امن کے باغ میں تشدد کا کھیل کس لئے؟ خصوصی اداریہ

Source: S.O. News Service | By I.G. Bhatkali | Published on 13th December 2017, 8:14 PM | ساحلی خبریں | اداریہ | ان خبروں کو پڑھنا مت بھولئے |

ضلع شمالی کینر اکو شاعرانہ زبان میں امن کا باغ کہا گیا ہے۔یہاں تشدد کے لئے کبھی پناہ نہیں ملی ہے۔تمام انسانیت ،مذاہب اور ذات کامائیکہ کہلانے والی اس سرزمین پر یہ کیسا تشددہے۔ ایک شخص کی موت اور اس کے پیچھے افواہوں کا جال۔پولیس کی لاٹھی۔ آمد ورفت میں رکاوٹیں۔ روزانہ کی کمائی سے پیٹ بھرنے والوں کے لئے فاقہ کشی کی نوبت۔ ٹوٹے ہوئے شیشوں والی دکانیں۔ نقصان زدہ موٹر گاڑیاں۔چار پانچ دنوں سے اپنے دروازے بند رکھی ہوئی دکانیں۔ اسکولوں کی طرف رخ کرنے سے گھبرائے ہوئے طلبا۔بازاروں میں گھومنے پھرنے سے گھبرائے ہوئے لوگ۔یہ ساری چیزیں ضلع کی خوبصورتی پر کلنک لگانے والی ہیں۔گشتہ چارچھ دنوں سے گزرنے والے حالات بدامنی کا پہاڑ جیسے لگ رہے ہیں۔ آخر یہ سب کسے چاہیے؟

پریش میستا کا قتل ظالمانہ ہونے کے باوجود اس کے ذمہ داروں کے ہاتھ پیر توڑدینے جیسی بات محکمہ پولیس کی طرف سے سختی کے ساتھ نہیں کہی گئی اور یہ سوچنا پڑتا ہے کیا واقعی کہ انتظامیہ کی طرف سے بدامنی کی آگ پر پانی ڈالا جارہا ہے ۔ایک کے بعد ایک ہر دن ہونے والے تشدد سے 24سال پہلے بھٹکل میں ہونے والے واقعات کے وہ دن یاد آتے ہیں۔ اسی پس منظر میں آج کے حالات کو دیکھیں توسوال یہ ہے کہ اس کا اختتام کب ہوگا؟

اگرپولیس والے کہتے ہیں کہ لاٹھی سے ہی سب کو سیدھے راستے پر لائیں گے توبی جے پی اور اس سے متعلقہ سنگھ پریوار والے اس کے لئے برسر اقتدار کانگریس حکومت کوہی ذمہ دار قرار دیتے ہیں۔جبکہ کانگریس کارونا یہ ہے کہ آئندہ درپیش انتخابات کے لئے یہ سب بی جے پی کی طرف سے کھیلا جانے والا کھیل ہے۔ رونے والی کانگریس اور رلانے کے تیار رہنے والی بی جے پی کی سیاسی ضد کے بیچ ضلع کشیدگی میں پھنس گیا ہے۔ایک کے بعدایک ہونے والے فساد کی وجہ سے امن اور قانون کی صورتحال پوری طرح خستہ ہوگئی ہے۔ اور فسادی ذہنیت والوں کا غلبہ ہوگیا ہے۔محنت کرکے کھانے والوں کی زندگی فساد کی وجہ سے مشکل ہوگئی ہے۔ اسکولوں اور کالجوں کے دن بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ آمد و رفت کے لئے بسیں مہیا نہ ہونے سے عوام کو سفر کی مشکلات درپیش ہیں۔ 

24برس پہلے 90دنوں تک فساد کی آگ میں جلتا ہوابھٹکل پورے ملک میں بدنام ہوگیا تھا۔اس بدنامی سے ابھی تک باہر نہیں نکلا ہے۔ انسانیت مردہ ہونے اور وحشی پن کے غلبے نے 19سے زیادہ جانیں ضائع ہوگئی تھیں۔ جب وہ سب کچھ یاد ہے تو پھر دوبارہ ضلع میں آگ میں جلنے کی طرف بڑھ رہا ہے۔سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ٹیپو جینتی ، مرکزی وزیر اننت کمار کی غصہ سے بھری باتیں، وزیر اعلیٰ سدارامیا کے ضلع دورے کے موقع پر ان کا مذاق اڑانے والی باتیں کیا ضلع میں اشتعال انگیزی کا سبب بن گئیں۔ اس کا جواب چہار سمتوں سے ڈھونڈنا چاہیے۔

