طیب اردگان نے معروف امریکی شخصیات سے کیوں ملاقات کی تھی؟
انقرہ،24اپریل(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)ترکی صدر رجب طیب ایردوآن نے نیویارک کے سابق میئر روڈی جولیانی اور سابق اٹارنی جنرل مائیکل میکاسے سے ایک خفیہ ملاقات کی تھی۔اس میں انھوں نے استنبول کی ایک کاروباری شخصیت رضا ضراب کو قومی سلامتی کے مجوزہ سمجھوتے میں ایک ممکنہ سودے کار کے طور پر متعارف کرایا تھا اور ان کی نمائندگی کی تھی۔اس بات کا انکشاف نیویارک ٹائمز میں شائع شدہ ایک رپورٹ میں کیا گیا ہے اور روڈی جولیانی نے یہ بات عدالت میں پیش کردہ اپنے جواب میں کہی ہے۔جولیانی اور مائیکل مکاسے کو حال ہی میں ضراب کی امریکی عدالت میں ایک کیس میں وکالت کے لیے مقرر کیا گیا ہے۔تینتیس سالہ ضراب نے مبینہ طور پر ایرانی کاروباروں یا ایرانی حکومت کے لیے 2010ء سے 2015ء تک کروڑوں ڈالرز مالیت کی ترسیلات زر کی تھیں۔ وہ ترکی میں 2013ء میں منظرعام پر آنے والے بدعنوانی اور رشوت ستانی کے مشہور زمانہ اسکینڈل میں بھی مرکزی کردار تھے۔ضراب سمیت ترکی میں جن حکومتی شخصیات پر بدعنوانیوں کے الزامات عاید کیے گئے تھے،ان میں سے بیشتر کے خلاف بعد میں الزامات واپس لے لیے گئے تھے اور انھیں نہایا دھویا قرار دے دیا گیا تھا۔ضراب ترکی کی ایک مشہور شخصیت ہیں کیونکہ انھوں نے ترکی کی مشہور پاپ اسٹار اور ٹی وی کی شخصیت ایبرو غندس سے شادی کررکھی ہے۔
گذشتہ بدھ کو عام کیے گئے کاغذات میں جولیانی اور میکاسے نے کہا ہے کہ ان کی خصوصی نہیں بلکہ اصولی طور پر اس مقصد کے لیے خدمات حاصل کی گئی تھیں کہ کیا اس کیس کو امریکا اور ترکی کے درمیان سمجھوتے کے تحت طے کیا جاسکتا ہے اور اس سے امریکا کے قومی سلامتی کے مفادات کو فائدہ پہنچے گا۔
دونوں وکلاء نے لکھا ہے کہ انھوں نے حال ہی میں ترک صدر رجب طیب ایردوآن سے ملاقات کی تھی۔انھوں نے اس امر کی اطلاع اٹارنی جنرل جیف سیشنز اور وفاقی پراسیکوٹرز کو دے دی تھی کہ وہ ریاست سے ریاست کی بنیاد پر اس کیس کو حل کرنے پر غور کررہے ہیں اور ممکنہ سمجھوتے کے لیے بات چیت کررہے ہیں،اس سے امریکا کی قومی سلامتی کو فائدہ پہنچ سکتا ہے اور اس کیس سے متعلق ایشوز حل ہوسکتے ہیں۔اس ماہ عدالت میں سماعت کے دوران امریکا کے اسسٹنٹ اٹارنی ڈینس لوکارڈ نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا تھا کہ وکلائے صفائی ایک عدالتی معاملے میں سیاسی فائدہ اٹھانے کی کوشش کررہے ہیں۔تاہم جولیانی اور میکاسے نے اپنے کام کا دفاع کرتے ہوئے موقف اختیار کیا تھا کہ ان کی خفیہ ملاقات مکمل طور پر قانونی تھی اور یہ کوئی منفرد بھی نہیں تھی کہ جس کی کوئی نظیر نہ ملتی ہو۔