بھٹکل میں بچہ کو جنم دینے کے بعد جواں سال خاتون جاں بحق؛ گھروالوں نے لگایا ڈاکٹر پر لاپرواہی کا الزام

Source: S.O. News Service | By I.G. Bhatkali | Published on 22nd June 2018, 10:50 PM | ساحلی خبریں |

بھٹکل 22/جون (ایس او نیوز) بھٹکل کے ایک پرائیویٹ اسپتال میں ایک خاتون بچہ کو جنم دینے کے بعد انتقال کرگئی۔انا للہ و انا الیہ راجعون ۔ گھروالوں کا الزام ہے کہ اس خاتون کی موت ڈاکٹر کی لاپراہی سے ہوئی ہے، مگر اُدھر اسپتال کے ایک ذمہ دارکا کہنا ہے کہ یہ ایک حادثاتی موت  ہے اور ڈاکٹر کبھی لاپراہ نہیں ہوتے۔

اطلاع کے مطابق  حسینہ جوکاکو نامی  32سالہ خاتون کل جمعرات صبح  ڈیلیوری کی تاریخ ہونے کی بناء پر نارمل چیکنگ کے لئے ایک معروف پرائیویٹ اسپتال پہنچی اور اپنی  مقررہ لیڈی ڈاکٹر سے جانچ کرایا۔حسینہ  کے بھائی یاسین جوکاکو  کے مطابق  حسینہ  کو ڈیلیوری کا درد نہیں آیا تھا اور وہ نارمل جانچ کے لئے ڈاکٹر سے رجوع ہوئی تھی، مگر ڈاکٹر نے اُسے بتایا کہ چونکہ آج ہی اس کی ڈیلیوری ڈیٹ ہے، لہٰذا وہ آج ہی اسپتال میں ایڈمٹ ہوجائے۔

یاسین کا کہنا ہے کہ جمعرات کو مغرب کے وقت  اُس کی بہن  نے نارمل حالت میں ہی  ایک لڑکے کو جنم دیا۔ سب کچھ ٹھیک ٹھاک تھا، مگر رات قریب  نو ۔ساڑھے نو  بجے لیڈی ڈاکٹر نے بتایا کہ اُس کی بہن کا خون رُک نہیں رہا ہے، لہٰذا فوری طور پر دو بوتل خون کا انتظام کرے،  مگر چونکہ بھٹکل میں بلڈ بینک نہیں ہے، لہٰذا  وہ ڈاکٹر کی سلپ لے کر کنداپور جانے کے لئے روانہ ہوا، ابھی وہ شیرور پہنچا تھا کہ ڈاکٹر نے  یاسین کی بہن کے ذریعے خبر دی کہ خون بہنا بند ہوگیا ہے اور سب کچھ نارمل ہورہا ہے ،لہٰذا اب خون کی ضرورت نہیں ہے،  بہن کی جانب سے اطلاع ملتے ہی یاسین واپس بھٹکل آگیا ، مگر یاسین  اور اس کی بہن کا کہنا ہے کہ جیسے ہی یاسین اسپتال پہنچا، لیڈی ڈاکٹر نے  اُلٹا سوال کیا کہ خون کی بوتل کہاں ہے ؟ یاسین نے جب بتایا کہ آپ ہی نے کہا تھا کہ اب خون کی ضرورت نہیں ہے، تو ڈاکٹر نے ناراضگی  ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ وہ فورا کنداپور جائے اور جلد سے جلد چار بوتل خون لے کر آئے۔ یاسین  بھٹکل سے 52 کلو میٹر دور کنداپور کے لئے دوبارہ  روانہ ہوا، مگر کنداپور بلڈ بینک پہنچنے کے بعد بلڈ بینک والوں  نے خون دینے میں کافی انا کانی کی اور کافی وقت خراب کیا،  یاسین کا کہنا ہے کہ لیڈی ڈاکٹر نے اُسے کہا تھا کہ وہ کنداپور بلڈ بینک والوں سے بات چیت کرچکی ہے ، لہٰذا جیسے ہی وہ سلپ انہیں دیں گے، اُسی وقت خون مل جائے گا، مگر وہاں بلڈ بینک والوں کا کہنا تھا کہ اُنہیں کسی کا فون نہیں آیا اور وہ ایسے خون نہیں دے سکتے۔ جب یاسین نے لیڈی ڈاکٹر سے دوبارہ فون پر رابطہ کیا اور بلڈ بینک والوں سے بات کرائی  تو  بلڈ بینک والے خون دینے کے لئے راضی ہوگئے، مگر کچھ ہی دیر بعد  بھٹکل سے  فون آیا کہ حسینہ کی حالت بے حد خراب ہوگئی ہے، لہٰذا لیڈی  ڈاکٹر نے  حسینہ کو  فوری منی پال لے جانے کے لئے کہا ہے۔ یاسین کی بہن کے مطابق لیڈی ڈاکٹر نے خود چھوٹی سی ایمبولنس کا انتظام کرایا اوررات قریب گیارہ بجے مریضہ کو ایمبولنس میں ڈالنے سے پہلے ہی لیڈی ڈاکٹر  اسپتال سے نکل گئی۔ اُدھر کنداپور میں بلڈ بینک والوں کو جب پتہ چلا کہ مریضہ کو منی پال لے جایا جارہا ہے تو اُنہوں نے واپس خون دینے سے انکار کیا اور کہا کہ جب مریضہ کو منی پال لے جایا جارہا ہے تو پھر خون لے جاکر کیاکریں گے اور منی پال اسپتال والے یہاں کے خون کو قبول نہیں کریں گے۔ بہرحال کنداپور بلڈ بینک سے خون نہیں ملا۔