ضلع شمالی کینر ایعنی امن پسندوں کا گہوارہ۔ ہر جگہ یہ مانا جاتا ہے کہ یہاں کے لوگ عقلمند ہوتے ہیں۔ اس لئے یہاں کی پولیس کو دوسرے اضلاع میں امن قائم کرنے کے لئے بھیجا جاتا ہے۔ یہاں کی زندگی آپسی بھروسے اور اعتماد پر ٹکی ہوئی ہے۔ ہوناور کے ایک گاوں میں ہندوؤں کے آخری رسومات کی ادائیگی کے لئے ایک مسلمان ضروری چیزیں فراہم کرتا ہے تو تو دوسری طرف مسلمانوں کی شادیوں میں اور ان کی مشکلات میں ہندو بھی ان کے ساتھ کھڑے ہوجاتے ہیں۔چنداور جیسے گاوں میں ہندو اور مسلمان خاندان ایک ہی چال میں آباد ہیں۔بھٹکل کی چنبیلی کے پھول مسلمانوں کی شادیوں میں مہکتے ہیں۔اس میں کہاں ہے ذات پات کی دشمنی؟

ہوناور کے پریش میستاکی موت کی تحقیقات پولیس محکمے کو جلد ازجلد پوری کرنی ہوگی۔اس کے لئے خصوصی تحقیقاتی دستہ تشکیل دیا جانا چاہیے۔ پولیس کی طرف سے عوام کا اعتماد بحال کیا جانا چاہیے۔ ضلع میں امن کی بحالی کے لئے عوامی نمائندوں، امن پسند تنظیموں اور پتھراؤ کرنے کی ذہنیت رکھنے والوں کو ایک ساتھ مدعو کرکے اجلاس منعقد کرتے ہوئے ان کی فہمائش کرنی چاہیے۔ اس کے لئے پارٹی کی تفریق اور ووٹوں کے حساب وکتاب کو پرے رکھتے ہوئے سیاست دانوں اور عوامی نمائندوں کو ضلع کا وقار بحال کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔کسی کے مقصد اور مفاد کے لئے پتھر پھینکنے ، شیشے توڑنے اور تشدد کو ہوا دینے سے نوجوان نسل کو باز آنا چاہیے۔ ضلع میں محنت کش ہاتھ ہی زیادہ ہیں۔ گھر بیٹھ کر کھانے والوں کی تعداد بہت ہی کم ہے۔ اس لئے فساد میں ملوث ہونے والوں کوکسی اور کے مفاد کے لئے اپنی زندگی کو برباد کرنے سے بچنا چاہیے۔اس ضمن میں ضلع انتظامیہ کو بھی دلچسپی لینی چاہیے۔ محض قانون اور لاٹھی سے ضلع میں کشیدگی ختم ہونے والی نہیں ہے۔ دل اور جذبات کا بدلنا ضروری ہے ۔ اس کے بغیریہ راکھ میں دبی ہوئی بدامنی کی چنگاریاں باقی رہیں گی اور کسی بھی موقع پر بھڑک اٹھیں گی۔کشیدگی دماغوں سے دور ہونی چاہیے۔پریش کی موت سے پھیلنے والی آگ نے پورے ضلع کو اپنے گھیرے میں لے لیا ہے، یہ صرف ہوناور تک محدود نہیں ہے۔اس کو ختم کرنا بہت ضروری ہے۔ ضلع انچارج وزیر کو ضلع میں ہی قیام کرتے ہوئے عوامی نمائندوں، سرکاری افسران اور اداروں کے ذمہ داران کا مشترکہ اجلاس منعقد کرنا اور امن قائم کرنے کے لئے آگے بڑھنا ضروری ہے۔کانگریس اور بی جے پی کے سیاسی ہٹ دھرمی کے بیچ پھنسے ہوئے ضلع شمالی کینرا کو تحفظ کرنا ضروری ہوگیا ہے۔

ایک نظر اس پر بھی

منڈگوڈ میں ڈاکٹر انجلی نمبالکر  نے کہا : وزیر اعظم صرف من کی بات کرتے ہیں اور جن کی بات بھول جاتے ہیں  

