانکاری کی بنیاد پر ملزمان اشفاق ، عرفان اور محمد فاحدکو پولس نے 15مئی کواپنی تحویل میں لے کر پوچھ تاچھ شروع کی۔
پولس نے بتایا کہ مقتول آشیش رنجن کے متعلق بتایا گیا ہے کہ وہ بیلگام میں بی ای کی تعلیم ادھوری چھوڑکر گوا میں مقیم تھا۔ کاروار کا ایاز شیخ اس کا دوست تھا۔ آشیش رنجن خود کو ایک کمپیوٹر ہیاکربتایا کرتا تھا، اور بہت سارے این جی اوز کی رقم ہیاک کرکے روس کے اپنے ایک اکاؤنٹ میں 300کروڑ روپئے جمع رہنے کی جھوٹی باتیں کہا کرتا تھا، اسی بنیاد پر کئی سارے لوگوں کوکمیشن پر روس اکاؤنٹ کی رقم ان کے اکاؤنٹ میں منتقل کرنے کا فریب دے کر لاکھوں روپئے لوٹ کر تعیش کی زندگی گزار رہاتھا۔ آشیش رنجن جب اس دھوکہ دہی کےمعاملے میں ملوث تھا تو مفرور ملزم رشید ملباری سمیت گرفتار شدہ تمام ملزمان سے ان کی شناسائی ہوئی اور انہیں بھی اس طرح کا فریب دینے کی بات چھان بین سے معلوم ہوئی ہے۔ ان تمام ملزموں نے ممبئی کے ایک بلڈر سے 30لاکھ روپئے لے کر آشیش رنجن اور ایاز احمد شیخ کو ادا کئے تھے۔ جب ہیاک کردہ رقم ان کے اکاؤنٹ میں منتقلی کو لے کر آشیش ٹال مٹول کرنے لگا تو رشید ملباری کے ساتھ دیگر 5افراد نے اپنی رقم واپس لینے کے لئے منصوبہ بنایا۔منصوبے کے تحت عرفان اور محمد فاحد نے آشیش کو فون کرکے بیلگام آکر 5لاکھ روپئے لے جانے کی جھوٹی بات کہی۔ آشیش 6مارچ کو ایاز شیخ کو لے کر بیلگام پہنچ کر عرفان اور فاحد سے ملاقات کی ۔ انہیں اس دن رقم نہ دے کر بہانہ بناتے ہوئے عرفان کے رشتہ داروں کے گھر میں رکھا گیا اور پھر تمام نے مل کر منصوبے کے تحت ان دونوں کا قتل کردیا۔