اُدھر بھٹکل میں مریضہ حسینہ کو ایمبولنس کے ذریعے منی پال لے جانے کی کوشش کی گئی، مگر حسینہ کے شوہر  حسّان کے مطابق کنداپور پہنچنے تک ہی  اُس کی موت واقع ہوگئی۔ حسّان کے مطابق خون کافی زیادہ مقدار میں بہہ گیا تھا اور اسپتال میں خون کا کوئی متبادل انتظام نہیں تھا، حسّان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس موقع پر لیڈی ڈاکٹر نے ایک انجکشن لانے کے لئے کہا تو وہ انجکشن پورے بھٹکل میں کہیں پر بھی دستیاب نہیں تھا، اس دوران لیڈی ڈاکٹر نے خود کہا کہ فلاں اسپتال میں یہ انجکشن ہے، مگر جب ہم نے متعلقہ اسپتال پہنچ کر انجکشن دینے کی درخواست کی  تو متعلقہ اسپتال والوں نے حیرت انگیز طور پر متعلقہ انجکشن دینے سے انکار کردیا اور کہا کہ جس اسپتال میں آپ کی اہلیہ ایڈمٹ ہے، ہم اُس اسپتال کی مریضہ کو  یہ انجکشن نہیں دے سکتے۔

حسان اور دیگر رشتہ داروں کا کہنا ہے کہ لیڈی ڈاکٹر نے دراصل  حسینہ کی ڈیلیوری کے بعد غلطی سے نس کو کاٹ دیا تھا، جس کی وجہ سے خون کافی مقدار میں بہہ گیا اور  خون کو روکنے میں ڈاکٹر ناکام رہی۔ گھروالوں کا یہ بھی الزام ہے کہ سب کچھ لیڈی ڈاکٹر کی لاپرواہی سے ہوا ہے، اُس  نے  خون زائد مقدار میں بہہ جانے کی بات اور خون نہ رُکنے کی بات کافی تاخیر سے بتائی، ورنہ فوری طور پر خون کا انتظام کیا جاسکتا تھا۔ گھروالوں کے مطابق پہلے دو بوتل خون لانے کے لئے کہا، پھر کہا کہ خون کی ضرورت نہیں ہے، پھر دوبارہ کہا کہ چار بوتل خون کی ضرورت ہے، ان کا یہ بھی الزام ہے کہ  لیڈی ڈاکٹر نے اُن سے جھوٹ کہا کہ اُس نے کنداپور بلڈ بینک والوں سے  خون فراہم کرنے کے لئے کہا ہے،  اُس نے بلڈ بینک والوں سے را بطہ ہی نہیں کیا اور کنداپو رپہنچنے کے بعدکافی کوششوں کے بائوجود بلڈ بینک والوں نے خون نہیں دیا۔جس کے نتیجے میں ایک خاتون ایمبولنس میں ہی چل بسی۔ حسان نے بتایا کہ یہ اس کی تیسری ڈیلیوری تھی، اسپتال جانے سے پہلے اپنی بڑی بیٹی اور دوسرے بیٹے کو یہ کہہ کر گھر سے گئی تھی کہ وہ اُسے واپسی میں چاکلیٹ لے کر آئے گی، آج بچے اُسی کے انتظار میں بیٹھے ہیں۔ حسان نے   مزید بتایا کہ  اُس کی اہلیہ ایمبولنس میں کلمہ شہادت پڑھتے پڑھتے فوت ہوگئی۔ اللہ اُس کی مغفرت فرمائے اور گھروالوں کو صبر جمیل عطا فرمائے اور اُس کے بچوں پر بھی اللہ رحم فرمائے۔