لوک سبھا کے لئے کانگریسی امیدوار ڈاکٹر انجلی نمبالکر نے منڈگوڈ کے ملگی نامی علاقے میں انتخابی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ دس برسوں میں وزیر اعظم نریندرا مودی نے صرف من کی بات کی ہے اور انہیں کبھی جن کی بات یاد نہیں آئی ۔

اُتر کنڑا میں چڑھ رہا ہے سیاسی پارہ - پرچار کے لئے وزیر اعظم نریندر مودی اور کرناٹک کے وزیراعلیٰ سدا رامیا کریں گے ضلع کا دورہ

لوک سبھا انتخابات کے دوسرے مرحلے کے لئے اُتر کنڑا میں سیاسی پارہ پوری قوت سے اوپر کی طرف بڑھ رہا ہے کیونکہ اپنے اپنے امیدواروں کے پرچار کے لئے وزیر اعظم نریندرا مودی اور وزیر اعلیٰ سدا رامیا کے دورے طے ہوئے ہیں ۔

اُتر کنڑا میں آج سے 30 اپریل تک چلے گی عمر رسیدہ، معذور افراد کے لئے گھر سے ووٹ دینے کی سہولت

ضلع ڈپٹی کمشنر گنگو بائی مانکر کی طرف سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق الیکشن کمیشن کی طرف سے معذورین اور 85 سال سے زائد عمر والوں کے لئے گھر سے ووٹ دینے کی جو سہولت فراہم کی گئی ہے، اتر کنڑا میں آج سے اس کی آغاز ہو گیا ہے اور 30 اپریل تک یہ کارروائی چلے گی ۔

انجمن گرلز کے ساتھ انجمن بوائز کی سکینڈ پی یو میں شاندار کامیابی پر جدہ جماعت نے کی ستائش؛ دونوں پرنسپالوں کوفی کس پچاس ہزار روپئے انعام

انجمن گرلز پی یو کالج کے ساتھ ساتھ انجمن بوائز پی یو کالج کے سکینڈ پی یو سی میں قریب97  فیصد نتائج آنے پربھٹکل کمیونٹی جدہ نے دونوں کالجوں کے پرنسپال اور اساتذہ کی نہ صرف ستائش اور تہنیت کرتے ہوئے سپاس نامہ پیش کیا، بلکہ ہمت افزئی کے طور پر دونوں کالجوں کے پرنسپالوں کو فی کس ...

یہ الیکشن ہے یا مذاق ؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آز: ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ایک طرف بی جے پی، این ڈی اے۔۔ جی نہیں وزیر اعظم نریندرمودی "اب کی بار چار سو پار"  کا نعرہ لگا رہے ہیں ۔ وہیں دوسری طرف حزب اختلاف کے مضبوط امیدواروں کا پرچہ نامزدگی رد کرنے کی  خبریں آرہی ہیں ۔ کھجوراؤ میں انڈیا اتحاد کے امیدوار کا پرچہ نامزدگی خارج کیا گیا ۔ اس نے برسراقتدار ...

اُترکنڑا میں جنتا دل ایس کی حالت نہ گھر کی نہ گھاٹ کی ! کمارا سوامی بن کر رہ گئے بغیر فوج کے کمانڈر !

ایسا لگتا ہے کہ جنتا دل ایس نے بی جے پی کے ساتھ شراکت کا جو فیصلہ کیا ہے اس سے ریاستی سطح پر ایک طرف کمارا سوامی بغیر فوج کے کمانڈر بن کر رہ گئے ہیں تو دوسری طرف ضلعی سطح پر کارکنان نہ ہونے کی وجہ سے پارٹی کے نام پر محض چند لیڈران ہی اپنا دربار چلا رہے ہیں جسے دیکھ کر کہا جا سکتا ہے ...

انتخابی سیاست میں خواتین کی حصہ داری کم کیوں ؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ملک کی پانچ ریاستوں کی ہواؤں میں انتخابی رنگ گھلا ہے ۔ ان میں نئی حکومت کو لے کر فیصلہ ہونا ہے ۔ کھیتوں میں جس طرح فصل پک رہی ہے ۔ سیاستداں اسی طرح ووٹوں کی فصل پکا رہے ہیں ۔ زندگی کی جدوجہد میں لگے جس عام آدمی کی کسی کو فکر نہیں تھی ۔ الیکشن آتے ہی اس کے سوکھے ساون میں بہار آنے کا ...

کیا کینرا پارلیمانی سیٹ پر جیتنے کی ذمہ داری دیشپانڈے نبھائیں گے ؟ کیا ضلع انچارج وزیر کا قلمدان تبدیل ہوگا !

