کیا یوٹی قادر کی پیش رفت پر بی جے پی لگا سکے گی بریک ؟یا چوتھی بار بھی اُلال میں لہرائے گا کانگریس کا پرچم ؟

Source: S.O. News Service | By I.G. Bhatkali | Published on 22nd March 2018, 8:32 PM | ساحلی خبریں | ریاستی خبریں |

منگلورو22؍مارچ(ایس اونیوز) وزیر غذا یوٹی قادرمسلسل چوتھی مرتبہ الیکشن جیتنے کی طرف پیش قدمی کررہے ہیں۔ حالانکہ وہ پہلی مرتبہ وزیر بنائے گئے ہیں ، مگر الال حلقے سے مسلسل تین بار وہ الیکشن جیت چکے ہیں،یعنی ایک بار بھی انہوں نے شکست کا منھ نہیں دیکھا ہے۔اس لئے کانگریس کے لئے یہ ایک محفوظ سیٹ کہی جاسکتی ہے۔

یوں بھی کہا جاسکتا ہے کہ ایک عرصے سے الال کی سیٹ پر یوٹی قادر کے خاندان کا قبضہ چلتا آیا ہے۔ کیونکہ قادر سے پہلے ان کے والد یوٹی فرید اسی سیٹ سے چار مرتبہ جیتنے کا بلکہ کانگریس کو ملنے والے ووٹوں کی شرح 50فیصد سے آگے بڑھانے کاریکارڈ قائم کرچکے ہیں۔سن 2007میں یو ٹی فرید صاحب کی رحلت کے بعد ضمنی انتخاب سے ان کے فرزند قادر کو سیاسی ایوان میں داخلہ ملااور اب تک وہ اپنی پوزیشن مستحکم بنائے ہوئے ہیں۔

یو ٹی قادر کو الال حلقے سے کسی بھی حالت میں شکست دلانے کے منصوبے بی جے پی کی طرف سے سال 2013کے انتخابات کے دوران ہی شروع ہوگئے تھے۔اور اس کے لئے اس نے براہ راست مقابلے کے علاوہ چور دروازے سے مشکلیں کھڑی کرنے کی اسکیم بنائی تھی۔ لہٰذا اس الیکشن میں الال ہی ایک ایسا حلقہ تھا جہاں جملہ 15امیدوار میدان میں تھے اور ان میں سے 10مسلم امیدوار تھے۔لیکن یوٹی قادر نے اس سچویشن میں بھی 50 فیصد سے زیادہ ووٹ یعنی 69,450ووٹ حاصل کرتے ہوئے 29 ہزار ووٹوں کی مارجن سے جیت حاصل کی تھی اور اپنے قدم مضبوطی سے جمائے رکھنے کے اشارے دئے تھے ۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ قادر کے سامنے الیکشن لڑنے والوں میں سے کئی امیدواروں کی ضمانتیں ضبط ہوگئی تھیں۔ دوسری طرف بی جے پی کی طرف سے قادر کے مقابلے میں جو بھی امیدوار ایک مرتبہ الیکشن ہار گیا اس نے دوبارہ ان کے سامنے مقابلے میں اترنے کی ہمت نہیں کی۔ اور حقیقت یہ بھی ہے کہ 1957سے آج تک الال کی سیٹ پرزیادہ تر کانگریس کا ہی قبضہ رہا ہے ۔صرف دوبار یہ سیٹ سی پی آئی (ایم) اور 1994میں ایک مرتبہ بی جے پی کے ہاتھ لگی تھی۔ 

یوٹی قادر نے رکن اسمبلی رہتے ہوئے ہی اپنے حلقے کے عوام کے دل جیت لیے تھے۔ اب وزارت کا قلمدان ملنے کے بعد انہوں نے اپنے علاقے میں کروڑہا کروڑ روپوں کے ہمہ جہتی ترقیاتی منصوبوں کو عملی جامہ پہنایا۔اور بظاہر وہ پہلے سے زیادہ مقبول عام لیڈر بن گئے ہیں۔ لیکن زعفرانی بریگیڈ اس سیٹ کو کسی بھی قیمت پر یوٹی قادر کے ہاتھوں سے چھین لینے کی تیاریوں میں لگی ہوئی ہے۔ دوسری طرف ایس ڈی پی آئی اور پی ایف آئی جیسی تنظیموں کے بارے میں بھی کہا جاتا ہے کہ وہ بھی یوٹی قادر سے زیادہ خوش نہیں ہیں۔ اوران کے مقابلے میں اس طرف سے بھی امیدواروں کے میدان میں اترنے کی توقع ہے۔فرقہ وارانہ تصادم کی صورت پر سنگھ پریوار کی طرف سے یوٹی قادر پر بھی الزامات لگائے جاتے رہے ہیں۔ یہ کچھ منفی پہلو ہیں،جن کی وجہ سے یوٹی قادر کی راہ میں اس بار کچھ زیادہ مشکلات پیش آسکتی ہیں۔الال حلقہ اسمبلی میں اس وقت 1,86,968ووٹرس ہیں ۔ ان میں 75ہزار مسلم، 55ہزار بیلّوا،20ہزار عیسائی اور 36 ہزاردیگر کمیونٹی کے ووٹرس ہیں۔اس طرح یہ ایک مسلم اکثریتی علاقہ ہے اور ایک سے زیادہ مسلم امیدواروں کا یہاں میدان میں اترنا ووٹوں کی تقسیم کاسبب بن سکتا ہے۔