اسپتال کے  ایک ذمہ دار کی وضاحت: متعلقہ پرائیویٹ اسپتال کے ایک ذمہ دارنے بتایا کہ لیڈی  ڈاکٹر اُن کے اسپتال کی  ڈیوٹی  ڈاکٹر نہیں ہے، وہ اپنا پرائیویٹ کلینک چلاتی ہے،اور ہمارے ہاں کنسلٹینٹ  ڈاکٹر ہے۔ان کے مطابق   ڈیلیوری کے مریض لیڈی ڈاکٹر سے راست رابطہ کرتے ہیں،  اُسی ڈاکٹر کے ذریعے اپنی جانچ کراتے ہیں مگر  ڈیلیوری کے موقع پر وہ ہمارے اسپتال  میں داخل ہوکر متعلقہ لیڈی ڈاکٹر کے ذریعے ہی ڈیلیوری کراتے ہیں، اسپتال میں ہم  ڈاکٹر کی ہدایت کے مطابق اپنی خدمات فراہم کرتے ہیں۔  اس بناء پر اس طرح کے معاملوں کے لئے   اسپتال کو ذمہ دار ٹہرانا بالکل غلط ہے۔

خاتون کی موت پر ایک معروف گائناکولوجسٹ کا بیان:  بھٹکل میں بچہ کو جنم دینے کے بعد خاتون کی موت پر اپنی رائے ظاہر کرتے ہوئے قوم نوائط  کے ایک معروف گائناکولوجسٹ نے بتایا کہ کوئی بھی ڈاکٹر لاپراہ نہیں ہوتا،  ہر ڈاکٹر اپنی جانب سے مریضوں کو بچانے کی انتھک کوشش کرتے ہیں، مگر کبھی کبھار ڈاکٹر کے ہاتھوں  کچھ نہیں ہوپاتا۔ متعلقہ خاتون کی موت پر انہوں نے بتایا کہ  نارمل ڈیلیوری ہونے کے بعد کچھ خواتین کا خون کوشش کے بائوجود نہیں رُک پاتا، ایسے معاملوں میں  یہ کہنا کہ نس کاٹی گئی جس کی وجہ سے خون زیادہ چلا گیا، یہ غلط ہے،  کبھی کبھار ایسا ہوتا ہے کہ نارمل ڈیلیوری کے بعد خون نہیں رُک پاتا، مگر ایسے معاملوں میں بھٹکل میں بلڈ بینک ہونا ضروری ہے اور فوری طور پر بلڈ کا انتظام کرکے ہی  خون کو بہنے سے  روکا جاسکتا ہے۔ انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ بھٹکل اتنا بڑا شہر ہے اور لوگوں  کے پیسہ بھی ہے ، مگر ایک بلڈ بینک نہیں ہے۔ متعلقہ لیڈی ڈاکٹر کے تعلق سے جب اُنہیں بتایا گیا کہ لوگ کہتے ہیں کہ متعلقہ لیڈی ڈاکٹر کے ہاتھوں یہ آٹھویں موت ہوئی ہے، تو  انہوں نے بتایا کہ متعلقہ لیڈی ڈاکٹر، بھٹکل کے ہزاروں خواتین کی ڈیلیوری کراتی ہیں، ایسی میں ایک ادھ کیس غلط ہونے کے امکانات رہتے ہیں، اس کے لئے ڈاکٹر پر لاپرواہی کا الزام لگانا بالکل درست نہیں ہے۔