پارلیمانی الیکشن قریب آنے کے ساتھ کانگریس پارٹی کی ریاستی سیاست میں بھی ہلچل اور تبدیلیوں کی ہوا چلنے لگی ہے ۔ ایک طرف نائب وزیر اعلیٰ ڈی کے شیو کمار اور وزیر اعلیٰ سدا رامیا کے بیچ اندرونی طور پر رسہ کشی جاری ہے تو دوسری طرف پارٹی کے اراکین اسمبلی وقتاً فوقتاً کوئی نہ کوئی ...

کانگریس بدلے گی کیا راجستھان کی روایت ؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ملک کی جن پانچ ریاستوں میں انتخابات ہو رہے ہیں راجستھان ان میں سے ایک ہے ۔ یہاں کانگریس اور بی جے پی کے درمیان اقتدار کی ادلا بدلی ہوتی رہی ہے ۔ اس مرتبہ راجستھان میں دونوں جماعتوں کی دھڑکن بڑھی ہوئی ہیں ۔ ایک کی اقتدار جانے کے ڈر سے اور دوسری کی اقتدار میں واپسی ہوگی یا نہیں اس ...

غزہ: پروپیگنڈے سے پرے کچھ اور بھی ہے! ۔۔۔۔۔۔۔ از: اعظم شہاب

غزہ و اسرائیل جنگ کی وہی خبریں ہم تک پہنچ رہی ہیں جو سامراجی میڈیا ہم تک پہنچانا چاہتا ہے۔ یہ خبریں عام طورپر اسرائیلی فوج کی بمباریوں اور غزہ میں جان و مال کی تباہیوں پرمبنی ہوتی ہیں۔ چونکہ جنگ جیتنے کا ایک اصول فریقِ مخالف کو اعصابی طور پر کمزور کرنا بھی ہوتا ہے، اس لیے اس طرح ...

بیدر میں وزیراعلیٰ سدرامیا نے وزیراعظم مودی پر کی سخت تنقید 

بیدر کے انتخابی دورہ پر کرناٹک کے وزیراعلیٰ سدرامیا نے وزیراعظم نریندر مودی پر  یہ کہہ کر سخت تنقید کی کہ  اُنہیں انتخابات کے موقع پر ہی  کرناٹک کی یاد آتی ہے۔ شہر کے گنیش میدان میں منعقدہ کانگریس پارٹی کے انتخابی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ریاست میں شدید خشک سالی ...

بی جے پی نے باغی لیڈر ایشورپا کو 6 سال کے لئے پارٹی سے معطل کر دیا

  کرناٹک میں آزاد امیدوار کے طور پر لوک سبھا الیکشن لڑ رہے بی جے پی کے باغی لیڈر کے ایس ایشورپا کو پارٹی نے 6 سال کے لئے معطل کر دیا۔ زیر بحث شیوموگا لوک سبھا سیٹ سے اپنی نامزدگی واپس نہیں لینے کے ایشورپا کے فیصلے کے بعد بی جے پی کی تادیبی کمیٹی نے اس تعلق سے ایک حکم جاری کر دیا۔ ...

یوپی-بہار میں شدید گرمی کی لہر کی پیش گوئی، کئی ریاستوں میں بارش کا الرٹ

راہملک کی شمالی ریاستوں میں درجہ حرارت ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھ رہا ہے۔ بڑھتی ہوئی گرمی کے باعث لوگوں کو شدید پریشانی کا سامنا ہے۔ تاہم کچھ ریاستوں میں بارش بھی ہو رہی ہے۔ ہندوستان کے محکمہ موسمیات (آئی ایم ڈی) نے کہا ہے کہ ہمالیائی مغربی بنگال، بہار، اوڈیشہ، آسام، مغربی ...

بی جے پی کی پالیسیوں کی وجہ سے دلت ومسلم ترقی سے محروم: مایاوتی

بہوجن سماج پارٹی(بی ایس پی) سپریمو مایاوتی نے کہا کہ بی جے پی کی ذات پات ، فرقہ وارانہ و پونجی وادی سوچ اور پالیسیوں کی وجہ سے ملک کے غریب، قبائلی، دلت اور مسلمانوںکی ترقی نہیں ہوسکی۔  مایاوتی نے یہاں سکندرآباد میں گوتم بدھ نگر علاقے کے پارٹی امیدوار راجندر سولنکی اور بلندشہر ...