یکم دسمبر کو منایا جائے گا عالمی یوم ایڈز ۔ ضلع میں ایڈز کے مریضوں کے اعداد وشمار پر ایک نظر

Source: S.O. News Service | By I.G. Bhatkali | Published on 30th November 2017, 9:09 PM | ساحلی خبریں |

کاروار 30؍نومبر (ایس او نیوز)ایچ آئی وی اور ایڈز سے متعلق عوامی شعور بیدار کرنے ، اس مرض میں مبتلا افرادکی ذہنی اور سماجی سطح پر ہمت بندھانے اور اس مرض کی وجہ سے موت کا شکار ہونے والوں کے خاندان سے ہمدردی کا اظہار کرنے کے لئے یکم دسمبر کو عالمی یوم ایڈز منایا جاتا ہے۔

ضلع محکمہ صحت اور خاندانی بہبود کی جانب سے جاری اخباری بیان کے مطابق ضلع شمالی کینرا میں یکم دسمبر کو عالمی یوم ایڈز منایا جائے گا امسال اس کا مرکزی موضوع "میری صحت۔ میرے حقوق" My Health, My Rights) )رہے گا۔اس حوالے سے اجلاس اور دیگر پروگرام منعقد کیے جائیں گے۔

خیال رہے کہ 1988میں پہلی مرتبہ عالمی سطح پر یوم ایڈز منانے کا سلسلہ شروع کیا گیا تھا۔اس طرح امسال 29واں عالمی یوم ایڈز منایا جارہا ہے۔ جہاں تک ایڈز سے متاثرہ افراد کا تعلق ہے ہماری ریاست میں گزشتہ سال2016-17میں جملہ 20858نئے معاملات کی تشخیص ہوئی تھی۔ہمارے اپنے ضلع میں اس دوران 43934افراد کی جانچ کے بعد168افراد کے بارے میں تشخیص ہوئی تھی کہ وہ اس جان لیوا مرض سے متاثر ہیں۔ان میں 82 مرداور86 خواتین تھیں ۔27777حاملہ خواتین کی جانچ کے دوران 10حاملہ خواتین اس مرض میں مبتلا پائی گئیں۔

امسال ضلع شمالی کنیرامیں اپریل تااکتوبر2017تک 25192عام افراد کی جانچ کی گئی اور ان میں سے جملہ 90افراد میں اس مرض کی موجودگی ثابت ہوئی ہے۔جن میں 43مرداور47خواتین ہیں۔18747حاملہ خواتین کی جانچ کے بعد4خواتین میں یہ مرض پایا گیا ۔ ریاستی سطح پر ایچ آئی وی سے متاثرہ افراد کے معاملے میں ضلع شمالی کینرا 28ویں نمبر پر ہے اور دوسرے اضلاع کے مقابلے میں یہاں اس مرض کی شرح کافی کم ہے۔فی الحال سرکاری اسپتالوں میں موجود مراکز سے اس مرض کے لئے ARTکی دوائیں لینے والوں کی تعلقہ وار تعداد اس طرح ہے:
۱۔ کارور:202 ۲۔ انکولہ: 192 ۳۔ کمٹہ :163 ۴۔ہوناور:143 ۵۔یلاپور:103 ۶۔ہلیال : 85 ۷۔ جوئیڈا: 48 ۸۔ سرسی:258 ۹۔سداپور:94 ۱۰۔بھٹکل :112 ۱۱۔منڈگوڈ: 86

ایک نظر اس پر بھی

منگلورو سائی مندر کے پاس بی جے پی کی تشہیر - بھکتوں نے جتایا اعتراض

منگلورو کے اوروا میں چیلمبی سائی مندر کے پاس رام نومی کے موقع پر جب بی جے پی والوں نے پارلیمانی انتخاب کی تشہیر شروع کی تو وہاں پر موجود سیکڑوں بھکتوں نے اس کے خلاف آواز اٹھائی جس کے بعد بی جے پی اور کانگریسی کارکنان کے علاوہ عام بھکتوں کے درمیان زبانی جھڑپ ہوئی