بعد نماز عصر تدفین:   حسینہ جوکاکو کی میت آج صبح منی پال سے بھٹکل لائی گئی اور بعد نماز عصر نوائط کالونی  تنظیم جمعہ مسجد میں نماز جنازہ کی ادائیگی کے بعد  نوائط کالونی قبرستان میں ہی تدفین عمل میں آئی۔

ایک نظر اس پر بھی

بھٹکل کا کھلاڑی ابوظبی انڈر۔16 کرکٹ ٹیم میں منتخب؛

بھٹکل کے معروف اور مایہ ناز بلے بازاور کوسموس اسپورٹس سینٹر کے سابق کپتان ارشد گنگاولی کے فرزند ارمان گنگاولی کو ابوظبی انڈر۔ 16 کرکٹ ٹیم میں شامل کیا گیا ہے جو جلد منعقد ہونے والے انڈر 16  ایمریٹس کرکٹ ٹورنامنٹ میں اپنے کھیل کا مظاہرہ کریں گے۔

اتر کنڑا لوک سبھا سیٹ کے لئے میدان میں ہونگے 13 امیدوار

ضلع اتر کنڑا کی لوک سبھا سیٹ کے لئے پرچہ نامزدگی واپس لینے کی آخری تاریخ تک کسی بھی امیدوار نے اپنا پرچہ واپس نہیں لیا جس کے بعد قطعی فہرست کے مطابق جملہ 13 امیدوار مقابلے کے لئے میدان میں رہیں گے ۔  اس بات کی اطلاع  ڈسٹرکٹ الیکشن آفسر اور اُترکنڑاڈپٹی کمشنر گنگوبائی مانکر نے ...

بھٹکل سمندر میں غرق ہوکر لاپتہ ہونے والے نوجوان کی نعش برآمد؛ سینکڑوں لوگ ہوئے جنازے میں شامل

  اتوار شام کو سوڈی گیدے سمندر میں غرق ہوکر لاپتہ ہونے والے حافظ کاشف ندوی ابن اسماعیل رکن الدین کی نعش بالاخر رات کے آخری پہر قریب 4:20   کو سمندر سے برآمد کرلی گئی اور بھٹکل سرکاری اسپتال میں پوسٹ مارٹم و دیگر ضروری کاغذی کاروائیوں اور میت کی آخری رسومات وغیرہ  کے بعد صبح ...

کاروار کے قریب جوئیڈا کی کالی ندی میں غرق ہوکر ایک ہی خاندان کے چھ لوگوں کی موت؛ بچی کو بچانے کی کوشش میں دیگر لوگوں نے بھی گنوائی جان

چھوٹی بچی کوکالی ندی میں ڈوبنے سے بچانے کی کوشش میں ایک ہی خاندان کے چھ لوگ ایک کے بعد ایک غرق ہوکر جاں بحق ہوگئے، واردات کاروار سے قریب  80 کلو میٹر دور جوئیڈا  تعلقہ کے اکوڈا نامی دیہات میں اتوار شام کو پیش آئی۔

اتر کنڑا میں 3 مہینوں میں ہوا 13 ہزار ووٹرس کا اضافہ 

اتر کنڑا لوک سبھا حلقے میں الیکشن کے لئے ابھی بس چند دن رہ گئے ہیں اور اس انتخاب میں حق رائے دہی استعمال کرنے والوں کی قطعی فہرست تیار کر لی گئی ہے ، جس کے مطابق اس وقت اس حلقے میں 16.41 لاکھ ووٹرس موجود ہیں ۔