اس صورتحال سے نپٹنے کے لئے یوٹی قادر کے پاس کچھ پلس پوائنٹس بھی ہیں۔ جیسے کہ چرچ، مندر، مسجد، درگاہوں پریکساں طورپر حاضری دیتے ہوئے اپنے آپ کو پکا سیکیولر لیڈر ثابت کرنے کی کامیاب کوشش کرنا۔ عام لوگوں میں گھل مل کر ان کے مسائل حل کرنے اور تنازعات سے دور رہنے کی عادت۔ مسلم اکثریتی سیٹ ہونے کی وجہ سے مسلم مذہبی رہنماؤں سے قربت ان کے لئے ایک عطیہ کی حیثیت رکھتی ہے۔دیکھنا یہ ہے کہ زعفرانی سیاست کے اندرونی داؤ پیچ کی وجہ سے یہاں 1994کی تاریخ دہرائی جائے گی اور پھر سے کنول کا پھول کھلنے کا منظر دیکھنے کو ملے گا یا اس بار بھی یو ٹی قادر اپنے سیکیولرازم کے چہرے کی وجہ سے اپنی سیٹ بچانے میں کامیاب ہوجائیں گے۔

ایک نظر اس پر بھی

اُڈپی - کنداپور نیشنل ہائی وے پر حادثہ - بائک سوار ہلاک

اڈپی - کنداپور نیشنل ہائی وے پر پیش آئی  بائک اور ٹرک کی ٹکر میں  بائک سوار کی موت واقع ہوگئی ۔     مہلوک شخص کی شناخت ہیرور کے رہائشی  کرشنا گانیگا  کی حیثیت سے کی گئی ہے جو کہ اُڈپی میونسپالٹی میں الیکٹریشین کے طور پر ملازم تھا ۔

بھٹکل، ہوناور، کمٹہ میں سنیچر کے دن بجلی منقطع رہے گی

ہیسکام کی طرف سے جاری پریس ریلیز کے مطابق ہوناور، مرڈیشور اور کمٹہ سب اسٹیشنس کے علاوہ مرڈیشور- ہوناور اور کمٹہ - سرسی 110 کے وی لائن میں میں مرمت ، دیکھ بھال،جمپس کو تبدیل کرنے کا کام رہنے کی وجہ سے مورخہ 20 اپریل بروز سنیچر صبح 9 بجے سے دوپہر 2 بجے تک بھٹکل، ہوناور اور کمٹہ تعلقہ ...

اڈپی - چکمگلورو حلقے میں عمر رسیدہ افراد، معذورین نے اپنے گھر سے کی ووٹنگ

جسمانی طور پر معذوری اور عمر رسیدگی کی وجہ سے پولنگ اسٹیشن تک جا کر ووٹ ڈالنا ممکن نہ ہونے کی وجہ سے 1,407 معذورین اور 85 سال سے زیادہ عمر کے 4,512 افراد نے   کرنے کے بجائے اپنے گھر سے ہی ووٹنگ کی سہولت کا فائدہ اٹھایا ۔ 

بھٹکل میں کوآپریٹیو سوسائٹی سمیت دو مقامات پر چوری کی واردات

شہر کے رنگین کٹّے علاقے میں واقع ونائیک کو آپریٹیو سوسائٹی کے علاوہ دیہی پولیس تھانے کے حدود میں ایک دکان اور مرڈیشور بستی مکّی کے ایک سروس اسٹیشن میں سلسلہ وار چوری کی وارداتیں انجام دیتے ہوئے لاکھوں روپے نقدی لوٹی گئی ہے ۔

بی جے پی کانگریس ایم ایل اے کو رقم کی پیشکش کر رہی ہے: وزیر اعلیٰ سدارامیا

کرناٹک کے وزیر اعلی سدارامیا نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے لیڈروں پر الزام لگایا ہے کہ وہ کانگریس کے ممبران اسمبلی کو اپنی حکومت کے قیام کے بعد رقم کی پیشکش کر کے اپنی طرف راغب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

آئین میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی: سابق وزیر اعظم دیوے گوڑا

جنتا دل (ایس) (جے ڈی ایس) کے سربراہ اور سابق وزیر اعظم ایچ ڈی دیوے گوڑا نے منگل کو واضح کیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ بھلے ہی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو لوک سبھا الیکشن 2024میں 400 سیٹیں مل جائیں آئین میں کوئی ترمیم نہیں ہو گی۔

بی جے پی نے کانگریس ایم ایل اے کو 50 کروڑ روپے کی پیشکش کی؛ سدارامیا کا الزام

کرناٹک کے وزیر اعلی سدارامیا نے ہفتہ کو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر الزام لگایا کہ وہ کانگریس کے اراکین اسمبلی کو وفاداری تبدیل کرنے کے لیے 50 کروڑ روپے کی پیشکش کرکے 'آپریشن لوٹس' کے ذریعے انکی حکومت کو غیر مستحکم کرنے کی کوششوں میں ملوث ہے۔

لوک سبھا انتخاب 2024: کرناٹک میں کانگریس کو حاصل کرنے کے لیے بہت کچھ ہے

کیا بی جے پی اس مرتبہ اپنی 2019 لوک سبھا انتخاب والی کارکردگی دہرا سکتی ہے؟ لگتا تو نہیں ہے۔ اس کی دو بڑی وجوہات ہیں۔ اول، ریاست میں کانگریس کی حکومت ہے، اور دوئم بی جے پی اندرونی لڑائی سے نبرد آزما ہے۔ اس کے مقابلے میں کانگریس زیادہ متحد اور پرعزم نظر آ رہی ہے اور اسے بھروسہ ہے ...